UrduPoint:
2025-04-13@19:51:55 GMT

گرین لینڈ: پچاسی فیصد لوگ امریکہ میں شامل ہونے کے خلاف

اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT

گرین لینڈ: پچاسی فیصد لوگ امریکہ میں شامل ہونے کے خلاف

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 29 جنوری 2025ء) ایک تازہ رائے عامہ کے جائزے سے پتہ چلا ہے کہ گرین لینڈ کے 85 فیصد باشندے امریکہ میں شامل ہونے کی مخالفت کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اصرار کیا تھا کہ گرین لینڈ کے لوگ یہی چاہتے ہیں، جس کے بعد یہ پول کیا گیا۔

پولسٹر ویرین کے ایک سروے، جسے ڈنمارک کے اخبار برلنگسک نے کمیشن کیا تھا، کے مطابق صرف چھ فیصد گرین لینڈ کے باشندے امریکہ کا حصہ بننے کے حق میں ہیں، جب کہ نو فیصد افراد غیر فیصلہ کن ہیں۔

گرین لینڈ: ٹرمپ کی دھمکی پر جرمنی اور فرانس کی سخت تنقید

اس ماہ کے اوائل میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ گرین لینڈ امریکی سلامتی کے لیے بہت اہم ہے اور ڈنمارک کو دفاعی حکمت علی کے اعتبار سے اہم اس آرکٹک جزیرے کا کنٹرول چھوڑ دینا چاہیے۔

(جاری ہے)

ہفتے کے اواخر میں اپنے طیارے ایئر فورس ون پر ٹرمپ نے کہا تھا کہ "مجھے لگتا ہے کہ ہم اسے حاصل کرنے جا رہے ہیں۔

" انہوں نے مزید کہا کہ آرکٹک جزیرے کے 57,000 رہائشی "ہمارے ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔"

ڈونلڈ ٹرمپ کے علاقائی عزائم: پاناما کینال اور گرین لینڈ پر کنٹرول کی خواہش

واضح رہے کہ شمال مغربی گرین لینڈ کے پٹوفک خلائی اڈے پر امریکی فوج پہلے سے ہی مستقل طور پر تعینات ہے، جو اس کے بیلسٹک میزائل کے ابتدائی وارننگ سسٹم کے لیے ایک اہم اسٹریٹجک مقام ہے۔

ہم گرین لینڈ کی پوزیشن کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟

گرین لینڈ کے وزیر اعظم میوٹ ایجدی، جو ڈنمارک سے جزیرے کی آزادی کی وکالت کرتے رہے ہیں، کئی بار کہہ چکے ہیں کہ یہ جزیرہ فروخت کے لیے نہیں ہے اور اس کے مستقبل کا فیصلہ عوام پر منحصر ہے۔

57 ہزار کی آبادی پر مشتمل دنیا کے سب سے بڑے جزیرے کو سن 2009 میں وسیع خود مختاری دی گئی تھی، جس میں ایک ریفرنڈم کا حق بھی شامل تھا، جس کے تحت ڈنمارک سے آزادی کا اعلان کرنے کا حق بھی تھا۔

گرین لینڈ: امریکا، چین اور روس کی بڑھتی دلچسپی، کیوں؟

اس دوران ڈنمارک نے پیر کے روز کہا کہ وہ آرکٹک میں اپنی فوجی موجودگی کو بڑھانے کے لیے 14.

6 بلین کرونر (1.96بلین ڈالر) خرچ کرے گا۔

منگل کے روز ڈنمارک کے وزیر اعظم میٹے فریڈرکسن نے فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں سے ملاقات کی تھی اور کہا کہ یورپ اور بیرونی دنیا کے سیاسی رہنماؤں نے بھی بین الاقوامی سرحدوں کے احترام کو برقرار رکھنے کے اصول کی مکمل حمایت کی ہے۔

ص ز/ ج ا (روئٹرز، ڈی ڈبلیو، ذرائع)

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے گرین لینڈ کے کے لیے

پڑھیں:

چین کی جوابی کاروائی امریکی مصنوعات پر125فیصدنیا ٹیرف عائدکرنے کا اعلان

لندن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 اپریل ۔2025 )امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی کشیدگی میں نئی پیش رفت ہوئی ہے اوربیجنگ نے صدر ٹرمپ کی جانب سے چینی مصنوعات پر بھاری ٹیرف کے نفاذکے جواب میں امریکہ سے آنے والی درآمدی اشیا پر 125 فیصد نیا ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا ہے جو ہفتے کے روز سے نافذ العمل ہوگا.

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق یہ اقدام دونوں ممالک کے درمیان جاری تجارتی جنگ میں اس سلسلے کی ایک کڑی ہے جس میں چین، امریکہ کی جانب سے عائد کردہ ٹیرف میں اضافے کا جواب ویسے ہی ٹیرف بڑھا کر دے رہا ہے اگرچہ چین کی وزارتِ تجارت نے امریکی ٹیرف کو نمبرز کا کھیل اور غیر اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک مذاق بن کر رہ جائے گا لیکن اس کے باوجود بیجنگ نے اعلان کیا ہے کہ وہ امریکہ کی جانب سے مزید کسی ٹیرف کا جواب نہیں دے گا.

ماہرین کا کہنا ہے کہ دونوں بڑی معاشی طاقتوں کے درمیان تجارتی جنگ میں اضافہ ممکن ہے اور امریکا جوابی کاروائی کے طور پر چین پر ٹیرف میں مزید اضافہ کرسکتا ہے جس عندیہ وائٹ ہاﺅس دے چکا ہے کہ کچھ چینی مصنوعات پر 145 فیصد تک ٹیرف لگ سکتا ہے فینٹانائل (ایک خطرناک نشہ آور دوا) بنانے والی کمپنیوں پر پہلے ہی20 فیصد ٹیکس لاگو ہے. چین کے اعلان سے قبل یورپ کی سٹاک مارکیٹوں میں کاروبار کا آغاز احتیاط کے ساتھ ہوا لیکن اب ان میں مندی دیکھنے میں آئی ہے امریکہ کے مشرقی ساحل پر ابھی کاروبار کا آغازنہیں ہوا اس لیے ابھی تک صدر ٹرمپ کی جانب سے صدر شی جن پنگ کے تازہ اقدام پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا.

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دونوں طاقتوں کی تجارتی جنگ سے پوری دنیا کو معاشی طور پر نقصان پہنچ رہا ہے چینی قیادت کا کہناہے کہ وہ کسی دباﺅ یا دھمکی کے آگے ہتھیار نہیں ڈالے گی خاص طور پر ایسے دباﺅ کے جسے وہ بارہا ٹرمپ انتظامیہ کی ”ہٹ دھرمی“ قرار دے چکی ہے ٹیرف کی جنگ شروع ہونے سے پہلے چین کی امریکہ کو برآمدات کی مالیت بہت زیادہ تھی لیکن اگر اسے مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کے تناسب سے دیکھا جائے تو یہ صرف دو فیصد بنتی ہے.

چینی حکومت نے اپنی عوام کو یقین دلایا ہے کہ وہ امریکہ کے معاشی حملوں کا ڈٹ کر مقابلہ کر سکتی ہے اور حقیقت یہ ہے کہ چین کی طرف سے لگائے جانے والے جوابی ٹیرف بھی امریکی برآمد کنندگان کو نقصان پہنچا رہے ہیں ادھر چین بار بار اس عزم کا اظہار کررہا ہے کہ بیجنگ ہتھیار ڈالنے والا نہیں ہے.

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کا یوٹرن: الیکٹرانکس پر 145 فیصد چینی ٹیرف ختم، صارفین کو ریلیف
  • ذوالفقار علی بھٹو جونیئر کی جے ڈی اے میں شامل ہونے کی تردید
  • ٹرمپ کا گرین کارڈ ہولڈرزاور تارکین وطن کی سخت نگرانی کا حکم
  • امریکہ گلوبل انڈر گریجویٹ ایکسچینج پروگرام مکمل کریگا، پاکستانی طلبہ بھی شامل
  • امریکہ میں رجسٹریشن کے بغیر مقیم غیر ملکیوں پر نیا عتاب،11 اپریل کی ڈیڈ لائن دیدی
  • ٹرمپ کی سخت گیر پالیسی کا نفاذ، گرین کارڈ ہولڈرز سمیت تمام تارکین وطن کی کڑی نگرانی کا فیصلہ
  • ٹیرف وار: چین کا امریکا پر جوابی حملہ، مصنوعات پر ٹیکس 125 فیصد کردیا
  • چین کی جوابی کاروائی امریکی مصنوعات پر125فیصدنیا ٹیرف عائدکرنے کا اعلان
  • ٹرمپ ٹیرف سے بچنے کے لیے ایپل نے 15 لاکھ آئی فون بھارت سے امریکا کیسے منگوائے؟
  • کینالزمنصوبے کیخلاف قرارداد قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پرپیپلزپارٹی کا احتجاج