پاک بحریہ کے جہاز یمامہ کی سعودی عرب میں دو طرفہ مشق میں شرکت
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
پاک بحریہ کے نئے کمیشن شدہ جہاز یمامہ نے رومانیہ سے پاکستان کے لیے سفر کے دوران سعودی عرب کا دورہ کیا، جہاں جدہ بندرگاہ آمد پر رائل سعودی نیول فورسز اور پاکستانی سفارتخانے کے اعلی حکام نے جہاز کا پرتپاک استقبال کیا۔
یہ بھی پڑھیں: پی این ایس طارق کی لانچنگ، وزیر اعظم کا نیوی جوانوں کو 20 کروڑ روپے انعام
بندرگاہ پر قیام کے دوران جہاز کے کمانڈنگ آفسر نے سعودی عرب کی قیادت سے ملاقاتیں کیں، پاک بحریہ اور رائل سعودی نیول فورسز کے جہازوں نے دو طرفہ مشق میں حصہ لیا۔
مشق کا مقصد دونوں بحری افواج کے درمیان باہمی تعاون کو بہتر بنانے اور مشترکہ آپریشنز کی صلاحیت کو فروغ دینا تھا، دونوں بحری افواج نے میری ٹائم سیکیورٹی اور علاقائی استحکام کو یقینی بنانے کے لیے عزم کا مظاہرہ کیا۔
مزید پڑھیں: پاک بحریہ کا نیا جہاز پی این ایس شاہجہاں چین سے کراچی پہنچ گیا
پی این ایس یمامہ کے دورہ سعودی عرب سے دونوں بحری افواج کے درمیان موجود برادرانہ تعلقات اور دفاعی تعاون مزید مستحکم ہوں گے، پی این ایس یمامہ دامن نیول شپ یارڈ رومانیہ میں تعمیر کیے جانے والے پاک بحریہ کے 4 جہازوں میں سے آخری جہاز تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
برادرانہ تعلقات پی این ایس جدہ رومانیہ سعودی عرب نیول شپ یارڈ یمامہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: برادرانہ تعلقات پی این ایس رومانیہ نیول شپ یارڈ پی این ایس پاک بحریہ
پڑھیں:
اب بحریہ ٹاؤن کراچی کا کیا بنے گا؟
پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کے متحرک ہونے کے بعد بحریہ ٹاؤن کے پاکستان بھر میں موجود پراجیکٹس پر تلوار لٹکنے لگی ہے۔ ملک میں کم و بیش 7 برسوں سے زوال پزیر پراپرٹیز کے کاروبار میں مندی کے اثرات بالآخر ختم ہوتے دکھائی دے رہے ہیں اور رئیل اسٹیٹ کا کاروبار پھر سے سر اٹھانے لگا ہے لیکن بحریہ ٹاؤن کراچی میں صورتحال اس کے برعکس ہے۔ پراپرٹی کی قیمتیں سر اٹھانے ہی والی تھیں کہ نیب کے بحریہ ٹاؤن دبئی سے متعلق بیان اور اس پر ملک ریاض کے ردعمل نے بحریہ ٹاؤن کو بڑا دھچکا دیدیا ہے۔
بحریہ ٹاؤن میں پراپرٹی کے مالک اور رئیل اسٹیٹ کے کاروبار سے منسلک عبدالجلیل خان مروت کا کہنا ہے کہ مشکل سے رئیل اسٹیٹ کا کاروبار بہتر ہوتا دکھائی دے رہا تھا کہ نیب متحرک ہو گئی اور ملک ریاض کا بیان سامنے آگیا۔ ان کا کہنا ہے کہ مجھے اگر بحریہ ٹاؤن سے دفتری امور کے لیے کراچی شہر جانا ہوتا ہے تو فیول کے علاوہ بحریہ ٹاؤن تک آنے جانے کا 140 روپے ٹال ٹیکس اور لیاری ایکسپریس وے پر آنے جانے کے 120 روپے ادا کرنا ہوتے ہیں یعنی روزانہ 260 روپے۔ ان کا کہنا تھا کہ بحریہ ٹاؤن نے یہ ٹیکس ختم کردیا تھا لیکن اب پھر لینے لگ گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے:بحریہ ٹاؤن کراچی کیخلاف بڑے پیمانے پر تحقیقات کا آغاز
پراپرٹی کی قیمتوں سے متعلق ان کا کہنا ہے کہ اس میں ایک ماہ قبل مثبت تبدیلی آئی تھی لیکن جب سے یہ بیانات آئے ہیں بحریہ ٹاؤن کی پراپرٹی پھر سے گر چکی ہے۔ اس کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ جن ولاز کی قیمتیں 2021 میں 50 لاکھ تھیں، اور ان کی قیمت 95 لاکھ تک پہنچ چکی تھی، اب پھر سے وہی ولاز 50-55 لاکھ تک آچکے ہیں۔ جو ولا 1 کروڑ 95 لاکھ پر تھا اس کی قیمت اس وقت 1 کروڑ 25 لاکھ تک گر چکی ہے۔ جو صورت حال چل رہی ہے اس سے لگتا یہ ہے کہ قیمتیں مزید نیچے آئیں گی۔
عبدالجلیل خان مروت کے مطابق خریدار نہ ہونا ایک الگ بات ہے لیکن جو لوگ پراپرٹی خرید چکے یا بحریہ ٹاؤن میں آباد ہیں وہ بھی اب وہاں سے نکلنے کی کوشش میں ہیں کیوں کہ اکثریت یہ سوچ رہی ہے کہ خود کو بچا کر کہیں اور سرمایہ کاری کریں۔
پراپرٹی کے کاروبار سے منسلک معاذ لیاقت عبداللہ کا کہنا ہے کہ کراچی میں پراپرٹی کا کاروبار پھر سے چل پڑا ہے اور اس کا آغاز ڈیفنس سے ہو چکا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کے اثرات پورے کراچی تک جائیں گے اور یہاں سے نکل کر پورے ملک میں پراپرٹی بہتر ہوگی۔ اگر کوئی سمجھتا ہے کہ ملک ریاض کے حالیہ بیان سے بحریہ ٹاؤن کی پراپرٹی بالکل نیچے آگئی ہے تو ایسا بھی نہیں، فرق ضرور آیا ہوگا لیکن 5 سے 10 فیصد۔
یہ بھی پڑھیے:ملک ریاض کے دبئی پراجیکٹ میں سرمایہ کاری منی لانڈرنگ کے زمرے میں آئےگی، نیب کا انتباہ
ان کا مزید کہنا تھا کہ بحریہ ٹاؤن میں جس کی پراپرٹی کی قیمت پوری ہورہی ہے وہ پراپرٹی بیچ کر نکل رہا ہے لیکن خریدار بھی موجود ہیں۔ اب بھی ایسی سوچ موجود ہے کہ ڈیفنس میں 500 گز کا گھر 9 کروڑ روپے کا ملتا ہے اور بحریہ ٹاؤن میں 350 گز کا گھر 2 سے ڈھائی کروڑ میں مل جاتا ہے۔ لوگ بحریہ ٹاؤن میں خرید کر باقی رقم اپنی ضروریات پر خرچ کرتے ہیں یا کہیں اور سرمایہ کاری کرتے ہیں۔
بحریہ ٹاؤن کراچی میں پراپرٹی کا کاروبار کرنے والے فیصل شیروانی نے وی نیوز کو بتایا کہ پراپرٹی کا کاروبار پورے کراچی میں تب سے اٹھنا شروع ہوا جب شرح سود میں کمی آنے کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا کیوں کہ جو پیسہ بنکوں میں تھا وہ پراپرٹی میں آیا اور اس کے مثبت اثرات بحریہ ٹاؤن کراچی پر بھی پڑے لیکن نیب کا بحریہ ٹاؤن کے حوالے سے بیان اور اس کے بعد ملک ریاض کے ردعمل نے مارکیٹ پر کچھ اثر ضرور ڈالا لیکن جیسے جیسے لوگ یہ بات سمجھنا شروع ہوگئے کہ حکومت منی لانڈرنگ روکنا چاہتی ہے تو دوبارہ لوگوں کا اعتماد بحال ہونا شروع ہوچکا ہے۔
یہ بھی پڑھیے:ملک ریاض کی حوالگی کے لیے نیب اقدامات کررہا ہے، وزیر اطلاعات عطا تارڑ
ان کا مزید کہنا تھا ان 2 دنوں میں خوف میں لوگوں نے اپنی پراپرٹی بیچی بھی ہے لیکن اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ بحریہ ٹاؤن ختم ہو رہا ہے یا لوگ بالکل چھوڑ جا رہے ہیں۔ کاروبار چل رہا ہے اور تھوڑی سی مندی کے بعد پھر سے نہ صرف خرید وفروخت ہورہی ہے بلکہ شعبہ تعمیرات میں بھی تیزی دیکھنے کو مل رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
bahria town malik riaz NAB property بحریہ ٹاؤن کاروبار ملک ریاض نیب تحقیقات