ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل احمد اسحاق جہانگیر اور خیبرپختونخوا پولیس کے انسپکٹر جنرل اختر حیات کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے۔

حکومت کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق احمد اسحاق جہانگیر کو عہدے سے ہٹانے کے بعد اسٹیبلشمنٹ ڈویژن میں او ایس ڈی (آفیشلز ڈیوٹی) بنا دیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق اس اقدام کے پیچھے حالیہ دنوں میں انسانی اسمگلنگ کے کئی سنگین واقعات ہیں، جن میں ایف آئی اے کے افسران کے ملوث ہونے کی اطلاعات سامنے آئی تھیں۔

دوسری جانب خیبرپختونخوا پولیس کے آئی جی اختر حیات کو بھی ان کے عہدے سے فارغ کر دیا گیا ہے۔ 

ذرائع کے مطابق ان کی تبدیلی کی وجہ صوبے میں امن و امان کی حالت میں مسلسل بگڑتے ہوئے حالات اور اس حوالے سے ان کی کارکردگی میں ناکامی کو قرار دیا جا رہا ہے۔

حکومتی اعلان میں بتایا گیا ہے کہ اختر حیات کے بعد خیبرپختونخوا کے نئے آئی جی کے طور پر پولیس سروس گریڈ 21 کے ذوالفقار حمید کو تعینات کر دیا گیا ہے، ذولفقار حمید اس سے قبل پنجاب حکومت میں خدمات سر انجام دے رہے تھے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: دیا گیا ہے

پڑھیں:

اختر مینگل کا دھرتنے کے مقام پر کثیر الجماعتی کانفرنس بلانے کا فیصلہ

کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 13 اپریل 2025ء ) بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے سربراہ اختر مینگل نے دھرنے کے مقام پر کثیر الجماعتی کانفرنس بلانے کا فیصلہ کرلیا، اس سلسلے میں مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو دعوت نامے بھجوا دیئے گئے۔ تفصیلات کے مطابق حکومت کے ساتھ جاری مذاکرات میں پیش رفت نہ ہونے پر پیر کو کوئٹہ میں کثیر الجماعتی کانفرنس بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، یہ کانفرنس دھرنے کے مقام پر منعقد کی جائے گی، جس میں مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو مدعو کیا گیا ہے۔

سردار اختر مینگل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کانفرنس میں بلوچ لانگ مارچ کرنے والوں کے مطالبات اور بلوچستان کو درپیش سنگین مسائل پر غور کیا جائے گا، ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمیت دیگر خواتین سیاسی کارکنوں کی رہائی بی این پی کا بنیادی مطالبہ ہے لیکن صوبائی حکومت بلوچ خواتین کارکنوں کی گرفتاری جیسے حساس معاملات پر سنجیدہ نہیں اور یہی ریاست کی بے حسی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ حکومت کے ساتھ تین مرتبہ مذاکرات کیے گئے لیکن کوئی بامعنی نتیجہ نہیں نکلا، بلوچستان ایک بار پھر ریاستی جبر کا شکار ہے اور پانچویں فوجی آپریشن سے گزر رہا ہے، جو لوگ کبھی پرامن احتجاج کرتے تھے وہ اب پہاڑوں میں چلے گئے ہیں کیوں کہ جبری گمشدگیوں اور لاشوں کے پھینکے جانے جیسے مظالم نے احتجاج کا دروازہ بند کر دیا ہے، خواتین قانون سازوں کو آئینی ترامیم کے لیے ووٹ دینے پر اغوا اور دباؤ کا سامنا ہے، بڑی سیاسی جماعتیں بلوچستان کے عوام کے ساتھ مخلص نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل کر صوبے کے وسائل پر قبضہ کر رہی ہیں۔                           

متعلقہ مضامین

  • محکمہ داخلہ خیبرپختونخوا نے افغان قیدیوں سے متعلق تفصیلات طلب کر لیں
  • مجوزہ مائنز اینڈ منرلز بل پر خیبرپختونخوا حکومت مشکل میں، پی ٹی آئی اراکین کا بریفنگ سے واک آؤٹ
  • حکومت کا مڈل سکول کی طالبات کو مفت ٹرانسپورٹ دینے کا اعلان
  • مظفر گڑھ: ماموں اور کزن کی جانب سے جنسی زیادتی کے بعد حاملہ ہونے والی 17 سالہ لڑکی نے خودکشی کر لی
  • خیبرپختونخوا؛ لکی پولیس کی دہشتگردوں کے خلاف کارروائیاں، 3 دہشتگرد ہلاک 
  • اختر مینگل کا دھرتنے کے مقام پر کثیر الجماعتی کانفرنس بلانے کا فیصلہ
  • خیبرپختونخوا عمران خان کی فلاحی ریاست کی جانب گامزن ہے، مشیر خزانہ کے پی
  • لکی مروت میں کامیاب آپریشن، محسن نقوی کا خیبرپختونخوا پولیس کو خراجِ تحسین
  • راولپنڈی؛ اراضی کے تنازع پر بھتیجے نے چچا کو قتل کر دیا
  • اختر مینگل کی نواز شریف کے خلاف گفتگو پر مسلم لیگ ن بلوچستان کا شدید ردعمل