Express News:
2025-01-30@14:14:48 GMT

لاہور کی تاریخی موتی مسجد میں آج بھی جنات کا بسیرا

اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT

لاہور:

شاہی قلعہ لاہور کی تاریخی موتی مسجد مغل دور کے فنِ تعمیر کا ایک نادر شاہکار ہے، جو اپنی خوبصورتی اور تاریخی اہمیت کے علاوہ پراسرار کہانیوں کے باعث بھی مشہور ہے۔

عقیدت مندوں کا ماننا ہے کہ یہاں نیک جنات کا بسیرا ہے، جو مسجد کی حفاظت کرتے ہیں اور عبادت گزاروں کو کسی قسم کی تکلیف نہیں پہنچاتے۔ ملک بھر سے زائرین یہاں نوافل اور وظائف کے لیے آتے ہیں۔ ان کا عقیدہ ہے کہ نیک جنات کے وسیلے سے کی گئی دعائیں جلد قبول ہوتی ہیں۔

موتی مسجد میں جنات کی موجودگی کے دعوے

شاہی قلعہ میں تقریباً 27 برس سے کام کرنے والے فوٹوگرافر محمد یاسین کے مطابق، موتی مسجد میں جنات کے پہرہ دینے کی کہانیاں مہا راجا رنجیت سنگھ کے دور سے چلی آ رہی ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ مہا راجا کے دور میں ایک گورنر یا اس کے عملے نے مسجد کی بے حرمتی کی، جس کے بعد اللہ تعالیٰ کے حکم سے جنات نے یہاں پہرہ دینا شروع کیا۔

محمد یاسین کہتے ہیں کہ ’’رمضان کے دوران ہم نے با رہا محسوس کیا کہ مسجد نمازیوں سے بھری ہوئی ہے لیکن جب سلام پھیرتے ہیں تو مسجد میں صرف چند لوگ ہی موجود ہوتے ہیں۔‘‘

ان کے مطابق، موتی مسجد میں ایک نیک بزرگ بھی موجود ہیں، جن کا قد غیر معمولی طور پر طویل ہے۔ وہ کئی بار ان بزرگ کو دیکھ چکے ہیں اور ان کے وجود پر یقین رکھتے ہیں۔

زائرین کے عقائد اور دعاؤں کی قبولیت

موتی مسجد میں زائرین، خاص طور پر خواتین، اپنی حاجات لے کر آتی ہیں۔ لاہور کی رہائشی فرزانہ احمد نے اپنی پوتی کے ساتھ مسجد میں نوافل ادا کیے اور دعا کی کہ ان کی پوتی کو ایک نیک رشتہ مل جائے اور وہ اپنی تعلیم میں کامیاب ہو جائے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ نیک جنات کے وسیلے سے ان کی دعا جلد قبول ہوگی۔

تاریخی پس منظر

موتی مسجد کی بنیاد 1599ء میں مغل بادشاہ اکبر کے دور میں رکھی گئی اور اس کی ابتدائی تعمیر کو بادشاہ جہانگیر کے عہد میں وسعت دی گئی۔ بعد ازاں، شاہجہان نے اس مسجد کو سفید سنگِ مرمر سے آراستہ کیا، جس کے باعث اسے ’’موتی مسجد‘‘ کا نام دیا گیا۔

مسجد مغلیہ دور کے بعد سکھوں کے قبضے میں آگئی اور مہا راجا رنجیت سنگھ نے اسے توشہ خانہ کے طور پر استعمال کیا۔ اس دوران مسجد کے محرابوں میں لوہے کے دروازے نصب کیے گئے اور اس کے نیچے ایک چیمبر بنایا گیا، جہاں قیمتی جواہرات اور ریاستی خزانے کو محفوظ رکھا گیا۔ تاہم، مہا راجا کی وفات کے بعد سکھوں کے آپسی اختلافات کے دوران یہ خزانہ نکال لیا گیا۔

حالیہ بحالی کے کام

والڈ سٹی آف لاہور اتھارٹی کے ڈپٹی ڈائریکٹر ریسرچ طلحہٰ سعید نے بتایا کہ حالیہ برسوں میں مسجد کی بحالی کا کام مکمل کیا گیا ہے۔ بحالی کے دوران دیواروں سے وہ تحریریں مٹائی گئیں جو زائرین نے اپنی حاجات اور محبتوں کے قصے لکھ کر چھوڑی تھیں۔

فن تعمیر کا شاہکار

موتی مسجد مغلیہ دور کے فنِ تعمیر کی ایک شاندار مثال ہے۔ سفید سنگِ مرمر سے بنی اس مسجد کی دیواریں، محرابیں اور گنبد اپنی خوبصورتی اور نزاکت کے لیے مشہور ہیں۔ یہ مسجد اپنی منفرد تعمیراتی ڈیزائن کے باعث دنیا کے تاریخی ورثے میں شامل ہے۔

یہاں باجماعت نماز نہیں ہوتی

یہ واحد مسجد ہے جہاں باجماعت نماز نہیں ہوتی لیکن زائرین انفرادی طور پر نوافل ادا کرتے ہیں۔ رمضان اور دیگر مقدس مواقع پر یہاں زائرین کی تعداد بڑھ جاتی ہے۔ زائرین کا کہنا ہے کہ مسجد کا روحانی ماحول اور پراسرار سکون ان کی دعاؤں کو مزید اثرانگیز بنا دیتا ہے۔

عوامی شعور کی اپیل

یہ 400 سال پرانی مسجد نہ صرف لاہور بلکہ دنیا کے تاریخی ورثے میں ایک اہم مقام رکھتی ہے۔ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اس تاریخی اور مذہبی مقام کو محفوظ رکھیں اور اس کی اہمیت کو سمجھیں۔ عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ مسجد کے تقدس اور تاریخی ورثے کا خیال رکھیں اور اس کے تحفظ میں اپنا کردار ادا کریں۔

موتی مسجد تاریخ، مذہب، اور پراسرار کہانیوں کا حسین امتزاج ہے۔ یہ مسجد نہ صرف ایک روحانی مرکز ہے بلکہ لاہور کے شاندار ماضی کی جھلک بھی پیش کرتی ہے۔ زائرین اور تاریخ کے شائقین کے لیے یہ مقام ہمیشہ ایک کشش کا باعث رہے گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: موتی مسجد میں مہا راجا مسجد کی کے دور اور اس

پڑھیں:

کوئی روکنے والا نہیں

کوئی روکنے والا نہیں ،کوئی ٹوکنے والا نہیں ۔۔فریادی فریاد کر رہے ہیں مگر کوئی سننے والا نہیں ۔۔۔ایک عجب سا قحط الرجال کا عالم ہے۔۔ اہل اقتدار اپنی من مانیوں، آسانیوں اور عیاشیوں میں مصروف ہیں۔۔ وہ ایک بل کے ذریعے اپنی اور جن سے ان کے مفادات وابستہ ہیں، ان سب کی محکمہ جاتی و دیگر مالی مراعات اور سہولیات کو بڑھاتے چلے جارہے ہیںجس کے نتیجہ میں مزید معاشرتی تفاوت بہت تیری سے بڑھ رہی ہے ۔پچیس ، تیس ہزار کمانے والا، نشیب میں کھڑا مزدور سر اٹھانے پر بھی دس دس ، بیس بیس لاکھ کی تنخواہ اور اس سے بھی زیادہ ماہانہ مراعات لینے والے کوہ ہمالیہ پر کھڑے مراعات یافتہ طبقے کو نہیں دیکھ سکتا ۔۔۔وہ سر اٹھائے تو لگتا ہے کہ اوپر سلگتا ہوا آسمان نظر آتا ہے اورسر جھکائے تو نیچے تپتی ہوئی زمین دکھائی دیتی ہے۔ وہ جائے تو جائے کہاں۔۔اس کے لیے کہیں بھی جائے امان نہیں ۔۔مقتدرطبقے آپس میں بندر بانٹ میں مصروف ہیں اورغریب بے بسی کے اندھی کھائی میںگرے سسک رہے ہیں ۔۔۔!
ایک طرف کروڑوں اربوں کی مراعات ہیں تو دوسری طرف غریب پینشنرز کے منہ سے لقمہ چھیننے کی تیاری ہے۔ کہیں مرسڈیز، لینڈ کروزر، جھنڈے لگی گاڑیاں اور ویگو ڈالے ہیں تو کہیں چنگ چی رکشہ کی سواری تک بھی منظور نہیں۔۔! امیروں سے ٹیکس کے نام پر سفید پوش طبقہ کو رگڑا دیاجا رہا ہے مگر کوئی سننے والا نہیں۔۔قومی شاہراہوں پر قوم کے ساتھ مذاق جاری ہے ۔ان شاہراؤں پر بنے ٹول پلازوںپر ٹول کی وصولی سال میں کئی کئی بار بڑھائی جا رہی ہے مگر کسی کو کوئی غم نہیں۔۔۔! آج کل’’ ایم ٹیگ‘‘ کے نام پرموٹرویز پر لوٹ مار کا ایک اور سلسلہ چل نکلا ہے۔ آپ نے ’’ایم ٹیگ ‘‘ لگوایا ہے تو چارجز اور ،نہیں لگوایا تو اور ،حتی کہ ایم ٹیگ لگوایا ہے مگر کسی وجہ سے بیلنس کم پڑ گیا ہے تو بھی دو دو تین تین سو گنا جرمانے کے ساتھ وصولی۔۔ خدا کی پناہ کوئی دس بیس روپے کا علامتی جرمانہ تو سمجھ میں آتا ہے مگر 220 روپے کی بجائے 380 روپے کی وصولی۔۔ ایک گھنٹے سے بھی کم سفر پر اتنا جرمانہ اور ہر جگہ جرمانے ہی جرمانے۔۔ کوئی کہے تو کس سے اور سنائے تو کسے سنائے۔۔۔ سننے والے کان اپنی مراعات بچانے اور بڑھانے کے فکر میں ہیں۔ ان کے کانوں میں اپنی مراعات کا پگھلا ہوا سیسہ ڈلا ہے، وہ کس کی سنیں گے اور کیسے سنیں گے۔۔۔!
ایک عالم حشر ہے، بجلی کے ہوش ربا نرخ ۔۔اوپر سے 200 یونٹس کے ریٹ اور ، اور 201 یونٹ صرف ہونے پر اور۔۔ گیس کے یونٹس میں سلیب سسٹم کا ظالمانہ نظام ، بالواسطہ طور پر انڈسٹری کی تباہی ۔۔تنخواہوں سے اپنی مرضی کے ٹیکس کی وصولی۔۔پراپرٹی کی خرید و فروت پر ٹیکس د رٹیکس سلسلہ ۔۔سیلز ٹیکس ،ویلتھ ٹیکس ،پراپرٹی ٹیکس ، پروفیشنل ٹیکس ۔۔اعلانیہ اورغیر اعلانیہ ٹیکسزکی بھرمار۔۔۔کبھی کسی نے اس طرف توجہ نہیں کی ہے کہ لاری اڈے سے نکلنے والی گاڑی کتنے پیسے ادا کرتی ہے ۔۔ہر پھیرے کے ہزاروں روپے اور وہ کن کی جیب میں جا رہے ہیں ۔۔نا جائز سٹینڈ، لوٹ کھسوٹ، بندر بانٹ مگر حرص ہے کہ پھر بھی بڑھ رہی ہے۔ مردہ خورگدھوں کی طرح جو کھا کھا کر اگل رہی ہیں اور پھر کھا رہی ہیں۔۔ کہیں تو سلسلہ رکے گا ۔۔کوئی تو روکے گا ۔۔خدا کے ہاں ہرگزاندھیر نہیں۔۔ اجالا تو ہوگامگر تاریخ آج کے حکمرانوں ، حکمراں اداروں، اشرافیہ اور مراعات یافتہ طبقوں کو مصلوب ضرور کرے گی۔۔ حرام سے بنا کسی کا کبھی کچھ نہیں ۔۔حرام سے کسی کے ہاتھ کچھ بھی نہیں آیا۔۔یہاں قارون بھی سب کچھ چھوڑ کر چلا گیا ۔۔سکندر اعظم بھی خالی ہاتھ کفن سے باہر نکالے رخصت ہو گیا۔اگر زندگی میں اطمینان قلب نہیں ملا تو کامیابی کا تصور وقتی اور بے معنی ہے۔ اور ایسے ہی وقتی اور بے معنی تصورات میں ہماری زندگیاں بسر ہو رہی ہیں۔۔۔!
بڑا سے بڑا تیر مارا تو دو چار پلاٹ لے لیے، دو تین نئے مکانات بنا لیے،دو چار دکانیں،کوئی ایک دو مارکیٹیں، پلازے بنا لیے یا کوئی کاروبار سیٹ کر لیا ۔۔اپنی اولاد کو تن آسانی سکھائی، مکانات کے کرایوں اور محنت سے دور سہل پسندی کا سبق دیا اور نتیجہ کیا نکلا ۔۔آپ بناتے گئے اور وہ لٹاتے گے۔ ۔۔آپ اپنی ساری زندگی جوڑ توڑ میں گزارو اور وہ آپ کی کمائی کو دنوں میں تار تار کر دیں،گے۔۔۔ نہ ادب،نہ سلیقہ، نہ وفا، نہ محبت۔۔۔آپ اپنی اولاد میں مفاد پرست گدھ تیار کرو،تو پھر جو نتیجہ نکلے گا وہ صاف ظاہر ہے۔۔۔!
ایسے ہی صاف نتیجے پکار پکار کر مقتدر طبقوں سے کہہ رہے ہیں ، یہ زمینیں ، جائدادیں اور مال و زر ، سب یہاں کا یہاںہی رہ جائے گا مگر ہم نہیں۔۔۔! اور اگر باقی رہے گا تو صرف کردار، محبت ، خلوص، وفا، ایثار اور قربانی جیسے جاوداں جوہر اور ان کو اپنے سر کا تاج بنانے والے نگینے اور نابغہ ء روزگار لوگ۔۔۔!تاہم آج پنجاب حکومت جس جذبے ، تندی اور تیزی سے عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں کی تشکیل و تکمیل پر کمر بستہ ہے ،وہ یک گونہ اطمینان بخش اوراس سے کسی قدرامید اور اصلاحِ احوال کی توقع کی جاسکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستانی نژاد امریکی جج نے تاریخی فیصلہ سنادیا:ٹرمپ کو حکمنامہ منسوخ کرنا پڑ گیا
  • کوئی روکنے والا نہیں
  • لاہور سے بچھڑنے والے
  • بھارت: مہا کمبھ میلے میں بھگدڑ سے کم از کم 30 افراد ہلاک
  • الحرمین الشریفین اتھارٹی کی طواف کعبہ کے دوران زائرین کے لیے ہدایات
  • شب معراج:مسلم لیگ ن کی ممبر پنجاب اسمبلی زیب النساء اور جاوید اقبال بٹ کی مسجد نبوی میں ملک و قوم کی سلامتی کے لئے دعائیں۔
  • جشن معراج مصطفی ؐنہایت عقیدت و احترام کے ساتھ منایاگیا
  • ملک بھر میں شب معراج انتہائی عقیدت و احترام کے ساتھ منائی گئی
  • نبی کریمﷺ کے عظیم سفرِ ہجرت کو قدم بہ قدم محسوس کرنے کے منفرد منصوبے کا اعلان