سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے ماحولیاتی تبدیلی کا اجلاس، الیکٹرک وہیکل پالیسی پر حکام کی سرزنش
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ماحولیاتی تبدیلی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر شیری رحمان کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں وزارت صنعت و پیداوار کے حکام نے الیکٹرک وہیکل (EV) پالیسی پر بریفنگ دی۔ اجلاس کے دوران شیری رحمان نے حکام کی ناقص تیاری پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور انہیں سرزنش کی۔
شیری رحمان نے کہا کہ سردیوں میں اسموگ جیسے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے الیکٹرک گاڑیوں کی حوصلہ افزائی ضروری ہے۔ ان کے مطابق پاکستان 2030 تک 30 فیصد الیکٹرک گاڑیوں کا ہدف رکھتا ہے، لیکن چارجنگ انفراسٹرکچر کی کمی اس عمل میں بڑی رکاوٹ ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ ملک میں 3,000 چارجنگ اسٹیشنز اور بیٹری اسواپنگ اسٹیشنز کا قیام ناگزیر ہے تاکہ صارفین کو سہولت فراہم کی جا سکے۔
انہوں نے وزارت صنعت و پیداوار کے حکام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ وزارت کو یہ تک معلوم نہیں کہ ملک میں مقامی سطح پر کتنی الیکٹرک گاڑیاں تیار ہو رہی ہیں اور چارجنگ اسٹیشنز کہاں ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ آئندہ اجلاس میں کسی بھی قسم کے بہانے قبول نہیں کیے جائیں گے اور تیاری کے بغیر آنے والے حکام کو جوابدہ ہونا پڑے گا۔
سیکرٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پبلک ٹرانسپورٹ میں الیکٹرک وہیکلز کا آنا زیادہ ضروری ہے تاکہ کاربن کے اخراج کو کم کیا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت 2030 تک ملک میں 30 فیصد الیکٹرک گاڑیوں کے ہدف کے لیے پرعزم ہے اور اس حوالے سے وزیرِاعظم نے اسٹیئرنگ کمیٹی بھی تشکیل دی ہے۔
کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ گاڑیوں کے کاربن اخراج سے ماحول میں آلودگی میں اضافہ ہو رہا ہے، اور اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے واضح پالیسی کی ضرورت ہے۔ وزارت صنعت و پیداوار کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ دو سے تین ویلرز پر سبسڈی دینے کی تجویز زیر غور ہے تاکہ عوام کو سستی اور ماحول دوست ٹرانسپورٹ فراہم کی جا سکے۔
شیری رحمان نے اجلاس کے دوران کہا کہ وزارت صنعت و پیداوار الیکٹرک وہیکل پالیسی پر واضح موقف اختیار کرنے میں ناکام ہو رہی ہے اور ان کے پاس اس حوالے سے کوئی عملی منصوبہ موجود نہیں ہے۔ انہوں نے حکام کو ہدایت کی کہ آئندہ اجلاس میں مکمل تیاری کے ساتھ شرکت کی جائے ورنہ مزید سخت اقدامات کیے جائیں گے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: وزارت صنعت و پیداوار انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
رائٹ سائزنگ پالیسی؛ ریلوے میں سے 17 ہزار پوسٹیں ختم کردی گئیں
اسلام آباد:وفاقی حکومت نے حکومتی اخراجات میں کمی کیلیے رائٹ سائزنگ پالیسی کے تحت وزارت ریلوے میں سے رائٹ سائزنگ پالیسی کے تحت 17 ہزار 101 پوسٹیں ختم کردی ہیں۔
وزارت خزانہ کے مطابق پیر کو وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت کابینہ کمیٹی رائٹ سائزنگ کا اجلاس ہوا جس میں مختلف وزارتوں اور ڈویژنوں میں رائٹ سائزنگ میں پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ 29 وزارتوں اور آئینی اداروں نے 11 ہزار 877 پوسٹوں کی منسوخی کی تصدیق کردی ہے جبکہ 4 ہزار 660 ڈائنگ پوسٹوں کی بھی تصدیق کی گئی ہے۔
وزیر خزانہ نے کمیٹی کے فیصلوں پر عملدرآمد اور متعلقہ وزارتوں اور محکموں کی کاوشوں کو سراہا، دوران اجلاس وزارت ریلوے کے حکام نے اپنے رائٹ سائزنگ کے اقدامات کا تفصیلی جائزہ پیش کیا اور بریفنگ دی کہ وزارت میں موجود 95 ہزار 859 پوسٹوں میں سے 17 ہزار 101 پوسٹیں ختم کی جاچکی ہیں جبکہ مزید 5 ہزار 695 پوسٹوں کے خاتمے کا عمل جاری ہے۔
ریلوے حکام نے بتایا کہ مستقبل میں مزید 15000 پوسٹیں ختم کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے، اجلاس کے دوران پیش کردہ منصوبے میں آپریشنل کارکردگی اور وسائل کو بہتر طور پر استعمال کرنے کیلئے اقدامات پر زور دیا گیا اور پاکستان ریلویز کو جدید بنانے اور اس کے آپریشنز کو موثر اور فعال رکھنے کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا۔