نیتن یاہو بالآخر سمجھنے پر مجبور ہو ہی گیا! اسرائیلی جنرل کی تاکید
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
غاصب اسرائیلی فوج کے ایک اعلی جنرل نے فلسطینی مزاحمت کے سامنے اسرائیلی رژیم کی کھلی شکست تسلیم کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ بالآخر صیہونی وزیر اعظم کو بھی سمجھ آ ہی گیا کہ وہ جنگ غزہ کو دوبارہ شروع نہیں کر سکتا! اسلام ٹائمز۔ غاصب اسرائیلی فوج کے اعلی جنرل اسرائیل زیف نے اعلان کیا ہے کہ امریکی اصرار کے باعث، قیدیوں کے تبادلے کے دوسرے مرحلے کے بارے امید موجود ہے کیونکہ اب نیتن یاہو کو بھی سمجھ آ گئی ہے کہ وہ غزہ کی جنگ میں واپس نہیں جا سکتا لہذا یہی بہتر ہے کہ اب وہ قیدیوں کو واپس لے آئے! قابض اسرائیلی ریزرو فورس کے اس جنرل نے مزید کہا کہ اعلان شدہ 2 اہداف؛ اسرائیلی قیدیوں کی واپسی اور حماس حکومت کی جگہ متبادل کا انتخاب، درحقیقت غزہ کی پٹی میں موجود 2 علیحدہ مسائل تھے کہ جن کا کوئی حل نہیں نکالا جا سکا! صیہونی جنرل نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اس جنگ کا نتیجہ بالآخر یہ نکلا ہے کہ اب ہمیں حماس کا کھلے عام سامنا ہے؛ نہ کسی متبادل حکومت کا!!
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
اسرائیل اور حماس کے درمیان دوسرے مرحلے کے مذاکرات کا آغاز
GAZA:اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے پہلے مرحلے کے بعد غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے سمجھوتے کے دوسرے مرحلے کے لیے مذاکرات شروع ہو گئے ہیں۔
العربیہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی میڈیا نے بتایا کہ حماس نے زخمیوں کو علاج کے لیے باہر بھیجنے اور اسرائیلی حملوں کے دوران غزہ کی پٹی چھوڑ جانے والے فلسطینیوں کی واپسی کے لیے اگلے چند روزمیں رفح کی راہداری کھولنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
حماس کے رہنما سامی ابوزہری نے اس حوالے سے بتایا کہ ثالث ممالک نے دونوں فریقین کے اقدامات کا جائزہ لینا شروع کردیا ہے تاکہ غزہ جنگ بندی کا دوسرا مرحلہ شروع کیا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی کا مستقبل صرف فلسطینیوں سے جڑا ہوا ہے اور اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے پاس صرف ایک راستہ ہے کہ وہ اس معاہدے کی تکمیل تک کاربند رہے۔
حماس رہنما کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی میں انتظامی حوالے سے کوئی خلا پیدا نہیں ہوا ہے اور فلسطینی عوام کی حمایت یافتہ حکومت کی تشکیل کا خیرمقدم کیا جائے گا۔
اسرائیل سے معاہدے کے تحت پہلے مرحلے میں فلسطینیوں کی اپنی سرزمین واپسی کے حوالے سے حماس نے بتایا کہ چند روز میں 3 لاکھ افراد بے گھر فلسطینیوں شمالی غزہ میں اپنے گھروں میں منتقل ہوچکے ہیں۔
غزہ میں حکومت کے انفارمیشن بیورو کے سربراہ نے آگاہ کیا کہ جنگ زدہ غزہ پٹی میں واپس آنے والے 90 فیصد فلسطینی اپنے گھروں سے محروم ہوچکے ہیں۔
خیال رہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان گزشتہ ہفتے مصر، قطر اور امریکا کی ثالثی میں جنگ بندی ہوئی تھی اور معاہدے کے تحت قیدیوں کا تبادلہ ہوگا، معاہدے کے بعد دو مرتبہ قیدیوں کا تبادلہ ہوا ہے۔
حماس نے پہلی دفعہ 3 خواتین اور دوسری مرتبہ 4 اسرائیلی فوجی خواتین اہلکاروں کو رہا کردیا تھا، جس کے جواب میں اسرائیل نے سیکڑوں فلسطینیوں کو آزاد کردیا تھا۔
واضح رہے کہ دونوں فریقین کے درمیان ہونے والے معاہدے کے مطابق اس کے تین مراحل ہیں، جس میں جنگ بندی، غزہ کے شہری علاقوں سے اسرائیل کی فوج کی دست برداری اور قیدیوں کا تبادلہ شامل ہے۔
حماس اور اسرائیل کے درمیان معاہدے کا پہلا مرحلہ 6 ہفتوں پر مشتمل ہوگا، جس میں حماس سے 33 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرے گا جبکہ اسرائیل ایک ہزار 900 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔
حماس نے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل حملے کے دوران 251 افراد کو گرفتار کرلیا تھا اور ایک ہزار 210 اسرائیلی ہلاک ہوگئے تھے، ان قیدیوں میں 34 جنگ کے دوران اسرائیل کے حملوں میں مارے گئے تھے اور چند کو قیدیوں کے تبادلے کے نتیجے میں رہائی ملی تھی۔
اس وقت حماس کی قید میں 91 اسرائیلی قید ہیں جبکہ اسرائیل کی جیلوں میں ہزاروں فلسطینی انتہائی کسمپرسی کی حالت میں زندہ ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل نے غزہ میں ایک سال سے زائد عرصے تک بمباری کے دوران 47 ہزار 283 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کردیا، جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے اور 200 سے زائد صحافی بھی شامل ہیں۔