کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔29 جنوری ۔2025 )سندھ کے صنعتی شعبے نے کپاس کی پیداوار میں کمی پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے جس کے ٹیکسٹائل سیکٹر کے ساتھ ساتھ قومی معیشت پر بھی سنگین اثرات مرتب ہوں گے ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں کپاس کی پیداوار میں تیزی سے کمی دیکھنے میں آئی ہے جس کی کل آمد میں سال بہ سال 36.

84 فیصد کمی واقع ہوئی ہے.

جننگ فیکٹریوں میں کل 4,291,105 گانٹھوں کی آمد ہوئی جو پچھلے سال کی 6,794,006 گانٹھوں سے کافی کم ہے پنجاب میں پیداوار میں 38.53 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، گزشتہ سال 2,996,921 گانٹھوں کے مقابلے 1,842,257 گانٹھیں پیدا ہوئیں سندھ نے 35.

(جاری ہے)

51 فیصد کی کمی دیکھی جس سے 2,448,848 گانٹھیں پیدا ہوئیںجو 2023 میں 3,797,085 گانٹھوں سے کم تھیں اس دوران بلوچستان کی پیداوار 131,800 گانٹھوں پر ہے.

پیداوار میں کمی کی وجہ خراب موسم، کیڑوں کے حملے، اور ناکافی تحقیقی فنڈنگ کا مجموعہ ہے کراچی کے سائٹ ایریا کے ٹیکسٹائل صنعت کار فضل مسعود نے ویلتھ پاک کو بتایاکہ کپاس کی پیداوار میں کمی ایک سنگین تشویش ہے انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ سبسڈی فراہم کرے، بیج کے معیار کو بہتر بنائے اور صنعت کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کے لیے کپاس کی پیداوار کو بڑھانے کے لیے جدید زرعی طریقوں کو اپنانے کو یقینی بنائے حکومت پر کپاس کی پیداوار بڑھانے کے لیے فوری اقدامات کرنے پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ کپاس پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری میں ریڑھ کی ہڈی اور قومی معیشت کا ایک اہم جزو ہے.

انہوں نے ماحولیاتی تبدیلی، پانی کی قلت اور کیڑوں پر قابو پانے جیسے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے پالیسی سازوں، کسانوں اور ٹیکسٹائل سیکٹر کے درمیان تعاون کی اہمیت کو اجاگر کیا انہوں نے کہا کہ کپاس کی پیداوار میں اضافہ نہ صرف ٹیکسٹائل کے شعبے کے لیے بلکہ لاکھوں کسانوں کی روزی کے لیے بھی ضروری ہے جو اس پر انحصار کرتے ہیں. انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ اس معاملے کو ترجیح دے اور کپاس کی پیداوار میں پائیدار نمو کو یقینی بنانے کے لیے طویل المدتی پالیسیوں پر عمل درآمد کرے اور بالآخر ملکی معیشت کو مضبوط کرے کپاس کی پیداوار میں کمی کی روشنی میںپاکستان اس سال 50 لاکھ گانٹھوں سے زیادہ درآمد کرے گا جس کی لاگت 2 بلین ڈالر ہے یہ کمی پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کے لیے ایک اہم چیلنج ہے جو ملک کی معیشت میں ایک اہم کردار ادا کرتی ہے.

کراچی میںکپڑے کے صنعت کارنادر سعیدنے بتایا کہ پاکستان کی معیشت نازک ہے اور صرف صنعتی پیداوار ہی اس کو بہتر پیداوار اور اضافی مقدار کی برآمد کے ذریعے سہارا دے سکتی ہے تاہم انہوں نے نوٹ کیا کہ زمینی صورتحال سنگین ہے کیونکہ صنعتی پیداوار بہت سی وجوہات کی وجہ سے گر رہی تھی اور کپاس کی پیداوار میں کمی ان میں سے ایک تھی. ایف بی علاقے کے صنعت کار نے کہا کہ بڑے مینوفیکچرنگ سیکٹر کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ اس کی پیداوار میں تقریبا چار فیصد کی منفی نمو ریکارڈ کی گئی ہے اور ٹیکسٹائل سیکٹر نے بھی اس منفی نمو میں حصہ ڈالا ہے ان کا خیال تھا کہ پاکستان ڈالر کی کمی کا شکار ملک ہے اور مقامی ٹیکسٹائل سیکٹر کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کپاس کی درآمد سے ملک کو قیمتی زرمبادلہ کے ساتھ ساتھ اس شعبے کو مہنگی کپاس کی صورت میں نقصان پہنچے گا یہ صورتحال عالمی منڈی میں ٹیکسٹائل کی برآمدات کے لیے ناہموار کھیل کے میدان کا باعث بنے گی.


ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے کے صنعت کے لیے

پڑھیں:

جماعت اسلامی کراچی کا غزہ سے اظہار یکجہتی کیلئے احتجاجی مظاہرہ

امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے سوال اٹھایا کہ مسلم دنیا کے ایٹمی ہتھیار کہاں ہیں؟ انہوں نے کہا کہ ایک طرف پوری امت احتجاج کر رہی ہے، مگر مسلم حکمران خواب خرگوش کے مزے لے رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی کراچی کی جانب سے یونیورسٹی روڈ پر بیت المکرم مسجد کے باہر غزہ میں جاری اسرائیلی مظالم کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ احتجاجی مظاہرے سے امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اہل غزہ کا قتلِ عام جاری ہے، صیہونی طاقتیں غزہ کے مسلمانوں کی نسل کشی میں مصروف ہیں، ڈیڑھ سال کے دوران 60 ہزار سے زائد افراد کو شہید کیا جا چکا ہے، غزہ کا 90 فیصد انفراسٹرکچر بدترین بمباری سے تباہ ہو چکا ہے۔ منعم ظفر نے کہا کہ جنیوا کنونشن کے تحت اسکولوں اور اسپتالوں کو نشانہ بنانا عالمی معاہدوں کی کھلی خلاف ورزی ہے، ہماری بہنوں اور بچوں کے پرخچے ہوا میں اڑ رہے ہیں، مسلم حکمران غلامی کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پوری مسلم اُمہ او آئی سی کی جانب دیکھ رہی ہے، فلسطین سے ہمارا ایمانی اور روحانی رشتہ ہے، یہ صرف عرب کا نہیں بلکہ پوری امت مسلمہ کا مسئلہ ہے۔

منعم ظفر خان نے سوال اٹھایا کہ مسلم دنیا کے ایٹمی ہتھیار کہاں ہیں؟ انہوں نے کہا کہ ایک طرف پوری امت احتجاج کر رہی ہے، مگر مسلم حکمران خواب خرگوش کے مزے لے رہے ہیں۔ منعم ظفر خان نے اعلان کیا کہ 13 اپریل کو شارع فیصل پر حافظ نعیم الرحمٰن کی قیادت میں یکجہتی غزہ مارچ ہوگا، جس میں اہلیان کراچی بھرپور شرکت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مسلم دنیا کے ظالم حکمرانوں کو جھنجھوڑیں گے اور فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کے طور پر صیہونی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنا ہوگا۔ انہوں نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں، بزرگوں، نوجوانوں اور خواتین کے ساتھ اتوار کو غزہ مارچ میں شریک ہوں۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ شدید گرمی کی لپیٹ میں، دادو گرم ترین شہر قرار
  • کل جماعتی حریت کانفرنس کا مقبوضہ کشمیر میں بڑھتی ہوئی بھارتی ریاستی دہشت گردی پر اظہار تشویش
  • ریکوڈک منصوبہ: معیشت، معدنیات اور سرمایہ کاری کا نیا دور
  • پاکستانی ساحل پر نایاب کچھوے زہریلے صنعتی فضلے کا شکار، ذمہ دار کمپنیوں پر جرمانہ
  • سندھ میں شدید گرمی کی لہر، ہیٹ ویو الرٹ جاری، کراچی میں معمول سے تیز ہوائیں چلنے کا امکان
  • اداکار سمیع خان کا سوشل میڈیا پر منفی رجحانات پر اظہارِ تشویش
  • جماعت اسلامی کراچی کا غزہ سے اظہار یکجہتی کیلئے احتجاجی مظاہرہ
  • تمام قسم کے یارن اور کپڑے کی درآمدات پر پابندی لگائی جائے، چیئرمین ٹیکسٹائل ملز
  • توانائی کے شعبے کی پائیداری کے لیے اسٹریٹجک سرمایہ کاری اور پالیسی اصلاحات کی ضرورت ہے. ویلتھ پاک
  • امریکی خاتون اونیجا اینڈریو نے سندھ پولیس کی خاتون افسر سے اظہارِ محبت کردیا