جرمن چانسلرنے ڈونلڈ ٹرمپ کے فلسطینیوں کو مصر اور اردن منتقل کرنے کے منصوبے کو ناقابل قبول قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
برلن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔29 جنوری ۔2025 )جرمن چانسلر اولاف شولز نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ سے فلسطینیوں کو مصر اور اردن منتقل کرنے کے منصوبے کو ناقابل قبول قرار دے دیا قطر ی نشریاتی ادارے ”الجزیرہ“ کے مطابق برلن میں ٹاﺅن ہال میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جرمن چانسلر اولاف شولز نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کو مصر اور اردن منتقل کرنے کا منصوبہ پیش کرنے کے بعد انہیں بے دخل کرنا ناقابل قبول ہوگا.
(جاری ہے)
اولاف شولز نے کہا کہ حالیہ عوامی بیانات کی روشنی میں، میں واضح طور پر کہتا ہوں کہ غزہ کے شہریوں کی نقل مکانی کا کوئی بھی منصوبہ ناقابل قبول ہوگا اولاف شولز نے دو ریاستی حل کے لئے اپنی حمایت کا اعادہ کیا اور کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کو غزہ کی پٹی کی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے، شولز نے کہا کہ امن صرف اسی صورت میں آ سکتا ہے جب خود مختار مستقبل کی امید ہو. انہوں نے کہا کہ وہ تمام لوگ جو یہ سمجھتے ہیں کہ فلسطینی ریاست میں خود مختار مغربی کنارے اور غزہ کے بغیر خطے میں امن ہو سکتا ہے، تو یہ منصوبہ کام نہیں کرے گادریں اثنا، امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے مصر کے وزیر خارجہ کو کہا ہے کہ اس بات کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ حماس دوبارہ کبھی غزہ پر حکومت نہ کر سکے. امریکی محکمہ خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مارکو روبیو نے حماس کا احتساب کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا امریکی وزیر خارجہ نے جنگ کے بعد کی منصوبہ بندی کو آگے بڑھانے کے لیے قریبی تعاون کی اہمیت کا اعادہ کیا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ حماس کبھی بھی غزہ پر حکومت نہ کرسکے اور نہ ہی اسرائیل کو دوبارہ دھمکی دے سکے. اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی حقوق (او سی ایچ اے) نے کہا ہے کہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے 3لاکھ 76 ہزار سے زائد فلسطینی شمالی غزہ واپس جاچکے ہیں او سی ایچ اے کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ شمالی غزہ کی جانب جانے والی دو اہم شاہراہوں سے اسرائیلی افواج کے انخلا کے بعد ایک اندازے کے مطابق 3 لاکھ 76 ہزار سے زائد افراد شمالی غزہ میں اپنے آبائی مقامات پر واپس جا چکے ہیں.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ناقابل قبول نے کہا کہ
پڑھیں:
USAID بند کرانے والے ٹرمپ کے اہم عہدیدار پیٹ ماروکو نے وزارت خارجہ چھوڑ دی
واشنگٹن: ٹرمپ انتظامیہ کے سینئر عہدیدار پیٹ ماروکو جنہوں نے امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (USAID) کو ختم کرنے کا عمل شروع کیا تھا، نے محض تین ماہ بعد امریکی محکمہ خارجہ چھوڑ دیا ہے۔
ماروکو خارجہ امدادی پروگرامز کے نگران کے طور پر کام کر رہے تھے اور انہوں نے 83 فیصد امریکی غیر ملکی امدادی منصوبے منسوخ کر دیے تھے۔ ان کا مقصد امداد کو محکمہ خارجہ اور "ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی (DOGE)" کے ماتحت لانا تھا، جس کی قیادت ارب پتی ایلون مسک کر رہے ہیں۔
اگرچہ ایک اعلیٰ عہدیدار نے ماروکو کی کوششوں کو "تاریخی کارنامہ" قرار دیا، لیکن ذرائع کے مطابق ان کا روانہ ہونا جبری تھا۔ ان کی مارکو روبیو اور دیگر سینئر عہدیداران سے امدادی کٹوتیوں پر شدید اختلافات ہوئے تھے۔
ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے وائٹ ہاؤس میں ایک ملاقات کے بعد انہیں ان کی برطرفی سے آگاہ کیا گیا۔ ماروکو نے اس پر ابھی تک کوئی عوامی بیان نہیں دیا۔
سینیٹر برائن شاٹز، جو سینیٹ کی امدادی کمیٹی میں ڈیموکریٹس کی قیادت کر رہے ہیں، نے ماروکو کی پالیسیوں کو "انتہائی بدنظمی کا شکار" قرار دیا اور خبردار کیا کہ ان کا اثر ابھی باقی امدادی حکمت عملی پر پڑ سکتا ہے۔
وزارت خارجہ اس ہفتے USAID کی تحلیل شدہ ذمہ داریوں کی ازسرِ نو تنظیم کا خاکہ "آفس آف مینجمنٹ اینڈ بجٹ" کو پیش کرے گی۔ اس وقت باقی ماندہ امدادی پروگرامز DOGE کے ایک مقرر کردہ افسر کی زیر نگرانی ہیں۔