اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی بنچ میں سویلین کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے حوالے سے اپیلوں پر سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ نارکوٹکس کا پوراکنٹرول فوج کے پاس ہے،نارکوٹکس میں ٹرائل چلانا ہوتا ہے تو متعلقہ چیف جسٹس سے سیشن جج مانگا جاتا ہے،کیا ملٹری کورٹس میں ایسا ہوتا۔

نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق سویلین کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے حوالے سے اپیلوں پر سماعت جاری ہے،جسٹس امین الدین کی سربراہی میں بنچ سماعت کررہا ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ ملٹری ٹرائل کرنے والا جج تو اتھارٹیز کے ماتحت  ہوتا ہے،خواجہ حارث نے کہاکہ کسی کے پاس شواہد ہیں تو بات کریں، محض تاثر پر اعتراض نہیں اٹھایا جا سکتا، جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ نہ مجھے کسی پرکوئی شک ہے نہ اعتراض ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ ملٹری کورٹس میں ٹرائل کرنے والے کون ہیں؟جسٹس حسن اطہر نے کہاکہ آپ کی جانب سے دیئے گئے ریکارڈ کا جائزہ لیاگیا، تفصیل میں نہیں گیا، 9مئی واقعات میں بظاہر سکیورٹی آف اسٹیٹ کا معاملہ نہیں لگتا،9مئی واقعات کے ملزمان کا ملٹری ٹرائل بہت تفصیل سے چلایا گیا، کیا تمام ریکارڈ پبلک کرنا ممکن نہیں؟9مئی واقعات کے ملزمان کے کارنامے عوام میں بے نقاب ہونے چاہئیں۔

9مئی مقدمات؛ عمرایوب، شبلی فراز، کنول شوزب، فوادچودھری اور خیال کاسترو پر فردجرم عائد

جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ کیا آرٹیکل 175کے تحت ملٹری کورٹس کے قیام کیلئے گنجائش رکھی گئی ہے؟خواجہ حارث نے کہاکہ ایسا ہوا تو ملٹری کورٹس سے متعلق جتنے بھی فیصلے دیئے گئے ان پر نظرثانی کرنا پڑے گی،آئین میں قانون کے تحت عدالتوں کے قیام کا ذکر ہے، کئی ممالک میں ملٹری کورٹس ہیں،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ نارکوٹکس کا پوراکنٹرول فوج کے پاس ہے،نارکوٹکس میں ٹرائل چلانا ہوتا ہے تو متعلقہ چیف جسٹس سے سیشن جج مانگا جاتا ہے،کیا ملٹری کورٹس میں ایسا ہوتا،خواجہ حارث نے کہاکہ تمام عدالتی فیصلوں میں ملٹری کورٹس کو آرٹیکل 175سے الگ رکھا گیا ہے،ایف آئی آر میں ان صاحب کا نام اہمیت نہیں رکھتا۔

ڈی جی آئی ایف آئی اے احمد اسحاق کو عہدے سے ہٹا دیا گیا 

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ ملٹری کورٹس میں ہے جسٹس ہوتا ہے

پڑھیں:

ہمارا ملک اتنا ٹرین ہوچکا ہے کہ آٹھ ججز کے فیصلے کو دو ججز کہتے ہیں غلط ہے، جسٹس جمال خان

فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر آج ایک بار پھر جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی ہے۔

سماعت شروع ہوتے ہی وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل شروع کئے اور شق 19 کا حوالہ دیا۔ جس پر جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ میرا سوال گزشتہ روز بھی یہی تھا کہ کیا تفتیش چارج سے پہلے ہوتی ہے؟ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ پہلے تفتیش ہوتی ہے پھر چارج ہوتا ہے۔

خواجہ حارث نے جواب دیا کہ قانون میں واضح ہے کہ ٹرائل اور فئیر ٹرائل میں کیا فرق ہے، چارج فریم ہونے کے بعد شامل تفتیش کیا جاتا ہے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ اگر کوئی فیصلہ ہو تو کیا آرڈر کے خلاف کوئی ریمیڈی کرسکتے ہیں، مطلب اس میں بھی وہی سزائیں ہوتی ہیں؟

جسٹس محمد علی مظہر نے پوچھا کہ اگر اعتراف نا کرے تو پھر کیا طریقہ کار ہوگا؟ جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ اعتراف نا کرنے کی صورت میں بھی کیس وہی چلے گا؟

خواجہ حارث نے بتایا کہ جج اور ایڈووکیٹ جنرل حلف اٹھاتا ہے کہ غیر جانبداری کو برقرار رکھے گا، سپریم کورٹ اس سماعت میں ہر کیس کا انفرادی حیثیت سے جائزہ نہیں لے سکتی ہے۔ سپریم کورٹ کے سامنے آرٹیکل 184 کی شق 3 کا کیس نہیں ہے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ ملٹری ٹرائل کس بنیاد پر چیلنج ہوسکتا ہے؟

وکیل وزارت دفاع نے بتایا کہ مجاز عدالت نہ ہو، بدنیتی پر مشتمل کارروائی چلے یا اختیار سماعت سے تجاوز ہو تو ٹرائل چیلنج ہو سکتا ہے۔ اگر ملٹری ٹرائل میں کوئی ملزم اقبال جرم کرلے تو اسے اسلامک قانون کے تحت رعایت ملتی ہے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ اقبال جرم تو مجسٹریٹ کے سامنے ہوتا ہے۔ خواجہ حارث نے کہا کہ وہ معاملہ الگ ہے۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ اگر ملٹری ٹرائل میں کوئی ملزم وکیل کی حیثیت نہ رکھتا ہو تو کیا اسے سرکاری خرچ پر وکیل دیا جاتا ہے؟

وکیل وزارت دفاع نے بتایا کہ وکیل کرنے کی حیثیت نہ رکھنے والے ملزم کو سرکاری خرچ پر وکیل دیا جاتا ہے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ عام طور پر تو ملزم عدالت کا فیورٹ چائلڈ ہوتا ہے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا ملٹری کورٹ میں بھی ملزم کو فیورٹ چائلڈ سمجھا جاتا ہے؟

خواجہ حارث نے بتایا کہ آرمی ایکٹ کے رولز کے تحت ملزم کو مکمل تحفظ دیا جاتا ہے۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ میں نے بطور چیف جسٹس بلوچستان، ملٹری کورٹس کے فیصلے کے خلاف اپیلیں سنی ہیں، ایسا نہیں ہوتا کہ محض ملٹری کورٹس کے فیصلے میں صرف ایک سادے کاغذ پر لکھا جاتا ہے کہ ملزم قصور وار ہے یا بے قصور۔

انہوں نے کہا کہ جب رٹ میں ہائیکورٹس میں اپیل آتی ہیں تو جی ایچ کیو پورا ریکارڈ فراہم کرتا ہے۔ ریکارڈ میں پوری عدالتی کارروائی ہوتی ہے جس میں شواہد سمیت پورا طریقہ کار درج ہوتا ہے، آپ 9 مئی کے مقدمات سے ہٹ کر ماضی کے ملٹری کورٹس کے فیصلے کی کچھ مثالیں بھی پیش کریں۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ غیر ملکی جاسوسوں کے علاوہ اگر کسی عام شہری کا ملٹری ٹرائل ہو تو کیا وہاں صحافیوں اور ملزم کے رشتہ داروں کو رسائی دی جاتی ہے۔

وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ قانون میں رشتہ داروں اور صحافیوں کو رسائی کا ذکر تو ہے لیکن سیکیورٹی وجوہات کے سبب رسائی نہیں دی جاتی۔

جسٹس حسن اظہررضوی نے کہا کہ کنڈکٹ کرنے والے کا تجربہ ہوتا ہے یا پہلی دفعہ ہی بٹھا دیا جاتا ہے؟ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ بیس سال کی محنت کے بعد سیشن جج بنتے ہیں۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ دفاعی آفیسر کا کوئی تجربہ ہوتا ہے یا نہیں، جج ایڈووکیٹ عدالت میں موجود ہوتا ہے کورٹ مارشل بھی کرسکتا ہے؟ جس طرح ہم ججز بیٹھے ہوتے ہیں اسی طرح سیٹنگ ہوتی ہے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ جب ٹرائل مکمل ہوجاتا ہے تو کیا کوئی سرٹیفیکیٹ دیا جاتا ہے؟

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ آج کل ہمارا ملک اتنا ٹرین ہوچکا ہے کہ آٹھ ججز کے فیصلے کو دوججز کہتے ہیں غلط ہے، کیا ان کیسز کا کوئی ڈاکیومنٹ دیا جاتا ہے؟

اس دوران سماعت میں وقفہ کردیا گیا۔ وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ ٹرائل میں کوئی غلطی رہ گئی ہو تو کیا اپیل میں غلطی کی نشاندہی پر ملزم کو فائدہ ملتا ہے؟

جس پر خواجہ حارث نے بتایا کہ اپیل کا حق دیا گیا ہے اور اس کے تمام پہلو دیکھے جاتے ہیں۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ کیا رٹ میں اتنا اختیار ہے کہ پروسیجر کو دیکھا جائے کہ اسے مکمل فالو کیا گیا یا نہیں، زندگی کسی کی بھی ہو انتہائی اہم ہوتی ہے، جج پر بھی تو منحصر ہوتا ہے کہ وہ ٹرائل کیسے چلاتا ہے۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ اپیل میں اپیل کنندہ کو کیا مکمل موقع دیا جاتا ہے؟

خواجہ حارث نے کہا کہ رولز 63 میں ملٹری کورٹ کے پرائزئڈنگ آفیسر کی ذمہ داریاں بتائی گئی ہیں، انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنا اور شفاف ٹرائل کا موقع دینا اس کی ذمہ داری میں شامل ہے، حلف لینے کے بعد آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائل کرتے ہیں، ٹرائل کرنے والے افسران کا تجربہ ضروری نہیں لیکن ملٹری ایکٹ پر عبور رکھتے ہوں۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ پروسیجر اور شفاف ٹرائل کا موقع تو ہونا چاہیے۔ خواجہ حارث نے کہا کہ ملٹری ٹرائل کرنے والوں کو اس کی کوئی خاص ٹریننگ کی ضرورت نہیں ہوتی، انہوں نے صرف حقائق دیکھنے ہوتے ہیں کہ یہ قصوروار ہے کہ نہیں۔

سوشل میڈیا کی تو بات نہ کریں وہاں کیا کچھ نہیں ہو رہا، سوشل میڈیا پر کچھ لوگ بیٹھ کر اپنے آپ کو سب کچھ سمجھتے ہیں، ان کا کام ہے ان کو کرنے دیں ہمیں ان کی ضرورت نہیں۔

جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ افسوس ہے سوشل میڈیا پر ایسے تاثر دیا جاتا ہے کہ جیسے ہم کسی سیاسی پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں، میرا تعلق خیبرپختونخوا سے ہے میں ملٹری ٹرائل پر اس کے اثرات کہ وجہ سے سوال کرتی ہوں، لیکن افسوس میرے ان سوالات کی وجہ سے مجھے سیاسی پارٹی سے جوڑ دیا جاتا ہے۔

خواجہ حارث نے کہا کہ سوشل میڈیا پر جو بھی ہے وہ فیکٹ میں دلچسپی نہیں لیتے۔

جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ میرا تعلق خیبرپختونخوا سے ہے، سوال یہ ہے کہ ان فیصلوں کا عام شہریوں پر کیا اثر پڑے گا، ہمیں ایک بےلگام معاشرے کا سامنا ہے۔

جس پر لطیف کھوسہ بولے کہ صرف بے لگام نہیں بلکہ فسطائیت کا سامنا ہے۔

خواجہ حارث نے کہا کہ ملٹری ٹرائل میں شفاف ٹرائل کے تمام سیف گارڈز رکھے گئے ہیں۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ ڈیفنس آفیسر کا کوئی تجربہ ہوتا ہے، کیا ڈیفنس آفیسر کی صلاحیت ہوتی ہے ملزم کے دفاع کی؟ خواجہ حارث نے جواب دیا کہ جی متعلقہ افیسر کا تجربہ ہوتا ہے۔

اس دوران لطیف کھوسہ بولے کہ جج ایڈووکیٹ ملزم کے ساتھ نہیں بلکہ پریزائڈنگ آفیسر کے ساتھ بیٹھتا ہے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ جب جج ایڈووکیٹ پریزائڈنگ آفیسر کے ساتھ بیٹھتا ہے تو وہ ملزم کی کیسے معاونت کرے گا؟ لطیف کھوسہ نے کہا کہ اس حوالے سے بڑے خواجہ صاحب کا بہت وسیع تجریہ تھا۔

لطیف کھوسہ کے بار بار سیٹ پر کھڑے ہونے پر جسٹس امین الدین نے لطیف کھوسہ کو ٹوک دیا اور کہا کہ کھوسہ صاحب یہ کوئی طریقہ نہیں ہے آپ اپنی باری پر بات کیجئے گا۔

متعلقہ مضامین

  • سویلینز کا ملٹری ٹرائل کیس: جسٹس جمال مندوخیل کی اپنے گزشتہ روز کے ریمارکس پر وضاحت
  • ماضی میں جی ایچ کیو، مہران ایئر بیس جیسے واقعات کا ٹرائل ملٹری کورٹس میں ہوا یا انسداد دہشتگردی عدالتوں میں ،جسٹس حسن اظہر رضوی
  • ملٹری کورٹس میں سویلینز کا ٹرائل: میری آبزرویشن کو میڈیا نے غلط رپورٹ کیا، جسٹس جمال مندوخیل
  • 9 مئی واقعات کے ملزمان کے کارنامے عوام میں بے نقاب ہونے چاہئیں، جسٹس حسن اظہر
  • ہمارا ملک اتنا ٹرین ہوچکا ہے کہ آٹھ ججز کے فیصلے کو دو ججز کہتے ہیں غلط ہے، جسٹس جمال خان
  • ملٹری ٹرائل کس بنیاد پر چیلنج ہو سکتا ہے؟ جسٹس جمال مندوخیل
  • ملٹری ٹرائل کس بنیاد پر چیلنج ہو سکتا ہے؟جسٹس جمال مندوخیل کا خواجہ حارث سے استفسار
  • جب تک جرم کو آرمی ایکٹ کے مطابق ثابت نہیں کریں گے، کیا وہ ملٹری ٹرائل میں آئے گا؟ جسٹس مندوخیل
  • سپریم کورٹ: ملٹری کورٹس میں سویلین کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر آج کی سماعت کا دلچسپ احوال