پیکا ترمیمی بل کی منظوری کے خلاف پی آر اے پاکستان کا پارلیمانی محاذ پر احتجاج رنگ لانے لگا WhatsAppFacebookTwitter 0 29 January, 2025 سب نیوز

اسلام آباد: متنازعہ کالا قانون پیکا ترمیمی بل کی منظوری کے خلاف پی آر اے پاکستان کا پارلیمانی محاذ پر احتجاج رنگ لانے لگا۔ صدر مملکت آصف علی زرداری نے پی آر اے پاکستان کی پیکا ترمیمی بل پر فوری دستخط نہ کرنے کی درخواست مان لی ہے۔

اس سلسلہ میں پی آر اے پاکستان کے نمائندہ وفد نے جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے خصوصی ملاقات کی تھی جس کے بعد سربراہ جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمان نے صدر مملکت آصف علی زرداری سے رابطہ کیا ہے اور پیکا ترمیمی بل کی مشاورت کے بغیر منظوری کے خلاف مولانا فضل الرحمن نے پی آر اے پاکستان سے مکمل اظہار یکجہتی کیا۔

مولانا فضل الرحمان نے صدر مملکت آصف علی زرداری کو پارلیمنٹیری رپورٹرز ایسوسی ایشن کے وفد اور صدر عثمان خان کی بریفنگ سے متعلق خدشات سے آگاہ کیا۔ جے یو آئی کے سربراہ نے صدر آصف زرداری کو بل پر فوری دستخط نہ کرنے پر زور دیا اور کہا کہ ملک بھر کے صحافی بعض شقوں پر معترض ہیں، مناسب ہو گا میڈیا کے جائز تحفظات کو دور کیا جائے۔ صدر مملکت نے سربراہ جے یو ائی مولانا فضل الرحمن کو اپنے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔

صدر مملکت نے مولانا فضل الرحمن کی درخواست پر پی آر اے پاکستان کی تجاویز آنے تک بل کچھ وقت کے لیے روک لیا ہے۔ پی آر اے پاکستان کے وفد نے بل پر مولانا کو گزشتہ روز اعتماد میں لیا تھا۔ صدر پی آر اے پاکستان عثمان خان نے بھی صدر مملکت سے بل پر دستخط نہ کرنے کی استدعا کی تھی۔

صدر مملکت نے واضح کیا کہ ترمیمی بل کے معاملے پر وزیر داخلہ کے ساتھ پی آر اے پاکستان کی مشاورت بھی کرائی جائے گی۔ پی آر اے پاکستان نے آزادی اظہار رائے کے لئے اپنی جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: پیکا ترمیمی بل کی پی آر اے پاکستان منظوری کے خلاف

پڑھیں:

پیکا ایکٹ ترمیمی بل کے خلاف صحافی برادری کا ملک بھر میں احتجاج

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ (پی ایف یوجے) کی کال پر صحافی برادری نے متنازع پیکا ایکٹ ترمیمی بل کےخلاف کراچی، لاہور، اسلام آباد اور کوئٹہ سمیت ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کئے، صحافی رہنماو¿ں نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کو مسترد کرتے ہوئے اسے آزادی صحافت پر حملہ قرار دیا۔
ڈان نیوز کے مطابق متنازع پیکا ایکٹ ترمیمی بل کے خلاف کراچی پریس کلب کے باہر نجی ٹی وی نیوز چینلز کے اہم عہدے داران، صحافیوں کی بڑی تعداد کے علاوہ سول سوسائٹی، مزدور، وکلا اور سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی ، مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھارکھے تھے جن پر متنازع پیکا ترمیمی ایکٹ کے خلاف نعرے درج تھے۔
لاہور میں بھی صحافی برادری نے متنازع پیکا ایکٹ ترمیمی بل کی منظوری کے خلاف احتجاج کیا، پنجاب اسمبلی کے سامنے پنجاب یونین آف جرنلسٹس سمیت دیگر صحافی تنظیموں اور سول سوسائٹی کے احتجاجی مظاہرے میں صحافیوں، وکلا اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی، مظاہرین کا کہنا تھا کہ پیکا ایکٹ میں ترامیم کو غیر قانونی طور پر منظور کیا گیا ہے۔
دریں اثنا، پیکا ایکٹ ترمیمی بل کے خلاف نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے باہر بھی صحافی برادری نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
اس موقع پر مقررین نے کہا کہ حالیہ ترامیم کے تحت سائبر کرائمز کے قوانین کو مزید سخت کر دیا گیا ہے، ترامیم آزادی اظہارِ رائے اور صحافت کی آزادی پر حملہ ہیں، ترامیم کا استعمال حکومت کو تنقید سے بچانے کے لئے کیا جا سکتا ہے، صحافیوں کا مطالبہ ہے کہ بل کو فوری طور پر واپس لیا جائے۔
دریں اثنا، کوئٹہ، فیصل آباد اور بہاولنگر سمیت دیگر چھوٹے بڑے شہروں میں بھی صحافی برادری نے احتجاج کیا اور پیکا ترمیمی ایکٹ کو صحافت کی آزادی پر حملہ قرار دیا۔
واضح رہے کہ قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد آج سینیٹ نے بھی متنازع پیکا ایکٹ ترمیمی بل کی کثرت رائے سے منظوری دے دی ہے۔
متنازع پیکا ترمیمی بل کی منظوری کے بعد اپوزیشن ارکان طیش میں آگئے، احتجاج کرتے ہوئے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں، صحافیوں نے بھی پریس گیلری سے واک آو¿ٹ کیا۔
علاوہ ازیں صحافتی تنظیموں نے اپنے الگ الگ بیانات میں پیکا ترمیمی بل کی مذمت کی تھی۔
پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) اور آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی (اے پی این ایس) سمیت صحافیوں کے حقوق کے گروپوں کی نمائندگی کرنے والی تنظیم جوائنٹ ایکشن کمیٹی (جے ای سی) نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا تھا، جس میں اس ترمیم کی مذمت کی گئی تھی۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے 22 جنوری کو پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا جس کے تحت سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی قائم کی جائے گی، جھوٹی خبر پھیلانے والے شخص کو 3 سال قید یا 20 لاکھ جرمانہ عائد کیا جاسکے گا۔
حکومت کی جانب سے قومی اسمبلی میں پیش کئے جانے والے پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 کے مطابق سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی کا مرکزی دفتر اسلام آباد میں ہو گا جبکہ صوبائی دارالحکومتوں میں بھی دفاتر قائم کئے جائیں گے۔
ترمیمی بل کے مطابق اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی رجسٹریشن اور رجسٹریشن کی منسوخی، معیارات کے تعین کی مجاز ہو گی جبکہ سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم کی سہولت کاری کے ساتھ صارفین کے تحفظ اور حقوق کو یقینی بنائے گی۔
پیکا ایکٹ کی خلاف ورزی پر اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے خلاف تادیبی کارروائی کے علاوہ متعلقہ اداروں کو سوشل میڈیا سے غیر قانونی مواد ہٹانے کی ہدایت جاری کرنے کی مجاز ہوگی، سوشل میڈیا پر غیر قانونی سرگرمیوں کا متاثرہ فرد 24 گھنٹے میں اتھارٹی کو درخواست دینے کا پابند ہو گا۔
ترمیمی بل کے مطابق اتھارٹی کل 9 اراکین پر مشتمل ہو گی، سیکرٹری داخلہ، چیئرمین پی ٹی اے، چیئرمین پیمرا ایکس آفیشو اراکین ہوں گے، بیچلرز ڈگری ہولڈر اور متعلقہ فیلڈ میں کم از کم 15 سالہ تجربہ رکھنے والا شخص اتھارٹی کا چیئرمین تعینات کیا جاسکے گا، چیئرمین اور 5 اراکین کی تعیناتی پانچ سالہ مدت کے لئے کی جائے گی۔
حکومت نے اتھارٹی میں صحافیوں کو نمائندگی دینے کا بھی فیصلہ کیا ہے، ایکس آفیشو اراکین کے علاوہ دیگر 5 اراکین میں 10 سالہ تجربہ رکھنے والا صحافی، سافٹ ویئر انجینئر بھی شامل ہوں گے جبکہ ایک وکیل، سوشل میڈیا پروفیشنل نجی شعبے سے آئی ٹی ایکسپرٹ بھی شامل ہو گا۔
ترمیمی ایکٹ پر عملدرآمد کے لئے وفاقی حکومت سوشل میڈیا پروٹیکشن ٹربیونل قائم کرے گی، ٹربیونل کا چیئرمین ہائی کورٹ کا سابق جج ہو گا، صحافی، سافٹ ویئر انجینئر بھی ٹربیونل کا حصہ ہوں گے۔

17 سالہ لڑکے کی دریا کنارے خاتون کے ساتھ زیادتی

مزید :

متعلقہ مضامین

  • صدر مملکت نے متنازع ترمیمی پیکا بل پر دستخط کر دیے
  • صدر مملکت نے متنازعہ پیکا ترمیمی بل 2025ء پر دستخط کردیئے
  • صدر مملکت نے پیکا ایکٹ اور ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل کی منظوری دیدی
  • پیکا ایکٹ کے خلاف احتجاج، صدر نے صحافیوں کو اعتماد میں لینے تک بل پر دستخط روک دیے
  • ڈیجیٹل نیشن بل اور پیکا ایکٹ ترمیمی بل توثیق کے لیے صدر مملکت کو ارسال,صدر نے بل روک لیا۔
  • صدر مملکت آصف علی زرداری نے پی آر اے پاکستان کی پیکا ترمیمی بل پر فوری دستخط نہ کرنے کی درخواست مان لی
  • پیکا ایکٹ ترمیمی بل کے خلاف صحافی برادری کا ملک بھر میں احتجاج
  • سینیٹ نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025منظور کرلیا،اپوزیشن کا شدید احتجاج 
  • سندھ اسمبلی ،پارلیمانی صحافیوں کا پیکا ایکٹ میں ترمیم کیخلاف احتجاج