Daily Ausaf:
2025-01-30@13:56:41 GMT

پی ٹی آئی کا فارورڈ بلاک

اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT

پاکستان تحریک انصاف جو ایک وقت میں نوجوانوں اور تبدیلی کے نعروں کے ساتھ ابھری تھی آج اپنی ہی اندرونی سیاست کا شکار ہوچکی ہے۔ خیبر پختونخوا میں حالیہ سیاسی بحران جس میں وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور اور بشری بی بی کے درمیان سرد جنگ واضح ہو چکی ہے پارٹی کے اندرونی معاملات کی پیچیدگی اور انتشار کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ صورتحال ایک ایسے وقت میں سامنے آ رہی ہے جب خیبر پختونخوا پی ٹی آئی کا مضبوط گڑھ تصور کیا جاتا تھا۔ مگر پارٹی قیادت کے غلط فیصلوں اور بشری بی بی کی انتظامی معاملات میں مداخلت نے اس تاثر کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ پارٹی کے اراکین کے لئے اس وقت سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ پارٹی کے مستقبل کی سمت کیا ہو گی؟بشری بی بی جنہیں پہلے صرف عمران خان کے ذاتی معاملات تک محدود سمجھا جاتا تھا اب پارٹی کی پالیسیوں اور فیصلوں پر براہ راست اثر انداز ہو رہی ہیں۔ جب سے بشری بی بی نے صوبے کے سیاسی فیصلوں میں کردار ادا کرنا شروع کیا ہے پارٹی کے کئی سینئر رہنما اور اراکین اسمبلی یا تو الگ تھلگ ہو گئے ہیں یا کھل کر مخالفت کرنے لگے ہیں۔ بشری بی بی کی مداخلت نے نہ صرف خیبر پختونخوا بلکہ دیگر صوبوں میں بھی پارٹی کارکنان کو تقسیم کر دیا ہے۔ پارٹی کے نظریاتی کارکنان جو عمران خان کو تبدیلی کا استعارہ سمجھتے تھے اب بشری بی بی کے فیصلوں کو پارٹی کے منشور کے خلاف قرار دے رہے ہیں۔علی امین گنڈاپور خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کے مضبوط رہنما سمجھے جاتے ہیں جنہوں نے پارٹی کو نہ صرف سیاسی بلکہ انتظامی سطح پر مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ تاہم، بشری بی بی کی انتظامی امور میں مداخلت نے ان کے لیے مسائل کھڑے کر دئیے ہیں۔
وزیر اعلیٰ گنڈاپور نے متعدد بار بشری بی بی کے فیصلوں سے اختلاف کرتے ہوئے ان کے احکامات ماننے سے انکار کیا جس کے باعث دونوں کے درمیان تنازع شدت اختیار کر گیا۔علی امین گنڈاپور کی بطور پارٹی صوبائی صدر برطرفی کے بعد پی ٹی آئی خیبر پختونخوا میں دو واضح گروپ ابھر کر سامنے آئے ہیں۔ ایک گروپ گنڈاپور کا حمایتی ہے جو ان کی کارکردگی اور خیبر پختونخوا میں ان کی خدمات کو تسلیم کرتا ہے جبکہ دوسرا گروپ بشری بی بی کے زیر اثر ہے جو پارٹی کے معاملات میں ان کے کردار کو جائز سمجھتا ہے۔یہ تقسیم صرف خیبر پختونخوا تک محدود نہیں رہی بلکہ پارٹی کے قومی رہنما اور اراکین اسمبلی بھی اس مخمصے کا شکار ہیں کہ کس گروپ کا حصہ بنیں۔علی امین گنڈاپور کی جگہ کے پی کے کی پارٹی کی صدارت جنید اکبر کو دئیے جانے پر پارٹی کارکنان اور رہنمائوں کے تحفظات کو مزید بڑھا دیا ہے۔ جنید اکبر جنہیں خیبر پختونخوا کی عوام اور پارٹی کارکنان میں وہ پذیرائی حاصل نہیں جو گنڈاپور کو حاصل تھی اس تقرری کو پارٹی کی اندرونی سیاست کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے۔یہ تقرری بشری بی بی کے اشارے پر کی گئی تاکہ پارٹی میں ان کے اثر و رسوخ کو بڑھایا جا سکے۔ تاہم یہ فیصلہ نہ صرف پارٹی کی جمہوری اقدار کے خلاف ہے بلکہ خیبر پختونخوا کے عوام کے مسائل کو پس پشت ڈالنے کے مترادف ہے۔خیبر پختونخوا کے عوام جو ہمیشہ سے پی ٹی آئی کے حمایتی رہے ہیں اب اس داخلی بحران سے پریشان ہیں۔ عوامی سطح پر یہ سوال کیا جا رہا ہے کہ پی ٹی آئی، جو ’’تبدیلی‘‘کا نعرہ لے کر آئی تھی کیسے ذاتی مفادات کی سیاست کا شکار ہو گئی؟عوام کا ماننا ہے کہ پارٹی کے اندرونی معاملات نے حکومتی کارکردگی کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ ترقیاتی منصوبے رک گئے ہیں اور گورننس کے مسائل میں اضافہ ہو چکا ہے اور عوام کے روزمرہ مسائل پر توجہ دینے کے بجائے قیادت اندرونی لڑائیوں میں مصروف ہے۔تحریک انصاف نے پبلک اکائونٹس کمیٹی کے چیئرمین کے لیے شیر افضل کو نامزد کیا تھا لیکن گزشتہ دنوں ان کی نامزدگی منسوخ کرکے جنید اکبر کو اس عہدے کے لئے نامزد کیا گیا جو بلا مقابلہ پبلک اکائونٹس کمیٹی کے چیئرمین منتخب ہوگئے۔جس پر پارٹی رہنما اور کارکن شدید رد عمل دیتے دکھائی دے رہے ہیں ۔پی ٹی آئی حکومت کے دوران خیبر پختونخوا میں کرپشن کے الزامات نے نہ صرف پارٹی کی ساکھ کو متاثر کیا بلکہ عوام میں بے چینی اور مایوسی کو بھی جنم دیا۔
خیبر پختونخوا، جہاں تحریک انصاف نے کئی بار مسلسل حکومت بنائی وہاں بدعنوانی کے مختلف اسکینڈلز اور الزامات نے پارٹی کی ’’تبدیلی‘‘ کے نعرے کو مجروح کر دیا ہے۔بشری بی بی کی مداخلت اور پارٹی کے اندرونی اختلافات نے تحریک انصاف کے مستقبل پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ پارٹی کے رہنمائوں اور کارکنان میں پھیلی ہوئی مایوسی بشری بی بی کے فیصلوں پر عدم اعتماد اور علی امین گنڈاپور جیسے رہنمائوں کی بے دخلی نے پارٹی کو نہ صرف خیبر پختونخوا بلکہ قومی سطح پر بھی کمزور کر دیا ہے۔پی ٹی آئی خیبر پختونخوا میں فارورڈ بلاک کی تشکیل اور پارٹی کے اندرونی بحران قیادت کی ناکامی اور ذاتی مفادات کی سیاست کا نتیجہ ہیں۔ اب عوام کے ساتھ ساتھ پی ٹی آئی کے اراکینِ اسمبلی کو بھی یہ احساس ہو چکا ہے کہ عمران خان شخصیت پرستی اور خود پسندی کی ایک شدید کیفیت کا شکار ہیں۔ وہ اپنی ذات اور ذاتی مفادات کے لیے ملکی مفادات کو بھی دائو پر لگانے سے گریز نہیں کرتے۔ ایسے میں اراکینِ اسمبلی کی کیا حیثیت رہ جاتی ہے؟ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے اراکینِ اسمبلی اب محتاط ہو رہے ہیں اور اپنی پوزیشن کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ کہیں مفاد پرستی، لالچ اور اقتدار کی ہوس کے گندے دھبے ان کے دامن پر نہ لگ جائیں۔دوسری جانب اگر پی ٹی آئی کی حکومتوں کا موازنہ دیگر صوبوں کی حکومتوں سے کیا جائے تو افسوس ناک صورتحال سامنے آتی ہے۔
کرپشن عروج پر ہے۔ ترقیاتی منصوبوں میں بے ضابطگیاں، تعلیمی اور صحت کے شعبوں میں ناکامی، مقامی حکومتوں کے فنڈز کا غلط استعمال، خیبر پختونخوا میں صحت کے شعبے میں اصلاحات کا دعویٰ کیا گیا، لیکن ان منصوبوں پر عملدرآمد کے دوران بدعنوانی اور غیر ضروری تاخیر دیکھنے میں آئی۔ صحت کارڈ پلس اسکیم جس کا مقصد عوام کو مفت علاج فراہم کرنا تھا کے تحت فنڈز کے غلط استعمال اور ناقص ہسپتالوں کو فنڈز دینے کے الزامات سامنے آئے۔تحریک انصاف کو اگر واقعی اپنی بقاء کی پروا ہے، تو اپنی پالیسیوں اور قیادت پر نظر ثانی کرنی ہوگی۔ پارٹی کے اندر جمہوری اقدار کو فروغ دینا اور ذاتی ایجنڈے سے بالاتر ہو کر عوامی مسائل پر توجہ دینا ہی اسے اس بحران سے نکال سکتا ہے۔ بصورت دیگر، پی ٹی آئی ایک سیاسی جماعت سے زیادہ داخلی انتشار کی مثال بن کر رہ جائے گی۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا میں پارٹی کے اندرونی علی امین گنڈاپور بشری بی بی کی بشری بی بی کے تحریک انصاف پارٹی کی سیاست کا کہ پارٹی رہے ہیں کا شکار دیا ہے

پڑھیں:

علی امین گنڈاپور پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کے صدر کے عہدے سے مستعفی

فوٹو: فائل

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی صوبائی صدارت سے استعفیٰ دے دیا۔ 

پی ٹی آئی اعلامیہ کے مطابق بیرسٹر گوہر نے علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ منظور کرلیا۔ 

اعلامیہ میں یہ بھی بتایا گیا کہ بانی پی ٹی آئی کی ہدایت پر علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ منظور کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز بانی پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل میں علی امین گنڈاپور سے ملاقات کی تھی اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پر برہمی کا اظہار کیا تھا۔

بانی پی ٹی آئی کی گنڈاپور سے ملاقات، برہمی کا اظہار کیا

بانی پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل میں علی امین گنڈاپور سے ملاقات میں برہمی کا اظہار کیا۔

بانی پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ بشریٰ بی بی کی گرفتاری پر خیبر پختونخوا میں کیوں کوئی احتجاج نہ ہوا؟

بانی پی ٹی آئی نے خیبر پختونخوا میں کرپشن کی روک تھام کے لیے اقدامات پر زور دیا اور کہا کہ صوبے میں کرپشن کی کئی کہانیاں اور تفصیلات سامنے آرہی ہیں، کرپشن اور خراب کارکردگی کی آئندہ کوئی شکایت موصول نہ ہو۔

بانی پی ٹی آئی نے وزیراعلیٰ گنڈاپور کو حکومتی امور میں عاطف خان سمیت پارٹی رہنماؤں سے مشاورت کی ہدایت کی۔ 

بانی نے علی امین کی محسن نقوی کیساتھ تصاویر پر ناگواری کا اظہار کرتے ہوئے علی امین کو ہدایت کی کہ محسن نقوی کا رفیق خاص بننے کی بجائے گورننس پر دھیان دیں۔

متعلقہ مضامین

  • آئی ایس او پشاور خیبر پختونخوا ریجن کا اجلاس عمومی
  • آئی ایس او خیبر پختونخوا ریجن کا اجلاس عمومی
  • آئی جی خیبر پختونخوا اختر حیات کو عہدے سے ہٹا دیا گیا
  • آئی جی خیبر پختونخوا اور ڈی جی ایف آئی اے کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا
  • علی امین گنڈاپور کا بطور صدر پی ٹی آئی پختونخوا  استعفا منظور
  • علی امین گنڈاپور پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کے صدر کے عہدے سے مستعفی
  •  پی ٹی آئی کو پتا چل چکا ہے کہ ان کی پارٹی میں میر صادق اور میر جعفر کا کردار کون ادا کررہا ہے: فیصل کریم کنڈی
  • بشریٰ بی بی کی گرفتاری پر کوئی احتجاج کیوں نہ ہوا؟ بانی پی ٹی آئی علی امین گنڈاپور پر برہم
  • پی ٹی آئی خیبر پختونخوا اور پنجاب کی قیادت تبدیل، عمران خان کی نئی حکمت عملی کیا ہے؟