Daily Ausaf:
2025-01-30@13:47:10 GMT

ٹرمپ جذباتی ہے پاگل نہیں

اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT

پاکستان اور امریکہ کی ڈیپ اسٹیٹس اور اداروں کے درمیان جو گہرے مراسم ہیں ان کی وجہ سے بانی پی ٹی آئی اپنے ٹرمپ کارڈ سے محروم بھی ہو سکتے ہیں کیونکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ سیماب صفت اور جذباتی ضرور ہیں لیکن پاگل نہیں، یہ دلچسپ تبصرہ کیا ہے سینئر سیاسی تجزیہ کار اور اینکر پرسن فہد حسین نے اپنے نئے بلاگ میں کیا ہے جو ملک کے معروف انگریزی اخبار میں شائع ہوا ، فہد حسین لکھتے ہیں کہ صدر ٹرمپ کے حلف اٹھانے کے بعد کھیل حتمی اور سنسنی خیز مرحلے میں داخل ہو گیا ہے، یوں سمجھ لیں کہ پہلے نیٹ پریکٹس جاری تھی اب میچ شروع ہو گیا ہے اور پچ غیر متوقع ہے، بال بہت زیادہ سوئنگ کر رہی ہے، سپن بھی زیادہ ہے، آٹ فیلڈ بھی تیز ہے، اور تماشائیوں کا شور کھلاڑیوں کو نروس کر سکتا ہے۔ ٹرمپ کے حلف اٹھا لینے کی وجہ سے پاکستان کی راج نیتی کے کھیل کی گاڑی کو اگلا گیئر لگ گیا ہے، آنے والے دنوں میں مختلف حوالوں سے تیز رفتار پیش رفت ہو گی، اس دوران اسلام آباد ہائیکورٹ 190 ملین پائونڈ کیس میں کوئی سخت فیصلہ دے کر پی ٹی آئی اور بانی پی ٹی آئی کی امیدوں پر پانی بھی پھیر سکتی ہے کیونکہ عمران خان کو اب تک عدت کیس جیسے جتنے بھی بے سروپا مقدمات میں سزائیں سنائی گئی ہیں ان کے مقابلے میں 190ملین پائونڈ کیس واحد مقدمہ ہے جس کی انتہائی ٹھوس بنیاد ہے، اس لئے یہ کیس عمران خان کے خلاف حکومت کا ٹرمپ کارڈ بھی ثابت ہو سکتا ہے۔
ریاست کی طاقت نے معاملات کو حکومت کی فیور میں موڑنے میں اہم کردار ادا کیا ہے، حکومت اپنی پوزیشن کے حوالے سے بہت پر اعتماد ہے، لیکن اس سب کے باوجود حکومت، اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی تینوں امریکہ اور واشنگٹن کی طرف بے چین نظروں سے دیکھ رہے ہیں، ٹرمپ کے حلف اٹھاتے ہی امریکہ میں سب کچھ بدل گیا ہے لیکن کیا اس کی وجہ سے آیا ہمارے ہاں بھی تبدیلی آئے گی؟ یقین سے کچھ کہا نہیں جا سکتا۔ پی ٹی آئی کی تمام تر امیدیں اس وقت امریکہ سے وابستہ ہیں اور ریڈ زون کے طاقتور لوگ یہ تسلیم کر رہے ہیں کہ انہوں نے امریکہ اور ٹرمپ کے سرکلز میں پی ٹی آئی اور اوورسیز پاکستانیوں کی پہنچ اور اثر و رسوخ کا اندازہ لگانے میں غلطی کی اور اسے انڈر ایسٹیمیٹ کیا، اسلام آباد ہائیکورٹ کے 2 نئے جج صاحبان بھی ٹرمپ کے حلف اٹھانے کے 2 روز بعد اپنا حلف اٹھا چکے ہیں، اس دوران پی ٹی آئی 190 ملین پائونڈ کیس میں اپنے بانی چیئرمین اور ان کی اہلیہ کی سزا کیخلاف اپیل دائر کر چکی ہے، اس کیس کی سماعت کے لئے جو بنچ تشکیل دیا جائے گا اس کی ساخت پر بھی بہت کچھ منحصر ہے کہ یہاں سے بھی نظر آ جائے گا کہ عمران خان اور بشری بی بی کو کس حد تک ریلیف ملنے جا رہا ہے، اگر حکومت ٹرمپ اور اسلام آباد ہائیکورٹ والے 2 اہم مراحل کو کامیابی سے عبور کر لیتی ہے تو پھر آنے والے مہینوں کے دوران وہ پرسکون انداز میں اپنے معاملات چلانے کی پوزیشن میں آ جائے گی۔
جہاں تک پی ٹی آئی اور عمران خان کا تعلق ہے ان کا انحصار بھی انہی دو باتوں پر ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ عمران خان کو چھوڑتی ہے یا نہیں اور ڈونلڈ ٹرمپ عمران خان کو یاد رکھتے ہیں یا بھلا دیتے ہیں ۔ حتمی طور پر یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ عمران خان کو اگر امریکہ میں وائٹ ہائوس سے یا پاکستان میں شاہراہ دستور سے ٹرمپ کارڈ مل جاتا ہے تو نتائج غیر متوقع بھی ہو سکتے ہیں۔فہد حسین نے اپنے انگریزی بلاگ میں جن خیالات کا اظہار کیا ہے اسے ٹرمپ کے تازہ اقدامات سے بھی تقویت مل رہی ہے، ٹرمپ کا پاکستانی اور عرب ووٹرز سے رات گئی بات گئی والا تازہ ترین سلوک اس حوالے سے الارمنگ ہے ، اس نے اپنے انتخابی وعدوں کو پس پشت ڈال کر اسرائیل کو 2 ہزار پائونڈ کے بموں کی فراہمی بحال کر دی ہے، اور یہ دعوی بھی سامنے آ رہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو بھی وائٹ ہائوس نے جھنڈی کرا دی ہے۔ پی ٹی آئی اور بانی پی ٹی آئی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو پاکستانیوں اور مسلمانوں کا مسیحا ثابت کرنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رکھا ہے اور یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی میں امریکہ کے عرب اور پاکستانی مسلم ووٹرز کا بڑا ہاتھ ہے اس لئے فلسطین اور غزہ کے ایشو پر بھی ٹرمپ کی پالیسیاں فلسطینیوں اور عربوں کو ریلیف دلوانے والی ہوں گی اور پاکستان سے متعلق پالیسیوں میں بھی تبدیلی آئے گی اور ان سے پی ٹی آئی اور بانی پی ٹی آئی کو ریلیف ملے گا، لیکن یہ تمام خواب اس وقت خواب پریشاں بن کر رہ گئے کہ جب صدر ٹرمپ نے اسرائیل کے حق میں واضح اقدامات اٹھانے شروع کر دیئے۔ حالیہ پیشرفت میں انہوں نے اسرائیل کو دوہزار پائونڈ طاقت کے بموں کی فراہمی پر عائد پابندی ختم کرنے کا اعلان کیا ہے، جو سابقہ بائیڈن انتظامیہ کے آخری دور میں لگائی گئی تھی ۔ ( جاری ہے)

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: اسلام آباد ہائیکورٹ بانی پی ٹی آئی پی ٹی آئی اور عمران خان کو ٹرمپ کے حلف ڈونلڈ ٹرمپ ٹرمپ کا کیا ہے گیا ہے

پڑھیں:

ٹرمپ اور مودی کی فون پر گفتگو، دو طرفہ تجارت بھی اہم موضوع

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 28 جنوری 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دوبارہ عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد سے، پیر کے روز پہلی بار بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے فون پر دوطرفہ تجارت اور مودی کے ممکنہ سرکاری دورہ واشنگٹن کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔

وائٹ ہاؤس نے اس حوالے سے ایک بیان میں کہا کہ ٹرمپ نے ’’منصفانہ دوطرفہ تجارتی تعلقات کی طرف بڑھنے‘‘ کی اہمیت کے ساتھ ساتھ بھارت کی طرف سے امریکی ساختہ سکیورٹی آلات کی خریداری کی اہمیت پر بھی زور دیا۔

اطلاعات کے مطابق دونوں رہنماؤں نے مودی کے وائٹ ہاؤس کے آئندہ دورے کے منصوبوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

بعد ازاں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا، ’’ہم باہمی طور پر فائدہ مند اور بھروسہ مند شراکت داری کے لیے پرعزم ہیں۔

(جاری ہے)

ہم اپنے لوگوں کی فلاح و بہبود اور عالمی امن، خوشحالی اور سلامتی کے لیے مل کر کام کریں گے۔

‘‘

بھارت: اڈانی کو مزید دھچکہ، کینیا نے کئی معاہدے ختم کر دیے

اس بات چیت کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آج منگل کے روز کہا کہ بھارت غیر قانونی تارکین وطن کی امریکہ سے ملک بدری پر ’’صحیح اقدامات‘‘ کرے گا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے ٹرمپ کے حوالے سے لکھا ہے کہ ان کا کہنا تھا، ’’مودی کے ساتھ امیگریشن پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

جب غیر قانونی تارکین وطن کو واپس لینے کی بات آتی ہے، تو بھارت وہی کرے گا، جو درست ہے۔‘‘

امریکہ: بھارتی ارب پتی گوتم اڈانی پر دھوکہ دہی کے الزام میں فرد جرم عائد

امریکی صدر نے یہ انکشاف بھی کیا کہ وزیر اعظم مودی کا فروری میں کسی بھی وقت امریکہ کا دورہ متوقع ہے، حالانکہ بھارتی وزارت خارجہ نے ابھی تک اس کی تصدیق نہیں کی۔

مودی اور ٹرمپ میں قربت

بھارتی وزیر اعظم مودی ٹرمپ کی دوبارہ جیت پر مبارکباد پیش کرنے والے اولین عالمی رہنماؤں میں شامل تھے اور ان کی حالیہ حلف برداری کے فوری بعد بھی مودی نے انہیں ایک ’’پیارے دوست‘‘ کے طور پر مخاطب کیا تھا۔

ٹرمپ کی پہلی مدت صدارت کے دوران مودی نے دونوں ملکوں کے فائدے کے لیے امریکی رہنما کے ساتھ کام کرنے کی خواہش پر بھی زور دیا تھا۔

ستمبر 2019 میں دونوں نے ہیوسٹن میں ’’ہاؤڈی موڈی‘‘ تقریب کا انعقاد کر کے اپنی دوستی کا مظاہرہ کیا تھا، جہاں دونوں نے تقریباً 50 ہزار بھارتی نژاد امریکیوں سے خطاب کیا تھا۔

بھارت کے ایک گاؤں کی بیٹی امریکہ کی 'سیکنڈ لیڈی'

اس ریلی کے بعد فروری سن 2020 میں بھارتی ریاست گجرات میں ’’نمستے ٹرمپ‘‘ کے نام سے ایک دوسرے پروگرام کا انعقاد بھی کیا گیا تھا، جہاں ٹرمپ نے امریکہ اور بھارت کے باہمی تعلقات کو مستحکم کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔

مشترکہ امریکی بھارتی مفادات کیا ہیں؟

امریکہ کے متعدد صدور کے اقتدار کے ادوار میں امریکہ اور بھارت کے تعلقات میں اضافہ ہوا ہے، کیونکہ دونوں جمہوری حکومتیں انڈو پیسیفک خطے میں چینی اثر و رسوخ میں اضافے کے تدارک کو اپنا مشترکہ مقصد بنائے ہوئے ہیں۔

مبصرین کو یقین ہے کہ اس مشترکہ مفاد کا مطلب یہ ہے کہ سکیورٹی تعلقات پوری طرح مستحکم رہیں گے۔

بھارت نے بائیڈن انتظامیہ کے دور میں دسیوں ارب ڈالر مالیت کا امریکی فوجی ہارڈ ویئر بھی خریدا تھا۔

بھارت اور کینیڈا تنازعہ: نئی دہلی پر امریکہ و برطانیہ کا بھی دباؤ

تاہم تجارت ایک مختلف معاملہ ثابت ہو سکتی ہے، کیونکہ ٹرمپ محصولات کو خارجہ پالیسی کے ایک آلے کے طور پر استعمال کرنے پر آمادگی ظاہر کرتے رہے ہیں۔

خارجہ پالیسی امور کے بھارتی ماہر سی راجا موہن نے گزشتہ برس کے امریکی انتخابات سے قبل ڈی ڈبلیو کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا تھا، ’’ٹرمپ نے پہلے بھارت پر ’ٹیرف کنگ‘ کا لیبل لگایا تھا اور اگر وہ دوبارہ منتخب ہو گئے تو وہ ایک باہمی ٹیکس سسٹم نافذ کرنے کے ارادے رکھتے ہیں، جو دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حرکیات کو مزید پیچیدہ کر سکتا ہے۔

‘‘

راجا موہن کے مطابق، ’’اب ٹرمپ کی دوسری مدے صدارت بھارت کے لیے ایک پیچیدہ ترتیب کی نشاندہی کرتی ہے، جس میں تجارت اور امیگریشن کو بھاری خطرات کا سامنا ہے۔‘‘

امریکہ: سابق بھارتی جاسوس پر سکھ رہنما کے قتل کی سازش میں فردجرم عائد

دونوں ممالک کے درمیان سالانہ دو طرفہ تجارت کا حجم 190 بلین ڈالر سے زیادہ ہے۔ امریکہ اشیا اور خدمات کے لیے بھارت کی سب سے بڑی برآمدی منڈی بھی ہے۔

اگر ٹرمپ بھارتی برآمدات کی امریکہ کو ترسیل پر نئے اور بڑے محصولات عائد کرتے ہیں، تو یہ بات بھارت کے لیے داخلی کاروباری سطح پر پریشانی کا باعث بن سکتی ہے۔

ص ز/ م م (اے پی، روئٹرز)

متعلقہ مضامین

  • The Art of the Deal اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ
  • امریکہ کا اب تارکین وطن کو گوانتانامو بے میں رکھنے کا فیصلہ
  • غزہ سے عین جالوت سے لد تک
  • ٹرمپ کے آنے کے بعد
  • عمران خان کی سطح پر کوئی مذاکرات ہیں نہ ڈیل ، گنڈاپور وزارت اعلیٰ پر بھی نظر نہیں آرہے، فیصل واوڈا
  • ممکنہ معاشی وحربی تبدیلیاں
  • امریکی نو سامراجیت
  • ٹرمپ اور مودی کی فون پر گفتگو، دو طرفہ تجارت بھی اہم موضوع
  • بیٹے کی سالگرہ پر شِکھر دھون کا جذباتی پیغام