ٹرمپ کے سامنے گٹھنے ٹیکنے سے انکار، امریکی صحافی نے استعفیٰ دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
نیویارک (نیوزڈیسک)امریکہ میں حکومت تبدیل ہوتے ہی سی این این کے سینئر معروف اینکر امریکی صحافی جِم اکوسٹا نے استعفیٰ پیش کردیا،امریکی صحافی جِم اکوسٹا نے صدر ٹرمپ کے سامنے گٹھنے ٹیکنے سے انکار کرتے ہوئے سی این این سے استعفیٰ دے دیا۔
جم گزشتہ 18 سال سے سی این این کے ساتھ وابستہ تھے اور پریس بریفنگز میں ڈونلڈ ٹرمپ سے اپنے اختلافات کی وجہ سے اکثر توجہ کا مرکز بنے۔جم اکوسٹا نے اپنے استعفے کے بعد الوداعی پیغام میں کہا کہ
’ایک آمر کے سامنے جھکنے کا کبھی بھی کوئی اچھا وقت نہیں ہوتا۔ جھوٹ اور خوف کے سامنے گھٹنے نہ ٹیکیں، سچائی اور اُمید کو تھامے رکھیں۔‘
سی این این کی انتظامیہ نے ٹرمپ کے دوبارہ صدر منتخب ہونے کے بعد اکوسٹا کا ایئرٹائم دن سے رات کے وقت منتقل کر دیا تھا۔ڈونلڈ ٹرمپ نے جِم اکوسٹا کے سی این این چھوڑنے کو ایک ”اچھی خبر“ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ان کے لیے خوشی کا لمحہ ہے۔
اکوسٹا اور ٹرمپ کے درمیان کئی مرتبہ تنازعات دیکھے گئے، خاص طور پر پریس بریفنگز کے دوران جہاں اکوسٹا نے ٹرمپ کی پالیسیوں اور بیانوں پر سوالات اٹھائے تھے، جس کی وجہ سے وہ کئی بار تنازعے کا شکار ہوئے۔
تحریک انصاف کا مینار پاکستان پر پاور شو کا فیصلہ، تیاری کی ہدایات جاری
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
شام سے ممکنہ امریکی انخلاء کے بارے غاصب صیہونی پریشان
اسرائیلی سرکاری میڈیا نے نئے امریکی صدر کیجانب سے شام میں تعینات ہزاروں امریکی فوجیوں کے ممکنہ انخلاء کا حکم دیئے جانیکے امکان کے بارے تل ابیب کی گہری پریشانی سے پردہ اٹھایا ہے اسلام ٹائمز۔ امریکہ میں "میڈ مین" کی شہرت پانے والے انتہاء پسند صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک مرتبہ پھر برسر اقتدار آ جانے سے جہاں امریکہ کے یورپی اتحادیوں میں کھلبلی پڑ چکی ہیں، وہیں مشرق وسطی میں امریکی و برطانوی مفادات کی ضامن غاصب صیہونی رژیم کو بھی اپنے وجود کے لالے پڑے ہوئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی غیر یقینی شخصیت و غیر قابل پیشین گوئی اقدامات کی جانب اشاہ کرتے ہوئے صیہونی میڈیا نے اعلان کیا ہے کہ غاصب صیہونی رژیم اس فکر میں مبتلاء ہو چکی ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کسی اچانک حکم کے تحت شام میں تعینات امریکی فوجیوں کو بھی واپس نہ بلا لے!
اس حوالے سے جاری ہونے والی اپنی تازہ رپورٹ میں اسرائیل کی سرکاری ریڈیو ٹیلیویژن تنظیم کا کہنا ہے کہ نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے شام سے امریکی فوجیوں کے اچانک انخلاء کے امکان کے بارے "اطلاعات" موصول ہوئی ہیں جنہوں نے تل ابیب میں گہری تشویش کو جنم دیا ہے۔ صیہونی میڈیا کا کہنا تھا کہ شام میں تعینات امریکی افواج کے انخلاء کے امکان سے نہ صرف اسرائیل میں ہی گہری تشویش پائی جاتی ہے بلکہ اس امر کے شام میں موجود کرد فورسز پر بھی گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔ صیہونی رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ شام میں تعینات ہزاروں امریکی فوجیوں کو واپس بلانے پر مبنی ڈونلڈ ٹرمپ کی خواہش سے وائٹ ہاؤس کے اعلی حکام نے ہی اسرائیل کو آگاہ کیا ہے!