آرمی چیف کے علاوہ کسی سے ملاقات نہیں ہوئی: بیرسٹر گوہر
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ آرمی چیف کے علاوہ کسی سے ملاقات نہیں ہوئی۔
اسلام آباد کی کچہری میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر علی خان کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے مطالبات حکومت کے سامنے رکھے ،ہم نے مطالبات میں کمیشن بنانے کا کہا تھا لیکن حکومت نے جواب نہیں دیا کیونکہ حکومت چاہتی نہیں تھی مذاکرات ہوں اور مسائل کا حل نکلے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے اوپر ہر قسم کی سختیاں کی گئی اس کے باوجود مذاکرات میں عمران خان نے پہل کی، حکومت نے مذاکرات میں تاخیر کی، حکومت سنجیدہ ہوتی تو اپنا جواب دیتی۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ حکومت نے مذاکرات میں تاخیر کی ،اگر حکومت ہمارے ساتھ جواب پہلے شیئر کرتی تو غور کر لیتے، حکومت نے یہ کہا 28 جنوری کو کمیٹی روم میں جواب دیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج جج زیبا چوہدری کے سامنے ہمارا کیس لگا ہوا تھا، وہ قائم مقام جج ہیں اس وجہ سے انہوں نے تاریخ دی، ہم اُمید کرتے ہیں کہ مستقل جج ہو گا اور پراسس آگے چلے گا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ بڑے ناموں سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے، کوئی بھی قانون سے اوپر نہیں ہے، عدالت دیکھے گی کیس بنتا ہے تو چلائے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بیرسٹر گوہر حکومت نے
پڑھیں:
مذاکرات کے دروازے ان لوگوں نے بند کیے جوسیاسی حل نہیں چاہتے تھے:بیرسٹر گوہر
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے مذاکرات کے خاتمے کا ذمہ دار حکومت کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مذاکرات کے دروازے ان لوگوں نے بند کیے جو سیاسی حل نہیں چاہتےتھے۔ایبٹ آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ مذاکرات کے دروازے ہم نے نہیں حکومت نے بند کیے. حکومت مذاکرات میں سنجیدہ ہی نہیں تھی۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے پہل کی اورکہا اپنے لیے ڈیل نہیں جمہوریت اور ملک کے لیے موقع دے رہا ہوں اور ہمارے سیاسی قیدیوں کی رہائی اور کمیشن کا قیام پر مشتمل صرف دو مطالبات تھے۔ان کا کہنا تھا کہ ایک مہینہ مذاکرات ہوئے کوئی حل نہیں نکلا، حکومت نے جو کچھ لکھا ہوا تھا وہ ہمارے ساتھ شیئر کرتے۔بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پیکا ایکٹ کالا قانون ہے جسے کسی صورت قبول نہیں کرتے. مذاکرات کے دروازے ان لوگوں نے بند کیے جوسیاسی حل نہیں چاہتے تھے۔چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ 8 فروری کو مینڈیٹ چوری کرنے والوں کے خلاف صوابی میں تاریخی جلسہ ہو گا۔علی امین گنڈاپور کو پارٹی کی صوبائی صدارت سے ہٹانے کے بعد زیرگردش خبروں سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں کوئی تبدیلی نہیں آرہی ہے.علی آمین پر مکمل اعتماد ہے۔انہوں نے کہا کہ سینیٹ میں صوبے کی نمائندگی نہیں، فوری مخصوص نشستیں دے کر سینیٹ کا الیکشن کرایا جائے اورہم سب اپوزیشن جماعتوں سے ملیں گے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایک مہینہ مذاکرات ہوئے، کوئی حل نہیں نکلا، حکومت نے جو کچھ لکھا ہوا تھا وہ ہمارے ساتھ شیئر کرتے۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پیکا ایکٹ ایک کالا قانون ہے جسےکسی صورت قبول نہیں کرتے یہ میڈیا کی آواز بند کرنے کے لیے ہے، مذاکرات کے دروازے ان لوگوں نے بند کئے جو چاہ ہی نہیں رہے تھے اور ایسے لوگ موجود تھے جو سیاسی حل نہیں چاہتے تھے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ 8 فروری کو صوابی میں تاریخی جلسہ ہو گا. یہ مینڈیٹ چوری کرنے والوں کے خلاف ہو گا. صوبہ میں کوئی تبدیلی نہیں آرہی علی امین پر مکمل اعتماد ہے۔ بیرسٹر گوہر کا یہ بھی کہنا تھا کہ سینٹ انتخابات میں صوبہ کی نمائندگی نہیں ہے فوری مخصوص نشستیں دے کر سینٹ کا الیکشن کرایا جائے. ہم سب اپوزیشن جماعتوں سے ملیں گے۔