سپریم کورٹ: وزارت دفاع نے ملٹری ٹرائل کا ریکارڈ آئینی بینچ میں پیش کردیا WhatsAppFacebookTwitter 0 29 January, 2025 سب نیوز

اسلام آباد: فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی بینچ سماعت کررہا ہے۔ وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے سفید کاغذی لفافوں میں ملٹری ٹرائل کا ریکارڈ آئینی بینچ میں پیش کردیا، ملٹری ٹرائل کی 7 کاپیاں آئینی بینچ کے ساتوں ججز کو دی گئیں۔ خواجہ حارث نے کہا کہ عدالت ٹرائل کا طریقہ کار دیکھ لے۔

سماعت شروع ہوتے ہی وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل شروع کرتے ہی شق 19 کا حوالہ دیا تو جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ میرا سوال گزشتہ روز بھی یہی تھا کہ کیا تفتیش چارج سے پہلے ہوتی ہے؟ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ پہلے تفتیش ہوتی ہے پھر چارج ہوتا ہے۔ خواجہ حارث نے جواب دیا کہ قانون میں واضح ہے کہ ٹرائل اور فئیر ٹرائل میں کیا فرق ہے، چارج فریم ہونے کے بعد شامل تفتیش کیا جاتا ہے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ اگر کوئی فیصلہ ہو تو کیا آرڈر کے خلاف کوئی ریمیڈی کرسکتے ہیں، مطلب اس میں بھی وہی سزائیں ہوتی ہیں؟ جسٹس محمد علی مظہر نے پوچھا کہ اگر اعتراف نا کرے تو پھر کیا طریقہ کار ہوگا؟ جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ اعتراف نا کرنے کی صورت میں بھی کیس وہی چلے گا؟

خواجہ حارث نے بتایا کہ جج اور ایڈووکیٹ جنرل حلف اٹھاتا ہے کہ غیر جانبداری کو برقرار رکھے گا، سپریم کورٹ اس سماعت میں ہر کیس کا انفرادی حیثیت سے جائزہ نہیں لے سکتی ہے۔ سپریم کورٹ کے سامنے آرٹیکل 184 کی شق 3 کا کیس نہیں ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ ملٹری ٹرائل کس بنیاد پر چیلنج ہوسکتا ہے؟

وکیل وزارت دفاع نے بتایا کہ مجاز عدالت نہ ہو، بدنیتی پر مشتمل کارروائی چلے یا اختیار سماعت سے تجاوز ہو تو ٹرائل چیلنج ہو سکتا ہے۔ اگر ملٹری ٹرائل میں کوئی ملزم اقبال جرم کرلے تو اسے اسلامک قانون کے تحت رعایت ملتی ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ اقبال جرم تو مجسٹریٹ کے سامنے ہوتا ہے۔ خواجہ حارث نے کہا کہ وہ معاملہ الگ ہے۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ اگر ملٹری ٹرائل میں کوئی ملزم وکیل کی حیثیت نہ رکھتا ہو کیا اسے سرکاری خرچ پر وکیل دیا جاتا ہے؟ وکیل وزارت دفاع نے بتایا کہ وکیل کرنے کی حیثیت نہ رکھنے والے ملزم کو سرکاری خرچ پر وکیل دیا جاتا ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ عام طور پر تو ملزم عدالت کا فیورٹ چائلڈ ہوتا ہے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا ملٹری کورٹ میں بھی ملزم کو فیورٹ چائلڈ سمجھا جاتا ہے؟ خواجہ حارث نے بتایا کہ آرمی ایکٹ کے رولز کے تحت ملزم کو مکمل تحفظ دیا جاتا ہے۔ جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ میں نے بطور چیف جسٹس بلوچستان، ملٹری کورٹس کے فیصلے کیخلاف اپیلیں سنی ہیں، ایسا نہیں ہوتا کہ محض ملٹری کورٹس کے فیصلے میں صرف ایک سادے کاغذ پر لکھا جاتا ہے کہ ملزم قصور وار ہے یا بے قصور۔

انہوں نے کہا کہ جب رٹ میں ہائیکورٹس میں اپیل آتی ہے تو جی ایچ کیو پورا ریکارڈ فراہم کرتا ہے۔ ریکارڈ میں پوری عدالتی کارروائی ہوتی ہے جس میں شواہد سمیت پورا طریقہ کار درج ہوتا ہے، آپ 9 مئی کے مقدمات سے ہٹ کر ماضی کے ملٹری کورٹس کے فیصلے کی کچھ مثالیں بھی پیش کریں۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ غیر ملکی جاسوسوں کے علاوہ اگر کسی عام شہری کا ملٹری ٹرائل ہو تو کیا وہاں صحافیوں اور ملزم کے رشتہ داروں کو رسائی دی جاتی ہے۔ وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ قانون میں رشتہ داروں اور صحافیوں کو رسائی کا ذکر تو ہے لیکن سیکیورٹی وجوہات کے سبب رسائی نہیں دی جاتی۔

فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت مختصر وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوئی تو خواجہ حارث نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے سفید کاغذی لفافوں میں ملٹری ٹرائل کا ریکارڈ آئینی بینچ میں پیش کردیا، ملٹری ٹرائل کی 7 کاپیاں آئینی بینچ کے ساتوں ججز کو دی گئیں، خواجہ حارث نے کہا کہ عدالت ٹرائل کا طریقہ کار دیکھ لے۔

وکیل وزارت دفاع خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ ٹرائل سے قبل پوچھا گیا تھا کہ کسی کو لیفٹیننٹ کرنل عمار احمد پر کوئی اعتراض تو نہیں، کسی نے بھی اعتراض نہیں کیا۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ یہ ریکارڈ تو اپیل میں دیکھا جانا ہے، ہمارے لیے اپیل میں اس ریکارڈ کا جائزہ لینا مناسب نہیں۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ ہم ٹرائل کو متاثر نہیں ہونے دیں گے۔

آئینی بینچ کے 5 ججز نے ٹرائل کا ریکارڈ وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث کو واپس کردیا جبکہ جسٹس محمد علی مظہر نے ریکارڈ دیکھنے کے بعد واپس کیا تاہم جسٹس مسرت ہلالی پیش کردہ ریکارڈ کا جائزہ لے رہی ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ خواجہ حارث نے کہا کہ وکیل خواجہ حارث وزارت دفاع نے نے بتایا کہ سپریم کورٹ ملٹری کورٹ طریقہ کار ہوتا ہے جاتا ہے

پڑھیں:

سپریم کورٹ: ملٹری کورٹس میں سویلین کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر آج کی سماعت کا دلچسپ احوال

ملٹری کورٹس میں سویلین کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے کی۔ بینچ میں جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی جسٹس نعیم اختر افغان، اور جسٹس شاہد بلال حسن شامل ہیں۔ وزارتِ دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے آج بھی دلائل دیے وہ کل بھی دلائل دیں گے، سماعت کل تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔

سماعت شروع ہوئی تو وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے آرمی ایکٹ اور پولیس کی ایف آئی آر میں چارج فریم کے حوالے سے عدالت کو آگاہ کیا۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے پوچھا کہ آرمی ایکٹ میں انکوائری کون کرتا ہے؟ خواجہ حارث نے جواب دیا کہ چارج کے بعد انکوائری کمانڈنٹ آفیسر کرتا ہے، تفتیش کا مکمل طریقہ کار بتاؤں گا۔

جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ فرد جرم عائد کرنے کے بعد انکوائری کیسے کرتے ہیں؟ ایف آئی ار کیسے ہوتی؟ خواجہ حارث نے بتایا کہ الزام لگا دیتے ہیں، چارج اسی کے لیے لفظ استعمال ہوتا ہے، چارج کی بنیاد پر تفتیش کی جاتی ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ جب تک الزام نہ ہو تو آرمی ایکٹ کا مرتکب نہیں کہا جا سکتا، چارج فریم ہونا ضروری ہے۔

مزید پڑھیں: آئینی بینچ نے ملٹری کورٹس کو فیصلہ سنانے کی اجازت دے دی

جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ کیا دوران ٹرائل بھی چارج فریم ہوتا ہے؟ خواجہ حارث نے بتایا کہ چارج الگ ہوتا ہے، دوران ٹرائل چارج فریم ہوتا ہے۔ جسٹس مسرت ہلالی نے پوچھا کہ کیا فوجی عدالتوں میں ججز یونیفارم میں ہوتے ہیں؟ خواجہ حارث نے جواب دیا کہ کورٹ مارشل میں ججز فوجی یونیفارم میں ہی ہوتے ہیں۔

جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ یونیفارم فوجی افسر بطور جج کیسے غیر جانبدار ہو سکتا ہے؟ خواجہ حارث نے جواب دیا کہ یونیفارم تو آپ ججز نے بھی پہنا ہوا ہے۔( خواجہ حارث کے جواب پر عدالت میں قہقہےسنائی دیے)۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آپ کہنا چاہتے ہیں کالی اور خاکی وردی میں کوئی فرق نہیں ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے پوچھا کہ تفتیشی افسر کون تعینات کرتا ہے؟ خواجہ حارث نے بتایا کہ تفتیش کیسے ہوتی ہے اس سے عدالت کو آگاہ کروں گا۔

مزید پڑھیں:سانحہ 9 مئی: ملٹری کورٹس نے عمران خان کے بھانجے حسان نیازی سمیت 60 مزید مجرمان کو سزائیں سنا دیں

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ پہلے چارج ہوا، چارج کی بنا پر تفتیش ہوئی۔ ایف بی علی کیس میں بھی یہی بات ہوئی ہے پہلے چارج فریم ہوتا ہے پھر تفتیش ہوتی ہے۔ جب تک جرم کو آرمی ایکٹ کے مطابق ثابت نہیں کریں گے کیا وہ ملٹری ٹرائل میں ہی آئے گا۔ خواجہ حارث نے جواب دیا کہ چارج میں الزامات ثابت کروائے جاتے ہیں۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ چارج کا ٹرائل سے کوئی تعلق نہیں؟ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ تفتیش میں چارج نہیں ہوتا؟ جسٹس مسرت ہلالی نے پوچھا کہ ٹرائل میں بھی چارج فریم ہوتا ہے؟

جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ ہم نے شروع میں کہا تھا کہ جن کے خلاف ثبوت نہیں ہیں ان کا فیصلہ تو کریں، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ جو آپ پڑھ رہے ہیں اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ قانون ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ یہ قانون جتنا بھی سخت ہو کیا یہ سویلین پر لاگو ہوگا؟ خواجہ حارث نے بتایا کہ تمام چیزیں عدالت کے سامنے رکھوں گا کہ کیسے لاگو ہوگا؟

مزید پڑھیں:سپریم کورٹ آئینی بینچ نے ملٹری کورٹس کیس کی سماعت مقرر کردی

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ جو قانون آپ بتا رہے ہیں کہ ان پر واقعی عملدرآمد بھی ہوتا ہے؟ خواجہ حارث نے بتایا کہ ٹرائل سے قبل ملزم سے پوچھا جاتا ہے کہ جج پر اعتراض تو نہیں؟ جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ آج کل تو یہاں بھی ججوں پر سوالات اُٹھ رہے ہیں۔ خواجہ حارث نے جواب دیا کہ کورٹ مارشل کے فیصلے اکثریت سے ہوتے ہیں۔

فوجی عدالتوں کے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی، وزارتِ دفاع کے وکیل خواجہ حارث کل بھی دلائل جاری رکھیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئینی بینچ جسٹس جمال خان مندوخیل سپریم کورٹ ملٹری کورٹس وکیل خواجہ حارث

متعلقہ مضامین

  • وزارت دفاع نے سویلینز کے ملٹری ٹڑائل کیس کا ریکارڈ آئینی بینچ میں پیش کردیا
  • وزارت دفاع نے 9 مئی کیس میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کا ریکارڈ سپریم کورٹ میں پیش کردیا
  • 9 مئی کیس :وزارت دفاع نے سویلینز کے ملٹری ٹرائل کا ریکارڈ سپریم کورٹ میں پیش کردیا
  • ملٹری ٹرائل کس بنیاد پر چیلنج ہو سکتا ہے؟جسٹس جمال مندوخیل کا خواجہ حارث سے استفسار
  • سپریم کورٹ: فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف اپیل پر سماعت میں وقفہ
  • سویلینز ٹرائل کیس؛ وکیل وزارت دفاع خواجہ حارث کے دلچسپ جواب پر عدالت میں قہقہے
  • سویلینز ٹرائل کیس؛ وکیل وزارت دفاع خواجہ حارث کے دلچسپ جواب پر عدالت میں قہقہے
  • سپریم کورٹ: ملٹری کورٹس میں سویلین کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر آج کی سماعت کا دلچسپ احوال
  • آرمی ایکٹ میں انکوائری کون کرتا ہے؟ جسٹس حسن اظہر کا وکیل وزارت دفاع سے استفسار