جنین کے بعد طولکرم میں صیہونی فوج کی بربریت شروع، کئی مکانات مسمار
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
قابض فوج نے بدھ کے روز طولکرم میں فلسطینیوں کے گھروں پر حملہ شروع کیا جس میں کئی گھروں کو تباہ کر دیا گیا۔ بنیادی ڈھانچے کو مسمار کردیا گیا اور شہریوں کی جبری نقل مکانی شروع کی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے غرب اردن کے شمالی شہر جنین کے بعد طولکرم کو تباہ کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ اطلاعات کے مطابق نے قابض فوج نے بدھ کے روز طولکرم میں فلسطینیوں کے گھروں پر حملہ شروع کیا جس میں کئی گھروں کو تباہ کر دیا گیا۔ بنیادی ڈھانچے کو مسمار کردیا گیا اور شہریوں کی جبری نقل مکانی شروع کی گئی ہے۔ ایک مقامی ذریعے نے بتایا کہ قابض فوج نے طولکرم شہر کے شمال میں واقع مضافاتی علاقے میں شہید تامر رفعت فقہا کے گھر کو مسمار کر دیا۔ ذرائع نے مزید کہا کہ قابض فوجی گاڑیوں کی ایک بڑی تعداد "D10” قسم کے بھاری بلڈوزر کے ہمراہ مضافاتی علاقے پر دھاوا بول کر شہید فقہا کے گھر میں داخل ہوئی۔ مکان کو مسمار کرنے سے قبل اس کے آس پاس کے مکانات میں اسنائپرز تعینات کر دیے۔ نومبر 2024ء میں شہید تامر فقہاء کے اہل خانہ کو قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے ان کے ایک منزلہ مکان کو منہدم کرنے کا نوٹس موصول ہوا، جسے پہلے خالی کرایا گیا تھا۔
فقہا کو گذشتہ سال 4 مئی 2024ء کو گورنری کے شمال میں واقع قصبے دیر الغوصان میں بدران خاندان کے گھر کو گھیرے میں لینے کے بعد شہید کیا گیا تھا۔ قابض فوج نے اس پر نومبر 2023ء میں داخلی دروازے پر فائرنگ کرنے کا الزام لگایا تھا جس میں ایک اسرائیلی فوجی ہلاک ہو گیا تھا۔ اسی تناظر میں مقامی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ قابض فوج نے طولکرم کیمپ کے وسط میں ایک دوسرے خاندان کے مکان کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا۔ جس سے اس کے اندر آگ بھڑک اٹھی۔ قابض فورسز نے کیمپ کے مختلف محلوں میں گھروں اور دکانوں سمیت شہریوں کی املاک کو تباہ و برباد کرنے کا سلسلہ جاری رکھا اور شہریوں کے گھروں کو فوجی بیرکوں میں تبدیل کرتے ہوئے انہیں گھر خالی کرنے اور طولکرم کیمپ چھوڑنے پر مجبور کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کو مسمار کر قابض فوج نے کو تباہ دیا گیا شروع کی کرنے کا کے گھر
پڑھیں:
مودی سرکار کی پشت پناہی سے منی پور میں عسکریت پسندوں کا راج قائم
نیو دہلی:منی پور کی وادی امپھال میں مودی سرکار کی متعصبانہ پالیسیوں کے باعث عسکریت پسندوں کا راج قائم ہو چکا ہے۔
اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ میں مکمل ناکامی کے بعد صورتحال بد سے بدتر ہو چکی ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق سرکاری سرپرستی میں کوکی قبائل کی جائیدادیں غیر محفوظ ہو چکی ہیں جبکہ صدارتی راج کے نفاذ اور سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجود ان کی خلاف ورزی جاری ہے۔
علاقے میں گھروں پر حملے، لوٹ مار اور زبردستی قبضے معمول بن چکے ہیں۔ شہریوں کے لیے اپنے گھروں کو واپس جانا ناممکن ہو چکا ہے۔ بھارتی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ عسکریت پسند گروہوں نے کوکی قبائل سے تعلق رکھنے والے افراد کے گھروں کے دروازوں پر نشانات لگا دئیے ہیں، جبکہ نام نہاد سیکیورٹی کے لیے تعینات بھارتی فورسز خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں۔
جدید اسلحے سے لیس عسکریت پسندوں کی فائرنگ سے علاقے میں خوف و ہراس کی فضا قائم ہے۔ میتی قبائل سے وابستہ عسکریت پسند گروہ "آرامبائی تنگگول" کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جاتی کیونکہ بھارتی حکومت ان کی پشت پناہی کر رہی ہے۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ کاروبار عسکریت پسندوں کی کمائی کا ذریعہ بن چکا ہے، جو کچھ بھی کماتے ہیں، اس کا حصہ عسکریت پسندوں کو دینا پڑتا ہے۔
مقامی افراد کے مطابق بھارتی فورسز نے کئی مواقع پر گاؤں کے لوگوں کو لوٹنے میں عسکریت پسندوں کی مدد بھی کی ہے۔ لوگوں کے موبائل فون چیک کیے جاتے ہیں، اور اگر کسی کا کوکی برادری سے رابطہ نکل آئے تو نہ صرف اسے دھمکایا جاتا ہے بلکہ جرمانہ بھی عائد کیا جاتا ہے۔
منی پور فسادات پر وزیر اعظم نریندر مودی کی مسلسل خاموشی پر انہیں شدید تنقید کا سامنا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق منی پور کے بگڑتے حالات اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ مودی سرکار کے ایجنڈے میں اقلیتیں کبھی بھی ترجیح نہیں رہیں۔