پاکستان کے شمال مغرب میں واقع صوبہ بلوچستان گزشتہ کئی برسوں سے لسانی دہشت گردی کی شدید لپیٹ میں ہے، محکمہ داخلہ بلوچستان کے اعداد و شمار کے مطابق پچھلے برس لسانی بنیادوں پر ہونے والے قتل عام میں گزشتہ برسوں کی نسبت 300 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

ایسے وقت کہ جب صوبے بھر میں امن و امان کی عمومی صورتحال مخدوش ہے وہاں اس بار لسانی بنیادوں پر ہونے والی دہشت گردی نے بلوچ آبادی کے ساتھ ساتھ پشتون آبادی والے اضلاع کو بھی متاثر کیا ہے، جہاں کالعدم بلوچ علیحدگی پسند تنظیموں کی جانب سے لوگوں کو شناخت کی بنیاد پر نشانہ بنایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: قبائلی امن جرگے کی آپریشن عزم استحکام کی مخالفت، عمران خان کی رہائی کا بھی مطالبہ

صوبے کے پشتون اکثریتی اضلاع میں لسانی بنیادوں پر ہونے والے قتل عام اور صوبے کی مجموعی امن و امان کی صورتحال پر پشتون قوم پرست جرگوں کا انعقاد کر رہے ہیں، حال ہی میں منعقدہ پشتون اولسی جرگے میں مختلف قوم پرست پشتون قبائلی و سیاسی عمائدین شریک ہوئے تھے۔

اعلامیہ کے مطابق جرگے نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت فی الفور مستعفی ہو کر دوبارہ انتخابات کرائے، سیکیورٹی ادارے پارلیمنٹ کے تابع رہیں، ملک بھر میں معدنی وسائل پر وہاں کے عوام کو حق دیا جائے۔

مزید پڑھیں: دہشت گردی کیخلاف پاک افغان مشترکہ حکمت عملی کی ضرورت ہے، گرینڈ جرگہ

دیگر مطالبات میں نصاب میں مادری زبانوں کی شمولیت سمیت پشتونوں کے لیے پشتونخوا یا پشتونستان کے نام سے صوبہ قائم کرنے جیسے مطالبات بھی شامل ہیں، جرگے نے حالیہ انتخابات کو مسترد کرتے ہوئے پشتون علاقوں میں زمینوں کی الاٹمنٹ سمیت سرحدوں کی بندش کو بھی مسترد کیا تھا۔

جرگے کے اعلامیہ میں مزید کہا گیا کہ نادرا پشتونوں کے لیے شناختی کارڈ کے حصول کے لیے شرائط میں نرمی اختیار کرے، قومی شاہراوں پر بلا وجہ مسافروں کو چیکنگ کے نام پر تنگ کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے، تعلیمی اداروں میں طلبا تنظیموں پر پابندی ختم کی جائے۔

مزید پڑھیں: تربت میں گرینڈ قبائلی جرگہ،علاقائی مسائل پر تبادلہ خیال

جرگے سے خطاب کرتے ہوئے تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پاکستان میں آئینی بحران ہے آئین کو اہمیت نہیں دی جا رہی، آئین کے بغیر یہ ملک نہیں چل سکتا۔

’زر اور زور پر قائم موجودہ غیر قانونی اور غیر آئینی حکومت کا ایک سال مکمل ہورہا ہے، 8 فروری کو ملک بھر میں یوم سیاہ منایا جائے، تمام قومیں 21 فروری کو مادری زبانوں کا عالمی دن منائیں، 10 دن بعد پودے لگانے کا دن ہے تمام لوگ زیادہ سے زیادہ درخت لگائیں۔‘

مزید پڑھیں: پشتونخوا ملی عوامی پارٹی میں خواتین اور اقلیتی اراکین کو عہدے دینے کا فیصلہ کیسے ہوا؟

پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی کے چیئرمین خوشحال خان کاکڑ نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ہمیشہ بے گناہ افراد کے قتل عام کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

’ہم پشتون سرزمین کو کسی معصوم کے قتل کے لیے استعمال کرنے کی قطعاً اجازت نہیں دیں گے، کوئی اگر اپنے مقصد کے حصول کے لیے پشتون سر زمین کو استعمال کرے یا پشتون اپنے ذاتی مقاصد کے لیے کسی اور کی سرزمین استعمال کریں، ہم دونوں کے خلاف ہوں گے۔‘

مزید پڑھیں: تمام سیاسی جماعتیں بیٹھ کر ملک کا سوچیں، مذاکرات ہوں گے اور ہونے چاہییں، محمود اچکزئی

خوشحال خان کاکڑ کا کہنا تھا کہ پشتون اضلاع میں ہونے والے جرگے سے مسائل کا حل نہیں نکل سکتا اس کے لیے سیاسی جماعتوں کا ایک ’اتحاد‘ بنانے کی ضرورت ہے، لیکن اگر جرگوں میں کوئی ایسا فیصلہ کیا جاتا ہے جو عوامی مفاد میں ہو تو ہم اس کی بھرپور حمایت کریں گے۔

سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں پشتون قوم پرستوں کی جانب سے جرگوں کا انعقاد خوش آئند ہے لیکن جرگوں کے انعقاد سے قیام امن ممکن نہیں ہوگا، بلوچ اور پشتون قوم پرستوں کو مل کر حکومت کے ساتھ ایک ایسی پالیسی مرتب کرنا ہوگی جس سے ناراض بلوچوں کے مسائل حل ہو سکیں۔

مزید پڑھیں: صوابی میں تحریک تحفظ آئین پاکستان کا پاور شو، ہم نے چوروں کی حکومت کا راستہ روکنا ہے، محمود اچکزئی

’ایسے سیاسی و قبائلی رہنما جو روٹھے ہوئے بلوچ سرداروں سے بات چیت کر کے ان کو مذاکرات کی میز پر لے آئیں اور ان کے جائز مطالبات کو تسلیم کر کے صوبے کو امن کا گہوارہ بنائیں۔لیکن طاقت کے استعمال سے صوبے میں حالات مزید کشیدہ ہوں گے اور ایسے قیام امن کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکے گا۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بلوچ بلوچستان پشتون اضلاع پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی تحریک تحفظ آئین پاکستان خوشحال خان کاکڑ محمود خان اچکزئی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بلوچ بلوچستان پشتون اضلاع پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی تحریک تحفظ آئین پاکستان خوشحال خان کاکڑ محمود خان اچکزئی مزید پڑھیں پشتون ا کے لیے

پڑھیں:

بلوچستان کے مسائل کا حل مشاورت ،بات چیت،سیاسی جدوجہد اور آئینی مزاحمت ہے

کراچی (رپورٹ: منیر عقیل انصاری) بلوچستان کے مسائل کا حل مشاورت، بات چیت، سیاسی جدوجہد اور آئینی مزاحمت ہے‘ جبری گمشدگی کا مکمل خاتمہ، حقیقی سیاسی نمائندگان اور ناراض شہریوں کیساتھ مذاکرات کرنے ہوںگے ‘حکومت دہشت گردی کیخلاف اپنے سیکورٹی اداروں کی مہارت کو بڑھائے‘مسئلے کو ایک ایس ایچ او کی مارقراردیا جار ہاہے‘جنرل ایوب خان کے دور سے لے کرآج تک بلوچستان میں ظلم وجبر کا نظام قائم ہے۔ ان خیالات کا اظہار امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا ہدایت الرحمن بلوچ، جماعت اسلامی پاکستان کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل، مذاکراتی کمیٹی کے رکن اور معروف ماہر توانائی انجینئر سید فراست شاہ اور سینئر صحافی، تجزیہ کار، مصنفہ اور ٹیلی ویژن اینکر نسیم زہرہ نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ’’کیا بلوچستان کے سلگتے مسائل کا کوئی حل ہے؟‘‘ ہدایت الرحمن بلوچ کا کہنا ہے کہ حکمرانوں اور اسٹیبلشمنٹ کو بلوچستان کے حوالے سے اپنی پالیسی تبدیل اور بلوچستان کے عوام کو ان کے حقوق دینے ہوں گے‘ بلوچستان کے عوام کو عزت اور ان کے حقوق دیے جائیں تو یہ اور زیادہ محب وطن ثابت ہوں گے‘ جنرل ایوب خان کے دور سے لے کرآج تک
بلوچستان میں جبر و ظلم کا نظام قائم ہے‘ بلوچستان کا میڈیا بھی آزاد نہیں ہے جس کے باعث بلوچستان کے مسائل اور گمنام اموات کا پتا تک نہیں ہے‘یہاں کے عوام کے بارے میں پورے پاکستان میں غلط تاثر پھیلایا گیا ہے‘ قائد اعظم کے سر پر جناح کیپ کسی اور نے نہیں وہ بلوچستان کے عوام نے پہنایا تھا‘ بانی پاکستان قائد اعظم کو بلوچستان کے عوام نے سونے میں تولہ اور انہیں عزت دی‘ جنرل ایوب نے اپنی طاقت کے زور پر بلوچستان کے عوام کو شرپسند قراردیا‘ جنرل پرویز مشرف نے بھی مکا لہراتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں چند سرداروں کا مسئلہ ہے اور وہاں آگ اور خون سے کھیلا گیا‘ حکمران مختلف بہانے سے بلوچ عوام کو دھوکا دیتے رہے‘ آج کے حکمران بھی کہتے ہیں کہ ایک ایس ایچ او کی مار ہے ‘ تکبر اور غرور کرنے والوں نے بہت ساری بیویوں کو بیوہ کیا اور بچوں کو یتیم کیا‘ آج بلوچستان جل رہا ہے۔ ایف سی کے اہلکار گھروں میں آکر مائوں کی عزت نہیں کرتے جس کے باعث نوجوان پہاڑوں پر جاکر مسلح جدوجہد کر رہے ہیں‘ ہم نے مسلح جدوجہد کے بجائے جمہوری راستہ اختیار کیا ہے‘ بلوچستان کو لینڈ مافیا، کرپٹ بیوروکریسی اور ظالم جاگیرداروں و سرداروں کے حوالے کردیا گیا ہے‘ ہم بلوچستان میں دن میں 5 دفعہ اپنی شناخت کرواتے ہیں کہ ہم پاکستانی ہیں‘ پاکستان اس وقت تک مستحکم نہیں ہوگا جب تک چادر اورچار دیواری کا تقدس پامال کرنے کا سلسلہ بند نہ ہوگا‘ اسلام آباد کے حکمران بلوچستان کے ساتھ وہی رویے رکھتے ہیں جو مشرقی پاکستان کے عوام کے ساتھ رکھا گیا تھا‘ بلوچستان کا سونا، چاندی، سوئی گیس، کوئلہ یہاں کے عوام کو ملنا چاہیے‘ بلوچستان کے عوام چاہتے ہیں کہ ان کی مائوں کو عزت دی جائے، نوجوانوں کو بازیاب کروایا جائے‘ مائیں پکار رہی ہیں کہ ہمیں ہمارے بچے دے دیں‘ حکمران سن لیں! اگر وہ بندوق اور طاقت کے زور پر ملک میں استحکام چاہتے ہیں تو یاد رکھیں، طاقت کو ہمیشہ شکست ہوئی ہے‘ بلوچستان ہمارا ہے، بندوق والوں کا نہیں، بلوچستان کو ہم خود سنبھالیں گے‘ جماعت اسلامی کی بلوچستان کے حقو ق کے حصول کے لیے جدوجہد قابل تعریف وقابل تقلید ہے‘ بلوچستان کے مسائل کا حل مشاورت بات چیت اور سیاسی جدوجہد وآئینی مزاحمت ہے‘ بلوچستان کو لاوارث سمجھ کر وسائل کو ہڑپ کیے جا رہے ہیں‘ بلوچستان کے ولی وارث ہم ہیں‘ اہل بلوچستان وسائل کی حفاظت اور حقوق کے حصول کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دیں‘ جماعت اسلامی مشاورت سے اہل بلوچستان کے حقوق کے حصول اور ان کے وسائل کی حفاظت کر رہی ہے‘ لوٹ مار، بے روزگاری، بارڈر بندش و دیگر مسائل کے حل کے حوالے سے حقوق بلوچستان مہم چلا ر ہی ہے۔ سید فراست شاہ نے کہا کہ قدرت نے بلوچستان کو سونا، چاندی، گیس، تیل، پیڑول، ڈیزل، کوئلہ و دیگر معدنیات سے نوازا ہے‘ ذخائر اس قدر زیادہ ہیں کہ ہم اپنی خود کفالت کا سفر بڑی آسانی سے طے کر سکتے ہیں‘ یہ صوبہ پاکستان کے علاقائی اور عالمی تجارت کے دروازے کی حیثیت رکھتا ہے‘ بلوچستان کے قدرتی وسائل جن میں ریکوڈک کاپر گولڈ مائن، کرومائیٹ، سنگ مرمر اور قدرتی گیس کے وسیع ذخائر شامل ہیں، عالمی سرمایہ کاروں کے لیے سرمایہ کاری کے بے مثال مواقع فراہم کرتے ہیں‘ بلوچستان کی زراعت اور ماہی گیری کے شعبے بھی سرمایہ کاری کے لیے پرکشش ہیں، یہاں اعلیٰ معیار کی کھجور، سیب، انار اور انگور کی پیداوار ہوتی ہے‘ ہمارا سب سے بڑا اثاثہ بلوچستان کے نوجوان ہیں جو پاکستان کے لیے بھی بہت اہم ہیں‘ نوجوان بہت ہی ہنر مند اور پڑھے لکھے ہیں‘ بد قسمتی سے باصلاحیت بلوچستان کے عوام کو اوپر کی سطح پر نہیں لایا جاتا‘ ہمارے ملک کا گلہ سڑا نظام ہے جس کے باعث بلوچستان کے پڑھے لکھے لوگوں کو ضائع کیا جا رہا ہے‘ بلوچستان میں منرل ڈیولپمنٹ کے حوالے سے بہت سارے مواقع موجود ہیں لیکن حکومتی سرپرستی میں کام نہیں کرنے دیا جاتا‘ 1950ء میں صوبے میں گیس دریافت ہوئی جو تمام صوبہ جات میں تقسیم ہوتی ہے لیکن خود بلوچستان کے عوام کو گیس فراہم نہیں کی جاتی‘ اگر پائپ لائن کے ذریعے گیس کی فراہمی مشکل ہے تو اب نئی ٹیکنالوجی کے بعد ٹرکوں کے ذریعے ایل پی جی گیس فراہم کی جاسکتی ہے لیکن اس پر کوئی عمل نہیں کرتا۔ نسیم زہرہ کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے لوگوں کی زندگی میں امن چین اور سدھار لانے کے لیے ان کو ان کے آئینی حقوق دینے ہوں گے‘ ریاست سے اعتماد کا رشتہ لازم ہے‘ اعتماد یکطرفہ نہیں دوطرفہ ہی ہوتا ہے‘ گزرے ہوئے کل سے سیکھنا ہے ناکہ ماضی کی غلطیوں میں ڈوب جانا ہے‘ صحیح سمت میں بڑھنے اور مثبت عوام دوست نتائج حاصل کرنے کے لیے اور آئینی طرز کو اپنانے کے لیے بلوچستان میں 3 فوری اقدامات لازم ہیں۔ نمبر ایک جبری گمشدگی کا مکمل خاتمہ، دو حقیقی سیاسی نمائندگی اور تین بلوچستان کے ناراض شہریوں کے ساتھ کی ڈائیلاگ کی شروعات ہے۔ بس یہی ایک طریقہ ہے بلوچستان میں بگاڑ کو ختم کرنے کا اور اسی طریقے سے بلوچستان کے لوگوں کے زخموں پر مرہم رکھا جا سکتا ہے‘ سیکورٹی کے معاملات بھی نہایت اہم ہیں‘ دہشت گردی کو روکنا، پاکستان کا خارجی دیرینہ دشمن قوتوں سے نمٹنا، اس کے لیے پاکستان کو اپنی انٹیلی جنس اور سیکورٹی اداروں کی مہارت کو بڑھانا ہے۔ نیشنل پلان آف ایکشن کو متحرک کرنا ہے‘ بلوچستان کو سیاسی طور پر حقیقی جمہوریت کی ڈگر پر ڈالنا ہے‘ اگر حکومت عزم دکھائے تو بلوچستان کے مسائل حل کیے جا سکتے ہیں‘ حالات کو سلجھانے کی خواہش تو پاکستان میں ہر دور میں پائی گئی۔ سوال البتہ ہمیشہ بگڑے ہوئے حالات میں ابھرتے ہوئے معاملات اور مشکلات کو حقیقت پسندانہ طریقے سے سمجھنے اور پھر سلجھانے کے لیے حکومت کی حکمت اور فراست کا ہوتا ہے۔ اس فہم کے بغیر نہ ریاستی طاقت اور نہ سیاسی جوڑ توڑ کسی بھی ملک کو سنبھال پاتے ہیں‘ مسئلہ نیتوں کا نہیں، سمجھ اور اہلیت کا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان کے مسائل کا حل مشاورت ،بات چیت،سیاسی جدوجہد اور آئینی مزاحمت ہے
  • بلوچستان میں  نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن
  • بلوچستان میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاون، 50 گاڑیاں تحویل میں لے لی گئیں
  • گوشوارے جمع کروانے پر مزید 5ارکان کی رکنیت بحال
  • چیمپئینز ٹرافی اور سہ ملکی سیریز کیلئے اسکواڈ کا اعلان کب ہوگا؟
  • بلوچستان: سیکیورٹی فورسز نے خودکش حملہ ناکام بنادیا، 5 خوارج ہلاک
  • 31 جنوری تک مذاکرات بحال نہ ہوئے تو کمیٹی ختم کردیں گے: عرفان صدیقی
  • بلوچستان: ضمنی بلدیاتی الیکشن، آزاد امیدوار 23 نشستیں جیت گئے 
  • بلوچستان بلدیاتی انتخابات‘آزاد امیدوار23 سیٹیںلیکرسرفہرست