سانحہ 9 مئی کے 13 مقدمات: عدالت کا کیسز کے مکمل چالان پیش کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
سانحہ 9 مئی کے 13 مقدمات: عدالت کا کیسز کے مکمل چالان پیش کرنے کا حکم WhatsAppFacebookTwitter 0 29 January, 2025 سب نیوز
راولپنڈی: انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے سانحہ 9 مئی کے 13 مقدمات میں کیسز کے مکمل چالان پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق اے ٹی سی راولپنڈی کے جج امجد علی شاہ نے سانحہ 9 مئی کے مقدمات کی سماعت کی۔
سابق وزیر داخلہ شیخ رشید، زرتاج گل، سیمابیہ طاہر، راشد شفیق سمیت تمام ملزمان عدالت پیش ہوئے، تمام ملزمان کی صرف حاضری لگائی گئی۔
عدالت نے کیسز کی سماعت 20 فروری تک ملتوی کر دی جبکہ گزشتہ روز بھی کوئی کارروائی نہ ہو سکی تھی۔
وکلاء صفائی نے سانحہ 9 مئی کے تمام مقدمات کی ایک ساتھ سماعت کیلئے درخواست بھی دائر کر دی اور موقف اختیار کیا ہے کہ جی ایچ کیو حملہ کیس کو دیگر سانحہ 9 مئی کیسوں سے الگ کرنے کا فیصلہ ختم کیا جائے۔
سماعت کے بعد سابق وزیر داخلہ شیخ رشید میڈیا سے گفتگو کئے بغیر روانہ ہوگئے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سانحہ 9 مئی کے کرنے کا
پڑھیں:
پشاور ہائیکورٹ نے اسد قیصر کو ضمانت دیدی، گرفتار نہ کرنے کا حکم
پشاور:ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر کو ضمانت دیتے ہوئے پولیس کو انہیں گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات کے لیے دائر درخواست پر سماعت پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس اعجاز انور پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی، جس میں اسد قیصر کو حفاظتی ضمانت دے دی گئی۔ عدالت نے اسد قیصر کو 24 نومبر 2024 کے بعد درج مقدمات میں گرفتار نہ کرنے کا حکم بھی جاری کردیا۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ سماعت میں بھی حفاظتی ضمانت دی گئی تھی، لیکن اس کا آرڈر تحریری شکل میں نہیں لکھا گیا تھا۔ انہوں نے عدالت سے درخواست کی کہ اس بار ضمانت کا آرڈر تحریری شکل میں جاری کیا جائے۔
چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے پوچھا کہ اسد قیصر کے خلاف کس قسم کے مقدمات درج ہیں۔ اس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ایف آئی اے اور نیب کے کوئی مقدمات اسد قیصر کے خلاف درج نہیں ہیں۔ درخواست گزار کے وکیل نے درخواست میں اسلام آباد پولیس سے بھی رپورٹ طلب کرنے کی استدعا کی، تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ وہاں ان کے خلاف کوئی مقدمات درج ہیں یا نہیں۔
عدالت نے اسلام آباد پولیس کو 15 دن کے اندر رپورٹ جمع کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے کہا کہ اسلام آباد کے آئی جی سے رپورٹ طلب کی جائے گی، کمشنر سے رپورٹ لینے کی ضرورت نہیں ہے۔