Jang News:
2025-04-15@09:44:17 GMT

ملٹری ٹرائل کس بنیاد پر چیلنج ہو سکتا ہے؟ جسٹس جمال مندوخیل

اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT

ملٹری ٹرائل کس بنیاد پر چیلنج ہو سکتا ہے؟ جسٹس جمال مندوخیل

سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل—فائل فوٹو

سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ سماعت کر رہا ہے۔

دورانِ سماعت جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ میرا کل بھی یہی سوال تھا کہ کیا چارج سے پہلے تفتیش ہوتی ہے؟

جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ پہلے تفتیش ہوتی ہے اور پھر چارج ہوتا ہے۔

وزارتِ دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ قانون میں واضح ہے کہ ٹرائل اور فیئر ٹرائل میں کیا فرق ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے وزارتِ دفاع کے وکیل سے سوال کیا کہ کیا فیصلے کے خلاف کوئی درخواست دے سکتے ہیں؟

جسٹس محمد علی مظہر نے سوال کیا کہ اگر اعترافِ جرم نہ کیا جائے تو کیا طریقہ کار ہو گا؟

جسٹس حسن اظہر نے کہا کہ اعترافِ جرم نہ کرنے کی صورت میں بھی کیس ملٹری کورٹس میں ہی چلے گا؟

آئینی بینچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیس، آئین کے مطابق بھی رولز معطل ہوتے ہیں ختم نہیں: عدالت

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف اپیلوں پر سماعت کل تک ملتوی کر دی۔

وزارتِ دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے کہا ہے کہ جج حلف اٹھاتا ہے کہ غیر جانبداری کو برقرار رکھے گا، سپریم کورٹ ہر کیس کی انفرادی حیثیت سے جائزہ نہیں لے سکتی۔

جسٹس جمال مندوخیل نے وکیل خواجہ حارث سے سوال کیا کہ ملٹری ٹرائل کس بنیاد پر چیلنج ہو سکتا ہے؟ 

وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ عدالت کا دائرہ اختیار نہ ہو تو ٹرائل چیلنج ہو سکتا ہے، بدنیتی پر مشتمل کارروائی یا اختیارِ سماعت سے تجاوزپر بھی ٹرائل چیلنج ہو سکتا ہے، ملٹری ٹرائل میں ملزم اعتراف جرم کر لے تو اسلامی قانون کے تحت رعایت ملتی ہے۔

جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اعتراف جرم تو مجسٹریٹ کے سامنے ہوتا ہے۔

وزارتِ دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ مجسٹریٹ کا معاملہ الگ ہے۔

جسٹس حسن اظہر نے وکیل سے سوال کیا کہ ملٹری ٹرائل میں ملزم وکیل نہ کر سکتا ہو تو کیا سرکاری خرچ پر وکیل ملتا ہے؟

وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ وکیل کرنے کی حیثیت نہ رکھنے والے ملزم کو سرکاری خرچ پر وکیل دیا جاتا ہے۔ 

کیا ملٹری کورٹ میں ملزم کو فیورٹ چائلڈ سمجھا جاتا ہے؟ جسٹس مندوخیل

جسٹس جمال مندوخیل نے سوال کیا کہ ملزم عدالت کا فیورٹ چائلڈ ہوتا ہے، کیا ملٹری کورٹ میں بھی ملزم کو فیورٹ چائلڈ سمجھا جاتا ہے؟

وکیل خواجہ حارث نے بتایا کہ آرمی ایکٹ کے رولز کے تحت ملزم کو مکمل تحفظ دیا جاتا ہے۔ 

جسٹس نعیم اختر نے کہا کہ بطور چیف جسٹس بلوچستان ملٹری کورٹس کے فیصلے کے خلاف اپیلیں سنی ہیں، ایسا نہیں کہ ملٹری کورٹس فیصلے میں سادے کاغذ پر لکھ دیا جائے کہ ملزم قصور وار ہے یا نہیں، جب ہائی کورٹس میں اپیل دائر ہوتی تو جی ایچ کیو پورا ریکارڈ دیتا ہے، ریکارڈ میں پوری عدالتی کارروائی ہوتی ہے، شواہد سمیت طریقہ کار درج ہوتا ہے، 9 مئی مقدمات سے ہٹ کر ملٹری کورٹس کے فیصلوں کی مثالیں بھی دیں۔

جسٹس حسن اظہر نے وکیل خواجہ حارث سے سوال کیا کہ عام شہری کا ملٹری ٹرائل ہو تو کیا میڈیا اور ملزم کے اہل خانہ کو رسائی ہوتی ہے؟ 

وکیل نے بتایا کہ قانون میں اہلخانہ اور میڈیا کو رسائی کا ذکر ہے تاہم سیکیورٹی وجوہات پر رسائی نہیں دی جاتی۔

جسٹس حسن اظہر نے وکیل سے سوال کیا کہ کیس کنڈیکٹ کرنے والے کا تجربہ ہوتا ہے یا پہلی بار بٹھایا جاتا ہے؟

جسٹس مندوخیل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ 1992ء میں مجسٹریٹ کے پاس کیس جاتا تھا تو محض قتل پر سزا دے دی جاتی تھی، سیشن جج بیس بیس سال محنت کے بعد سیشن جج بنتے ہیں۔

جسٹس مسرت ہلالی نے سوال کیا کہ میرا تعلق کے پی سے ہے، سوال یہ ہے ان فیصلوں کا عام شہریوں پر کیا اثر پڑے گا؟ ہمیں ایک بےلگام معاشرے کا سامنا ہے۔

جسٹس حسن اظہر نے وکیل سے سوال کیا کہ دفاعی افسر کا کوئی تجربہ ہوتا یا نہیں؟ جج ایڈووکیٹ عدالت میں موجود ہوتا ہے، کیا کورٹ مارشل کر سکتا ہے؟

جسٹس محمد علی نے سوال کیا کہ جس طرح ہم ججز بیٹھے ہوتے ہیں کیا اسی طرح سیٹنگ ہوتی ہے؟

دوسرے وکیل نے کھڑے ہو کر جواب دیا کہ جج ایڈووکیٹ، جج کے ساتھ بیٹھتا ہے، ہم نے بھگتا ہے۔

وکیل خواجہ حارث نے وکیل کے جملے پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ جی جی ججز کے ساتھ ہی جج ایڈووکیٹ بیٹھتا ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے سوال کیا کہ جب ٹرائل مکمل ہو جاتا ہے تو کیا کوئی سرٹیفیکیٹ دیا جاتا ہے؟ 

بار بار بولنے پر جسٹس امین الدین نے دوسرے وکیل کو ٹوک دیا

بار بار سیٹ پر کھڑے ہو کر بولنے پر جسٹس امین الدین نے دوسرے وکیل کو ٹوکتے ہوئے کہا کہ وکیل صاحب یہ کوئی طریقہ نہیں ہے، آپ اپنی باری پر بات کریں۔

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آج کل ہمارا ملک اتنا ٹرین ہو چکا ہے کہ 8 ججز کے فیصلے کو دو ججز کہتے ہیں غلط ہے۔

فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت میں وقفہ کر دیا گیا۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل جسٹس حسن اظہر نے وکیل جسٹس جمال مندوخیل نے نے سوال کیا کہ ملٹری ٹرائل ملٹری کورٹس ہوئے کہا کہ ملٹری کورٹ جاتا ہے ملزم کو ہے جسٹس ہوتا ہے کے خلاف دفاع کے ہوتی ہے تو کیا

پڑھیں:

نومئی کیسز پر ٹرائل 4 ماہ میں مکمل کرنے کا ایک ہی بار آرڈر جاری کرینگے: چیف جسٹس

نومئی کیسز پر ٹرائل 4 ماہ میں مکمل کرنے کا ایک ہی بار آرڈر جاری کرینگے: چیف جسٹس WhatsAppFacebookTwitter 0 15 April, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(آئی پی ایس) چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا ہے کہ 9 مئی کے تمام کیسز پر ٹرائل 4 ماہ میں مکمل کرنے کا ایک ہی مرتبہ آرڈر جاری کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے9 مئی مقدمات میں نامزد ملزمان کی ضمانت منسوخی کیلئے اپیلوں پر سماعت کی۔
عدالت نے سینیٹر اعجاز چودھری کی درخواست ضمانت پر پنجاب حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت جمعرات تک ملتوی کر دی۔
دریں اثنا پی ٹی آئی کے حافظ فرحت عباس اور امتیاز شیخ کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستوں پر سماعت کی، سپریم کورٹ نے حافظ فرحت عباس کو جمعرات تک گرفتار کرنے سے روک دیا اور ان کی عبوری ضمانت 50 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کر لی۔
وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ امتیاز شیخ پہلے ہی عبوری ضمانت پر ہیں، جس پر سپریم کورٹ نے امتیاز شیخ کی عبوری ضمانت میں جمعرات تک توسیع کر دی۔
اس کے علاوہ9 مئی واقعات میں نامزد ملزم محمد فہیم قیصر کے وکیل بابر اعوان عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کے حکمنامے سے کارکنان کو مشکلات پیش آ رہی ہیں، کوئی چھلیاں بیچنے والا ہے تو کوئی جوتے پالش کرنے والا، جنہیں 200 کلومیٹر کا سفر طے کرنا پڑ رہا ہے، ٹرائل سرگودھا کے بجائے میانوالی میں چلانے کی استدعا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ ہمارا کام نہیں ہے کہ طے کریں عدالت کہاں ہوگی، یہ ٹرائل کورٹ نے خود طے کرنا ہے۔
بابر اعوان نے استدعا کی کہ ایف آئی آر ختم کی جائے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ایف آئی آر ختم کرانے کیلئے متعلقہ فورم سے رجوع کریں۔
بابر اعوان نے عدالت کو بتایا کہ انسانی طور پر 4 ماہ میں ٹرائل مکمل ہونا ممکن نہیں ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ قانون میں ٹرائل 3 ماہ میں مکمل کرنے کا ذکر ہے، ہم اپنے تحریری حکمنامے میں ٹرائل مکمل کرنے کیلئے ڈیڈ لائن والی تاریخ بھی لکھ لیں گے۔
بابر اعوان نے کہا کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ تو ہر ہفتے عمل درآمد رپورٹس لے رہی تھیں، ہم 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کریں گے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ٹھیک ہے آپ چیلنج کر لیجیے گا، ہم اپیل خارج کر رہے ہیں۔

سپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے کہا کہ ضمانت منسوخی کیلئے مجھے گزارشات تو کرنے دیں، ضمانت کا غلط استعمال بھی کیا جاسکتا ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اگر ضمانت کا غلط استعمال کیا گیا تو آپ متعلقہ فورم سے رجوع کر سکتے ہیں۔
بابر اعوان نے کہا کہ ہم سے تعاون کرنے کی بات کی جا رہی ہے اور کیا سر کاٹ کر دے دیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 9 مئی کے تمام کیسز پر ٹرائل 4 ماہ میں مکمل کرنے کا ایک ہی مرتبہ آرڈر جاری کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • کیا سپر ٹیکس کا پیسہ صوبوں میں وفاقی حکومت تقسیم کرتی ہے؟.جسٹس جمال مندوخیل
  • نومئی کیسز پر ٹرائل 4 ماہ میں مکمل کرنے کا ایک ہی بار آرڈر جاری کرینگے: چیف جسٹس
  • سپریم کورٹ:آرمی ایکٹ میں بھی کچھ بنیادی حقوق دیے گئے ہیں، جسٹس محمد علی مظہر
  • 9مئی واقعات میں نامزد ملزمان کا ٹرائل 4 ماہ میں مکمل کرنے کا فیصلہ چیلنج کریں گے، بابر اعوان
  • جنگلات اراضی کیس: تمام صوبوں اور وفاقی حکومت سے تفصیلی رپورٹس طلب
  • جنگلات اراضی کیس، تمام صوبوں اور وفاقی حکومت سے تفصیلی رپورٹس طلب
  • 9 مئی کیسز، اے ٹی سی کو 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت
  • جنگلات اراضی کیس: سپریم کورٹ نے تمام صوبوں اور وفاقی حکومت سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی
  • جناح ہاؤس حملہ کیس: طبی بنیاد پر ضمانت دی تو تمام قیدیوں کو رہا کرنا پڑے گا، چیف جسٹس
  • جنگلات اراضی کیس: درخت لگوانا سپریم کورٹ کا کام نہیں، جسٹس جمال خان مندوخیل