اسرائیل اور امریکا غزہ پر مستقل قبضہ چاہتے ہیں،جاوید قصوری
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
لاہور (وقائع نگارخصوصی)امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ نو منتخب امریکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فلسطینیوں کے لئے الگ جگہ رہائشی منصوبے کے حوالے سے دیا جانے والا بیان قابل مذمت ہے بلی تھیلے سے باہر ا ٓچکی ہے۔ اسرائیل اور امریکا غزہ پر مستقل قبضہ چاہتے ہیں، امت مسلمہ کو اپنا شدید ردعمل دینے کی ضرورت ہے۔اسرائیل نے امریکا کی پشت پناہی سے غزہ میں 45ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید اور ایک لاکھ سے زائد کو زخمی کیا۔دنیاکا امن تباہ و برباد کرکے رکھ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئے امریکن صدر کے آنے سے بھی پاکستان کے حوالے سے پینٹاگون کی پالیسی میں کوئی واضح تبدیلی ہوتی ہوئی نظر نہیں آتی۔ماضی اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ امریکا شروع دن سے اپنے مفادات کو عزیز رکھتا ہے اور اس کی دوستیاں، دشمنیاں اسی بات پر منحصر ہوتی ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ملک و قوم پر مسلط حکمران امریکی غلامی کا طوق گلے سے اتار پھینکیں اور ایسی پالیسیاں مرتب کی جائیں جن سے ملک و قوم کی عز ت و وقار میں اضافہ ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا سمیت دنیا کے کسی بھی ملک کے ساتھ تعلقات کو برابری کی سطح پر استوار کرنے کے لئے کشکول لے کر دنیا میں گھومنے کا سلسلہ ختم کرنا ہوگا۔حکمرانوں نے کفایت شعاری اختیار کرتے ہوئے اپنی عیاشیاں ختم کرنے کے بجائے قوم کو بھکاری کا تشخص دیکر پوری دنیا میں رسوا کر دیا ہے۔ محمد جاوید قصوری نے اس حوالے سے مزیدکہاکہ پاکستان ایک آزاد،خود مختار ریاست ہے جس کا اپنا آئین اور قانون ہے، موجودہ حکمرانوں کی غلامانہ اور مفلوج سوچ نے ا س کو بحرانوں میں مبتلا کر دیا ہے۔ ملک و قوم کو ایسی قیادت کی ضرورت ہے جو حقیقی معنوں میں محب وطن اور عوام کی ترجمان ہو نہ کہ ایسی قیادت جس کا قبلہ ہی واشنگٹن ہو۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
مصنوعی ذہانت کی دنیا میں چین امریکا کو پیچھے چھوڑنے کے قریب پہنچ گیا
چین مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی کارکردگی میں امریکا کو پیچھا چھوڑنے کے بالکل قریب پہنچ گیا ہے۔
اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ چین کے مختلف اے آئی ماڈلز نے 2024 کے آخر تک اہم بینچ مارکس پر معائنے میں امریکی ماڈلز کے ساتھ تقریباً برابری کا سکور حاصل کر لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: امریکا میں سرکاری ڈیوائسز میں ‘ڈیپ سیک’ سمیت چین کی دیگر اے آئی اپیس کے استعمال پر پابندی
رپورٹ کے مطابق، امریکا کی چین پر برتری MMLU پر 0.3%، MMMU پر 8.1%، MATH پر 1.6% اور HumanEval ٹیسٹ پر 3.7% تک کم ہوگئی ہے۔ یہ اعداد و شمار 2023 کے آخر میں اسی بینچ مارکس پر بالترتیب 17.5%، 13.5%، 24.3%، اور 31.6% تھی۔
یہ بینچ مارکس اے آئی ماڈلز کی مختلف صلاحیتوں کا تجزبہ کرتے ہیں۔ مثلاً MMLU عمومی علم کا اندازہ لگاتا ہے، MMMU مشترکہ متن اور تصویر کی سمجھ کو ٹیسٹ کرتا ہے، MATH پیچیدہ ریاضی کے مسائل حل کرنے کی صلاحیت کو دیکھتا ہے، اور HumanEval کوڈ بنانے کا اندازہ لگاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: چین نے ’ڈیپ سیک‘ کے بعد ’مینس‘ نامی حیران کن اے آئی ایجنٹ تیار کرلیا
رپورٹ میں یہ بھی سامنے آیا ہے کہ امریکی ماڈلز کو عموماً اپنے چینی ہم منصبوں کے مقابلے میں زیادہ تربیت کی ضرورت ہوتی ہے، اس کے علاوہ چینی ماڈلز پر اٹھنے والے اخراجات امریکی ماڈلز پر ہونے والے خرچے سے سے کم بتایا جارہا ہے۔ چین کے ڈیپ سیک وی تھری کی تربیت کی لاگت لاکھوں ڈالر میں رپورٹ کی گئی ہے، لیکن دوسری طرف کچھ اعلیٰ امریکی ماڈلز کے لیے اعداد و شمار 100 ملین ڈالر یا حتیٰ کہ 1 بلین ڈالر تک بتائے گئے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین عالمی سطح پر اے آئی کی اشاعتوں اور پیٹنٹس میں سب سے آگے ہے۔ 2024 میں چینی اداروں نے 15 اہم اے آئی ماڈلز تیار کیے، امریکا نے 40 اور یورپ نے 3 ماڈلز بنائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا اے آئی چین ڈیپ سیک مینس