Islam Times:
2025-01-30@13:54:11 GMT

امریکہ کو اے آئی کے میدان میں بڑا جھٹکا

اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT

امریکہ کو اے آئی کے میدان میں بڑا جھٹکا

اسلام ٹائمز: ٹرمپ کو صدر بننے کے بعد پہلے ہی ہفتے چین نے سلامی دی ہے۔ ٹرمپ یہ سمجھ رہا تھا کہ ٹیکنالوجی کا مرکز ہمارے پاس ہے، ہر کوئی ہمارا محتاج ہے اور ہمیں کسی کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ چینیوں نے بتا دیا کہ ہم بھی موجود ہیں۔ امریکہ کو ایک بات سمجھنے میں مشکل پیش آرہی ہے کہ وہ ہر چیز کا حل پابندیوں میں ڈھونڈ رہا ہے۔امریکہ کا پابندیاں لگانا جہاں کئی مسائل لے کر آتا ہے، وہاں ہر قوم اپنے وسائل کو چیزیں درآمد کرنے کی جگہ چیزیں بنانے پر صرف کرتی ہے۔ اس میں مشکلات ضرور ہیں، مگر اچھے نتائج سامنے آتے ہیں۔ تحریر: ڈاکٹر ندیم عباس

یہ دنیا ڈیٹا کی دنیا ہے اور آج کی جنگ کا میدان تبدیل ہوچکا ہے۔ امریکی صدر نے جب سے آفس سنبھالا ہے، ساری سرگرمیوں کا مرکز ایک ہے کہ ہم نے ٹیکنالوجی کا مرکز امریکہ کو بنانا ہے۔ کسی بھی صورت میں ٹیکنالوجی کے مرکز کو چائنہ منتقل نہیں ہونے دینا۔ ہر کسی کو دباو میں لایا جا رہا ہے کہ وہ امریکہ میں انویسٹ کرے، حد یہ ہے کہ مودی کو بھی فون کرکے کمانڈ دی گئی ہے کہ تم ہم سے بہت کما رہے ہو، اب ذرا ہمیں بھی موقع دو اور یہاں انویسٹ کرو۔ نا ہے جلد مودی صاحب گلو خلاصی کرانے اور حاضری دینے امریکہ جا رہے ہیں۔ ایک ہفتہ پہلے امریکی صدر اعلان کر رہے تھے کہ ہم اے آئی میں پانچ سو بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے جا رہے ہیں۔سیلی کون ویلی ہی دنیا میں ٹیکنالوجی کا مرکز رہے گی۔ امریکی چائنیز کو ٹیکنالوجی کا چور کہتے ہیں کہ یہ لوگ ہماری ٹیکنالوجی کو کاپی کرتے ہیں اور دنیا میں کاپی رائٹس کے سادہ قوانین کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔

کوئی چیز ان کی انوویشن نہیں ہے بلکہ سب کچھ ریورس انجئنرنگ کا نتیجہ ہے۔ یہ لوگ نقل مارتے ہیں، بے تحاشہ پروڈکشن کے ذریعے مارکیٹ پر قبضہ کر لیتے ہیں۔ اہل چین نے بہرحال امریکہ کو کافی عرصے سے ٹف ٹائم دیا ہوا ہے۔ ٹک ٹاک نے امریکہ میں مقبولیت کے ریکارڈ توڑ دیئے، جب امریکی اداروں کو احساس ہوا کہ جو کچھ ہم دنیا کے ساتھ کرتے ہیں، کہیں وہی چائنیز ہمارے ساتھ نہ کر رہے ہوں۔ اس لیے ٹک ٹاک کو کٹہرے میں کھڑا کیا گیا اور اس کو چینی حکومت کے ایک ادارے کے طور پر ٹریٹ کیا گیا۔ امریکہ نے ٹک ٹاک پر پابندی کی وجوہات بڑی اہم بتائی ہیں، انہیں جاننا بہت اہم ہے۔ چینی کمپنی بائٹ ڈانس کے ذریعے جمع کیا جانے والا صارفین کا ڈیٹا چینی حکومت کے ہاتھوں جاسوسی کے طور پر استعمال ہوسکتا ہے، جس سے قومی سکیورٹی کے خدشات پیدا ہوتے ہیں۔

امریکہ کو تشویش ہے کہ ٹک ٹاک صارفین کی ذاتی معلومات، جیسے لوکیشن اور براؤزنگ ہسٹری، چین کے سرورز تک منتقل ہوسکتی ہیں، جس سے چین کو امریکی حکومت، فوجی اہلکاروں اور حساس اداروں کی معلومات تک رسائی حاصل ہوسکتی ہے۔ اس کے علاوہ، ایپ پر پروپیگنڈے اور سیاسی اثرات ڈالنے کے امکانات بھی ہیں، جو امریکہ کی داخلی سیاست اور عوامی رائے کو متاثر کرسکتے ہیں۔ ٹک ٹاک میں سکیورٹی کی کمزوریوں اور ممکنہ سائبر حملوں کا بھی خدشہ ہے اور یہ امریکی کمپنیوں کے مفادات کے لیے بھی خطرہ بن سکتا ہے۔ ذرا ان وجوہات پر غور کریں، کیا  امریکی ایپس یہی کام نہیں کرسکتیں؟ کیا اس کے بعد دوسرے ممالک امریکی کمپنیوں کو یہی کہہ کر بند نہیں کرسکتے؟ جیسے فیس بک، گوگل، ٹویٹر اور دیگر کمپنیاں یہی کچھ کر رہی ہیں۔

قارئیں کرام ڈیٹا تک رسائی سے سیاسی اور فوجی ہر طرح کے نتائج لیے جا رہے ہیں۔ 2016ء کے امریکی انتخابات میں روسی مداخلت کا معاملہ سامنے آیا تھا، جس نے امریکی نظام کو کافی بڑا دھچکا دیا تھا۔ امریکی حکومت کے ادارے NSA (نیشنل سکیورٹی ایجنسی) جیسے ادارے ایپس کے ذریعے دنیا بھر میں نگرانی اور جاسوسی کرتے ہیں، جیسے ایڈورڈ سنوڈن کی افشا کردہ دستاویزات میں ذکر کیا گیا۔ امریکی ایپس میں صارفین کی معلومات حکومت کے ساتھ شیئر کرتی ہیں، خاص طور پر جب امریکی سکیورٹی کی بات آتی ہے، جو آزاد ممالک کے لیے تشویش کا باعث  ہے۔ امریکی ایپس کے ذریعے دوسرے ممالک کے صارفین کا ڈیٹا امریکہ کے سرورز میں منتقل کیا جا تا ہے، جس سے پرائیویسی اور سکیورٹی خطرے میں ہے۔ اہل غزہ کی مزاحمت کی کامیابی کی بڑی وجہ ان ڈیوائسسز اور ایپس سے دور رہنا ہے۔

امریکہ نے چائنہ کو جدید چپس کی برآمد پر پابندی لگا دی ہے، کمپنی نے ذرا سستی چپس بنائیں کہ چین کو برآمد کرسکے تو ان پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔پچھلے 48 گھنٹوں میں امریکی سٹاک ایکسچینج میں گویا خون بکھرا پڑا ہے.

Nvidia کے حصص ایک دن میں 600 ارب ڈالرز سے زیادہ کے گرے ہیں (پاکستان کا سارا قرض 150 ارب ڈالرز سے کم ہے)، اوورآل بین الاقوامی مارکیٹ سے ڈیڑھ ٹرلین ڈالرز صاف ہوگیا ہے۔ پچھلے دس دن میں چینیوں نے امریکیوں کے اور OpenAI کے کھربوں ڈالرز کے خواب کو چکنا چور کر دیا۔ انہوں نے ChatGPT جیسے طاقتور AI ماڈل کو صرف 1/100 لاگت میں تیار کر لیا ہے۔ یہ کسی فلم میں دکھایا جانا والا سین نہیں ہے بلکہ امریکہ میں ٹیک کمپینوں کے گڑھ سلیکون ویلی نے ڈیپ سیک۔V3 اور ڈیپ سیک۔ R1 کی کارکردگی کا اعتراف کرتے ہوئے اسے اوپن اے آئی اور میٹا کے جدید ترین ماڈلز کے مساوی قرار دیا ہے۔

چینی کمپنی نے گذشتہ مہینے ایک بیان جاری کیا تھا، جس میں بتایا گیا تھا کہ ڈیب سیک۔V3 کی تربیت پر اخراجات کا تخمینہ 60 لاکھ ڈالر سے بھی کم ہے۔ V3 ڈیپ سیک میں استعمال ہونے والی کمپیوٹر کی جدید زبان ہے، جو کم طاقت کے کمپیوٹر پر مصنوعی ذہانت کا پروگرام چلا سکتی ہے۔ جبکہ اس کی کارکردگی مصنوعی ذہانت کے جدید امریکی ماڈلز کے مساوی یا بہتر ہے۔ اس کا سب سے بڑا دھچکا تو اسی چپ بنانے والی کمپنی این ویڈیا کو لگا آرٹیفیشل انٹیلی جینس کے شعبے میں استعمال ہونے والی چپ بنانے والی اہم کمپنی این ویڈیا کے حصص میں 18 فی صد تک کمی ہوئی۔ چینی شہر ہانگ جو میں قائم ایک اسٹارپ اپ کمپنی ہے، جس کے زیادہ شیئرز لیانگ وین فانگ کے پاس ہیں۔ وہ ٹیک کے شعبے کے ایک بڑے سرمایہ کار ہیں۔ انہوں نے 2023ء میں اپنے مالی وسائل مصنوعی ذہانت کے شعبے پر صرف کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس وقت یہ بھی بتایا تھا کہ ان کی کمپنی کے پاس دس ہزار این ویڈیا H100 مائیکرو چپ موجود ہیں۔

ٹرمپ کو صدر بننے کے بعد پہلے ہی ہفتے چین نے سلامی دی ہے۔ ٹرمپ یہ سمجھ رہا تھا کہ ٹیکنالوجی کا مرکز ہمارے پاس ہے، ہر کوئی ہمارا محتاج ہے اور ہمیں کسی کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ چینیوں نے بتا دیا کہ ہم بھی موجود ہیں۔ امریکہ کو ایک بات سمجھنے میں مشکل پیش آرہی ہے کہ وہ ہر چیز کا حل پابندیوں میں ڈھونڈ رہا ہے۔امریکہ کا پابندیاں لگانا جہاں کئی مسائل لے کر آتا ہے، وہاں ہر قوم اپنے وسائل کو چیزیں درآمد کرنے کی جگہ چیزیں بنانے پر صرف کرتی ہے۔ اس میں مشکلات ضرور ہیں، مگر اچھے نتائج سامنے آتے ہیں۔ امریکہ نے چپس پر پابندی لگائی کہ چین مصنوئی ذہانت کے میدان میں آگے نہ بڑھ جائے۔ چینیوں نے ایسا جھٹکا دیا کہ امریکی ٹیکنالوجی ہی زیر سوال چلی گئی اور اس وقت امریکہ میں سب سے زیادہ ڈیپ سیک انسٹال کی جا رہی ہے۔ حد یہ ہے کہ کمپنی کو کہنا پڑ رہا ہے کہ ہتھ ھولا رکھیں، آہستہ آہستہ ڈاون لوڈ کریں، کیوں کچھ شرپسند جن کے اربوں ڈالر ڈوب گئے ہیں اور جن کی اجارہ داری خطرے میں ہے، وہ ایپ پر حملے کر رہے ہیں۔

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ٹیکنالوجی کا مرکز امریکہ میں امریکہ کو چینیوں نے کے ذریعے حکومت کے رہے ہیں ڈیپ سیک نہیں ہے رہا ہے ہے اور ٹک ٹاک تھا کہ

پڑھیں:

امریکہ: واشنگٹن میں مسافر طیارے اور فوجی ہیلی کاپٹر میں ٹکر

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 30 جنوری 2025ء) امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں بدھ کے روز مقامی وقت کے مطابق رات نو بجے کے قریب امریکن ایئرلائنز کے طیارے اور فوجی ہیلی کاپٹر میں تصادم کے سبب پیش آنے والے واقعے کے بعد دریائے پوٹومیک سے 19 لاشیں نکال لی گئی ہیں۔

امریکہ کے وفاقی ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن (ایف اے اے) کا کہنا ہے کہ دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں ایک امریکی ایئر لائن کی پرواز فضا میں ہیلی کاپٹر سے ٹکرانے کے بعد دریا میں گر گئی۔

دریائے پوٹومیک میں ڈوبنے والے اس طیارے کے ملبے میں مزید لاشوں کے پھنسے ہونے کا خدشہ ہے۔

معروف امریکی خلاباز ولیم اینڈرس طیارے کے حادثے میں ہلاک

حکام کے مطابق ٹکرانے کے بعد طیارہ واشنگن سے گزرنے والے معروف دریائے پوٹیمک میں گر کر تباہ ہو گیا تھا۔

(جاری ہے)

اس طیارے میں 60 مسافر اور عملے کے چار ارکان سوار تھے اور فوجی ہیلی کاپٹر میں بھی تین امریکی فوجی سوار تھے۔

ایف اے اے نے سی بی ایس نیوز کے ساتھ بات چیت میں کہا کہ ٹکر ریگن واشنگٹن نیشنل ایئرپورٹ پررن وے 33 کے قریب مقامی وقت کے مطابق رات 9 بجے کے آس پاس ہوئی۔

پوٹن نے مسافر طیارے کے حادثے پر آذربائیجانی صدر سے معافی مانگ لی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ انہیں اس "خوفناک حادثے" کے بارے میں بریفنگ دی گئی ہے۔ انہوں نے ہنگامی حالات سے نمٹنے والے افراد کے "ناقابل یقین کام" کے لیے ان کا شکریہ ادا کیا۔

ہیلی کاپٹر کے مسافر بھی لاپتہ

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی فوج کے ایک اہلکار نے بتایا ہے کہ ٹکرانے والا ہیلی کاپٹر بلیک ہاک ماڈل کا تھا، جس میں تین امریکی فوجی سوار تھے۔

نیوز ایجنسی اے پی کی اطلاع کے مطابق ہیلی کاپٹر ایک تربیتی پرواز پر تھا، تبھی مسافر طیارے سے ٹکرا گیا۔

ہیلی کاپٹر میں سوار تینوں فوجیوں کی حالت فی الحال نامعلوم ہے۔

امریکی فوجی طیارہ جاپان کے قریب سمندر میں گر کر تباہ

امریکن ائیرلائنز نے حادثے کے بارے میں کیا کہا؟

امریکن ایئر لائنز (اے اے) نے اس واقعے سے متعلق ایک بیان کہا کہ امریکن ایگل فلائٹ 5342 کنساس کے وچیتا سے واشنگٹن ڈی سی جا رہی تھی اور واشنگٹن کے رونالڈ ریگن نیشنل ہوائی اڈے پر حادثے کا شکار ہو گئی۔

ایئر لائن کے مطابق ریگن ایئرپورٹ کے قریب گر کر تباہ ہونے والے طیارے میں 60 مسافر اور عملے کے چار ارکان سوار تھے۔

بیان میں کہا گیا کہ "ہماری تشویش طیارے میں سوار مسافروں اور عملے کے لیے ہے۔"

بڑے پیمانے پر ریسکیو آپریشن

اس واقعے کے فوری بعد واشنگٹن کے قریب ہوائی اڈے سے تمام ٹیک آف اور لینڈنگ کو روک دیا گیا ہے، کیونکہ ہنگامی خدمات کی تمام تر توجہ حادثے کی جگہ پر مرکوز ہے۔

کئی ہیلی کاپٹر، جن میں یو ایس پارک پولیس، ڈی سی میٹروپولیٹن پولیس ڈیپارٹمنٹ اور امریکی فوج شامل ہے، دریائے پوٹومیک میں واقع جائے وقوعہ پر پرواز کر رہے ہیں۔

ڈی سی فائر اینڈ ایمرجنسی میڈیکل سروسز (ای ایم ایس) نے سوشل میڈیا ایکس پر اپنی پوسٹ میں بتایا کہ فائر بوٹس بھی پوٹومیک کے کنارے موجود ہیں۔

جنوبی کوریا: مسافر طیارے کے حادثے میں 179 افراد ہلاک، سات روزہ قومی سوگ کا اعلان

ڈی سی پولیس ڈیپارٹمنٹ اور ڈی سی فائر ڈیپارٹمنٹ کے درمیان ایک مشترکہ بیان میں لکھا گیا: "اس وقت ہلاکتوں کے بارے میں کوئی تصدیق شدہ معلومات نہیں ہے۔

"

امریکن ایئر لائنز کے سی ای او رابرٹ آئسوم نے ایک ویڈیو میں تصادم کے بارے میں اپنے "گہرے دکھ" کا اظہار کیا۔ اس ویڈیو پیغام کو ایئر لائن کی ویب سائٹ پر پوسٹ کیا گیا ہے۔

آذربائیجان کا مسافر طیارہ کریش ہونے سے 42 ہلاکتوں کا خدشہ

ان کا کہنا ہے کہ ایئر لائن مقامی، ریاستی اور وفاقی حکام کے ساتھ رابطے میں ہے اور نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ کی تحقیقات کے ساتھ "مکمل تعاون" کر رہی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا "ہم جو کچھ بھی کر سکتے ہیں، ہم کر رہے ہیں۔"

ص ز / ج ا (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی)

متعلقہ مضامین

  • امریکہ: واشنگٹن میں مسافر طیارے اور فوجی ہیلی کاپٹر میں ٹکر
  • امریکہ کا اب تارکین وطن کو گوانتانامو بے میں رکھنے کا فیصلہ
  • غزہ سے عین جالوت سے لد تک
  • ممکنہ معاشی وحربی تبدیلیاں
  • گوگل میپس پر خلیج میکسیکو کو خلیج امریکہ کر دیا جائے گا
  • امریکی نو سامراجیت
  • چین کی مصنوعی ذہانت کی ایپ نے امریکہ اور یورپ کو ہلا کر رکھ دیا
  • پاکستان کے لئے ایک اورمشکل، امریکہ نےامداد عارضی طور پر معطل کر دی۔
  • امریکہ نے پاکستان کی امداد معطل کر دی، متعدد اہم منصوبے متاثر