برطانیہ میں بھی غیر قانونی مہاجرین کیخلاف وسیع پیمانے پر کریک ڈاؤن
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
امریکہ کی طرح برطانیہ میں بھی غیر قانونی مہاجرین کے خلاف وسیع پیمانے پر کریک ڈاؤن کے دوران ہزاروں افراد کو روزانہ کی بنیاد پر گرفتار کیا جا رہا ہے جبکہ غیر قانونی افراد نے گرفتاری سے بچنے کے لیے بھاگ دوڑ شروع کر دی ہے۔
مختلف رپورٹس کے مطابق ہوم آفس نے ان غیر قانونی مہاجرین کو گرفتار کرنے کے لیے امیگریشن انفورسمنٹ قائم کر دی ہے جس میں تقریباً ایک ہزار افراد کو بھرتی کیا گیا ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ مختلف باربر شاپ ورکشاپ ریسٹورنٹ بسوں کے اڈے ٹیکسی اسٹینڈ کے علاوہ دیگر مقامات کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے۔
غیر قانونی مہاجرین کی تعداد میں اس وقت اضافہ ہونا شروع ہو گیا جب لیبر کی حکومت قائم ہوئی۔
کنزرویٹو پارٹی کے ایک طویل عرصہ اقتدار کے بعد ان غیر قانونی مہاجرین کو کو یہ یقین تھا کہ لیبر حکومت نے ہر صورت ریلیف دے گی۔
رپورٹس کے مطابق برطانیہ سے ہر ہفتہ 500 کے قریب غیر قانونی مہاجرین کو بے دخل کیا جا رہا ہے، 2023 میں تقریباً 26 ہزار غیر قانونی مہاجرین کو ان کے ممالک میں بھجوایا گیا تھا۔
امریکہ میں ٹرمپ حکومت نے غیر قانونی مہاجرین کے خلاف سخت ترین کریک ڈاؤن شروع کر رکھا ہے، برطانیہ میں سیکس گرومنگ چوری ڈکیتی قتل منشیات فروش افراد کو گرفتار کرنا ہائی ٹارگٹ بن چکا ہے۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ برطانیہ اور امریکہ کا سیاحتی ویزا حاصل کرنے کی شرح میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے اور جن خواہش مندوں نے سیاحتی ویزا حاصل کرنے کے لیے پہلے سے ہی درخواستیں جمع کرا رکھی ہیں وہ انٹرویو کے لیے ایمبیسی جانے سے گریز کر رہے ہیں۔
برطانیہ نے 2018 کا ریکارڈ توڑتے ہوئے 16400 غیر قانونی مہاجرین کو واپس بھیجا ہے، یہ امر قابل ذکر ہے کہ برطانیہ میں پولینڈ کے 9 اعشاریہ 5 ، انڈیا کے 9 فیصد، پاکستان کے 5 اعشاریہ 9 فیصد، آئرلینڈ کے 4 اعشاریہ 5 فیصد کے علاوہ جرمنی رومانیہ نائجیریا، بنگلہ دیش، ساؤتھ افریقہ، اٹلی کے غیر قانونی مہاجرین آباد ہیں۔
کیئر اسٹارمر کی حکومت ان غیر قانونی مہاجرین کو کوئی قانونی حیثیت دینے کی بجائے اسے معیشت پر بوجھ قرار دے رہے ہیں۔
پاکستان کے سابق وزیر داخلہ رحمان ملک مرحوم کے دور اقتدار میں برطانیہ سے چارٹرڈ فلائٹوں سے وسیع پیمانے پر پاکستانیوں کو برطانیہ سے بے دخل کیا گیا تھا، اب بھی امریکہ برطانیہ اور دیگر یورپی ممالک سے غیر قانونی مہاجرین کو وسیع پیمانے پر گرفتار کر کے واپس بھجوایا جا رہا ہے۔
امیگریشن حکام ان کی تعداد بتانے سے گریز کر رہے ہیں، یہ خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ یورپی ممالک میں بھی ٹرمپ پالیسی کو اپنایا جائے گا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: غیر قانونی مہاجرین کو وسیع پیمانے پر برطانیہ میں جا رہا ہے کے لیے کیا جا
پڑھیں:
امریکہ: ہیلی کاپٹر دریا میں گر کر تباہ، پائلٹ سمیت چھ ہلاک
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 اپریل 2025ء) امریکہ میں حکام کا کہنا ہے کہ جمعرات کے روز نیویارک میں سیاحوں کے ایک خاندان کو لے جانے والا ایک ہیلی کاپٹر دریائے ہڈسن میں گر کر تباہ ہو گیا، جس کی وجہ سے تین بچوں سمیت چھ افراد ہلاک ہو گئے۔
نیویارک کے میئر ایرک ایڈمز نے اس واقعے سے متعلق صحافیوں کو بتایا کہ پانچ افراد پر مشتمل سیاح خاندان کا تعلق اسپین سے تھا، جبکہ ہلاک ہونے والا چھٹا شخص ہیلی کاپٹر کا پائلٹ ہے۔
حادثے کے وقت یہی تمام افراد ہیلی کاپٹر میں سوار تھے۔ایرک ایڈمز نے میڈیا بریفنگ کے دوران مزید بتایا کہ تمام لاشیں پانی سے نکال لی گئی ہیں۔
امریکہ: واشنگٹن میں مسافر طیارے اور فوجی ہیلی کاپٹر میں ٹکر
ہمیں حادثے کے بارے میں مزید کیا معلوم ہے؟حکام کے مطابق مذکورہ ہیلی کاپٹر نے مقامی وقت کے مطابق دوپہر بعد تین بجے پرواز بھری تھی اور اس کے تقریبا بیس منٹ بعد ہی وہ دریائے ہڈسن میں کریش کر گیا۔
(جاری ہے)
حکام اور عینی شاہدین نے بتایا کہ پانی میں الٹا گڑنے سے پہلے ہی ہیلی کاپٹر کے پیچھے کے پنکھے اور اس کی دم فضا میں ہی تباہ ہو چکی تھی۔پولیس اور فائر ڈیپارٹمنٹ کے غوطہ خوروں نے ان افراد کو پانی سے باہر نکالا، جس میں سے چار کو جائے وقوعہ پر ہی مردہ قرار دے دیا گیا جبکہ دو کچھ ہی دیر بعد ہسپتال میں چل بسے۔
دریائے ہڈسن نیویارک اور نیو جرسی کے درمیان ایک مصروف شپنگ چینل ہے، جو معروف علاقے مینہیٹن کے مغرب میں واقع ہے۔
سن 2009 میں اسی دریا میں ایک ڈرامائی واقعہ بھی پیش آیا، جسے "ہڈسن معجزہ" کا نام دیا گیا تھا۔ اس وقت امریکی ایئر ویز کا ایک جیٹ طیارہ دریا میں بحفاظت اترا تھا، جس میں سوار تمام 155 افراد محفوظ رہے تھے۔ہیلی کاپٹر ہسپتال کی عمارت سے ٹکرا کر تباہ، چار افراد ہلاک
متاثرین سیاحت کے لیے چارٹر فلائٹ پر سوار تھےامریکی نشریاتی ادارے سی بی ایس نے اطلاع دی ہے کہ ہیلی کاپٹر سیاحوں کی چارٹر پرواز تھی، اس دوران شہر کے آس پاس پرواز کرتے ہوئے اسٹیچو آف لبرٹی (مجسمہ آزادی) کے قریب سیاحوں کو گھمایا جاتا ہے۔
جب یا واقعہ پیش آیا، تو اس وقت دریائے ہڈسن کے پانی کا درجہ حرارت چھ ڈگری سینٹی گریڈ کے قریب تھا۔امریکی فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن نے ہیلی کاپٹر کی شناخت بیل 206 کے طور پر کی ہے، جو عام طور پر تجارتی اور سرکاری ہوا بازی میں استعمال ہوتا ہے۔
اس سال کا تیسرا بڑا حادثہمینہیٹن کے علاقے میں عموماً فضا نجی اور تجارتی دونوں طرح کے طیاروں کے ٹریفک سے بھری رہتی ہے اور گزشتہ برسوں میں یہاں کئی حادثے ہو چکے ہیں۔
سن 2009 میں ہڈسن کے اوپر ایک طیارہ اور ایک سیاحتی ہیلی کاپٹر کے آپس میں ٹکرانے سے نو افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ سن 2018 میں ایک چارٹر ہیلی کاپٹر مینہیٹن کے دوسری جانب مشرقی دریا میں گر کر تباہ ہوا، جس میں پانچ افراد ہلاک ہوئے تھے۔
جمعرات کا یہ تازہ واقعہ امریکہ میں حالیہ ہائی پروفائل فضائی حادثات کے سلسلے میں تازہ ترین ہے۔گزشتہ جنوری میں فلاڈیلفیا میں ایک میڈیکل ٹرانسپورٹ طیارہ گر کر تباہ ہونے سے سات افراد ہلاک ہو ئے تھے۔
ہیلی کاپٹر حادثے میں کسی مجرمانہ سرگرمی کا ثبوت نہیں، ایران
اس واقعے سے دو روز قبل ہی واشنگٹن ڈی سی کے رونالڈ ریگن نیشنل ہوائی اڈے کے قریب ایک امریکی ایئرلائن کے جیٹ اور فوجی ہیلی کاپٹر کے درمیان ٹکر ہوئی تھی، جس میں عملے سمیت درجنوں افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ یہ امریکہ میں برسوں کے دوران ہونے والا بدترین فضائی حادثہ تھا۔
جمعرات کے روز ہی ریگن ہوائی اڈے پر ایک الگ واقعے میں دو مسافر بردار طیاروں کے درمیان معمولی زمینی تصادم ہوا، جس سے جہاز کے پر کٹ گئے۔ اس میں سے ایک طیارے میں کانگریس کے چھ ارکان سوار تھے، تاہم کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔
ص ز/ ع ا (اے پی، روئٹرز، اے ایف پی)