اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل کیخلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ ملٹری ٹرائل کس بنیاد پر چیلنج ہو سکتا ہے؟وکیل نے کہاکہ مجاز عدالت نہ ہو، بدنیتی پر مشتمل کارروائی چلے تو ٹرائل چیلنج ہو سکتا ہے،اختیار سماعت سے تجاوز ہو تو ٹرائل چیلنج ہو سکتا ہے۔

نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل کیخلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں لارجر بنچ سماعت کررہا ہے،وزارت دفاع کے وکیل خارجہ حارث نے کہاکہ سپریم کورٹ اس سماعت میں ہر کیس کا انفرادی حیثیت سے جائزہ نہیں لے سکتی،عدالت کے سامنے آرٹیکل 184کی شق 3کا کیس نہیں ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ ملٹری ٹرائل کس بنیاد پر چیلنج ہو سکتا ہے؟وکیل نے کہاکہ مجاز عدالت نہ ہو، بدنیتی پر مشتمل کارروائی چلے تو ٹرائل چیلنج ہو سکتا ہے،اختیار سماعت سے تجاوز ہو تو ٹرائل چیلنج ہو سکتا ہے،ملزم اقبال جرم کرلے تو اسلامی قانون کے تحت رعایت ملتی ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ اقبال جرم تو مجسٹریٹ کے سامنے ہوتا ہے،وکیل خواجہ حارث نے کہاکہ وہ معاملہ الگ ہے،جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہاکہ کیا ملٹری ٹرائل میں سرکاری وکیل دیا جاتا ہے؟خواجہ حارث نے کہاکہ وکیل کرنے کی حیثیت نہ رکھنے والے ملزم کو سرکاری وکیل دیا جاتا ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ عام طور پر تو ملزم عدالت  کا فیورٹ چائلڈہوتا ہے،ملٹری کورٹ میں بھی ملزم کو فیورٹ چائلڈ سمجھاجاتا ہے؟وکیل وزارت دفاع نے کہاکہ آرمی ایکٹ رولز  کے تحت ملزم کو مکمل تحفظ دیا جاتا ہے،جسٹس نعیم اختر افغان نے کہاکہ بطور چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ ملٹری کورٹس اپیلیں سنی ہیں،جب ہائیکورٹس میں اپیل آتی ہے تو جی کیو پورا ریکارڈ فراہم کرتا ہے،ریکارڈ میں پوری عدالتی کارروائی ہوتی ہے،ماضی کے ملٹری کورٹس فیصلے کی کچھ مثالیں بھی پیش کریں۔

جنید اکبر خان اوورسیز پاکستانیز کی چیئرمین شپ سے مستعفی

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ ہے جسٹس جمال مندوخیل ملٹری ٹرائل ہے وکیل کورٹ ا

پڑھیں:

9 مئی: سپریم کورٹ نے ملزمان کی ضمانت منسوخی کی اپیلیں نمٹادیں، 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت

سپریم کورٹ نے پنجاب حکومت کی جانب سے 9 مئی کے ملزمان کی ضمانت منسوخی کی اپیلیں 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت کے ساتھ نمٹا دیں۔

خدیجہ شاہ کے وکیل سمیر کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ ایک کیس میں عدالت نے ایسا ہی حکم دیا، خدیجہ شاہ پر مزید 3 مقدمات بھی درج ہیں۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا تھاکہ خدیجہ شاہ سمیت تمام ملزمان کے قانونی حقوق کی فراہمی یقینی بنائیں گے، عدالتی حکم میں اس حوالے سے وضاحت بھی کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: سانحہ 9 مئی پر پنجاب حکومت کی سپریم کورٹ میں جمع کردہ رپورٹ کیا کہتی ہے؟

خدیجہ شاہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ کئی گواہوں کے بیان ریکارڈ ہوچکے ہیں، ابھی تک فردجرم کی کاپی نہیں ملی، ٹرائل کورٹس کی آزادی کو بھی یقینی بنایا جائے،  اے ٹی سی سرگودھا کے جج نے اس حوالے سے ہائیکورٹ کو خط بھی لکھا تھا۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا تھا کہ انسداد دہشت گردی عدالت کی آزادی والا مسئلہ حل ہوچکا، وہ فیصلہ پڑھ لیں، ملزمان کو فردجرم سمیت تمام دستاویزات کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔

طیبہ راجہ کی ضمانت منسوخی کا کیس

سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی رہنما طیبہ راجہ کی ضمانت منسوخی کیس کی سماعت کے بعد ان کا ٹرائل بھی 4 ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت کردی۔

چیف جسٹس کے استفسار پر طیبہ راجہ نے بتایا کہ 9 مئی کا صرف جناح ہاؤس پر حملے کا کیس ہے، عدالت نے 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے پنجاب حکومت کی اپیل نمٹا دی۔

رہنما پی ٹی آئی عمر سرفراز چیمہ کو نوٹس

 9 مئی مقدمات میں گرفتار رہنما پی ٹی آئی عمر سرفراز چیمہ کے جسمانی ریمانڈ کی اپیل پر سپریم کورٹ نے کوٹ لکھپت جیل انتظامیہ کے توسط سے عمر سرفراز چیمہ کو نوٹس جاری کردیا۔

پروسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے عدالت کو بتایا کہ عمر سرفراز چیمہ سے اسلحہ برآمد کرنا ہے، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے دریافت کیا کہ عمر سرفراز چیمہ ابھی کہاں ہیں؟ جس پر پروسیکیوٹر نے بتایا کہ وہ کوٹ لکھپت جیل میں ہیں۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی بولے؛ ملزم جیل میں ہیں تو تفتیش کر لیں کیا مسئلہ ہے، جس پر پروسیکیوٹر نے موقف اپنایا کہ اسلحہ برآمدگی کے لیے جسمانی ریمانڈ ضروری ہے جو ہائیکورٹ نے نہیں دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

9 مئی اے ٹی سی سرگودھا پروسیکیوٹر ذوالفقار نقوی پنجاب حکومت ٹرائل جسٹس یحییٰ آفریدی جسمانی ریمانڈ چیف جسٹس خدیجہ شاہ سپریم کورٹ طیبہ راجہ عمر سرفراز چیمہ قانونی حقوق کوٹ لکھپت جیل

متعلقہ مضامین

  • 9مئی واقعات میں نامزد ملزمان کا ٹرائل 4 ماہ میں مکمل کرنے کا فیصلہ چیلنج کریں گے، بابر اعوان
  • سپریم کورٹ؛ 9 مئی مقدمات میں ملزمان کی ضمانت منسوخی کی اپیلوں پر سماعت
  • 9 مئی حملوں کے مقدمات  4 ماہ میں نمٹانے کا حکم،  سپریم کورٹ نےہر پندرہ دن بعد رپورٹ مانگ لی
  • سپریم کورٹ نے 9 مئی سے متعلق مقدمات کا ٹرائل 4 ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت کردی
  • جنگلات اراضی کیس، تمام صوبوں اور وفاقی حکومت سے تفصیلی رپورٹس طلب
  • 9 مئی کیسز، اے ٹی سی کو 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت
  • جنگلات اراضی کیس: سپریم کورٹ نے تمام صوبوں اور وفاقی حکومت سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی
  • جنگلات اراضی کیس: درخت لگوانا سپریم کورٹ کا کام نہیں، جسٹس جمال خان مندوخیل
  • سپریم کورٹ کی 9مئی واقعات سے متعلق کیسز کا ٹرائل چار ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت
  • 9 مئی: سپریم کورٹ نے ملزمان کی ضمانت منسوخی کی اپیلیں نمٹادیں، 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت