فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی بینچ سماعت کر رہا ہے۔ کیس کی سماعت میں ساڑھے 11 بجے تک وقفہ کردیا گیا ہے۔

سماعت شروع ہوتے ہی وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل شروع کرتے ہی شق 19 کا حوالہ دیا تو جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ میرا سوال گزشتہ روز بھی یہی تھا کہ کیا تفتیش چارج سے پہلے ہوتی ہے؟ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ پہلے تفتیش ہوتی ہے پھر چارج ہوتا ہے۔ خواجہ حارث نے جواب دیا کہ قانون میں واضح ہے کہ ٹرائل اور فئیر ٹرائل میں کیا فرق ہے، چارج فریم ہونے کے بعد شامل تفتیش کیا جاتا ہے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ اگر کوئی فیصلہ ہو تو کیا آرڈر کے خلاف کوئی ریمیڈی کرسکتے ہیں، مطلب اس میں بھی وہی سزائیں ہوتی ہیں؟ جسٹس محمد علی مظہر نے پوچھا کہ اگر اعتراف نا کرے تو پھر کیا طریقہ کار ہوگا؟ جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ اعتراف نا کرنے کی صورت میں بھی کیس وہی چلے گا؟

خواجہ حارث نے بتایا کہ جج اور ایڈووکیٹ جنرل حلف اٹھاتا ہے کہ غیر جانبداری کو برقرار رکھے گا، سپریم کورٹ اس سماعت میں ہر کیس کا انفرادی حیثیت سے جائزہ نہیں لے سکتی ہے۔ سپریم کورٹ کے سامنے آرٹیکل 184 کی شق 3 کا کیس نہیں ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ ملٹری ٹرائل کس بنیاد پر چیلنج ہوسکتا ہے؟

وکیل وزارت دفاع نے بتایا کہ مجاز عدالت نہ ہو، بدنیتی پر مشتمل کارروائی چلے یا اختیار سماعت سے تجاوز ہو تو ٹرائل چیلنج ہو سکتا ہے۔ اگر ملٹری ٹرائل میں کوئی ملزم اقبال جرم کرلے تو اسے اسلامک قانون کے تحت رعایت ملتی ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ اقبال جرم تو مجسٹریٹ کے سامنے ہوتا ہے۔ خواجہ حارث نے کہا کہ وہ معاملہ الگ ہے۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ اگر ملٹری ٹرائل میں کوئی ملزم وکیل کی حیثیت نہ رکھتا ہو کیا اسے سرکاری خرچ پر وکیل دیا جاتا ہے؟ وکیل وزارت دفاع نے بتایا کہ وکیل کرنے کی حیثیت نہ رکھنے والے ملزم کو سرکاری خرچ پر وکیل دیا جاتا ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ عام طور پر تو ملزم عدالت کا فیورٹ چائلڈ ہوتا ہے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا ملٹری کورٹ میں بھی ملزم کو فیورٹ چائلڈ سمجھا جاتا ہے؟ خواجہ حارث نے بتایا کہ آرمی ایکٹ کے رولز کے تحت ملزم کو مکمل تحفظ دیا جاتا ہے۔ جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ میں نے بطور چیف جسٹس بلوچستان، ملٹری کورٹس کے فیصلے کیخلاف اپیلیں سنی ہیں، ایسا نہیں ہوتا کہ محض ملٹری کورٹس کے فیصلے میں صرف ایک سادے کاغذ پر لکھا جاتا ہے کہ ملزم قصور وار ہے یا بے قصور۔

انہوں نے کہا کہ جب رٹ میں ہائیکورٹس میں اپیل آتی ہے تو جی ایچ کیو پورا ریکارڈ فراہم کرتا ہے۔ ریکارڈ میں پوری عدالتی کارروائی ہوتی ہے جس میں شواہد سمیت پورا طریقہ کار درج ہوتا ہے، آپ 9 مئی کے مقدمات سے ہٹ کر ماضی کے ملٹری کورٹس کے فیصلے کی کچھ مثالیں بھی پیش کریں۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ غیر ملکی جاسوسوں کے علاوہ اگر کسی عام شہری کا ملٹری ٹرائل ہو تو کیا وہاں صحافیوں اور ملزم کے رشتہ داروں کو رسائی دی جاتی ہے۔ وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ قانون میں رشتہ داروں اور صحافیوں کو رسائی کا ذکر تو ہے لیکن سیکیورٹی وجوہات کے سبب رسائی نہیں دی جاتی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ خواجہ حارث نے ملٹری ٹرائل نے بتایا کہ ملٹری کورٹ جاتا ہے ہوتا ہے

پڑھیں:

ملٹری ٹرائل کس بنیاد پر چیلنج ہو سکتا ہے؟جسٹس جمال مندوخیل کا خواجہ حارث سے استفسار

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل کیخلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ ملٹری ٹرائل کس بنیاد پر چیلنج ہو سکتا ہے؟وکیل نے کہاکہ مجاز عدالت نہ ہو، بدنیتی پر مشتمل کارروائی چلے تو ٹرائل چیلنج ہو سکتا ہے،اختیار سماعت سے تجاوز ہو تو ٹرائل چیلنج ہو سکتا ہے۔

نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل کیخلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں لارجر بنچ سماعت کررہا ہے،وزارت دفاع کے وکیل خارجہ حارث نے کہاکہ سپریم کورٹ اس سماعت میں ہر کیس کا انفرادی حیثیت سے جائزہ نہیں لے سکتی،عدالت کے سامنے آرٹیکل 184کی شق 3کا کیس نہیں ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ ملٹری ٹرائل کس بنیاد پر چیلنج ہو سکتا ہے؟وکیل نے کہاکہ مجاز عدالت نہ ہو، بدنیتی پر مشتمل کارروائی چلے تو ٹرائل چیلنج ہو سکتا ہے،اختیار سماعت سے تجاوز ہو تو ٹرائل چیلنج ہو سکتا ہے،ملزم اقبال جرم کرلے تو اسلامی قانون کے تحت رعایت ملتی ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ اقبال جرم تو مجسٹریٹ کے سامنے ہوتا ہے،وکیل خواجہ حارث نے کہاکہ وہ معاملہ الگ ہے،جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہاکہ کیا ملٹری ٹرائل میں سرکاری وکیل دیا جاتا ہے؟خواجہ حارث نے کہاکہ وکیل کرنے کی حیثیت نہ رکھنے والے ملزم کو سرکاری وکیل دیا جاتا ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ عام طور پر تو ملزم عدالت  کا فیورٹ چائلڈہوتا ہے،ملٹری کورٹ میں بھی ملزم کو فیورٹ چائلڈ سمجھاجاتا ہے؟وکیل وزارت دفاع نے کہاکہ آرمی ایکٹ رولز  کے تحت ملزم کو مکمل تحفظ دیا جاتا ہے،جسٹس نعیم اختر افغان نے کہاکہ بطور چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ ملٹری کورٹس اپیلیں سنی ہیں،جب ہائیکورٹس میں اپیل آتی ہے تو جی کیو پورا ریکارڈ فراہم کرتا ہے،ریکارڈ میں پوری عدالتی کارروائی ہوتی ہے،ماضی کے ملٹری کورٹس فیصلے کی کچھ مثالیں بھی پیش کریں۔

جنید اکبر خان اوورسیز پاکستانیز کی چیئرمین شپ سے مستعفی

مزید :

متعلقہ مضامین

  • سویلینز کا ملٹری ٹرائل کیس: جسٹس جمال مندوخیل کی اپنے گزشتہ روز کے ریمارکس پر وضاحت
  • فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ اپیل ؛وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث کے دلائل مکمل 
  • وزارت دفاع نے 9 مئی کیس میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کا ریکارڈ سپریم کورٹ میں پیش کردیا
  • 9 مئی کیس :وزارت دفاع نے سویلینز کے ملٹری ٹرائل کا ریکارڈ سپریم کورٹ میں پیش کردیا
  • سپریم کورٹ: وزارت دفاع نے ملٹری ٹرائل کا ریکارڈ آئینی بینچ میں پیش کردیا
  • فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف انٹراپورٹ اپیل،خواجہ حارث نے سفید کاغذی لفافوں میں ملٹری ٹرائل کا ریکارڈ آئینی بنچ کے سامنے پیش کردیا
  • سویلینز کا ملٹری ٹرائل کیس: عدالت نے 9 مئی مقدمات سے ہٹ کر ملٹری کورٹس کے فیصلوں کی مثالیں مانگ لیں
  • ملٹری ٹرائل کس بنیاد پر چیلنج ہو سکتا ہے؟جسٹس جمال مندوخیل کا خواجہ حارث سے استفسار
  • سپریم کورٹ: ملٹری کورٹس میں سویلین کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر آج کی سماعت کا دلچسپ احوال