ٹنڈوجام (نمائندہ جسارت) سندھ ملک کی 38 فیصد پیاز پیدا کرتا ہے لیکن موسمی تبدیلیوں کی وجہ سے پیاز کی پیداوار میں کمی واقع ہو گئی ہے، اس کمی کے حل کے لیے کمیونٹی بیسڈ ریسرچ کو فروغ دینے کی تجویز پیش کی گئی۔ یہ باتیں سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام کے شعبہ پلانٹ بریڈنگ اینڈ جینٹکس کے زیر اہتمام اور ہائر ایجوکیشن کمیشن اسلام آباد کے تعاون سے منعقدہ ایک روزہ سیمینار کے دوران کہی گئی، سیمینار کا موضوع اونین بریڈنگ اینڈ ٹیکنالوجی تھا جو پیاز کے جراثیمی مواد کی جینیاتی خصوصیات، تشخیص اور انتخاب پروجیکٹ کے تحت منعقد کیا گیا تھا۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہو ئے سندھ زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر الطاف علی سیال نے کہا کہ سندھ میں پیاز کی کاشت کو موسمیاتی تبدیلیوں، تھرپس اور دیگر بائیوٹک عوامل جیسے مسائل کا سامنا ہے، ان مسائل کا حل جدید تحقیق جینیاتی افزائش اور ماحول دوست زراعتی طریقوں سے ممکن ہے، مقامی تحقیقی پروگرام کسانوں کی رہنمائی اور فصل کی پیداوار و معیار میں بہتری لا سکتے ہیں۔ ایگریکلچر ریسرچ سندھ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ولی محمد بلوچ نے سندھ میں پیاز کی پیداوار میں کمی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بیماریوں، موسمی مسائل اور کراپ روٹیشن نہ کرنے کی وجہ سے پیاز کی پیداوار بتدریج کم ہو رہی ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

ڈیری کی صنعت کیلئے اچھی خبر، حکومت نے دودھ پر ٹیکس کے حوالے سے بڑی نیوز سنادی،جا نئے کیا

اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ رانا تنویر حسین نے ڈیری ایسوسی ایشن کے اراکین کی ایک ٹیم سے ملاقات کی جس میں اس کے چند بنیادی چیلنجز پر تبادلہ خیال کیا۔ٹیم نے ڈیری سیکٹر کو متاثر کرنے والے کئی اہم مسائل کی طرف اشارہ کیا، لیکن اس نے دودھ پر ٹیکس لگانے پر بھرپور توجہ دی۔ وزیر نے زیر بحث مسائل کو سراہا اور کہا کہ دودھ ہر صارف کی ضرورت ہے اور اسے ٹیکس سے پاک ہونا چاہئے یا کم از کم نچلی سطح پر ٹیکس لگانا چاہئے۔

رانا تنویر حسین نے دودھ پر عائد ٹیکس کو کم کرنے کے لیے حکومت کے عزم کا اظہار کیا اور ٹیم کو یقین دلایا کہ وہ مستقبل میں دودھ پر ٹیکس لگانے سے متعلق اچھی خبریں سنائیں گے۔وزیر نے مزید کہا کہ بہت سے دیہی کسان معاشی بقا کے لیے دودھ کی فروخت پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں اور یہ کہ ریاست ان کی آمدنی کی حفاظت کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ دیہی کسانوں کی مدد کرنا جو ڈیری کی پیداوار میں معاونت کرتے ہیں اور زرعی شعبے کی معاشی ترقی میں اپنا حصہ ڈالتے ہیں۔وزارت ایک سیمینار منعقد کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جس کا مقصد ڈیری کو درپیش مسائل کے قابل عمل حل پر تبادلہ خیال کرنا ہے، جس میں اسٹیک ہولڈرز کی ایک پوری رینج موجود ہے، تاکہ ڈیری سیکٹر کی پائیداری پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • وفاقی محتسب کا سفارتی برادری کو ٹیکس شکایات کے ازالے کے طریقہ کار پر بااختیار بنانے کے لیے سیمینار کا انعقاد
  • حقیقت یہ ہے کہ ملک کے مسائل حل نہیں ہو رہے بلکہ بڑھ رہے ہیں؛ مسرت جمشید چیمہ
  • گلگت بلتستان کے کسانوں کے لیے ’آئس اسٹوپاز‘ رحمت کیسے؟
  • اسٹیبلشمنٹ سے مصالحتی کوششوں کے دوران پی ٹی آئی کا کمیٹیوں میں تبدیلیوں پر غور
  • ٹریفک کے مسائل پر توجہ دیں
  • بورڈنگ پاس اور چیک ان کا خاتمہ؟ عالمی فضائی سفر کی انڈسٹری میں بڑی تبدیلیوں کا امکان
  • کراچی کے مسائل پر ایم کیو ایم اور اے این پی ہم آواز، مسائل انتظامی مسئلہ قرار
  • کاروباری برادری رشوت دینا بند کردے، ایف بی آر میں اچھے افسران لگائیں گے، وزیر خزانہ
  • ڈیری کی صنعت کیلئے اچھی خبر، حکومت نے دودھ پر ٹیکس کے حوالے سے بڑی نیوز سنادی،جا نئے کیا
  • عالمی معاشی ترقی میں ایشیا الکاہل ممالک کا حصہ 60 فیصد، رپورٹ