برطانیہ کا انتہا پسندی کی تعریف کو وسیع تر کرنے کا مشورہ مسترد
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
برطانوی حکومت کے وزرا نے سول سرونٹس کے اس مشورے کو مسترد کر دیا ہے، جس میں انتہا پسندی کی تعریف کو وسیع تر کرنے کو کہا گیا تھا۔
سرکاری ملازمین کا مشورہ تھا کہ انتہا پسند ہندو قوم پرست، ایسے سکھ انتہا پسند جو خالصتان کے نام سےایک آزاد سکھ ریاست کی حمایت کرتے ہوں، انتہائی بائیں بازو کے افراد، سازشی تھیوریاں بنانے والے لوگ، خواتین کے خلاف تعصب رکھنے والے مرد اور انتہائی بد تمیزی کا رویہ رکھنے والے افراد شامل ہیں، ان سب کو انتہا پسندوں میں شامل کیا جائے۔
انتہا پسندی پر حکومت کی موجودہ تعریف تشدد، نفرت، یا عدم برداشت پر منبی نظریے کا فروغ ہے، جس کا مقصد دوسروں کے حقوق اور آزادیوں کو تباہ کرنا یا لبرل پارلیمانی جمہوریت کو نقصان پہنچانا ہے۔
ہوم آفس کے وزیر ڈین جارویس نے ان تجاویز کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامی انتہا پسندوں کے بعد انتہائی دائیں بازو کے افراد ہمارے لیے بڑے خطرات کی حثییت رکھتے ہیں۔
ایم آئی فائیو کے ڈائریکٹر کین میک کیلی نے اکتوبر میں کہا تھا کہ انسداد دہشت گردی کے لئے ہماری پچھتیر فیصد کوششیں اسلامی انتہا پسندوں اور 25 فیصد انتہائی دائیں بازو کے افراش کو روکنے پر صرف ہوتی ہیں۔
وزیر اعظم سر کیر اسٹارمر نے کہا کہ ان کی حکومت اس بات پر پوری سنجیدگی سے غور کر رہی ہے کہ انتہا پسندی کی تمام اقسام سے کیسے نمٹا جائے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: انتہا پسندی
پڑھیں:
صحافتی تنظیموں نے پیکا ایکٹ مسترد کرتے ہوئے تحریک چلانے کا اعلان کردیا
راؤ دلشاد: پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے)، پاکستان یونین آف جرنلسٹس (پی یو جے) اور دیگر صحافتی تنظیموں نے حکومت کے متنازعہ پیکا ایکٹ کو مسترد کر تے ہوئے اس کے خلاف ملک بھر میں احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کیا ہے۔
پی ایف یو جے کے سیکرٹری جنرل رانا عظیم نے کہا کہ صحافتی تنظیمیں اس ایکٹ کو عدالت میں چیلنج کریں گی اور اس کے خلاف ملک گیر احتجاج کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بل صحافت کی آزادی کو متاثر کرتا ہے اور صحافیوں کو اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کو ادا کرنے سے روکتا ہے۔
وزیر اعظم کے زیرصدارت اجلاس، ریلوے کو نجی شعبے کے تعاون سے کاروبار کیلئے استعمال کرنے کی ہدایت
پی یو جے کے صدر میاں شاہد ندیم نے کہا کہ آئین ہر شہری کو بات کرنے کی آزادی دیتا ہے اور پیکا ایکٹ اس آزادی کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے اس قانون کے ذریعے بنیادی انسانی حقوق کی نفی کی ہے۔
قاضی طارق، جنرل سیکرٹری پی یو جے نے اس قانون کو حکومت کی طرف سے ایک سنگین اقدام قرار دیا اور کہا کہ یہ اقدام صحافتی آزادی کے خلاف ہے۔
صحافتی تنظیموں نے اس متنازعہ بل کے خلاف آج چئیرنگ کراس پر احتجاج کرنے کا بھی اعلان کیا ہے، جس میں صحافیوں کی بڑی تعداد شرکت کرے گی۔
گیس کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری