حکومت کا صنعتوں کو سستی بجلی اور تنخواہ داروں کو ٹیکس میں ریلیف دینے کا عندیہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)بجلی کی سرکاری تقسیم کار کمپنیوں نے صارفین کے لیے سیکیورٹی ڈپازٹ میں 400 فیصد سے زائد اضافے کا مطالبہ کردیا تو دوسری جانب 2 وفاقی وزرا نے صنعتی صارفین کے لیے بجلی کی قیمتوں میں کمی اور آئندہ مہینوں میں تنخواہ دار طبقے پر غیر متناسب ٹیکسوں کا بوجھ کم کرنےکی ضرورت پر زور دیا ہے۔نجی چینل کی رپورٹ کے مطابق پاکستان بزنس کونسل کے زیر اہتمام ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ملک میں تنخواہ دار طبقے کو غیر متناسب ٹیکسوں کے بوجھ کا سامنا ہے جسے کم کیا جانا چاہیے۔انہوں نے آئی ایم ایف کے ساتھ جاری پروگرام کی وجہ سے آئندہ بجٹ میں ٹیکس سلیب میں ممکنہ تبدیلیوں کے بارے میں غیر یقینی کا اظہار کیا تاہم انہوں نے یقین دلایا کہ تنخواہ دار افراد کے لیے ٹیکس فائلنگ کے نظام کو آسان بنایا جائے گا جس سے ٹیکس کنسلٹنٹس اور مشیروں کی ضرورت کم ہوجائے گی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ انہیں توقع ہے کہ شرح سود میں مزید کمی آئے گی کیونکہ افراط زر میں مسلسل کمی آرہی ہے، انہوں نے کہا کہ بڑے کاروباری ادارے 11 فیصد سے کم شرح سود پر قرضے لے رہے ہیں اور زرمبادلہ کے ذخائر بہتر ہو کر 13 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں جو تقریباً 3 ماہ کی درآمدی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کافی ہیں۔انہوں نے کہا کہ بجٹ کا عمل جنوری میں شروع ہوچکا ہے اور وہ اگلے ماہ چیمبرز اور تجارتی تنظیموں سمیت تمام شعبوں سے بات چیت کریں گے، اس کے باوجود انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان آئی ایم ایف کے 3 سالہ پروگرام کے تحت ہے، کاروباری توقعات کا انتظام کر رہا ہے، اور بین الاقوامی قرض دہندگان کے ساتھ اپنی ذمہ داریوں کے لیے حکومت کے عزم کا اعادہ کر رہا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ریونیو پالیسی کا کردار وزارت خزانہ کے اندر ایک یونٹ میں منتقل کیا جائے گا تاکہ ایف بی آر محصولات کی وصولی پر توجہ دے سکے، انہوں نے یقین دلایا کہ حکومت خوردہ فروشوں اور کاروباری اداروں کو سہولت فراہم کرے گی لیکن واجب الادا ٹیکسوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی، انہوں نے دعویٰ کیا کہ تمام معاشی اشارے صحیح سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔وزیر توانائی اویس احمد خان لغاری نے کم لاگت کے اصول کی خلاف ورزی کرنے والے بجلی منصوبوں کی ایک طویل فہرست کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر ان میں سے بہت سے منصوبے مالی بندش حاصل نہیں کرتے تو انہیں ختم کردیا جائے گا، پریل تک سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نئے پلانٹس سے بجلی خریدنا بند کر دے گی اور اضافی صلاحیت کو نیلام کر دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ حکومت صنعتی صارفین کو معمولی قیمت پر بجلی فراہم کرے گی اور گرین فیلڈ منصوبوں خاص طور پر ڈیٹا سینٹرز اور آئی ٹی بزنسز کے لیے سستے نرخوں پر غور کر رہی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ مسابقتی بجلی کی مارکیٹ 2 سے 3 سالوں میں مکمل طور پر فعال ہوجائے گی ، جس پر اپریل میں بتدریج عمل درآمد شروع ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت گردشی قرضوں سے نمٹنے اور بجلی کے نرخوں میں پائیدار کمی لانے کی کوشش میں نیوکلیئر پاور پلانٹس، واپڈا کے ہائیڈرو پاور پلانٹس اور دیگر پبلک سیکٹر منصوبوں کے ساتھ ساتھ چینی پاور پروڈیوسرز کے ٹیرف اسٹرکچر کا جائزہ لے رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ جون 2024 سے صنعتی ٹیرف میں پہلے ہی 11 روپے فی یونٹ کمی آچکی ہے، مزید برآں، چینی بجلی کے قرضوں کی دوبارہ پروفائلنگ اور جوہری بجلی گھروں سے متعلق قرضوں کو قومیانے پر بات چیت جاری ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ پورے ملک کے لیے بجلی کا یکساں ٹیرف قابل قبول یا قابل عمل نہیں ہے، خاص طور پر جب حکومت نجکاری کی طرف بڑھ رہی ہے، انہوں نے کہا کہ ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی نجکاری کی ڈیڈ لائن کو حقیقت پسندانہ رکھا جائے گا جبکہ 10 میں سے 8 ڈسکوز 2 سے 3 سال میں نجی ہاتھوں میں ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ حکومت یکساں ٹیرف کو مرحلہ وار ختم کرنے کے لیے جلد ہی صوبوں اور دیگر شراکت داروں کے ساتھ بات چیت شروع کرے گی، انہوں نے مزید کہا کہ یکساں ریٹ کے بغیر کے الیکٹرک بہت بہتر حالت میں ہوتی۔
سیکیورٹی ڈیپازٹ میں 400 فیصد اضافے کی درخواست
دریں اثنا بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں نے وزیر توانائی کی منظوری سے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کو نچلے سلیب میں موجود بجلی صارفین کے لیے سیکیورٹی ڈپازٹس میں 400 فیصد تک اضافے کے لیے باضابطہ درخواستیں جمع کرا دیں۔انہوں نے تجویز پیش کی کہ 10 مرلہ سے زائد مکانات اور کمرشل و صنعتی صارفین کے لیے اثاثوں کی مالیت کا ایک فیصد سیکیورٹی ڈپازٹ مقرر کیا جائے۔کمپنیوں کا کہنا تھا کہ 2008 سے اب تک بجلی کے نرخوں میں 295 فیصد اضافہ ہوا ہے اور سیکیورٹی ڈپازٹس میں اضافہ صارفین کے بلوں میں ڈیفالٹ سے تحفظ کے لیے ضروری ہے۔
انہوں نے تجویز دی کہ سیکیورٹی ڈپازٹ 2.
لاپتا افراد کمیشن کے سربراہ جسٹس (ر) فقیر کھوکھر انتقال کرگئے
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ صارفین کے لیے کہ حکومت جائے گا بجلی کی کے ساتھ رہی ہے کرے گی
پڑھیں:
بھارتی پنجاب، 3 کروڑ کی 90 فیصد آبادی کو مفت بجلی میسر
لاہور:بھارتی پنجاب کی حکومت دو سال سے تین کروڑ آبادی میں سے ’’نوّے فیصد ‘‘ کو مفت بجلی دے رہی ہے کہ وہ تین سو واٹ سے کم بجلی استعمال کرتے ہیں جو بغیر بل کے ملتے ہیں.
اس سرکاری مدد سے لوگوں کو مہنگائی کا مقابلہ کرنے میں بہت مدد ملی، ان کا معیار زندگی بلند ہوا اور وہ حکومت کی بڑی تعریف کرتے ہیں.
ریاست میں بجلی کا انتظام سرکاری کمپنی، پنجاب اسٹیٹ پاور کارپوریشن لمیٹڈ سنبھالتی ہے، پچھلے سال حکومت نے کمپنی کو 7233 کروڑ روپے سبسڈی دی تاکہ عوام مفت بجلی پا سکیں.
سبسڈی ملنے سے کمپنی کو بھی 804.94 کروڑ روپے کا منافع ہوا.
حکومت نے سرکاری اخراجات گھٹا کر اور اپنی آمدن میں اضافہ کر کے یہ ممکن بنایا کہ اربوں روپے کی سبسڈی دے کر ریاستی عوام کو زبردست ریلیف دیا جائے، یوں مشرقی پنجاب حکومت بھارت ہی نہیں بیرون ممالک کیلیے بھی مثالی فلاحی حکومتی نظام بن گئی۔