Daily Mumtaz:
2025-01-30@08:30:39 GMT

صرف 3651 فائلرز کی قابل ٹیکس آمدن 10 کروڑ سے زائد

اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT

صرف 3651 فائلرز کی قابل ٹیکس آمدن 10 کروڑ سے زائد

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) مجموعی طور پر59 لاکھ موصول شدہ ٹیکس ریٹرنز میں سے 43.3 فیصد نِل فائلرز کے ساتھ پاکستان بھر میں صرف 3651 ٹیکس فائلرز ایسے ہیں جن کی قابل ٹیکس آمدنی 10کروڑ روپے سے تجاوز کرتی ہے۔

دی نیوز کے پاس موجود سرکاری اعداد و شمار سے انکشاف ہوا کہ زیادہ مالیت والے افراد کی تعداد زیادہ نہیں تھی، کیونکہ صرف چند ہزار افراد ایسے تھے جن کی قابل ٹیکس آمدنی موجودہ مالی سال کے دوران جمع کرائے گئے تازہ ترین انکم ٹیکس ریٹرنز میں 100 ملین روپے سے زیادہ تھی۔

چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے حال ہی میں قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی کے سامنے بیان دیا کہ صرف 12 افراد ایسے ہیں جنہوں نے اپنے جمع کرائے گئے ٹیکس ریٹرنز میں 10 ارب روپے کی دولت ظاہر کی ہے۔ یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ یا تو بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری ہو رہی ہے یا ملک میں زیادہ دولت رکھنے والے افراد کی تعداد بہت کم ہے۔

موجودہ مالی سال 2024-25 کے دوران ٹیکس فائلرز کی کل تعداد 5.

9 ملین ہے، جس میں 5.8ملین انفرادی ٹیکس فائلرز، 104,269 ایسوسی ایشن آف پرسنز (اے او پیز ) اور 87,900 کمپنیاں شامل ہیں۔ ٹیکس سال 2023 میں فائلرز کی تعداد 6.8 ملین تھی، جبکہ ٹیکس سال 2022 میں یہ تعداد 6.3 ملین رہی، جو کہ ممکنہ فائلرز کی تخمینی تعداد 15 ملین کے مقابلے میں کافی کم ہے۔

ملک بھر میں کم از کم 300,000 صنعتی بجلی کے کنکشن موجود ہیں، لیکن ایف بی آر کو صرف 87,000کمپنیوں کی جانب سے انکم ٹیکس ریٹرنز موصول ہوئے ہیں۔

کل موصول ہونے والے 5.9 ملین انکم ٹیکس ریٹرنز میں سے 2.6 ملین افراد نے موجودہ مالی سال کے دوران صفر قابل ٹیکس آمدنی ظاہر کی ہے۔ ان بڑے اعداد و شمار کو مدنظر رکھتے ہوئے، ایف بی آر اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ نان فائلرز کی کیٹیگری کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔

اس کے بجائے، وہ ایک نئی کیٹیگری متعارف کروا رہے ہیں جو “اہل” یا “نااہل” کے طور پر طے کرے گی کہ کون بڑی ٹرانزیکشنز کرنے کا حق رکھتا ہے، جیسے 10 ملین روپے مالیت کی جائیداد خریدنا یا نئی گاڑیاں خریدنا۔

ایف بی آر کے موصول شدہ ریٹرنز کا تفصیلی تجزیہ ظاہر کرتا ہے کہ 2.2 ملین فائلرز نے صفر کے برابر قابل ٹیکس آمدنی ظاہر کی ہے۔

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: قابل ٹیکس ا مدنی ٹیکس ریٹرنز میں ایف بی ا ر فائلرز کی

پڑھیں:

غیر ظاہر شدہ آمدن سے آپ کتنی پراپرٹی خرید سکتے ہیں؟ وفاقی حکومت نے بڑا فیصلہ کرلیا

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وفاقی حکومت نے ملک میں کالے دھن کا راستہ روکنے کے لیے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے غیر ظاہر شدہ رقم سے ایک کروڑ روپے سے زائد کی پراپرٹی خریدنے پر پابندی عائد کردی ہے۔

سینیٹر محسن عزیر کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ حکومت نے ملک میں غیر ظاہر شدہ آمدن اور اثاثوں کا راستہ روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔

چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کو بتایا کہ غیر ظاہر شدہ رقم سے ایک کروڑ روپے سے زائد کی پراپرٹی خریدنے پر پابندی ہوگی، ایک کروڑ روپے سے مہنگی پراپرٹی خریدنے کے لیے انکم ٹیکس ریٹرن میں اثاثے ظاہر کرنے ہوں گے۔

راشد محمود لنگڑیال کے مطابق ملک میں 97 فیصد سے زیادہ پراپرٹی ٹرانزیکشنز ایک کروڑ روپے سے کم ہیں، ہمارا ہدف زیادہ مالیت کی پراپرٹی ٹرانزیکشنز کرنے والا 2.5 فیصد طبقہ ہے۔

چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ مذکورہ مقصد کے لیے ایف بی آر ایک ایپ بھی لانچ کرے گی، پراپرٹی خریدنے کے لیے انکم ٹیکس گوشوارے والا ڈیٹا ایپ میں ظاہر ہوجائے گا، ایک کروڑ 30 لاکھ ظاہر کردہ آمدن سے ایک پلاٹ خریدا جاسکے گا، مزید پراپرٹی خریدنے کے لیے انکم ٹیکس ریٹرن میں مزید رقم یا آمدن ظاہر کرنا لازمی ہوگی۔
مزیدپڑھیں:’اپنا فیصلہ خود کریں گے یا پی سی بی؟‘، صحافی کے سوال پر شان مسعود غصے میں آگئے

متعلقہ مضامین

  • حکومتی محکمے نے رمضان المبارک میں مہنگائی کا نیا طوفان آنے کا خدشہ ظاہر کر دیا
  • بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری، 59 لاکھ ریٹرنز میں سے 26 لاکھ کی قابل ٹیکس آمدن صفر ہونے کا انکشاف
  • سی ایم جی کے “2025 اسپرنگ فیسٹیول گالا” کا شاندار انعقاد
  • ایک کروڑ روپے سے مہنگی پراپرٹی خریدنے والوں کیلئے اہم خبر
  • ایک کروڑ سے مہنگی پراپرٹی خریدنے کیلئے کیا کرنا ہوگا؟ بڑا اعلان ہو گیا 
  • صرف 12 پاکستانیوں نے گوشواروں میں 10 ارب روپے سے زائد اثاثے ظاہر کیے، ایف بی آر
  • غیر ظاہر شدہ رقم سے ایک کروڑ روپے سے زیادہ مالیت کی پراپرٹی خریدنے پر پابندی
  • غیر ظاہر شدہ آمدن سے آپ کتنی پراپرٹی خرید سکتے ہیں؟ وفاقی حکومت نے بڑا فیصلہ کرلیا
  • حکومت نے ملک میں کالے دھن کا راستہ روکنے کے لیے کیا بڑا فیصلہ کیا ہے؟