قیامت کے فرضی دن کی گھڑی کو ایک سیکنڈ آگے بڑھا دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
قیامت کے فرضی دن کی گھڑی کو ایک سیکنڈ آگے بڑھا دیا گیا ہے۔
گھڑی کے وقت میں ایک سیکنڈ کا اضافہ کرکے اسے نصف شب کے قریب کیا گیا ہے، اب اس گھڑی کو 89 سکینڈز کردیا گیا ہے۔
ایٹمی سائنٹسٹس کے سائنس اینڈ سیکیورٹی بورڈ کے سربراہ ڈینئل ہولٹس نے بلیٹن آف دا اٹامک سائنٹسٹس میں بتایا کہ انسانیت کے وجود کو لاحق خطرات دور کرنے کے لیے معنی خیز پیشرفت نہیں کی جاسکی اس لیے گھڑی آگے بڑھائی جارہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گھڑی کی سوئی نصف شب کے قریب کیا جانا خطرات انتہائی حد تک بڑھنے کی علامت سمجھاجانا چاہیے اور اسے ایسا انتباہ سمجھا جانا چاہیے جس میں غلطی کی گنجائش نہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ پہلی بار ہوا ہے کہ خطرات اس حد تک بڑھ گئے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
کہیں اور بات نہیں چل رہی ،مذاکرات چھپ کر نہیں کھل کریں گے،بیرسٹر گوہر
اسلام آباد( نمائندہ جسارت) تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ ہماری ایک ہی مذاکراتی کمیٹی بنی تھی اور ایک ہی جگہ مذاکرات ہو رہے تھے جو ختم ہوچکے ہیں، اس کے علاوہ اگر کہیں اور مذاکرات ہوں گے تو چھپ کر نہیں کھل کریں گے۔اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم آزاد عدلیہ اور پارلیمان کے ساتھ 26 ویں ترمیم کے خلاف باقی حزب اختلاف کی جماعتوں سے ملیں گے، ہم عدالتوں میں جانے سمیت ہر قسم کی
جدوجہد اور احتجاج کریں گے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ عمران خان نے واضح کہا ہے کہ لوگ علی امین گنڈا پور کو ہٹانے کے حوالے سے غلط فہمیاں پھیلا رہے ہیں، وزیراعلیٰ نے خود بانی کو کہا تھا کہ بہتر ہے پارٹی کے امور کوئی اور سنبھالے تاکہ میں گورننس پر توجہ دوں،بانی پی ٹی آئی نے بتایا کہ انہیں علی امین کا پیغام آیا تھا اور انہوں نے خود ملاقات میں بتایا کہ ان پر کام کا بہت زیادہ ہے ان کی نیند پوری نہیں ہو رہی لہٰذا ان کی مرضی سے خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کا نیا صدر مقرر کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا میں کسی قسم کی کرپشن برداشت نہیں کی جائے گی۔علاوہ ازیں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ حکومت جوڈیشل کمیشن کا اعلان کردے گی تو مذاکرات کے لیے بیٹھ جائیں گے۔ ان کا کہنا تھاکہ حکومت چاہتی ہے کہ یہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں،اصل سوال یہ ہے کہ مذاکرات کے فیصلے کون کرے گا؟