راولپنڈی:

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان کا کہنا ہے کہ ہم نے مطالبات میں جوڈیشل کمیشن بنانے کا کہا تھا لیکن حکومت نے جواب نہیں دیا کیونکہ حکومت چاہتی نہیں تھی مذاکرات ہوں اور اسکا حل نکلے۔

راولپنڈی کچہری میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم نے اپنے مطالبات حکومت کے سامنے رکھے لیکن حکومت نے مذاکرات میں تاخیر کی، حکومت سنجیدہ ہوتی تو اپنا جواب دیتی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے یہ کہا کہ 28 جنوری کو کمیٹی روم میں جواب دیں گے، اگر حکومت ہمارے ساتھ جواب پہلے شیئر کرتی تو غور کر لیتے۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ مذاکرات میں بانی پی ٹی آئی نے پہل کی جبکہ ہمارے اوپر ہر قسم کی سختیاں کی گئیں لیکن اس کے باوجود مذاکرات میں پہل کی۔ انہوں نے واضح کیا کہ آرمی چیف کے علاوہ کسی سے ملاقات نہیں ہوئی۔

کیس کے حوالے سے انکا کہنا تھا کہ آج جج زیبا چوہدری کے سامنے ہمارا کیس لگا ہوا تھا، وہ قائم مقام جج ہیں اس وجہ سے انہوں نے تاریخ دی۔ ہم امید کرتے ہیں کہ ویسٹ کا مستقل جج ہوگا اور پراسس آگے چلے گا۔ یہ کیس آگے جا سکتا ہے، لطیف کھوسہ نے کیس کا اچھا ڈرافٹ تیار کیا ہے اور قانون کے مطابق چلے گا۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ بڑے ناموں کا کوئی فرق نہیں پڑتا ہے، کوئی بھی قانون سے اوپر نہیں ہے، عدالت دیکھے گی اگر کیس بنتا ہے تو چلائے گی۔

پی ٹی آئی کی جانب سے 26 نومبر احتجاج پر دائر پرائیویٹ کمپلینٹ کے معاملے پر چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان اپنے وکلاء کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے تھے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کہا کہ

پڑھیں:

مذاکرات کے دروازے ہم نے نہیں حکومت نے بند کیے، بیرسٹر گوہر

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے مذاکرات کے خاتمے کا ذمہ دار حکومت کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مذاکرات کے دروازے ان لوگوں نے بند کیے جو سیاسی حل نہیں چاہتےتھے۔ایبٹ آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ مذاکرات کے دروازے ہم نے نہیں حکومت نے بند کیے، حکومت مذاکرات میں سنجیدہ ہی نہیں تھی۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے پہل کی اورکہا اپنے لیے ڈیل نہیں جمہوریت اور ملک کے لیے موقع دے رہا ہوں اور ہمارے سیاسی قیدیوں کی رہائی اور کمیشن کا قیام پر مشتمل صرف دو مطالبات تھے۔ان کا کہنا تھا کہ ایک مہینہ مذاکرات ہوئے کوئی حل نہیں نکلا، حکومت نے جو کچھ لکھا ہوا تھا وہ ہمارے ساتھ شیئر کرتے۔بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پیکا ایکٹ کالا قانون ہے جسے کسی صورت قبول نہیں کرتے، مذاکرات کے دروازے ان لوگوں نے بند کیے جوسیاسی حل نہیں چاہتے تھے۔چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ 8 فروری کو مینڈیٹ چوری کرنے والوں کے خلاف صوابی میں تاریخی جلسہ ہو گا۔علی امین گنڈاپور کو پارٹی کی صوبائی صدارت سے ہٹانے کے بعد زیرگردش خبروں  سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں کوئی تبدیلی نہیں آرہی ہے، علی آمین پر مکمل اعتماد ہے۔انہوں نے کہا کہ سینیٹ میں صوبے کی نمائندگی نہیں، فوری مخصوص نشستیں دے کر سینیٹ کا الیکشن کرایا جائے اورہم سب اپوزیشن جماعتوں سے ملیں گے۔

 قتل کے خطرناک قیدی کو جیل سے باہر کوڑا پھینکنے کا کام سونپ دیا گیا، لیکن پھر اس نے کیا کیا؟ 

مزید :

متعلقہ مضامین

  • حکومت جواب شیئر کرتی تو غور کرتے، وہ مذاکرات مسائل کا حل نہیں چاہتے: بیرسٹر گوہر
  • مذاکرات کے دروازے ہم نے نہیں حکومت نے بند کیے، بیرسٹر گوہر
  • مذاکرات کے دروازے ان لوگوں نے بند کیے جوسیاسی حل نہیں چاہتے تھے، بیرسٹر گوہر
  • بیرسٹر گوہر نے مذاکرات کے خاتمے کا ذمہ دار حکومت کو قراردے دیا
  • حکومت چاہتی نہیں تھی مذاکرات ہوں اور ان کا حل نکلیں۔ بیرسٹر گوہر خان
  • حکومت نہیں چاہتی مذاکرات ہوں اور کوئی حل نکلے: بیرسٹر گوہر علی 
  • حکومت نہیں چاہتی مذاکرات ہوں اور کوئی حل نکلے: بیرسٹر گوہر علی
  • پی ٹی آئی کا آج حکومت کے ساتھ مذاکرات میں نہ بیٹھنے کا اعلان
  • کل حکومت کے ساتھ مذاکرات میں نہیں بیٹھیں گے: چیئرمین پی ٹی آئی