صدر مملکت کا ون چائنہ پالیسی کی مکمل حمایت جاری رکھنے کا اعلان WhatsAppFacebookTwitter 0 29 January, 2025 سب نیوز

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری نے چین کے صدر شی جن پنگ کو چینی سال نو اور موسم بہار کے تہوار کے موقع پر مبارکباد دی ہے۔

صدر مملکت نے اپنے خط میں پاک چین دوستی کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔

صدر مملکت آصف زرداری نے پاکستان اور چین کے درمیان آہنی دوستی کو مزید مستحکم کرنے کے عزم کا اظہار کیا اور دوطرفہ تعاون کو مزید فروغ دینے پر زور دیا۔

صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ وہ بیجنگ میں چینی صدر سے ملاقات کے منتظر ہیں تاکہ دونوں ممالک کے درمیان دوستی کے بندھن کو مزید مضبوط بنایا جا سکے۔

انھوں نے پاکستان کی جانب سے ون چائنا پالیسی کی مکمل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا ایک اہم حصہ ہے۔صدر مملکت نے پاک چین تعلقات اور پاک چین اقتصادی راہداری کو فروغ دینے میں صدر شی جن پنگ کی قیادت کو سراہا اور چین کی سال دو ہزار چوبیس میں مختلف شعبوں میں نمایاں پیش رفت پر مبارکباد دی۔

صدر آصف علی زرداری نے نے چینی عوام کی مسلسل ترقی اور خوشحالی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: صدر مملکت

پڑھیں:

مرکزی بینک کی مانیٹری پالیسی،شرح سود میں مزید کمی کا اعلان ،12فیصد مقرر

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے شرح سود میں کمی کا اعلان کردیا گیا ہے جب کہ گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ افراط زر میں آنے والے مہینوں میں اضافہ ہوگا۔گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے مانیٹری پالیسی کا اعلان کیا، جس میں انہوں نے بتایا کہ پالیسی ریٹ میں 100 بیسس پوائنٹس کی کمی کرکے شرح سود کو ایک فی صد کم کرکے 13 سے 12 فی صد مقرر کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ معاشی ڈیٹا میں کافی مثبت ٹرینڈ ہیں، تاہم افراط زر اور کرنٹ اکانٹ بیلنس پر بہت دبا تھا ۔ افراط زر اور کرنٹ اکائونٹ میں کافی مثبت پیش رفت ہوئی ہے۔ افراط زر کچھ ماہ میں بہت تیزی سے کم ہوا ہے ۔ مئی 2023 میں 38 فیصد رہا اور گزشتہ ماہ 4.1 فیصد پر آگیا۔گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ جنوری کا افراط زر دسمبر سے بھی کم رہے گا۔ انہوں نے بتایا کہ 6ماہ کا کرنٹ اکائونٹ 1.2 ارب ڈالر سرپلس رہا، اس سے قبل 4.1 ارب ڈالر کا خسارہ رہا تھا۔ ہمیں زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم کرنے کا موقع ملا اور ہماری توقعات سے زیادہ استحکام آیا۔انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کو مارکیٹ میں مداخلت کا موقع مل رہا تھا ۔ سرکاری ذخائر پلان سے کچھ کم رہے جب کہ فارورڈ بک کو مارکیٹ میں مداخلت سے کم کیا۔گورنر اسٹیٹ بینک کا پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ مالی سال کے اختتام تک افراط زر کی شرح 7 فیصد سے اوپر رہے گی۔ اس بنیاد پر افراط زر کے اہداف میں بھی تبدیلی آئے گی۔ رئیل انٹرسٹ ریٹ بھی اس سطح پر نہیں رہے گا۔ مانیٹری پالیسی کمیٹی نے ان عوامل کی وجہ سے محتاط ہوکر فیصلہ کیا۔گورنر اسٹیٹ بینک نے آئندہ 6 ماہ کا تخمینہ بتاتے ہوئے کہا کہ افراط زر کا تخمینہ جولائی میں 11.5 سے 13.5 فیصد رہنے کا اندازہ لگایا تھا ۔ شرح مبادلہ تیل کی قیمت انٹرنیشنل کموڈیٹی قیمتوں میں کمی سے افراط زر تیزی سے کم ہوا۔رواں مالی سال افراط زر 5.5 سے 7.5 فیصد رہے گا اور اہم اشاریہ اس سال کا کرنٹ اکانٹ بیلنس ہوگا ۔انہوں نے بتایا کہ جولائی میں 0 فیصد سے ایک فیصد تک جی ڈی پی خسارے کا تخمینہ لگایا تھا ۔ 6ماہ میں مثبت پیش رفت سے پورے سال کا کرنٹ اکائونٹ بیلنس 0.5 فیصد خسارے سے 0.5 فیصد سرپلس کے درمیان رہے گا۔ اسی طرح معاشی ترقی کی شرح نمو 2.5 سے 3.5 فیصد رہنے کا اندازہ ہے۔ معاشی ترقی کی شرح نمو رواں مالی سال 2.5 سے 3.5 فیصد رہنے کا اندازہ ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ پہلی سہ ماہی میں زرعی نمو کم رہی ۔ اس سال پہلی سہ ماہی ایک فیصد، گزشتہ مالی سال اس عرصے میں 8 فیصد رہی تھی۔ معاشی سرگرمیاں بہتر ہورہی ہیں۔ تیل مصنوعات کی کھپت بڑھ رہی ہے ۔گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ پالیسی ریٹ کو 6، 7 ماہ میں 10 فیصد کم کیا گیا ہے۔ اس کا اثر آہستہ آہستہ معیشت پر آئے گا ۔ معاشی سرگرمیاں مزید تیز ہوں گی اور زرمبادلہ کے ذخائر جون آخر تک 13 ارب ڈالر سے زائد ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ جنوری میں زرمبادلہ پر دبا آیا اور کمی ہوئی۔ آگے چل کر یہ دبا مزید کم ہوگا اور 13 ارب ڈالر کا ہدف حاصل کریں گے۔ دسمبر جنوری میں بھاری مالیت کے بیرونی قرضوں کی ادائیگی کی گئی ہے۔ فارن انفلوز توقع سے کم رہے، تاہم دوسری ششماہی میں فارن انفلوز بڑھنے کی توقع ہے۔انہوں نے بتایا کہ افراط زر کا منظر نامہ بہتر ہوا ہے ۔ کرنٹ اکانٹ بیلنس بھی سرپلس ہوسکتا ہے۔ پورے سال کے قرضوں کی ادائیگی 26.1 ارب ڈالر کرنی ہے۔ رول اوور پر اتفاق کیا گیا، جن کی مالیت 12.3
ارب ڈالر ہے ، مجموعی 16 ارب ڈالر یا تو رول اوور ہوں گے یا ری پے ہو جائیں گے۔ باقی 10 سے 10.1 ارب ڈالر میں سے 6.4 ارب ڈالر ادا کرچکے ہیں اور باقی قرضہ 3.6 سے 3.7 ارب ڈالر کی ادائیگیاں 6ماہ میں کرنی ہیں۔انہوں نے کہا کہ دو تہائی بیرونی قرضہ ادا کردیا ہے، جس سے بیرونی قرضوں کا بڑا حصہ ادا ہوگیا ہے۔ قرضوں کا تناسب بڑھ نہیں رہا ۔ ملٹی لیٹرل انفلوز بھی آنے ہیں۔ 2.3 سے 2.4 ارب ڈالر دسمبر جنوری میں ادا کیا گیا ہے۔ قرضوں کی ادائیگی کے بعد بھی ذخائر میں 700 سے 800 ملین ڈالر کی کمی آئی ہے۔ بیرونی اکانٹ کی صورتحال تسلی بخش ہے، امید ہے آئندہ بھی بہتر رہے گی۔گورنر اسٹیٹ بینک کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ سال کے دوران زرمبادلہ کی ادائیگیاں بروقت ہوتی رہیں ۔ دستاویزی عمل کے تقاضے پورے نہ ہونے سے کوئی تاخیر ہوسکتی ہے۔ بینکوں کو ہدایت کی ہے کہ دستاویزی عمل پوری ہونے پر فوری ادائیگیاں کریں۔ 331ملین ڈالر سے بیرونی ادائیگیوں کا حجم 2.2 ارب ڈالر پر آگیا ۔ رواں مالی سال پہلے 6ماہ میں 1.2 ارب ڈالر بیرون ملک بھجوائے جاچکے ہیں۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے ہم نہیں چاہتے کہ ماضی کی طرح مسائل ہوں، اس لیے موثر مانیٹرنگ کررہے ہیں۔پاکستان کے مالیاتی نظام میں کوئی ٹرائیکا نہیں ہے۔ حکومت، اسٹیٹ بینک اور مارکیٹ 3 پلیئرز ہیں ۔یاد رہے کہ اسٹیٹ بینک اس سے قبل 5 جائزوں میں تسلسل کے ساتھ شرح سود میں 9 فیصد کمی لاچکا ہے ۔ قبل ازیں جون 2024میں شرح سود 22 فیصد کی بلند ترین سطح پر تھی۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان ون چائنہ پالیسی کی حمایت جاری رکھے گا،صدر زرداری
  • آصف علی زرداری کو پاکستان تعینات ہونیوالے متعدد سفرا نے اسناد پیش کر دیں
  • صدر مملکت کو پاکستان تعینات ہونیوالے متعدد سفرا نے اسناد پیش کر دیں
  • پاکستان کا ون چائنہ پالیسی کی حمایت جاری رکھنے کا اعلان
  • پاکستان ون چائنہ پالیسی کی حمایت جاری رکھے گا. صدر آصف زرداری
  • صدر مملکت آصف علی زرداری نے پی آر اے پاکستان کی پیکا ترمیمی بل پر فوری دستخط نہ کرنے کی درخواست مان لی
  • پاکستان ون چائنہ پالیسی کی حمایت جاری رکھے گا: صدر آصف زرداری
  • مرکزی بینک کی مانیٹری پالیسی،شرح سود میں مزید کمی کا اعلان ،12فیصد مقرر
  • آئی ٹی برآمدی ترسیلات زر سے متعلق وزیراعظم کی کمیٹی کا اجلاس، پالیسی جاری رکھنے پر اتفاق