پاکستان میں اربوں ڈالرز کے ذخائر ہیں، استحکام کا وقت آ چکا ہے ،احسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
لندن : وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے لندن میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اربوں ڈالرز کے ذخائر موجود ہیں اور اب ملک کو استحکام کے راستے پر چلنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مستقبل عوام کی محنت پر منحصر ہے، نہ کہ صرف حکومت کی پالیسیوں پر۔
احسن اقبال نے یہ بھی بتایا کہ بلوچستان میں تانبے کے ذخائر نکالنے پر کام ہو رہا ہے اور چینی کمپنیاں ان ذخائر میں دلچسپی رکھتی ہیں۔ سعودی عرب بھی پاکستان کے قدرتی وسائل میں سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے۔ وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ اگلے 10 سے 12 سال میں بلوچستان پاکستان کا سب سے امیر صوبہ بنے گا اور ان کا مقصد یہ ہے کہ وہاں کے ذخائر کا خام مال باہر نہ جائے، بلکہ وہاں ہی اس پر کام ہو۔
انہوں نے گوادر کی ترقی کے حوالے سے کہا کہ چین نے وہاں اسپتال اور اسکول بنائے ہیں اور مقامی کمیونٹی کے لیے اسکالرشپ بھی فراہم کی ہیں۔ احسن اقبال نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے دور میں گوادر کے لیے فنڈز روکے گئے تھے، لیکن ان کی حکومت نے وہاں پانی، بجلی اور ایئرپورٹ جیسے مسائل حل کیے ہیں۔
.ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: احسن اقبال کے ذخائر کہا کہ
پڑھیں:
پیپلز پارٹی اور نون لیگ حکومت کا حصہ، وہی فیصلہ کرتے ہیں جو ملکی مفاد میں ہو، احسن اقبال
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ سندھ اور پنجاب کے درمیان کے معاملے پر قوم پرست سیاست کر رہے ہیں، ہمارا فرض ہے کہ فوڈ سکیورٹی کے معاملات پر متحد ہو کر کام کریں، اگر ہم نے پانی اور خوراک پر سیاست کی تو تاریخ معاف نہیں کرے گی۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور نون لیگ حکومت کا حصہ ہیں، ہم وہی فیصلہ کرتے ہیں جو ملکی مفاد میں ہو۔ احسن اقبال نے کہا کہ سندھ اور پنجاب کے درمیان کینالز کے معاملے پر قوم پرست سیاست کر رہے ہیں، ہمارا فرض ہے کہ فوڈ سکیورٹی کے معاملات پر متحد ہو کر کام کریں، اگر ہم نے پانی اور خوراک پر سیاست کی تو تاریخ معاف نہیں کرے گی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ وفاقی حکومت کبھی بھی ایسا کام نہیں کرے گی جو متنازعہ ہو، تمام صوبوں کے حقوق کو محفوظ کریں گے، یکم اپریل 2022ء کو تحریک عدم اعتماد سے 10 روز قبل ڈیفالٹ ہو رہا تھا وہاں سے ہم ملک کو واپس لائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیرخزانہ کی سربراہی میں ریفنڈز پر کمیٹی بنائی ہے جو اس معاملے کو فوری حل کرے گی، جتنی ہماری ایکسپورٹ ہوگی اسی کو دیکھتے ہوئے وفاقی حکومت آگے فیصلے کر رہی ہے۔