ڈیپ سیک استعمال کرنے والے ہوشیار ہوجائیں، ماہرین کا انتباہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
ماہرین نے چینی ساختہ مصنوعی ذہانت کے پلیٹ فارم ڈیپ سیک کو تیزی سے اپنانے پر احتیاط کی تاکید کی ہے، ماہرین نے اس ضمن میں غلط معلومات کے پھیلاؤ اور چینی ریاست کی جانب سے صارفین کے ڈیٹا کا ممکنہ استحصال جیسے خدشات کا اظہار کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، برطانوی حکومت نے یوں تو ڈیپ سیک کا استعمال شہریوں کے لیے ذاتی انتخاب قرار دیا ہے، لیکن حکام نئے آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے ڈیٹا کے لیے قومی سلامتی کے کسی بھی خطرے کی نگرانی کر رہے ہیں اور خطرات سامنے آنے کی صورت میں کسی کارروائی سے ہچکچاہٹ محسوس نہیں کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی دوڑ: چینی کمپنی ڈیپ سیک نے میدان مار لیا
کم لاگت والی مصنوعی ذہانت کی نئی ایپ ڈیپ سیک اس ہفتے یو ایس ٹیک اسٹاک انڈیکس میں سرفہرست ہے اور تیزی سے برطانیہ اور امریکا میں سب سے زیادہ ڈاؤن لوڈ کی جانے والی مفت ایپ بن گئی ہے، صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسے ٹیک فرموں کے لیے لمحہ فکریہ قرار دیا ہے۔
⚠️Warning #DeepSeek, it:
a.
b. Tracks your typing habits,
c. Collects device details & more.
All the stored data make it susceptible to potential access/seizure by ???????? government.
Source: Their Privacy Policy.#Privacy #Infosec #Data #CyberSecurity #ML pic.twitter.com/UHWJ2LiPec
— Cyber Security Topics (@Mawg0ud) January 28, 2025
ڈیپ سیک کی مقبولیت اور افادیت نے بظاہر یہ ثابت کر کے ٹیکنالوجی کی دنیا کو چونکا دیا ہے کہ یہ کم لاگت پر چیٹ جی پی ٹی جیسے وسیع پیمانے پر استعمال ہونے والے پلیٹ فارمز کے مقابلے پر مسابقتی کارکردگی حاصل کر سکتی ہے۔
مزید پڑھیں:امریکا کو بھاری نقصان پہنچانے والی ڈیپ سیک کے بانی لیانگ وین فینگ کون ہیں؟
اوکسفرڈ یونیورسٹی میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے پروفیسر مائیکل وولڈریج نے برطانوی جریدے دی گارجین کو بتایا کہ یہ فرض کرنا معقول نہیں ہے کہ چیٹ بوٹ میں درج کردہ ڈیٹا کو چینی ریاست کے ساتھ شیئر نہیں کیا جا سکتا ہے۔
’میرے خیال میں اسے ڈاؤن لوڈ کرنا اور لیورپول فٹ بال کلب کی کارکردگی کے بارے میں پوچھنا یا رومن سلطنت کی تاریخ کے بارے میں بات کرنا ٹھیک ہے، لیکن کیا میں ان پر کوئی حساس یا ذاتی یا نجی چیز درج کرنے کی سفارش کروں گا، بالکل نہیں، کیونکہ آپ نہیں جانتے کہ ڈیٹا کہاں جاتا ہے۔‘
مزید پڑھیں: ڈیپ فیکس سے وابستہ ناپسندیدہ مواد گوگل سرچ سے ہٹانا آسان کیسے؟
آرٹیفیشل انٹیلیجنس پر اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی مشاورتی ادارے کے رکن ڈیم وینڈی ہال کا کہنا تھا کہ آپ اس حقیقت سے دور نہیں رہ سکتے کہ اگر آپ چینی ٹیک کمپنی ہیں جو انفارمیشن کے ساتھ کام کر رہی ے تو آپ ’کیا کہہ سکتے ہیں اور کیا نہیں‘ کے اصول کے تحت چینی حکومت کے تابع ہیں۔
سینٹر فار انفارمیشن ریزیلیئنس کے شریک بانی، راس برلی سمجھتے ہیں کہ اس وقت چوکنا ہونے کی ضرورت ہے۔ ’ہم نے بار بار دیکھا ہے کہ کس طرح بیجنگ نے اندرون اور بیرون ملک نگرانی، کنٹرول اور جبر کے لیے اپنے تکنیکی غلبے کو ہتھیار بنایا ہے۔‘
مزید پڑھیں:کیا گوگل نے 7 اکتوبر کے بعد اسرائیلی فوج کو مصنوعی ذہانت کے آلات فراہم کیے؟
راس برلی کے مطابق اگر اس کی جانچ نہ کی گئی تو یہ غلط معلومات پھیلانے والی مہمات کو فروغ دے سکتا ہے، عوامی اعتماد کو ختم کر سکتا ہے اور ہماری جمہوریتوں کے اندر آمرانہ بیانیے کو داخل کر سکتا ہے۔
برطانیہ کے ٹیکنالوجی سکریٹری پیٹر کائل نے منگل کے روز نیوز ایجنٹس پوڈ کاسٹ کو بتایا کہ لوگوں کو ابھی اس بارے میں اپنی مرضی کا انتخاب کرنے کی ضرورت ہے۔ ’۔۔۔کیونکہ ہمارے پاس اسے مکمل طور پر سمجھنے کا وقت نہیں ہے یہ ایک چینی ماڈل ہے جس میں سنسرشپ شامل ہے۔‘
مزید پڑھیں: مصنوعی ذہانت: زندگی کے سفر میں ہماری ہمسفر، مگر کیا اس دوستی پر بھروسہ کیا جاسکتا ہے؟
ڈیپ سیک ایک اوپن سورس پلیٹ فارم ہے، جس کا مطلب ہے کہ سوفٹ ویئر ڈویلپر اسے اپنے مقصد کے مطابق ڈھال سکتے ہیں، اس نے آرٹیفیشل انٹیلیجنس میں جدت کی ایک نئی لہر کی امیدوں کو جنم دیا ہے، جس پر مائیکرو چپس، ڈیٹا سینٹرز اور پاور کے نئے ذرائع میں بھاری سرمایہ کاری پر انحصار کرنے والی امریکی ٹیک کمپنیوں کا غلبہ دکھائی دیتا ہے۔
ڈیپ سیک کی جانچ کرنے والے کچھ لوگوں نے محسوس کیا ہے کہ یہ تیانانمین اسکوائر قتل عام جیسے حساس موضوعات پر سوالات کا جواب نہیں دے گا، جب تائیوان کی حیثیت کے بارے میں پوچھا گیا تو اس نے چینی کمیونسٹ پارٹی کی لائن کو دہرایا کہ یہ جزیرہ چین کا ایک ’ناقابل تسخیر‘ حصہ ہے۔
مزید پڑھیں:‘مصنوعی ذہانت سے خوفناک غربت پیدا ہو سکتی ہے’
ڈیم وینڈی ہال کا کہنا تھا کہ تخلیقی آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے ساتھ سب سے بڑا مسئلہ غلط معلومات کا ہے۔ ’یہ ماڈل میں موجود ڈیٹا، اس ڈیٹا میں تعصب اور اسے کیسے استعمال کیا جاتا ہے اس پر منحصر ہے، آپ ڈیپ سیک چیٹ بوٹ کے ساتھ اس مسئلے کو دیکھ سکتے ہیں۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آرٹیفیشل انٹیلیجنس اوکسفرڈ یونیورسٹی چیٹ جی پی ٹی چین ڈاؤن لوڈ ڈیپ سیک مائیکل وولڈریجذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا رٹیفیشل انٹیلیجنس چیٹ جی پی ٹی چین ڈاؤن لوڈ ڈیپ سیک ا رٹیفیشل انٹیلیجنس مصنوعی ذہانت مزید پڑھیں ڈیپ سیک کے ساتھ سکتا ہے دیا ہے کے لیے
پڑھیں:
امریکی نیوی نے چینی اے آئی ٹیکنالوجی ڈیپ سیک پر پابندی عائد کردی
WASHINGTON:امریکی نیوی نے اپنے عہدیداروں کو چین کی اے آئی ٹیکنالوجی ڈیپ سیک کے استعمال پر پابندی عائد کرتے ہوئے اس کے حوالے سے سیکیورٹی اور اخلاقی طور پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
خبرایجنسی انادولو کی رپورٹ کے مطابق امریکی نیوی نے اپنے عہدیداروں کو ای میل کے ذریعے خبردار کیا ہے کہ ڈیپ سیک اے آئی کا استعمال کسی صورت نہیں کرنا چاہیے کیونکہ اس کے ماڈل ماخذ اور استعمال سے سیکیورٹی اور اخلاقی خطرات جڑے ہوئے ہیں۔
امریکی نیوی کے ترجمان نے اہلکاروں کو ای میل بھیجنے کی تصدیق کی اور کہا کہ یہ اقدام نیوی کے چیف انفارمیشن افسر کی جانب سے اے آئی سے متعلق بنائی گئی پالیسی سے جڑا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وارننگ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ ڈیپ سیک کا استعمال نیوی کے کام یا اہلکاروں کو کسی صورت نہیں کرنا چاہیے اور نیوی اہلکاروں کو ان احکامات پرعمل درآمد کی اہمیت سے بھی آگاہ کردیا گیا ہے۔
امریکی نیوی کی جانب سے ڈیپ سیک کے خلاف یہ بڑا قدم امریکی اے آئی ٹیکنالوجی کو پیچھے چھوڑتے ہوئے ریکارڈز قائم کرنے کے بعد کیا گیا ہے۔
ڈیپ سیک نے انتہائی مختصر وقت میں ایپل ایپ اسٹور میں اے آئی ٹیکنالوجی میں سرفہرست چیٹ جی پی ٹی کو بھی بہت پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق ڈیپ سیک محدود وسائل کے باوجود صرف دو ہزار پرانی چپس کا استعمال کر رہا ہے اور اس کا بجٹ 60 لاکھ ڈالر سے بھی ہے جبکہ دوسری اے آئی کمپنیاں کئی گنا زیادہ بجٹ رکھتی ہیں اور پہلے نمبر پر موجود چیٹ جی پی ٹی 100 ملین ڈالر سے زائد خرچ کرتی ہے۔
چین کی اے آئی ٹیکنالوجی ڈیپ سیک نے مارکیٹ میں دیگر کمپنیوں کو 800 ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا ہے، جس میں اے آئی چپ بنانے والی کمپنیاں نویڈیا اور براڈکام کے حصص کی قیمت 17 فیصد گرگئی ہے۔