کس کے دعوے کو حقیقت جانیں ایک جانب خوشنما دعوے اور دل فریب خواب ہیں اور دوسری جانب حقیقت حال کا کارِزار۔ دونوں میں لمبی دوری اور تفاوت۔ ایسے میں دل مضطرب کو چین آئے تو کیسے آئے۔ابھی تو ہم پوری طرح وزیراعظم ہاؤس سے بجنے والے ’’اڑان پاکستان‘‘ کے دل موہ لینے والے گانے سے ہی پوری طرح لطف اندوز نہیں ہوئے تھے کہ وفاقی وزارت خزانہ کی اقتصادی رپورٹ نے ہمیں اس نیند سے اٹھا دیا جو ہمیں معیشت میں انقلابی بہتری کے خوشنما نعروں وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف صاحب کی ’’ چین کی بانسری‘‘ بجائے جانے کے بعد بڑی مشکل سے میسر آئی۔
وفاقی وزارت خزانہ مالی سال 2025 کے پہلے 6 ماہ کی اقتصادی کارکردگی رپورٹ کا اجرا کردیا ہے۔ رپورٹ میں جولائی سے دسمبر تک کی اقتصادی کارکردگی کا احاطہ کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں ملک کی بڑی صنعتوں کی پیداوار میں تشویش ناک کمی ہونے کا انکشاف کیا گیا ہے۔ وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں ملک کی بڑی صنعتوں کی پیداوار منفی 3 اعشاریہ 8 فیصد رہی۔ بڑی صنعتوں کی پیداوار کے ساتھ ساتھ غیر ملکی سرمایہ کاری میں بھی کمی ہوئی ہے۔
حکومتی دعوے اپنی جگہ پر تا ہم اگر صورتحال ایسی ہی ہے تو پھر یہ حقیقت تو روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ ملک کی معیشت بحال ہو سکتی ہے اور نہ ہی ملک ترقی کر سکتا ہے۔ تمام معاشی اعداد و شمار یہ بتا رہے ہیں کہ ملک پر بڑھتے ہوئے قرضوں نے جو یقیناًحکمران اشرافیہ کی جیبوں میں ہی جا رہے ہیں معیشت کے پہیے کو جام کر کے رکھ دیا ہے اور آج بھی قرضے اتارنے کے لیے مزید قرضوں کی ضرورت ہے۔ ایسی صورتحال میں پاکستانی عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی ایک خواب سے زیادہ اور کچھ نہیں ۔ بجلی گیس اور پٹرول کی قیمتیں کم کیے بغیر ملکی پیداواری صلاحیت کو بڑھایا نہیں جا سکتا اور ایسا نہ کرنے کے سبب پاکستان بیرونی قرضوں سے نجات بھی حاصل نہیں کر سکتا۔ایک اندازے کے مطابق یہ قرضے اس وقت 300 ارب ڈالر سے بھی تجاوز کر چکے ہیں۔ ملک میں صنعت و حرفت کا پہیہ چلانے کے لیے یہ لازم ہے کہ ملک میں پیداواری قیمت کو کم کر کے ملوں اور کارخانوں کو چلایا جائے۔
ایسے میں یہ خبر بھی آئی ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز صوبے میں امن و امان اور جرائم کے بڑھتے ہوئے گراف سے مطمئن نہیں اپنی ایک حالیہ میٹنگ کے دوران انہوں نے اس صورتحال پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا ایسا کرنا درست بھی ہے اور وہ اس میں حق بجانب بھی ہیں یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ پنجاب حکومت عوام کے ٹیکسوں سے حاصل ہونے والی ایک خطیر رقم صوبے میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے اور عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے خرچ کر رہی ہے مریم نواز نے متعلقہ محکموں کو سیاسی دباؤ سے دور رکھنے کے لیے بھی خاطرخواہ اقدامات اْٹھائے اور وہ اس حوالے سے پہلے بھی کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں رکھ رہیں پھر بھی خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہو رہے تو یقیناً اس میں متعلقہ اداروں میں موجود کالی بھیڑوں کی کرپشن ، نا اہلی اور فرائض منصبی کی ادائیگی میں عدم دلچسپی کار فرما ہے۔ عوام انتظار کر رہے ہیں کہ ایسے افسران اور کالی بھیڑوں سے متعلقہ سرکاری محکموں کو پاک کرنے کے لیے ایک گرینڈ آپریشن کیا جائے اور ان اداروں میں میرٹ پر اور اچھی شہرت رکھنے والے افسران کو تعینات کیا جائے۔
.ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
ملک کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
سبی اوراس کے ملحقہ علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے ہیں۔
زلزلہ پیما مرکز کاکہنا ہے کہ ریکٹر سکیل پر شدت 4.1ریکارڈ کی گئی ،زلزلے کا مرکز سبی سے 124کلومیٹردور شمال مشرق میں تھا۔
زلزلے کے جھٹکے محسوس ہونے پر لوگوں میں خوف وہراس پھیل گیا اور لوگ کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے گھروں اور دکانوں سے باہرنکل آئے۔
تحریک انصاف کا مینار پاکستان پر جلسہ کرنے کا فیصلہ