Nai Baat:
2025-04-16@14:52:35 GMT

سبق ملا ہے معراجِ مصطفیٰؐ سے مجھے

اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT

سبق ملا ہے معراجِ مصطفیٰؐ سے مجھے

ظاہر پرست آنکھ عروج کے کسی سفر کی شاہد نہیں ہو تی۔ مادّہ پرست فکر طائف کے سفر کی عظمت سے آگاہ نہیں۔ کسے خبر تھی،طائف کا سفر معراج کے سفر کا ابتدائیہ ٹھہرے گا۔ طائف کا سفر لطائف کا سفر ٹھہرا۔ یہاں زمین پر ناقدری، ناشناسی اورپھر ناسپاسی اپنے عروج پر تھی، آسمان سے پہاڑوں کا فرشتہ بحکمِ ربی نازل ہوتا ہے، اور سرکارِ دوعالمؐ سے کہتا ہے کہ اگر آپؐ حکم فرمائیں تو اس بستی کو ان ناہنجاروں سمیت دوپہاڑوں کے درمیان پیس کر رکھ دیا جائے۔ زخموں سے چْور اور دل سے رنجور سرکارِ دوعالمؐ نے فرمایا: مجھے رحمت اللعالمینؐ بنا کر بھیجا گیا ہے، یہ مجھے پہچانتے نہیں، یہ اگر ایمان نہیں لے کر آتے تو ان کی نسلوں سے ایمان والے پیدا ہو جائیں گے۔ میں انہیں معاف کرتا ہوں۔ سبحان اللہ سبحان اللہ! رب العالمین کو اپنے محبوب کی یہ اَدا کس قدر پسند آئی ہوگی۔اس سے قبل ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء و رسل کی تاریخ گواہ ہے کہ جب کوئی بستی یو ں اپنے رسول کا انکار کرتی ہے تو اسے عذاب کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے ، لیکن یہاں معاملہ عجیب و لطیف ٹھہرا۔ یوں تو خالق ِ ارض و سماء نے یہ کائنات و مافہا سب کی سب اپنے محبوبؐ کی محبت میں پیدا فرمائی ہے کہ حدیثِ قدسی کے مطابق آپؐ صاحبِ لولاک ہیں… اگر آپؐ نہ ہوتے افلاکِ عالم پیدا ہی نہ کیے جاتے۔ لازم ہے کہ افلاک پیدا کرنے والی ذات اس ہستی کو افلاک کی سیر کو بلائے ، جس کی خاطراس نے افلاکِ عالم خلق کیے ہیں۔ واقعاتِ عالم میں کیا حْسنِ ترتیب ہے، کہ سفرِ طائف کے بعد سفرِ افلاک ، یعنی سفرِ معراج ترتیب دیا گیا۔ وقت کی طنابیں کھینچ لی گئیں۔ خیمہ افلاک دم بخود رہ گیا۔ جو چیز جہاں تھی، وہیں ٹھہرا دی گئی، اس کائنات کا معائنہ کرنے کے لیے وجہِ تخلیق ِ کائنات ہستی تشریف لا رہی ہے۔ ماضی ، حال اور مستقبل سب حاضر باش کر دیئے گئے۔ براق کو حاضرِ خدمت کر دیا گیا۔ براق صرف برق رفتاری ہی کی علامت نہیں بلکہ حیاتِ عالم میں جاری و ساری برقی لہر بھی ہے۔ گویا چشمِ زدن میں ہر قریب و بعید حاضرِ خدمت ہوگیا۔

یہ بحث پِٹ چکی کہ معراج جسمانی تھی ، یا روحانی…یہ بحث تمام ہو چکی ہے۔ اہلِ مشاہدہ نے مشاہدہ کر کے دیکھ لیا، مشاہدہ کرا کے دکھا دیا کہ یہ بحث عبث ہے۔ انڈیا کی ریاست ناگپور کا واقعہ ہے، 1930 کی دہائی ہے۔ بابا تاج الدین اولیاء کی درس گاہ میں چند نوجوان معراج کے جسمانی اور روحانی ہونے کی بحث میں مبتلا تھے۔ بابا جی، انہیں دیکھ کر ایک لَے میں کہتے جا رہے ہیں: میرے بچّو! تمہیں بہت جلد معلوم ہو جائے گا کہ معراج جسمانی تھی ، یا روحانی تھی،میرے بچّو! بہت جلد جان لو گے کہ معراج جسمانی تھی ، یا روحانی تھی۔ نوجوان بابا جی کی نشست گاہ سے اٹھ کر چل دیئے۔ تھوڑے سے فاصلے پر ایک مسجد تھی، جس کی دیواریں اتنی مختصر تھیں کہ باہر سے گزرنے والوں کو مسجد کے اندر نماز پڑھنے والے نمازی دکھائی دیتے ہیں۔ اچانک نوجوانوں کی نظر مسجد کے بیرونی صحن پر پڑھی، کیا دیکھتے ہیں کہ بابا جی وہاں نماز پڑھ رہے ہیں۔ اْس دَور کی نیوٹونین فزکس کے سحر میں مبتلا نوجوان ششدر رہ گئے، وہ ابھی چند لمحوں پہلے بابا جی کو ان کی نشست گاہ میں چھوڑ کر آئے تھے۔ وہ بھاگم بھاگ واپس پہنچے۔ دیکھتے ہیں کہ بابا جی وہیں موجود ہیں اور انہیں دیکھ کر کہہ رہے ہیں: بچّو! تمہیں بہت جلد معلوم ہو جائے گا کہ معراج جسمانی تھی، یا روحانی۔ حواسِ خمسہ سے بالا ایک تجربے سے دوچار ہونے والے جب لاجواب ہو کر دوبارہ مسجد پہنچے تو دیکھا کہ بابا جی وہاں نماز پڑھنے میں مصروف تھے۔ کنڈی ہل رہی تھی، وضو کا پانی ابھی بہہ رہا تھا۔

یہ بات شائد پرانی ہو گئی ، اہلِ تشکیک اسے تحقیق کے نام پر شک کی نگاہ سے دیکھیں گے، کسی عقیدت مند کا حسنِ عقیدت تصور کریں گے۔ چند برس قبل کی بات ہے، فیصل ٹاؤن سے ہمارے ایک دوست خواجہ محمد یوسف بغرض ملاقات تشریف لایا کرتے تھے۔ اللہ غریقِ رحمت کرے، وہ سائیں فضل شاہ صاحب، انفنٹری روڈ والوں کے بڑے چہیتے مریدتھے۔ بابا جی کے پاس اشفاق احمد اور حنیف رامے صاحب بڑی باقاعدگی سے حاضر ِ خدمت ہوا کرتے تھے۔ خواجہ یوسف صاحب بتاتے ہیں کہ بابا جی نور والوں کے ڈیرے پر ایک دن اشفاق احمد اور حنیف رامے معراج کے روحانی یا جسمانی ہونے پر گفتگو کر رہے تھے، اتنے میں بابا جی نور والے تشریف لائے، اور دریافت کیا کہ کس موضوع پر بات ہو رہی تھی۔ روئے سخن دیکھ کر ، بابا جی کہنے لگے تم میں سے کون معراج پر جانے والا تھا، اور کون بھیجنے والا تھا۔ حاضرین نے کہا: حضور والا! ہم میں سے تو کوئی بھی ایسا نہیں تھا۔ بابا جی پھر اپنی طرف اشارہ کر کے چہک کر فرمانے لگے: پھر ان سے پوچھو، جو باراتی ساتھ گئے تھے۔ سچ ہے، دلہا اکیلا نہیں جاتا۔کائنات کا دلہا ایک ہی ہے، ماضی ، حال اور مستقبل کے سب اولیاء و انبیاء اس کے باراتی ہیں۔ زمان و مکاں کے پردے اگر صاحبِ لولاک کے لیے اٹھا دیئے گئے تو شاہدین کے لیے بھی جستہ جستہ یہ پردے اٹھتے ہیں۔ ہر واقعہ کا گواہ بنایا جاتا ہے…اور گواہ کو محفوظ رکھا جاتا ہے…دراصل گواہ عینی شاہد ہوتا ہے۔ فوق سدرۃ المنتہیٰ ایک استثنیٰ ہے، جہاں کا عالم یہ ہے کہ "فاوحیٰ الا عبدہ ما اوحیٰ…” بس اپنے بندے پر وحی کی جو وحی کی… یہ وحی بھی وہی کر سکتا ہے۔ شاہدِ اوّل سے لے کر درجہ بدرجہ اب تک تمام شاہدین گواہی دیتے رہے ہیں اور بر بنیادِ مشاہدہ گواہی دیتے ہیں کہ جسم اور روح دونوں کو معراج نصیب ہوئی … اور ایسی معراج کہ اس کے بعد کسی کو نصیب نہ ہوئی۔ اس معراج کے صدقے میں اولیائے محمدیؐ کو بھی معراج نصیب ہوتی ہے ، لیکن وہ کسی پر حجت نہیں ہوتی … وہ روحانی ہوتی ہے۔ اپنی اپنی معراج کے تذکرے گاہے گاہے اولیاء اللہ نے کیے ہیں، حکیم الامّت نے بھی اپنی معراج کا ذکر کیا ہے ، حضرت بایزید بسطامیؒ کا معراج کا ذکر بھی ملتا ہے۔ یہ افسانہ نہیں ، بلکہ تصرفات اور عنایات کی داستانِ دل پذیر ہے۔

حدیثِ نبویؐ ہے، نماز مومن کی معراج ہے۔ مرشدی حضرت واصف علی واصفؒ فرماتے ہیں کہ اْمّتی کی معراج نقشِ پائے مصطفیٰؐ تک پہنچنا ہے۔ گویا معراج کی طلب ہر اْمّتی کا حق بھی ہے اور اْس پر فرض بھی! اْمّتی جب اپنی بشریت کو زیر کر لیتا ہے تو اسے روحانی معراج نصیب ہو جاتی ہے۔ جب وہ اپنے اقطارالسماوات و الارض سے باہر نکل آتا ہے تو یہ اْس کی حالتِ معراج ہے۔ جب زمان و مکاں کے طلسم سے اسے رہائی نصیب ہوتی ہے تو وہ معراج کی حالت میں ہوتا ہے۔ ہبوطِ آدم صرف ایک مرتبہ لاحق ہوا تھا، عروجِ آدم خاکی بار بار ہونا مقدر کر دیا جاتا ہے۔ وہ جب بھی توبہ کر کے پلٹتا ہے، اسے یک گونہ معراجِ روحانی عطا کی جاتی ہے۔ طبق در طبق بلندیوں پر لیے چلے جانا، حضرتِ انسان سے رحمان کا وعدہ ہے۔ انسان اپنا وعدہ بھول جاتا ہے، رحمان نہیں بھولتا ہے۔ انسان کو نسیان لاحق ہوتا ہے، رحمان ہر عیب سے پاک ہے… منزّہ ہے۔ تشبیہہ سے تنزیہہ کا سارا سفر انسانی شعور کے لیے بمنزلہ ِ معراج ہے۔

لاکھوں درود ، اس ہستیؐ پر جو صاحبِ معراج بھی ہے، صاحبِ قوسین بھی ہے، اور صاحبِ لولاک بھی! سلامِ عقیدت ان تمام شاہدین کی خدمت میں، جو اس صاحبِ معراج ؐکے نعلین کا صدقہ ہمیں اپنے مشاہدات کے سبب اہلِ یقین میں شامل کرتے ہیں، ہمارے علم کو علم الیقین کی منزل تک پہنچاتے ہیں۔ فضلِ خداوندی جب شاملِ حال ہوتا ہے تو علم الیقین عین الیقین بھی بن جاتا ہے۔ صاحبِ عین الیقین صاحبِ مشاہدہ ہوتا ہے، صاحب ِ حق الیقین مشاہدہ کرا بھی سکتا ہے۔ اہلِ مشاہدہ اور اہلِ متشاہدہ سب کی خدمت میں سلام…گر قبول افتد، زہے عزو شرف!

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: کہ معراج جسمانی تھی کہ بابا جی معراج کے نصیب ہو جاتا ہے ہوتا ہے رہے ہیں بھی ہے کے لیے ہیں کہ

پڑھیں:

اندر کی کہانی کا علم نہیں شاید بات چیت ہوئی ہو گی، محمد زبیر

لاہور:

رہنما مسلم لیگ (ن) رانا احسان افضل کا کہنا ہے کہ اس کے اوپر جو کے پی کے کے چیف منسٹر ہیں ان کاوڈیو بیان سامنے ہے جس میں وہ خود اس چیز کا اعتراف کر رہے ہیں کہ اس کے اندر کسی بھی قسم کی اٹانومی ہے، جو صوبائی اٹانومی ہے یا جو ڈسکریشن ہے یا اتھارٹی ہے فیصلہ سازی کی وہ انڈر مائن نہیں ہورہی، یہ صریحاً ایک ہارمنائزیشن ہے پروونشل لیجسلیشن اور وفاقی لیجسلیشن کی جو مائنز اینڈ منرلز کے حوالے سے ہے تاکہ جو انویسٹرز ہیں ان کو ایک ایسا لیگل فریم ورک ملے جو کہ انوسٹمنٹ فرینڈلی ہو.

ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ تو دیکھیں اس کے اندر جو ہے جو ڈرافٹ ہے وہ مشاورت سے ہی بنا ہے باقی صوبوں نے اس کو ایڈاپٹ کیا ہے.

رہنما تحریک انصاف شوکت یوسفزئی نے کہا کہ سب سے پہلے تو رانا صاحب سے یہ کہوں گا کہ کم از کم ہمیں تو قومی مفاد نہ سمجھائیں، پاکستان کا مفاد اگر ہمیں ایسے لوگ سمجھائیں جو مینڈیٹ چوری کر کے بیٹھے ہیں حکومت بنائی ہے نہ انسانی حقوق مان رہے ہیں نہ جمہوریت کو مان رہے ہیں نہ پارلیمنٹ کی بالا دستی کو مان رہے ہیں نہ عدالتی فیصلوں کو مان رہے ہیں اور ہمیں کہہ رہے ہیں کہ یہ عوامی مفاد کی بات نہیں کرتے یہ بڑے افسوس کی بات ہے، ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ میں نے تو کہا تھا کہ بل جب اسمبلی کے فلور پر آتا ہے تو اس میں یہ نہیں ہوتاکہ یہ حکومت کا ممبر ہے اور یہ اپوزیشن کا ممبر ہے کوئی بھی اس کو پوائنٹ آؤٹ کرسکتا ہے اور کوئی بھی اپنی ترامیم لا سکتا ہے.

سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا کہ مزاحمت ٹیک آف کر ہی نہیں سکی یہ نہیں کہہ سکتے کہ کوشش نہیں ہو گی، ظاہری سی بات ہے جتنی بھی اپوزیشن جماعتیں ہیں اس میں سب سے زیادہ تحریک انصاف، ان کی تو کوشش ہے کہ جلد سے جلد حکومت کو گرایا جائے اور خان صاحب کو رہا بھی کروایا جائے، اس میں جو دوسری اپوزیشن جماعتیں ہیں اچکزئی صاحب ہیں یا اس قسم کے لوگ ہیں ان کے ارادے تو نظر آئے تھے لیکن ایک پروفیشنل طریقے سے، ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ اندر کی کہانی تو مجھے نہیں معلوم شاید بات چیت ہوئی ہوگی۔

متعلقہ مضامین

  • خیبرپختونخوا کی فلم میں مجھے بھی آفر ہوئی تھی، عمران خان سے غداری نہیں کرسکتا، محمود خان
  • بینچ تبدیلی؛ مجھے سزا دینے کا شوق نہیں آپ سچ بولیں، جسٹس اعجاز کا ڈپٹی رجسٹرار سے استفسار
  • کِس سابق کرکٹر و سلیکٹر کی نواسی اسکاٹ لینڈ کی ٹیم کا حصہ ہیں؟
  • ’آپ دوسروں کے خاندان بیچ رہے ہیں‘، رجب بٹ کی ایک بار پھر فہد مصطفیٰ پر تنقید
  • اندر کی کہانی کا علم نہیں شاید بات چیت ہوئی ہو گی، محمد زبیر
  • مصطفی کمال کا آٹھ ماہ میں پاکستان کو پولیو فری ملک بنانے کا دعویٰ
  • پولیو کی ویکسینیشن میں کوئی ملاوٹ نہیں ہے: مصطفیٰ کمال
  • اسکاٹ لینڈ ویمن کرکٹ ٹیم میں سابق پاکستانی کرکٹر کی نواسی شامل
  • دفعہ370 کی بحالی تک کوئی بھی الزام یامقدمہ مجھے خاموش نہیں کرا سکتا، آغا روح اللہ
  • پی ایس ایل کی فریاد