Jasarat News:
2025-04-15@09:37:00 GMT

گلا تو گھونٹ دیا…!!

اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT

گلا تو گھونٹ دیا…!!

حکومتی خرخراہٹ سے آنے والی خبر نے ہڑ بڑا کر رکھ دیا کہ پی ڈی ایم کی حکومت نے گلا گھوٹنے والا متنازع پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025ء کثرت رائے سے قومی اسمبلی سے پاس کرالیا۔ جس کے تحت جھوٹی خبر پھیلانے پر تین سال قید اور 20 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔ ترمیمی ایکٹ کا دائرہ کار ڈیجیٹل میڈیا تک محدود رکھا گیا ہے۔ اس ایکٹ کے تحت سوشل میڈیا پروٹیکشن ٹریبونل قائم کیا جائے گا۔ وفاقی حکومت تین سال کے لیے ٹریبونل ارکان تعینات کرے یہ 90 روز میں کیس نمٹانے کے پابند ہوں گے۔ صحافیوں نے اس کی مذمت کرتے ہوئے اس کو پاکستان کے آئین کا آرٹیکل 19 جو ہر شہری کو آزادی اظہار کا حق دیتا ہے کے خلاف قرار دیا۔ انسانی حقوق کمیشن پاکستان نے اس ترمیمی بل کی منظوری پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بل کے سیکشن اے 26 میں جعلی یا جھوٹی خبروں پر زور دینا تشویشناک ہے، بل کا متن جعلی خبروں کی مناسب وضاحت فراہم نہیں کرتا ہے، مبہم نتائج کی طرف اشارہ کرتا ہے، ڈیجیٹل مواد کو کنٹرول کرنے کے لیے 4 نئی اتھارٹیز کے قیام سے غیر ضروری، غیر متناسب پابندیاں عائد ہوں گی۔ سوشل میڈیا پروٹیکشن ٹریبونل میں اپیلوں کو براہ راست عدالت عظمیٰ میں لے جانے اور ٹریبونل کے حکومتی نامزد ارکان پر مشتمل ہونا باعث تشویش ہے یہ عدالتی نگرانی کو کم اور انتظامی کنٹرول کو بڑھانے کی طرف اشارہ دیتی ہے۔ پہلے ہی بہت کچھ ریگولیٹ کیا جاچکا ہے۔ حیران کن بات یہ ہے کہ اس کی

منظوری سے قبل قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں اس بل کی مخالفت کرنے والی پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم نے تائب ہو کر قومی اسمبلی میں اس کے حق میں ووٹ دیا۔

جھوٹ، جو قرآن و سنت کی روشنی میں کبیرہ گناہ ہے، قرآن میں جھوٹے پر اللہ نے لعنت کی ہے، یہ زنا سے بھی بڑھ کر گناہ ہے جس کے فعل پر اتنی شدید وعید نہیں آئی ہے۔ سورہ البقر میں آیا ہے کہ ’’اور جو جھوٹ بولتے ہیں اس کی پاداش میں اُن کے لیے درد ناک سزا ہے‘‘ قرآن میں تو یہاں تک کہا گیا کہ لگی لپٹی بات مت کہو اور سچائی سے پہلو مت بچائو، جھوٹ جس کی بدبو سے فرشتہ دور چلے جاتے ہیں۔ جھوٹ ہے کیا جو انتہائی قابل مذمت ہے لغت اس کی تشریح یوں کرتی ہے ’’کسی شخص یا گروہ کا دوسرے شخص یا گروہ کے متعلق قصداً کسی بات کو حقیقت کے خلاف بیان کرنا‘‘۔ جھوٹ منافق کی علامت ہے، جھوٹ اور ایمان ایک جگہ جمع نہیں ہوسکتے، حکومت کا ترمیمی بل جھوٹ کے خلاف اس قدر ہے کہ ڈیجیٹل میڈیا پر جھوٹ مت بولو، بس اللہ اللہ خیر سلا، اسمبلی میں جھوٹ بولو، جھوٹے وعدہ کرو، جھوٹا دلاسہ دو، جھوٹے دعوے کرو، جھوٹے من گھڑت اعداد وشمار دکھائو، سب میدان کھلے ٹھلے ہیں، تمہارے لیے سب راہیں کشادہ ہیں۔ یہ جھوٹ ہی کا خمیازہ تھا کہ ملک ٹوٹ گیا اور مشرقی پاکستان الگ ہوگیا، جھوٹ راگ الاپتا رہ گیا۔ سنی سنائی بات کو نمک مرچ لگانا یا ویسے ہی آگے پھیلانے کی شریعت میں ممانعت ہے کہ بغیر تصدیق کیے بات آگے مت بڑھائو‘‘۔ جس طرح سب سے قولاً سدید ہے، جب تصدیق کرنے کی شریعت بات کرتی ہے تو یہ تقاضا بھی حکمرانوں سے کرتی ہے کہ وہ بھی ’’مصدقہ‘‘ بات کرے اور جھوٹ سے دھوکا نہ دے مگر یہ ہورہا ہے کہ جب عوام الناس محسوس کرتے ہیں کہ حکمران سچ کو چھپا رہے ہیں اس پر قدغن لگارہے ہیں اور خود جھوٹ پھیلا رہے ہیں تو وہ جھوٹ کے ماہرین کے دلدل میں جا پھنستے ہیں۔

میڈیا پرسنز شپ کی پابندی کا کوڑا کل کلاں کی بات ہے، سچ گوئی کی سزا رسائل، جرائد، اخبارات کی کانٹی، چھانٹی، بندش، مدیر حضرات کو قید و بند کی سزائیں کیا جھوٹ کو پروان چڑھانے کے حکومتی اقدامات نہ تھے؟ تو کیا تھے اب جھوٹ بے قابو ہو چلا ہے اس کا راج ہو چلا ہے یہ تخت کے تلوے چاٹنے لگا ہے تو اس ترمیم کے جال میں پھانسنے کی تیاریاں ہیں۔ یہ بات سو فی صد درست ہے کہ اغیار، ملک دشمن عناصر، جھوٹوں کے بادشاہ، سامراجی پٹھو، مال کے فتنہ کے شکار جھوٹ کا طوفان اٹھائے ہوئے ہیں اور وہ ذہنوں کو مسخر کررہے ہیں تو اس کی ایک وجہ سب سے بڑی سچ کو چھپانا ہے۔ آپ سچ کو کھلا کر دیں تو پھر قرآن کے فرمان کے مطابق جب حق آتا ہے تو باطل بھاگ کھڑا ہوتا ہے۔ اور باطل ہے ہی بھاگ جانے والا۔ اس میں کوئی دو رائے ہرگز نہیں ہوسکتی یہ فرمان خداوندی ہے، جھوٹ کوئی بھی بولے وہ ہر سطح پر گرفت اور قانوناً قابل تعزیر ہے۔ تو پھر اللہ کی لعنت (پھٹکار) جو اوپر سے لے کر نیچے تک برس رہی ہے جھوٹ ہر سو سکہ جما رہا ہے۔ یہ کلچر بن رہا ہے، معاشرے کو جکڑ کر حالت یہ ہوچکی کہ عدالتوں میں جھوٹ کا راج ہو چلا ہے۔ حلفیہ فریقین جھوٹ بولتے ہیں کوئی روک ٹوک نہیں۔ بھلا جب فیصلہ میں ایک فریق جھوٹ سے آلودہ ثابت ہوتا ہے تو جھوٹ کی سزا الگ سے ہوتی ہے۔ اب تو جھوٹ کی قسمیں بھی یار لوگوں نے بنا ڈالی ہیں۔ ایک سفید جھوٹ، اپنا نقصان کرکے کسی کو فائدہ پہنچایا۔ سرمئی جھوٹ، دونوں کا فائدہ بولنے اور سننے والے کا۔ سیاہ جھوٹ، دوسروں کا نقصان اپنا فائدہ۔ لال جھوٹ، میرا بھی نقصان دوسرے کا بھی نقصان۔ یعنی بے وقوفانہ، مصنوعی، خود غرضانہ، اور بدلہ، جھوٹ ہیں۔ حکومت کا فیصلہ کس جھوٹ پر سزاوار ٹھیراتا ہے۔ فیصلہ صاحب نظر کرلیں۔ کچھ لوگ یوں بھی نصیحت کرتے ہیں سچ کا بول بالا ہے جھوٹ کا منہ کالا، کہ ملک میں بے برکتی جھوٹ کی ہی بدولت ہے اور سندھی کہاوت ہے ’’سچ تہ بٹھو نچ، جھوٹ تو ہر رنگ میں حقدار لعنت ہے۔

گلا تو گھونٹ دیا ’’حکومت‘‘ نے ترا
کہاں سے آئے صدا لا الہ الا اللہ

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: میڈیا پر

پڑھیں:

جب تک ایک اور میثاق جمہوریت نہیں ہوگا تب تک موجودہ صورتحال تبدیل نہیں ہوسکتی: رانا ثنا اللہ

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیر اعظم کے مشیر اور مسلم لیگ نواز کے سینئر رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ جب تک ایک اور میثاق جمہوریت نہیں ہوگا تب تک موجودہ صورتحال تبدیل نہیں ہوسکتی۔سماء کے پروگرام ’ ریڈ لائن ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے ن لیگی رہنما رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اپنے معاملات میں بری طرح الجھتی جارہی ہے اور جب تک یہ جماعت الجھی رہے گی پاکستانی سیاست کو بھی الجھائے رکھے گی، یہ جس راستے پر جانا چاہتے ہیں اس سے جمہوریت مضبوط نہیں ہوگی، یہ جس راستے پر جانا چاہتے ہیں اس سے ان کو کوئی منزل نہیں ملے گی۔

  کوئی رانا ضد پر اَڑ جائے تو رانی بھی اسے منا نہیں سکتی، میری کیا حیثیت ہے، دل پر پتھر رکھتے ہوئے کہا”قبول ہے۔ قبول ہے۔ قبول ہے“

مشیر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کہا جا رہا ہے ہم نے اپنے مسائل اسٹیبلشمںٹ سے بات چیت کر کے حل کرنے ہیں، یہ مسائل ایسے حل نہیں ہوں گے ، جب سیاسی قیادت سر جوڑے گی حل ہوں گے لیکن بانی پی ٹی آئی کہتے ہیں میں نے اسٹیبلشمںٹ سے ہی بات کرنی ہے۔ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ مذاکراتی کمیٹیز میں جو گفتگو ہوئی سب کو پتا ہے کہ وہاں سے کون چھوڑ کر بھاگا تھا؟ یہ لوگوں کے گھروں تک جا کر ذاتی طور پر زچ کرتے ہیں، عون عباس کو جس طرح گرفتار کیا گیا میں نے اس کی مذمت کی تھی۔رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ جہاں سے راستہ تلاش کرنا چاہتے ہیں وہاں سے نہیں ملے گا، پی ٹی آئی دور میں ہر طرح کے مسائل موجودہ دور سے زیادہ تھے، اگر سیاسی مسائل بھی حل ہوں تو جو معاملات ایک سال میں حل ہوں ایک ماہ میں ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں میں تقاریر اور خطابات میں بڑی بڑی باتیں ہوجاتی ہیں، میرا یقین ہے جب تک سیاسی جماعتیں بیٹھ کر بات نہیں کریں گی اور ایک اور میثاق جمہوریت نہیں ہوگا تو موجودہ صورتحال تبدیل نہیں ہوسکتی۔

بچپن کی ایک اور یاد جو ذھن کے حافظہ سے محو نہیں ہوئی وہ آپاں اور بی بی جی کی سنائی کہانیاں تھیں،ایسے ہی نہیں کہتے نانیاں دادیاں سیانی ہوتی تھیں 

مزید :

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی والے جہاں سے راستہ تلاش کرنا چاہتے ہیں وہاں سے نہیں ملے گا: رانا ثنا اللہ
  • جہادی فتویٰ غامدی، موم بتی مافیا میں صف ماتم
  • ایک اور میثاق جمہوریت تک موجودہ صورتحال تبدیل نہیں ہوسکتی. رانا ثنا اللہ
  • جب تک ایک اور میثاق جمہوریت نہیں ہوگا تب تک موجودہ صورتحال تبدیل نہیں ہوسکتی: رانا ثنا اللہ
  • خان اور پارٹی اللہ کے رحم وکرم پر چھوڑ دیے گئے ہیں، شیر افضل مروت
  • فطرت،انسانیت اور رحمتِ الٰہی
  • سرینگر میں رکن پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ مہدی کی اہم پریس کانفرنس
  • سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈا کرنے والوں سے اوورسیز پاکستانی خود حساب لیں گے، چوہدری پرویز اقبال لوسر
  • حماس ہسپتالوں کو کمانڈ سنٹر کے طور پر استعمال نہیں کرتی، اسرائیلی جھوٹ بولتے ہیں، یورپی ڈاکٹر
  • استقامت کا پہاڑ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ