صدر ‘ وزیراعظم نے حلف سے روگردانی کی‘ موقف۔ پشاورہائیکورٹ میں سماعت
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
پشاور(آن لائن)آئی ایم ایف اور دیگر اداروں سے سودی معاہدوں کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔درخواست کی سماعت پشاورہائیکورٹ کے چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس اعجاز انور پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی۔ دورانِ سماعت درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے معاہدوں کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔درخواست گزار نے عدالت میں کہا کہ آئی ایم ایف سے سود پر قرضے لیے گئے ہیں، سود کے بارے میں اللہ تعالی کے واضح احکامات ہے۔ اسلام میں سود حرام ہے اور سود اللہ تعالیٰ سے لڑائی کے مترادف ہے۔عدالت میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ صدر مملکت اور وزیراعظم جب حلف اٹھاتے ہیں تو اس میں اقرار کرتے ہیں کہ اسلامی تعلیمات پر عمل کریں گے جب کہ آئی ایم ایف سے سودی معاہدے کرکے صدر مملکت اور وزیراعظم نے حلف سے روگردانی کی ہے۔درخواست گزار کے مطابق حلف کی خلاف ورزی پر صدر اور وزیراعلیٰ کو عہدوں سے ہٹایا جائے۔ خیبرپختونخوا حکومت وفاقی حکومت کے سودی معاہدوں سے خود کو الگ کرے اور سودی معاہدوں سے لاتعلقی کا اظہار کرے۔بعد ازاں ججز نے ریمارکس دیے کہ ہم اس کیس میں آرڈر کرتے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف
پڑھیں:
حماس کا فلسطینی اتھارٹی کے موقف سے اظہار بیزاری
میڈیا سے اپنی ایک گفتگو میں حازم قاسم کا کہنا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی اپنی پروپیگنڈہ کمپین بند کرے اور اس نازک موقع پر فلسطینی قوم کے اعلیٰ مفاد کو ترجیح دے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس" نے ایک بیان میں فلسطینی اتھارٹی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مقاومتی گروہوں کا چہرہ خراب کرنے اور اُن پر بہتان باندھنا بند کرو۔ واضح رہے کہ محمود عباس کی فلسطینی اتھارٹی نے آج ایک بیان میں کہا کہ امریکہ اور بعض علاقائی ممالک کے ساتھ مل کر حماس، ایک چھوٹی فلسطینی ریاست بنانے کے مشکوک منصوبے میں شریک ہے۔ جس پر حماس نے رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ دعوے خیالی پلاو کے سوا کچھ بھی نہیں۔ حماس کے ترجمان "حازم قاسم" نے کہا کہ ہم فلسطینی اتھارٹی کے اس بیان کی شدید مذمت کرتے ہیں جس میں ہم پر الزام لگایا گیا ہے کہ حماس چھوٹی فلسطینی ریاست کی تشکیل کے کسی منصوبے میں شریک ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار شھاب نیوز سے گفتگو میں کیا۔ اس موقع پر حازم قاسم نے کہا کہ یہ باتیں صرف فلسطینی اتھارٹی کے بااثر افراد کے ذہن کی اختراع ہیں۔
حازم قاسم نے کہا کہ ان الزامات کا مقصد یہ ہے کہ غزہ سے فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کے منصوبے کو ناکام بنانے، دشمن کو اپنی جارحیت بند کرنے پر مجبور کرنے اور قیدیوں کے عزت دارانہ تبادلے جیسی کامیابیوں کو داغدار بنایا جائے۔ انہوں نے فلسطینی اتھارٹی سے مطالبہ کیا کہ اپنی پروپیگنڈہ کمپین بند کریں اور اس نازک موقع پر فلسطینی قوم کے اعلیٰ مفاد کو ترجیح دیں۔ حازم قاسم نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی اس طرح کی حرکتوں کی بجائے فلسطین کی داخلی صورت حال کو بہتر بنانے کی فکر کرے۔ یاد رہے کہ فلسطینی اتھارٹی نے آج اپنے ایک جاری بیان میں کہا کہ خبررساں اداروں سے پتہ چلا ہے کہ ایک چھوٹی فلسطینی ریاست کی تشکیل کے امریکی و علاقائی منصوبے اور اسرائیل کے ساتھ زمین کے تبادلے کی سازش پکائی جا رہی ہے۔