پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) خیبرپختونخوا کی صوبائی صدرات وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور سے واپس لے کر ان کے مخالف گروپ کے جنید اکبر خان کو دینے کے بعد خیال کیا جارہا ہے کہ اب پارٹی معاملات سے علی امین کو دور کردیا گیا ہے اور ان کی پوزیشن کمزور ہوگئی ہے۔

پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما نے عمران خان سے جیل میں ملاقات کے بعد میڈیا کو بتایا تھا کہ بانی چیئرمین تحریک انصاف نے علی امین گنڈاپور کو خیبرپختونخوا کی صوبائی صدرات سے ہٹا دیا اور جنید اکبر خان (چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی) کو صوبائی صدر بنایا ہے۔

یہ بھی پڑھیں پی ٹی آئی کی ہومیو پیتھک قیادت سائیڈ پر کردی جائے گی، عمران خان اسی سال رہا ہوں گے، جنید اکبر

تحریک انصاف کے رہنماؤں کا مؤقف ہے کہ علی امین گنڈاپور جو وزیراعلیٰ بھی ہیں ان پر ورک لوڈ زیادہ تھا اسی وجہ سے پارٹی امور کو جنید اکبر کے حوالے کیا گیا، تاہم تجزیہ کار اور پارٹی کے باخبر رہنما اس سے اختلاف کرتے ہیں۔

’احتجاجی دھرنوں کے دوران علی امین کے کردار پر بشریٰ بی بی اور کارکنان ناراض تھے‘

پاکستان تحریک انصاف کے کچھ رہنما جو غیرجانبدار اور عمران خان کے وفادار ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں، ان کا ماننا ہے کہ علی امین گنڈاپور کو ان کی خراب کارکردگی اور کارکنوں کی ناراضی کی وجہ سے ہٹایا گیا۔

پارٹی کے ایک سینیئر رہنما نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ سب کچھ ایک دن میں نہیں ہوا بلکہ بات چل رہی تھی اور پھر عمران خان نے حتمی فیصلہ کرلیا۔ ’بڑا ایشو یہ ہے کہ عمران خان تک ہر ایک کی رسائی نہیں ہے اور ان تک سچ نہیں پہنچ رہا۔ علی امین اور دیگر ان کے حمایتی سب اچھا کی رپورٹ دیتے تھے۔‘

انہوں نے بتایا کہ بشریٰ بی بی کی رہائی اور پشاور میں ان کے قیام کے دوران صورت حال خراب ہوئی اور علی امین گنڈاپور کی پالیسیوں پر سوالات اٹھنے لگے۔

ایک اور رہنما نے بھی یہی بات کی اور بتایا کہ بشریٰ بی بی جب پشاور آئیں تو کارکنان خصوصاً یوتھ رہنماؤں ان سے ملاقات کی اور شکایات لے انبار لگائے۔ جبکہ اسلام آباد مارچ کے دوران بھی دونوں میں اختلافات پیدا ہوئے اور یہ سب باتیں عمران خان تک پہنچ گئیں۔ ’جب عمران خان تک باتیں پہنچنے لگیں تو علی امین کے کاغذات خراب ہوگئے اور آخر وہ صدرات سے محروم ہوگئے۔‘

کیا اب پارٹی میں علی امین کی پوزیشن کمزور ہوئی ہے؟

پارٹی کے رہنما سمجھتے ہیں کہ علی امین گنڈاپور کی پارٹی میں اب بھی بہت اہمیت ہے جس کی وجہ وزیراعلیٰ کا عہدہ ہے۔ ان کی رائے ہے کہ پارٹی اس وقت مشکلات میں ہے۔ کارکنوں اور عمران خان کی خواہش ہے کہ احتجاجی تحریک کا سلسلہ شروع ہو جس کے لیے فنڈز اور وسائل درکار ہیں۔ وزیراعلیٰ کے پاس نئے صدر کی نسبت اختیارات اور وسائل زیادہ تھے جبکہ نئے صوبائی صدر بھی علی امین کی طرف ہی دیکھیں گے۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اب علی امین گنڈاپور کی 8 فروری سے پہلے والی حثیت نہیں ہے۔ سیاسی تجزیہ کار و سینیئر صحافی علی اکبر کا خیال ہے کہ علی امین کی پوزیشن پارٹی میں اب بہت کمزور ہے۔

’وزیراعلیٰ بننے سے پہلے علی امین ہیرو تھے، کارکنان ان کے ساتھ تھے۔ جس کے باعث یہ دبنگ لیڈر تھے لیکن اب ان پر پرو اسٹیبلشمنٹ کی مہر لگ چکی ہے۔‘

ان کا کہنا ہے کہ جنید اکبر خان کو اختلافات کی بنا پر فوکل پرسن کے عہدے سے ہٹایا گیا تھا اور جنید اکبر عاطف خان قریبی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ جنید اکبر کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین اور صوبائی صدر بنانے سے عاطف خان گروپ مضبوط ہوگیا۔ اب آگے پارٹی تنظیم میں مزید تبدیلیوں کا بھی امکان ہے جس میں علی امین گنڈاپور کا کردار انتہائی کم ہوگا۔

کیا عمران خان علی امین کی کابینہ کی کارکردگی سے بھی مطمئن نہیں؟

گزشتہ کچھ عرصے سے علی امین کی کابینہ میں تبدیلی اور ممبران کو ہٹانے کی خبریں آرہی ہیں، تاہم صوبائی حکومت ایسی خبروں کی تردید کررہی ہے۔

تحریک انصاف کے ایک باخبر ذرائع نے بتایا کہ عمران خان کچھ وزرا کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں اور انہیں ہٹانے کے خواہشمند تھے۔ انہوں نے بتایا کہ عمران خان نے علی امین کی دراخوست پر ان کابینہ ممبران کو ہٹانے کا فیصلہ مؤخر کیا ہے جبکہ کارکردگی بہتر بنانے کی ہدایت کی ہے۔

تحریک انصاف کا کیا موقف ہے؟

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور مرکزی سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم کا ماننا ہے کہ پارٹی میں تمام فیصلے میرٹ اور عمران خان کی مرضی سے ہوتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ علی امین نے مشکل وقت میں عہدہ سنبھالا اور فرنٹ سے لیڈ کیا۔ وزیراعلیٰ کی ذمہ داریاں اور پارٹی کو وقت دینا مشکل ہوتا تھا اسی وجہ سے عمران خان نے جنید اکبر کو صوبائی صدر مقرر کردیا۔ ’اب جنید اکبر پارٹی کے صوبائی صدر ہیں، اور عمران خان کا فیصلہ سب کو قبول ہے۔‘

یہ بھی پڑھیں وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں پی ٹی آئی کارکنان مشتعل، ’ورکر کو عزت دو‘ کے نعرے

شیخ وقاص اکرم نے بتایا کہ پارٹی میں اختلافات ہوتے ہیں لیکن جب عمران خان کا فیصلہ آتا ہے تو سب یک زبان ہوکر اس پر عمل کرتے ہیں اور مانتے بھی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews بشریٰ بی بی پارٹی معاملات پی ٹی آئی اختلافا تنظیم سازی جنید اکبر صوبائی صدارت صوبائی کابینہ عاطف خان گروپ علی امین گنڈاپور عمران خان وزارت اعلٰی وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پارٹی معاملات جنید اکبر صوبائی کابینہ عاطف خان گروپ علی امین گنڈاپور وی نیوز علی امین گنڈاپور تحریک انصاف کے اور عمران خان کہ علی امین نے بتایا کہ علی امین کی کی پوزیشن جنید اکبر پارٹی میں پارٹی کے انہوں نے

پڑھیں:

علی امین گنڈاپور کو پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کی قیادت سے ہٹائے جانے کی اندرونی تفصیلات سامنے آ گئیں

پاکستان تحریک انصاف خیبر پختونخوا کی صدارت سے علی امین گنڈا پور کے مخالف دھڑے کو ملنے کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کے خلاف ماضی میں سرگرم رہنے والے گروپ نے عمران خان کو متعدد شکایات پیش کیں۔ گروپ کے اراکین نے جیل اور عدالتوں میں پیشیوں کے دوران گنڈا پور کے خلاف متعدد الزامات عائد کیے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان کے سامنے علی امین گنڈا پور کے بارے میں شکایات پیش کرنے والوں میں عاطف خان، شکیل خان، جنید اکبر اور مشال یوسفزئی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ قاضی انور ایڈووکیٹ اور کچھ دیگر وکلاء نے بھی گنڈا پور کے خلاف شکایات درج کرائیں۔

اس حوالے سے پی ٹی آئی کے ترجمان شیخ وقاص اکرم نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی میں کسی قسم کی دھڑے بندی نہیں ہے۔ علی امین گنڈا پور نے بانی پی ٹی آئی کے فیصلے کو تسلیم کیا ہے اور جنید اکبر کو مبارک باد بھی دی ہے۔

شیخ وقاص اکرم نے مزید کہا کہ علی امین گنڈا پور پر دو عہدوں کا بوجھ تھا اور اب وہ بحیثیت وزیراعلیٰ صوبے اور پارٹی کی خدمت کرتے رہیں گے۔

صوبائی صدر انصاف لائرز فورم قاضی انور ایڈووکیٹ نے جیو نیوز کو بتایا کہ انہوں نے بانی پی ٹی آئی سے صرف یہ کہا تھا کہ احتساب کا کوئی واضح طریقہ کار ہونا چاہیے، جس کے بعد احتساب کمیٹی قائم کی گئی تھی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ عمران خان کو وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کے خلاف کوئی شکایت نہیں کی گئی، اور جنید اکبر کو صوبائی صدر مقرر کرنے کا فیصلہ بانی پی ٹی آئی کا تھا۔

قاضی انور ایڈووکیٹ نے مزید کہا کہ انہیں یہ سمجھ نہیں آتا کہ وزیراعلیٰ سے صوبائی صدارت کیوں واپس لے کر جنید اکبر کو دے دی گئی، حالانکہ علی امین گنڈا پور پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات میں بلامقابلہ صوبائی صدر منتخب ہوئے تھے۔

یاد رہے کہ کچھ دن قبل عمران خان نے علی امین گنڈا پور سے پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کی صدارت واپس لے کر رکن قومی اسمبلی جنید اکبر کو پارٹی کا صوبائی صدر مقرر کر دیا تھا۔ ذرائع کے مطابق، عمران خان نے علی امین گنڈا پور کو ہدایات دیں کہ وہ اپنی توجہ خیبر پختونخوا میں گورننس اور دہشت گردی کے مسائل پر مرکوز رکھیں۔

متعلقہ مضامین

  • عمران خان نے گنڈاپور کو پارٹی صدارت سے کیوں ہٹایا؟ دونوں کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
  • وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور 5 سال پورے کریں گے، جنید اکبر
  • وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور5 سال پورے کریں گے، صدر پی ٹی آئی کے پی جنید اکبر
  • علی امین گنڈاپور،عمران خان کی ہدایت پر پارٹی کی صوبائی صدارت سے مستعفی
  • علی امین نے کے پی میں پارٹی صدارت چھوڑنے کیلیے عمران خان سے خود درخواست کی تھی، بیرسٹر گوہر
  • بانی پی ٹی آئی سے عاطف خان، شاہ فرمان اور جنید اکبر کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
  • بانی پی ٹی آئی سے عاطف خان، شاہ فرمان اور جنید اکبر کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
  • خیبر پختونخوا، وزیراعلیٰ کی تبدیلی سے متعلق پی ٹی آئی رہنما عاطف خان نے کیا کہا؟
  • علی امین گنڈاپور کو پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کی قیادت سے ہٹائے جانے کی اندرونی تفصیلات سامنے آ گئیں