WE News:
2025-04-15@09:16:04 GMT

کیا آپ کا پاور بینک جعلی ہے؟ ان علامات سے پتہ چلائیں

اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT

کیا آپ کا پاور بینک جعلی ہے؟ ان علامات سے پتہ چلائیں

آج کے زمانے میں اسمارٹ فون، لیپ ٹاپ اور دیگر الیکٹرانک ڈیوائسز ہماری روزمرہ زندگی کا اہم حصہ بن چکی ہیں۔ لیکن ان اہم ڈیوائسز سے ہر وقت فائدہ اٹھانے کے لیے ایک مضبوط اور قابل اعتماد پاور بینک کی ضرورت پڑتی ہے، تا کہ گھر سے باہر اگر چارجنگ ختم ہوجائے تو ڈیواسز کو چارج کیا جا سکے۔

ویسے تو مارکیٹ میں بے شمار اقسام اور ماڈلز کے پاور بینکس دستیاب ہیں، جن میں سے صحیح انتخاب کرنا اکثر ایک مشکل کام بن جاتا ہے۔

پاور بینک سے متعلق عام غلط فہمیاں اور دھوکے

پاکستانی مارکیٹ میں پاور بینک کی خریداری کے دوران کئی دھوکہ دہی کے واقعات عام ہیں، جن سے بچنا بہت ضروری ہے۔

نقلی برانڈز کی بھرمار

مارکیٹ میں کئی ایسے پاور بینکس دستیاب ہیں جو مشہور برانڈز کی نقل ہیں، ان نقلی پاور بینکس کی پیکیجنگ اور ڈیزائن اصلی جیسے لگتے ہیں، لیکن ان کی کارکردگی نہایت ناقص ہوتی ہے۔ یہ زیادہ دیر تک چارج نہیں رکھتے اور بعض اوقات آپ کی ڈیوائسز کو بھی نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

گنجائش کے جھوٹے دعوے

کئی بار پاور بینک کی پیکیجنگ پر 20,000 mAh یا اس سے زیادہ گنجائش کا دعویٰ کیا جاتا ہے، لیکن حقیقت میں وہ 10,000 mAh یا اس سے بھی کم گنجائش فراہم کرتے ہیں۔ یہ دھوکہ عام ہے اور خریداروں کو دھوکہ دینے کے لیے کیا جاتا ہے۔

کمزور بیٹری سیلز

نقلی پاور بینکس میں ناقص معیار کی بیٹری سیلز استعمال کی جاتی ہیں، جو زیادہ دیر تک کارکردگی نہیں دکھا پاتیں۔ یہ سیلز جلد گرم ہو سکتی ہیں اور بعض اوقات پھٹنے کا خطرہ بھی پیدا ہو سکتا ہے۔

خراب سیفٹی فیچرز

کئی پاور بینکس میں اوور چارجنگ، اوور ہیٹنگ اور شارٹ سرکٹ سے بچاؤ کے فیچرز شامل نہیں ہوتے، جس کی وجہ سے آپ کی ڈیوائسز کو مستقل خطرہ لاحق رہتا ہے۔

جعلی وارنٹی کارڈ

کئی دکاندار نقلی وارنٹی کارڈ فراہم کرتے ہیں، جو صارف کے کسی کام کے نہیں ہوتے۔ جب آپ پاور بینک میں کسی مسئلے کے لیے وارنٹی کا دعویٰ کرتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ وہ وارنٹی کارڈ تو جعلی ہے۔

پاور بینک خریدتے وقت کونسی خصوصیات مدِ نظر رکھیں؟

پاور بینک کی گنجائش اور کارکردگی

پاور بینک کی گنجائش اس کی سب سے اہم خصوصیت ہوتی ہے، جو ملی ایمپئر آور (mAh) میں ماپی جاتی ہے۔ یہ گنجائش اس بات کا تعین کرتی ہے کہ پاور بینک کتنی بار آپ کی ڈیوائس کو چارج کر سکتا ہے۔ اگر آپ کے پاس ایک عام اسمارٹ فون ہے تو 10,000 mAh کا پاور بینک کافی ہوگا۔ لیکن اگر آپ ٹیبلیٹ یا لیپ ٹاپ چارج کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو 20,000 mAh یا اس سے زیادہ گنجائش والے پاور بینک کی ضرورت ہوگی۔ گنجائش کا انتخاب ہمیشہ اپنی ضروریات اور ڈیوائسز کی بیٹری سائز کو مدنظر رکھتے ہوئے کریں۔

فاسٹ چارجنگ کے فوائد

پاور بینک کی آؤٹ پٹ پاور بھی اہمیت رکھتی ہے، کیونکہ یہ طے کرتی ہے کہ آپ کی ڈیوائس کتنی تیزی سے چارج ہوگی۔ آؤٹ پٹ پاور کو وولٹ اور ایمپئر میں ماپا جاتا ہے۔ عام پاور بینکس 5V/2A یا 5V/3A آؤٹ پٹ فراہم کرتے ہیں، جو اسمارٹ فونز کے لیے کافی ہیں۔

لیکن اگر آپ کے پاس فاسٹ چارجنگ کی سہولت والا فون ہے تو آپ کو ایسا پاور بینک لینا چاہیے جو Quick Charge یا PD (Power Delivery)  جیسی جدید ٹیکنالوجیز کو سپورٹ کرے۔ اس سے نہ صرف آپ کا وقت بچے گا بلکہ آپ کی ڈیوائس بھی زیادہ جلدی چارج ہوگی۔

البتہ کوشش کریں کہ ایک وقت میں ایک ڈیوائس ہی چارج کریں اس کے علاوہ اس بات کا خیال رکھیں کہ پاور بینک کو چارج پر لگا کر اسی وقت اپنی ڈیوائس کنکیکٹ کر کے چارج ہر گز نہ کریں۔ یہ طریقہ نہ صرف پاور بینک کو نقصان پہنچائے گا بلکہ آپ کے موبائل یا دوسری ڈیوائسز کے لئے بھی خطرناک ثابت ہوگا۔

سیفٹی فیچرز کی اہمیت

پاور بینک کی کوالٹی اور سیفٹی فیچرز کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ ناقص معیار کے پاور بینک آپ کی ڈیوائس کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ ہمیشہ ایسے پاور بینک خریدیں جو اوور چارجنگ پروٹیکشن، اوور ہیٹنگ پروٹیکشن اور شارٹ سرکٹ پروٹیکشن جیسے حفاظتی فیچرز فراہم کرتے ہوں۔ یہ فیچرز نہ صرف آپ کی ڈیوائس کو محفوظ رکھتے ہیں، بلکہ پاور بینک کی لمبی عمر کو بھی یقینی بناتے ہیں۔

آؤٹ پٹ پورٹس کی تعداد

پاور بینک میں موجود آؤٹ پٹ پورٹس کی تعداد بھی ایک اہم پہلو ہے۔ اگر آپ کو صرف ایک ڈیوائس چارج کرنی ہے تو بھی ضروری ہے کہ ایسے پاور بینک کا انتخاب کریں جس میں کم از کم دو یا تین آؤٹ پٹ پورٹس موجود ہوں۔ جدید پاور بینکس میں USB-A اور USB-C دونوں پورٹس دستیاب ہوتی ہیں، جو آپ کی چارجنگ کے تجربے کو مزید بہتر بناتی ہیں۔

وزن اور سائز

پاور بینک کا وزن اور سائز بھی خریداری کے وقت مدنظر رکھنا چاہیے۔ اگر آپ پاور بینک کو سفر کے دوران استعمال کرنا چاہتے ہیں تو ہلکے وزن اور چھوٹے سائز والا پاور بینک زیادہ موزوں ہوگا۔

البتہ، اگر آپ زیادہ گنجائش چاہتے ہیں تو یہ یاد رکھیں کہ بڑی گنجائش والے پاور بینکس عموماً بھاری اور بڑے ہوتے ہیں، لیکن یہ لمبے سفر کے لیے بہترین ثابت ہو سکتے ہیں۔

البتہ اس بات کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے کہ اکثر کمپنیز صارف کو دھوکہ دینے کے لئے پاور بینک میں مٹی بھر کر اسے بھاری بناتی ہیں.

اس سے بچنے کے لئے بھروسے مند اور معیاری برانڈ کا انتخاب ضروری ہے۔

چند قابل اعتماد برانڈز

ہمیشہ معروف برانڈز کے پاور بینک خریدیں تا کہ آپ کو معیار اور وارنٹی کی ضمانت مل سکے۔ پاکستانی مارکیٹ میں  Xiaomi، Anker، RAVPower، Romoss، اور Samsung جیسے برانڈز قابل اعتماد ہیں۔

معروف برانڈز کے پاور بینک میں سیفٹی فیچرز اور طویل عمر کی یقین دہانی کی جاتی ہے۔ مزید یہ کہ وارنٹی کے ساتھ خریداری کرنے سے آپ کو خراب ہونے کی صورت میں مرمت یا تبدیلی کی سہولت بھی ملتی ہے۔

بجٹ کتنا رکھیں؟

پاور بینک کی قیمت بھی ایک اہم پہلو ہے۔ کم بجٹ میں 5,000 سے 7,000 روپے کے درمیان اچھے پاور بینکس دستیاب ہیں، جبکہ زیادہ گنجائش یا فاسٹ چارجنگ فیچرز والے پاور بینک 10,000 روپے یا اس سے زیادہ کے بجٹ میں آتے ہیں۔

قیمت کے ساتھ ساتھ پاور بینک کی چارجنگ کی رفتار پر بھی غور کریں۔ ایسے پاور بینک تلاش کریں جو فاسٹ ری چارجنگ کی سہولت فراہم کرتے ہوں۔ USB-C ان پٹ والا پاور بینک اس حوالے سے بہتر انتخاب ہے کیونکہ یہ زیادہ تیزی سے چارج ہوتا ہے۔

کون سے اضافی فیچرز پر غور کریں؟

پاور بینک میں LED انڈیکیٹر یا اسکرین ڈسپلے ہونا بھی ایک بہترین فیچر ہے۔ یہ آپ کو پاور بینک کی بیٹری لیول کے بارے میں معلومات فراہم کرتا ہے، جس سے آپ کو پتہ چلتا ہے کہ پاور بینک میں کتنا چارج باقی ہے۔ خاص طور پر سفر کے دوران یہ فیچر بہت مددگار ثابت ہوتا ہے۔

نقلی پاور بینکس کیسے بچیں؟

پاکستانی مارکیٹ میں نقلی پاور بینکس کی بھرمار ہے، اس لیے ہمیشہ اصلی پاور بینک خریدیں۔ اصلیت کی تصدیق کے لیے پیکیجنگ، سریل نمبر، اور برانڈ کی ویب سائٹ پر موجود تصدیقی عمل کو ضرور چیک کریں۔ مستند دکانوں سے خریداری کریں اور پروڈکٹ کے ریویوز ضرور پڑھیں تاکہ آپ کو بہترین پاور بینک حاصل ہو سکے۔

پاور بینک خریدنا ایک اہم فیصلہ ہے، جو آپ کی روزمرہ زندگی کو آسان بنا سکتا ہے۔ اپنی ضروریات، بجٹ، اور ڈیوائسز کے مطابق پاور بینک کا انتخاب کریں۔ اگر آپ ان تمام نکات کو مدنظر رکھیں گے تو یقیناً آپ ایک ایسا پاور بینک خرید سکیں گے جو آپ کو ہر وقت چارجنگ کی بہترین سہولت دے سکے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

خوشبخت صدیقی

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: نقلی پاور بینکس ایسے پاور بینک پاور بینک میں زیادہ گنجائش ا پ کی ڈیوائس پاور بینک کی کے پاور بینک پاور بینک کا مارکیٹ میں فراہم کرتے وارنٹی کا کا انتخاب چارجنگ کی ضروری ہے کرتے ہیں چارج کر جاتا ہے اگر ا پ ا ؤٹ پٹ کے لیے ہیں تو

پڑھیں:

آٹھ فروری کو حقیقی نمائندوں کے بجائے جعلی قیادت مسلط کی گئی، تحریک تحفظ آئین

کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے تحریک تحفظ آئین کے رہنماؤں نے کہا کہ موجودہ اسمبلیوں کے پاس کوئی مینڈیٹ نہیں، 18 ویں ترمیم کے باوجود ایس آئی ایف سی اور اپیکس کمیٹی کو استعمال کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے سڑکیں بند کی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک تحفظ آئین پاکستان کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ آٹھ فروری 2024 کو ملک میں الیکشن نہیں ہوئے، بلکہ اسمبلی کی بولیاں لگائی گئیں اور بدترین دھاندلی کی گئی۔ موجودہ اسمبلیوں کے پاس کوئی مینڈیٹ نہیں، 18 ویں ترمیم کے باوجود ایس آئی ایف سی اور اپیکس کمیٹی کو استعمال کیا جارہا ہے۔ اگر ہماری معدنیات نکالنی ہیں تو چار صوبوں کو مطمئن کرنا ہوگا۔ ملک کو بچانے کے لئے سب کو موجودہ حکومت کے خلاف نکلنا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار بی این پی کے سینئر نائب صدر ساجد ترین ایڈوکیٹ، پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے جنرل سیکرٹری عبدالرحیم زیاتوال، پی ٹی آئی کے صوبائی صدر دائود شاہ کاکڑ، بی این پی عوامی کے سینئر نائب صدر حسن ایڈوکیٹ، مجلس وحدت المسلمین کے صوبائی نائب صدر ولایت حسین جعفری و دیگر نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

بی این پی کے رہنماء ساجد ترین نے کہا کہ بی این پی کا لک پاس پر دھرنا 15 روز ہوگئے ہیں۔ بلوچستان ہائی کورٹ نے ابھی ڈاکٹر ماہ رنگ کی درخواست پر فیصلہ نہیں سنایا ہے۔ ہمارے لانگ مارچ کو روکنے کیلئے طاقت کا استعمال کیا گیا۔ بلوچستان کے مسئلے کو طاقت کے بجائے بات چیت سے حل کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 8 فروری 2024 کے الیکشن میں حقیقی قیادت کو روک کر مصنوعی نمائندوں کو سامنے لایا گیا۔ بلوچستان اور پختونخواہ پر جعلی قیادت کو مسلط کیا جاتا رہا ہے۔ بلوچستان کے وسائل لوٹ کر پنجاب کو آباد کرنے کی کوشش کی گئی۔ جعلی پارلیمنٹ کے مسلط کردہ فیصلوں کے پابند نہیں ہیں۔ جعلی قیادت کو سامنے لانے کا مقصد بلوچستان اور کے پی کے وسائل کو نکال کر استعمال کرنا ہے۔ جس صوبے میں جو وسائل ہیں ان کے مالک اس صوبے کے عوام ہیں۔

رہنماؤں نے کہا کہ یہ اسمبلیاں جعلی ہیں۔ ان کے ذریعے جو فیصلے ہوں گے انہیں تسلیم نہیں کریں گے۔ جتنے جعلی نمائندے آجائیں، عوام اصلی نمائندوں کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز جعلی قیادت نے میڈیا پر جو باتیں کیں وہ آپ کے سامنے ہیں۔ کل وزراء نے جو باتیں کیں ہم ان کا جواب دینا بھی ضروری نہیں سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی وزراء کے الزامات بے بنیاد ہیں۔ وہ گالیاں تو دے سکتے ہیں مگر بیک ڈور جو باتیں ہوئیں وہ سامنے کیوں نہیں لا سکتے۔ انہوں نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام نے پہلے بھی ثالثی کی کوشش کی تھی آج بھی وہ اس سلسلے میں آئے تھے۔ ایک سوال کے جواب میں ساجد ترین ایڈوکیٹ نے کہا کہ شاہراہیں بی این پی نہیں حکومت نے بند کی ہیں۔ ہمارے پرامن لانگ مارچ کے تسلیم ہونے تک احتجاج جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے 8 فروری کو انتخابات میں برتری حاصل کی لیکن وہ جیل میں ہیں۔ 18 ویں ترمیم کے باوجود اپیکس کمیٹی کو استعمال کیا جا رہا ہے۔ اگر ہماری معدنیات نکالنی ہیں تو چار صوبوں کو مطمئن کرنا ہوگا۔ ایپکس کمیٹی کے فیصلے غیر آئینی ہیں۔

پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے سیکرٹری جنرل عبدالرحیم زیاتوال نے کہا کہ پاکستان 1940 کی قرارداد کے تحت وجود میں آیا ہے۔ ہم کہتے ہیں اس قرارداد کے تحت ملک کو چلایا جائے۔ اس قرارداد میں کہا ہے صوبے خود مختار ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ 8 فروری 2024 کے الیکشن میں بولی لگائی گئی۔ پی کے میپ کی 8 سیٹیں دوسروں کو دی گئیں۔ ہم نے آئین کے تحفظ کیلئے تحفظ آئین پاکستان بنائی ہے۔ موجودہ حکومت نے پیکا ایکٹ کے ذریعے صحافیوں کے گلے کو گھونٹا ہے۔ ملک کو بچانے کے لئے سب کو نکلنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے جو ترمیم کی ہیں، اسے ہم تسلیم نہیں کرتے ہیں۔ یہ ملک اس طرح چلنے کے قابل نہیں ہے۔ جمہور کی بالادستی، تمام صوبوں کا مطمئن ہونا ضروری ہے۔ بی این پی اور تحفظ آئین پاکستان کے مطالبات کو تسلیم کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ اسمبلی کا کوئی مینڈیٹ نہیں ہے۔ اس کی جانب سے صوبے کی معدنیات کا اختیار وفاق کو دینے کا جو ایکٹ منظور کیا گیا ہے، اسے تسلیم نہیں کرتے صوبے کی معدنیات وفاق کے حوالے کرنے کے ایکٹ کی مخالف کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کو عالمی سطح پر تنہا کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی این پی کے لانگ مارچ کے مطالبات کو تسلیم کیا جائے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے صوبائی صدر دائود شاہ کاکڑ نے کہا کہ بلوچستان اور کے پی کے کی معدنیات پر قبضہ کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ ہم صوبے کی معدنیات پر قبضہ کرنے نہیں دیں گے۔ ہم بی این پی کے دھرنے کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ بلوچستان حکومت کے پاس کوئی ووٹ بینک نہیں ہے۔ اس حکومت کو لایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ڈالرز کی گیم کھیلیں جا رہی ہیں۔ حکومت بلوچستان میں خون خراب چاہتی ہے۔ حکمران اس وقت گھبرائے ہوئے ہیں۔ اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی نائب صدر علامہ ولایت حسین جعفری نے بھی بی این پی کی مکمل حمایت کا اعلان کیا۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں 5 الیکٹرک اسکوٹرز لانچ، قیمتیں کیا ہیں؟
  • دفعہ370 کی بحالی تک کوئی بھی الزام یامقدمہ مجھے خاموش نہیں کرا سکتا، آغا روح اللہ
  • ڈاکٹر شاہنواز کیس میں نامزد ایس ایس پی کو اہم تعیناتی مل گئی
  • داسوہائیڈروپاورپراجیکٹ کی تعمیراتی لاگت میں اضافہ کے حوالے سے واپڈا کی وضاحت
  • داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی تعمیراتی لاگت میں اضافے کے معاملے پر واپڈا نے وضاحت جاری کر دی
  • داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی تعمیراتی لاگت میں اضافہ؛ واپڈا کی وضاحت
  • وزیر خزانہ نے جعلی حکومت کے جھوٹے دعوؤں کی حقیقت عوام کے سامنے رکھ دی، بیرسٹر سیف
  • جعلی حج اسکیم سے بچیں! سعودی حکومت نے عازمین کو خبردار کر دیا
  • اقدام قتل، جعلی رسیدوں کا کیس؛ عمران خان کی سیشن عدالت طلبی پر اہم پیش رفت
  • آٹھ فروری کو حقیقی نمائندوں کے بجائے جعلی قیادت مسلط کی گئی، تحریک تحفظ آئین