ہم نے مطالبات پر غور کرنے کی ضمانت دی تھی،عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
رہنما مسلم لیگ (ن) عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ آپ حقائق سے پوری طرح آگاہ ہیں، ہماری دو میٹنگز ہوئیں پہلی میٹنگ میں طے ہوا تھا کہ دوسری میٹنگ میں وہ اپنے مطالبات تحریری شکل میں لائیں گے دوسری میٹنگ میں نہیں لائے کہا تیسری میں لائیں گے تو تیسری میں لاتے لاتے ان کو 42 دن لگ گئے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جو مذاکرات ہو رہے تھے وہ ایک کمرے میں ہو رہے تھے، ہم نے ان کے مطالبات پر غور کرنے کی ضمانت دی تھی،ہم نے ان پر غور کیا وکلا سے مشورے کیے ایک بڑا جامع جواب ہم نے دیا۔
تحریک انصاف کی رہنما زرقا تیمور نے کہا میرا خیال ہے مولانا فضل الرحمن بڑے اچھے لیڈر ہیں، سیاست کو جس طرح وہ سمجھتے ہیں پاکستان میں کوئی نہیں سمجھتا تو ان کے ساتھ ملنے سے ہمیں بڑی اسٹرینتھ آئے گی، میں تو پوری طرح اس کے حق میں ہوں۔
مجھے یہ بتائیں کہ حکومت کے پاس صوابدید ہے ان کو کیا ہے کہ یہ کمیشن بنا دیں، یہ چاہتے ہیں کہ ٹیبل پر ہم بیٹھے رہیں اور یہ ہمارے ساتھ کہانیاں کرتے رہیں، مسئلہ کیا ہے ان کا؟ اس وقت یہ انڈر پریشر ہیں، ان کو ڈر ہے امریکا سے کچھ آ جائے گا۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا احسان افضل نے کہا کہ بات یہ ہے کہ ہم نے تو ڈیٹ بھی اناؤنس کی ہوئی تھی 28 جنوری کی جو کہ اب گزر گئی ہے اور ہم نے کہا بھی تھا کہ ہم تحریری طور پر ان معاملات کو لیکر جائیں گے۔
جب آپ نے ڈیٹ بھی اناؤنس کی ہو آپ نے کہا بھی ہوکہ ہم تحریری طور پر وے فارورڈ لکھیں گے اور پھر اس پر ہم ڈسکس کر لیں گے تو اس سے پہلے مذاکرات سے نکل جانا یہ گواہی دیتا ہے کہ یہ مذاکرات کے لیے سیریس نہیں تھے، یہ ان کا مقصد ہی نہیں تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے کہا
پڑھیں:
مذاکرات کے خاتمے کے بعد پی ٹی آئی جوکچھ باہرکرے گی اسکا رسپانس حکومت دے گی: عرفان صدیقی
مذاکرات کے خاتمے کے بعد پی ٹی آئی جوکچھ باہرکرے گی اسکا رسپانس حکومت دے گی: عرفان صدیقی WhatsAppFacebookTwitter 0 27 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ اگرمذاکرات جاری نہیں رہنے تو پھر مذاکراتی کمیٹی کیا کام کرے گی؟ اس کے بعد پی ٹی آئی والے جوکچھ باہرکریں گے اس کا رسپانس حکومت دے گی۔عرفان صدیقی کا کہنا تھاکہ پی ٹی آئی والے بڑی غیرمنطقی بات کررہے ہیں، پی ٹی آئی نے اپنی ڈیمانڈز ہم تک لانے کیلئے 6 ہفتے لیے اور ہم نے ان سے 7 ورکنگ ڈے مانگے تھے، مشترکہ اعلامیے میں سیون ورکنگ ڈے لکھا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تین اجلاسوں میں ایک باربھی نہیں کہاکہ7 دن کے اندرمطالبات نہ مانے توالگ ہوجائیں گے، پی ٹی آئی کی اب یہ ڈیمانڈ پتہ نہیں اڈیالہ سے آئی ہے یا کہاں سے آئی ہے؟ ان کا کہنا تھاکہ میرے خیال سے اسپیکر پی ٹی آئی سے رابطے میں ہیں، مجھے نہیں معلوم کہ پی ٹی آئی کل کے اجلاس میں شرکت کرے گی یا نہیں۔
حکومتی کمیٹی کے رکن کا کہنا تھاکہ مذاکرات ایک سنجیدہ اورجمہوری عمل ہوتا ہے، پی ٹی آئی والے مذاکرات کو چوک چوراہوں پر لے آئے ہیں، کل پی ٹی آئی اگرمیٹنگ کا حصہ نہیں بنتی تو اسپیکر اس کمیٹی کو تحلیل کردیں گے اور جب یہ عمل ختم ہوجائے گا تو پھرہماری کمیٹی بھی تحلیل ہوجائے گی۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ اگرمذاکرات جاری نہیں رہنے تو پھر مذاکراتی کمیٹی کیا کام کرے گی؟ اس کے بعد پی ٹی آئی والے جوکچھ باہرکریں گے اس کا رسپانس حکومت دے گی۔دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف سے سینیٹر عرفان صدیقی نے ملاقات کی اور انہوں نے وزیراعظم کوپی ٹی آئی کی کمیٹی سیمذاکرات کی تفصیل سےآگاہ کیا۔
اس حوالے سے وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ مذاکرات سیگریز غیرجمہوری رویہ ہے جس سیکشیدگی کاماحول پیداہوتاہے، مذاکرات سے گریز سے قومی یکجہتی کی فضاکوبھی نقصان پہنچتا ہے اور پاکستان کو محاذ رائی اور تصادم کی نہیں،مفاہمت اور ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔ خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے حکومت سے مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کردیا اور اسپیکر ایاز صادق کے سیکرٹری کو بھی اپنے فیصلے سے متعلق آگاہ کر دیا۔