اسلام آباد (صباح نیوز)اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا ہے کہ26 ویں آئینی ترمیم ایک خط کی بنیاد پر کی گئی جس نے ملک کا نظام بدل دیااور میرا خیال ہے کہ26 ویں آئینی ترمیم کو بالآخر عدالت عظمیٰ کا فل کورٹ بینچ ہی سنے گا، یہ ایشو پاکستان کی عوام اور نظام کی بقا کیلئے حل ہوگا۔اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ شخصی آزادیوں سمیت جس قسم کے مسائل ہیں سب کو نظر آرہے ہیں، شخصی آزادی کا تحفظ کرنے والے میڈیا کی بھی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپ رائٹ وکلا کی ضرورت ہے جو بعد میں اپ رائٹ جج بنتے ہیں، اس بار میں بہت قابلیت ہے، وکلا کی کارکردگی بہتر ہورہی ہے، ججز سے بھی غلطیاں ہوتی ہیں اور وکلا سے بھی ہوتی ہی لیکن ہمارے وکلا نے پچھلے 10 سال میں بہت امپروو کیا ہے، ہمیں وہ آزاد جج چاہئیں جو عدلیہ کا تقدس برقرار رکھیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم بہت جلد اسلام آباد سے ڈیپوٹیشن پر آئے ججز کو واپس بھیجیں گے، ہونایہ چاہیے جو بھی جج تعینات ہووہ اسلام آباد بارسے ہو، تاثرہے باہرسے ججزتعینات ہوجاتے ہیں،یہاں کے ججز کا حق مرجاتاہے، جونئی تعیناتیاں ہوں گی وہ بھی اسلام آباد سے ہوں گی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اسلام آباد نے کہا

پڑھیں:

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر نوٹس جاری کر دیے

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔27 جنوری ۔2025 )سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر نوٹس جاری کر دیے ہیںعدالت عظمیٰ نے فل کورٹ کی تشکیل اور عدالتی کارروائی براہ راست نشر کرنے کی درخواست پر بھی نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت 3 ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی ہے.

(جاری ہے)

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 8 رکنی آئینی بینچ نے 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی، فریقین کے وکلا حامد خان اور فیصل صدیقی روسٹرم پر آگئے اور چھبیسویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ بنانے کی استدعا کی جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ ابھی آپ کی خواہشات کے مطابق فل کورٹ نہیں بن سکتا، آئینی بینچ میں ججز کی نامزدگی جوڈیشل کمیشن کرتا ہے، کیسز کی فکسیشن 3 رکنی کمیٹی کرتی ہے، جوڈیشل کمیشن نے جن ججز کو آئینی بینچ کے لیے نامزد کیا، وہ سب اس بینچ کا حصہ ہیں.

جسٹس محمد علی مظہر نے وکلا سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ فل کورٹ کے معاملے پر آپ خود کنفیوز ہیں، آپ اس بینچ کو ہی فل کورٹ سمجھیں وکلا نے موقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ میں موجود تمام ججز پر فل کورٹ تشکیل دیا جائے جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ایسا ممکن نہیں، آئینی معاملہ صرف آئینی بینچ ہی سنے گا. جسٹس جمال مندو خیل نے کہا کہ آئینی بینچ میں موجود تمام ججز پر فل کورٹ ہی بنایا ہے جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے فل کورٹ تشکیل دینے پر پابندی تو کوئی نہیں ہے وکیل فیصل صدیقی نے موقف اختیار کیا کہ 26ویں ترمیم اختیارات کی تقسیم کے اصول کے خلاف ہے وکیل عزیر بھنڈاری نے کہا چھبیسویں ترمیم کی منظوری کے وقت ایوان نامکمل تھا.

جسٹس جمال مندو خیل نے استفسار کیا چھبیسویں ترمیم کے لیے کل ممبرز پر ووٹنگ ہوئی یا دستیاب ممبرز پر؟ فیصل صدیقی نے جواب دیا دستیاب ارکان پر ووٹنگ ہوئی ہے جسٹس جمال مندو خیل نے استفسار کیا دستیاب ارکان کا جو ٹوٹل بنا وہ مکمل ایوان کے دو تہائی پر پورا اترتا ہے؟فیصل صدیقی نے موقف اپنایا گنتی انہوں نے پوری ہی کرلی تھی، ہم اس کا مسئلہ نہیں اٹھا رہے.

جسٹس عائشہ ملک نے استفسار کیا کیا ایوان میں تمام صوبوں کی نمائندگی مکمل تھی؟ فیصل صدیقی نے کہا خیبرپختونخوا کی سینیٹ میں نمائندگی مکمل نہیں تھی، خیبر پختونخوا کی حد تک سینیٹ انتخابات رہتے تھے وکیل صلاح الدین نے موقف اختیار کیا کہ اختر مینگل کی درخواست میں ترمیم کے حالات کا نقشہ کھینچا گیا ہے ارکان اسمبلی ووٹ دینے میں کتنے آزاد تھے، اسے بھی مدنظر رکھا جائے.

جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے کہ مخصوص نشستوں کے فیصلے پر بھی عمل درآمد نہیں ہوا وکیل صلاح الدین نے کہا درخواست میں ایک نکتہ مخصوص نشستوں کا بھی اٹھایا گیا ہے، ایوان مکمل ہی نہیں تھا تو ترمیم کیسے کر سکتا تھا؟ وکیل شاہد جمیل نے کہا عوام کے حقیقی نمائندے ہی آئینی ترمیم کا اختیار رکھتے ہیں جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آپ چاہتے ہیں پہلے انتخابات کے کیسز کے فیصلوں کا انتظار کریں اور پھر آئینی ترمیم کا کیس سنیں؟ اس طرح تو آئینی ترمیم کا کیس کافی عرصہ لٹکا رہے گا عدالت نے فل کورٹ کی تشکیل اور عدالتی کارروائی براہ راست نشر کرنے کی درخواست پر نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت 3 ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی.

سپریم کورٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم کے مقدمات کی سماعت کے دوران عدالت عظمی کی عمارت میں خصوصی انتظامات کئے گئے تھے، 26 آئینی ترمیم کیخلاف تحریک انصاف سمیت دو درجن کے قریب درخواستیں دائر کی گئی ہیں.

متعلقہ مضامین

  • 26ویں آئینی ترمیم کی بنیاد ایک خط، ملکی نظام بدل کررکھ دیا،جسٹس محسن کیانی
  • 26 ویں ترمیم ایک خط کی بنیاد پر کی گئی، بالآخر فل کورٹ ہی سنے گا: جسٹس محسن
  • 26 ویں ترمیم کی بنیاد ایک خط ہے جس نے ملک کا نظام بدل دیا، جسٹس محسن اختر کیانی
  • 26ویں آئینی ترمیم کی بنیاد ایک خط پر ہے؛جسٹس محسن اختر کیانی
  • 26ویں آئینی ترمیم ایک خط کی بنیاد پر آئی: جسٹس محسن اختر کیانی
  • 26ویں آئینی ترمیم کی بنیاد ایک خط، جس نے ملک کا نظام بدل کررکھ دیا، جسٹس محسن کیانی
  • 26ویں ترمیم ، آئینی معاملی یہی بنچ سنے گا، اسی کوفل کورٹ سمجھیں سپریم کورٹ
  • 26ویںترمیم ،آپ کی خواہشات پر فل کورٹ نہیں بن سکتا،جج کا وکلا سے مکالمہ
  • سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر نوٹس جاری کر دیے