’’بحالی امن ایکشن کمیٹی‘‘ کی کال پر سندھ بھرکے ایس ایس پی آفسز پر احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹر) پورے سندھ خاص طور پر بالائی سندھ میں بدامنی، ڈاکو راج اور اغوا برائے تاوان کی بڑھتی ہوئی وارداتوں کے خلاف اور امن کی بحالی کے لیے سیاسی جماعتوں وکلااور سول سوسائٹی پر مشتمل بحالی امن ایکشن کمیٹی کی اپیل پر 28 جنوری بروز منگل
جماعت اسلامی کی جانب سے کندھ کوٹ، سکھر، شکارپور، جیکب آباد، لاڑکانہ، دادو، خیرپور، قنبرشہدادکوٹ، نوشہرہ فیروز کے ایس ایس پیز ہیڈکوارٹر ز کے سامنے دھرنے دیے گئے۔احتجاجی مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھارکھے تھے جن پر امن کھپے امن کھپے، امن کی نگری بس امن چاہی ہے،حکمرانوں امن بحال کرو یا کرسی چھوڑدو کے نعرے درج تھے۔ کندھ کوٹ میں گھنٹہ گھر چوک تاایس ایس پی آفس تک امن ریلی نکالی گئی، ایس ایس پی آفس کے سامنے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ نے کہا کہ جماعت اسلامی روز اول سے کندھ کوٹ کشمور میں امن امان کی بحالی اور ڈاکو راج کے خلاف جدوجہد میں شامل رہی ہے، ہماری جماعت کے سابق امیر سراج الحق اور موجودہ امیر حافظ نعیم الرحمن کندھ کوٹ میں امن و امان کی بحالی کے لیے منعقدہ دھرنے اور مظاہروں میں شامل ہوئے جبکہ مقامی قیادت بھی تمام جماعتوں پر مشتمل امن کمیٹی میں شامل ہو کر ہر احتجاج اور مظاہرے میں صف اول کے سپاہی کا کردار ادا کیا ہے۔ سندھ صوبہ جو ولیوں، بزرگوں اور درویشوں کی سرزمین کہلاتی تھی آج وہاں کرپٹ اور نااہل حکمرانوں کی بدترین حکمرانی کی وجہ سے ظلم اور ناانصافی کا دور اپنے عروج پر ہے، عوام کوظالم وڈیرہ شاہی اور کرپٹ حکمرانوں سے نجات دلانے کے لیے ہمیں اپنی جان دینی پڑی تو دیں گے، خون بہانا پڑا تو بہائیں گے، حکمرانوں نے سندھ کے عوام کو تحفظ فراہم اور ڈاکوؤں کو کیفرکردار تک نہ پہنچایا تو سندھ کی تمام جماعتیں ملکر وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے دھرنا دیں گے اور اس وقت تک نہیں اٹھیں گے جب تک سندھ میں امن و امان کی بحالی کا وعدہ پورا نہیں ہوتا۔ اس موقع پر ضلعی امیر غلام مصطفی میرانی، ایس یو پی رہنما ظریت بجارانی، اکرم باجکانی اور مولانا رفیع الدین چنا نے بھی خطاب کیا۔ جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری ممتاز حسین سہتو نے نوشہرہ فیروز میں منعقدہ دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی نااہلی کی وجہ سے اپر سندھ بدامنی کی آگ میں جل رہا ہے۔ ہمارے بچے، خواتین، بزرگ اور صحافی بھی ڈاکوؤں کے ظلم سے محفوظ نہیں ہیں، اقلیتی برادری عدم تحفظ کا شکار ہونے کی وجہ سے اپنے آباواجداد کی دھرتی کو چھوڑ کر ہجرت کرنے پر مجبور ہے۔عوام اور سیاسی جماعتوں کے بار بار احتجاج، سڑکیں بند کرنے کے باوجود حکومت اور ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ جماعت اسلامی سندھ میں امن، پانی اور سندھ کے وسائل کے تحفظ کے لیے پرامن اور جمہوری جدوجہد جاری رکھے گی۔ ضلعی امیر نعیم احمد کمبوہ، مولانا ہاشم لاشاری، شبیر خانزادہ ایڈووکیٹ نے بھی خطاب کیا۔ لاڑکانہ میں ایس ایس پی آفس کے سامنے منعقدہ دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے سندھ کے نائب امیر حافظ نصراللہ چنا نے کہا کہ سندھ کی بربادی، بدامنی اور پانی پر ڈاکے سے لے کر ڈاکو راج تک پیپلز پارٹی برابر کی شریک ہے کیونکہ کچے کے ڈاکوؤں کو پکے کے ڈاکوؤں کی مکمل حمایت حاصل ہے، اپر سندھ کے ہر ضلع میں لوگ اغوا کیے گئے ہیں اور سندھ کو بدامنی اور جرائم کا گڑ بنا دیا گیا ہے، حکمران پارٹی امن و امان کی بحالی کے لیے سنجیدہ نہیں ہے، وقت آ گیا ہے کہ اب سندھ کی تمام سیاسی، مذہبی اور سول سوسائٹی کی تنظیمیں ساتھ مل کر امن کی بحالی اور ڈاکو راج کے خاتمے کے لیے مشترکہ جدوجہد کریں تاکہ حکمرانوں کو عوام کے تحفظ کے لیے مجبور کیا جاسکے۔اس موقع پرضلعی امیر ایڈووکیٹ نادر علی کھوسو، جے یو آئی رہنما محبت کھوڑو، ایم ڈبلیو ایم کے ممتاز میمن، جے یو پی کے حافظ ممتاز کولاچی نے بھی خطاب کیا۔ سکھر میں جماعت اسلامی سندھ کے جنرل سیکرٹری محمد یوسف نے ایس ایس پی آفس کے سامنے منعقدہ دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گھوٹکی، شکارپور، کندھ کوٹ کشمور، جیکب آباد اضلاع کی 72 لاکھ آبادی مجرموں کے ہاتھوں یرغمال ہے، صوبہ سندھ جو صدیوں سے پرامن اور محبت کی سر زمین رہا ہے آج اس سرزمین کو کچھ مخصوص قوتوں نے بدامنی کی آگ میں پھینک دیا ہے جن کے خلاف مزاحمت اور اپنی نسلوں کے تحفظ کے لیے ہمیں اب عملی میدان میں آنا ہوگا کیوں کہ یہ ہماری نسلوں کی بقا کی بات ہے۔اس موقع پرضلعی امیر زبیر حفیظ شیخ اور ایڈووکیٹ سلطان لاشاری نے بھی خطاب کیا۔ جماعت اسلامی سندھ کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری علامہ حزب اللہ جکھرو نے جیکب آباد میں ایس ایس پی آفس کے باہر منعقدہ دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں پیپلزپارٹی حکومت اور سرداری نظام کے مکروہ گٹھ جوڑ نے عوام کی زندگی کو جہنم میں تبدیل کردیا ہے، ڈاکو راج اور اغوا انڈسٹری کے فروغ میں پیپلزپارٹی کے مقامی وڈیرے بھی شریک ہیں جن کا احتساب کیے بغیر امن و امان کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اس موقع پر ضلعی امیر ابو بکر سومرو، حاجی دیدار لاشاری نے بھی خطاب کیا۔ دریں اثنا شکارپور میں امدد اللہ بجارانی، عبدالسمیع بھٹی، خیرپور میں صوبائی نائب امیر پروفیسر نظام الدین میمن، ضلعی امیر امتیاز حسین سہتو، دادو میں ضلعی امیر عبدالرحمن مینگریو، محمد موسیٰ ببر، امتیاز چانڈیو کی قیادت میں دھرنے دیے گئے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: منعقدہ دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی سندھ ایس ایس پی ا فس کے نے بھی خطاب کیا امان کی بحالی کندھ کوٹ کے سامنے ڈاکو راج سندھ کے ڈاکوو ں کے لیے
پڑھیں:
مستونگ، دشت روڈ پر دھماکہ ،3 اہلکار شہید 19 زخمی
مستونگ(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15اپریل 2025)بلوچستان کے علاقے مستونگ میں بم دھماکے میں بلوچستان کانسٹیبلری کے 3 اہلکار شہید اور 19 زخمی ہوگئے، دھماکہ دشت روڈ پر کھنڈ مہسوری کے قریب ہوا، دھماکہ موٹرسائیکل میں نصب ریموٹ کنٹرول بارودی مواد سے کیا گیا،دھماکہ اس وقت کیا گیا جب کہ بلوچستان کانسٹیبلری کے اہلکار ڈیوٹی سے واپس جارہے تھے۔ پولیس حکام کے مطابق دھماکے کی اطلاع ملتے ہی سیکیورٹی فورسز کے اہلکار جائے وقوع پر پہنچ گئے۔ جاں بحق اور زخمی اہلکاروں کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن کا آغاز کردیا گیا۔پویس حکام نے بتایا کہ بم دھماکے کے نتیجے میں 3 اہلکار شہید ہوئے جب کہ 19 زخمی ہیں، شہید اہلکاروں کی لاشوں کو ضابطے کی کارروائی اور زخمی ہونے والے اہلکاروں کو طبی امداد کی فراہمی کیلئے ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔(جاری ہے)
پولیس حکام نے اس واقعے کو دہشت گردی کا حملہ قرار دیا ہے اور مزید تحقیقات جاری ہیں۔یاد رہے کہ اس سے قبل بھی بلوچستان کے علاقے مستونگ میں لک پاس کے مقام پر خود کش دھماکہ ہواتھا۔خود کش بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑادیا تھا۔ بتایا گیا تھا کہ لک پاس پر بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اختر مینگل کے اعلان پر دھرنا دیا جا رہا تھا کہ ایک دہشتگرد نے خود کو بم سے اڑادیا تھا۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق کسی جانی نقصان کی اطلاعات سامنے نہیں آئی تھیں۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا تھا جبکہ ریسکیو اور امدادی ٹیمیں جائے وقوعہ کی طرف روانہ کر دی گئیں تھیں۔ پولیس کے مطابق تلاشی لینے کے دوران مشکوک شخص نے خود کو دھماکے سے اڑا دیاتھاجبکہ واقعہ کے حوالے سے مزید تحقیقات کی جارہی تھیں ۔ لیویز ذرائع کا کہنا تھا کہ دھماکہ دھرنے کے مقام سے کچھ فاصلے پر ہوا تھا۔ بتایا گیا تھا کہ لک پاس میں بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل گروپ)کی جانب سے دئیے گئے دھرنے کے مقام کے قریب خود کش دھماکہ ہواتھا ۔دھرنے میں موجود رضا کاروں نے مشکوک شخص کو روکاتھا ۔ حملہ آور نے دھرنے کے مقام سے کچھ دور خود کو دھماکے سے اڑا دیا تھا ۔تاہم خوش قسمتی سے کسی جانی قسم کا جانی نقصا ن نہیں ہوا تھا۔ خود کش دھماکے کے نتیجے میں بی این پی قیادت اور کارکنا ن محفوظ رہے تھے۔خود کش حملہ آور نے دھرنے کے مقام پر جانے کی کوشش کی تھی۔دھماکے کی زوردار آواز دور تک سنائی دی گئی تھی۔