پورٹ قاسم پر ماحولیاتی قواعد کی دھجیاں اڑنے لگیں
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
پورٹ قاسم اتھارٹی نے قواعد و ضوابط کی دھجیاں اڑادیں، کول اور ایل این جی ٹرمینل پر بحری جہازوں کی انسپکشن نہ کرنے کا انکشاف ہوا ہے ، اعلیٰ حکام نے انکوائری کی سفارش کر دی۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق پورٹ قاسم اتھارٹی کے ایکٹ 1973 کے سیکشن 71بی میں تحریر ہے کہ پورٹ کو فضائی آلودگی سے محفوظ رکھنے ، پورٹ کی زمینی اور سمندری حدود میں ماحولیات کی ذمہ داری پورٹ قاسم اتھارٹی کی ہوگی، کوئی بھی بحری جہاز، فیکٹری، کارگو کمپنی یا ٹرمینل آپریٹر تیل، سالڈ سمیت کوئی بھی کچرے والی چیز خارج نہیں کرے گا جو کہ قومی ماحولیاتی معیار کے خلاف ہوگی اور پورٹ قاسم اتھارٹی ماحولیاتی آلودگی پھیلنے کی نشاندہی بھی کرے گی، آلودگی پھیلانے والے پر جرمانہ عائد کیا جائے گا اور وہ پورٹ کی صفائی، ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کے چارجز ادا کرے گا۔ پورٹ قاسم اتھارٹی کے ریکارڈ کے جائزے سے انکشاف ہوا ہے کہ اتھارٹی ایل این جی اور کول ٹرمینل پر ویسلز کی انسپکشن نہیں کرتی، پورٹ پر لنگر انداز ہونے والے جہازوں کے انسپکشن کے چالان اعلیٰ حکام کو فراہم نہیں کیے گئے ۔ افسران کا کہنا ہے کہ پورٹ قاسم اتھارٹی کی انتظامیہ نے بحری جہازوں کی انسپکشن ہی نہیں کی اور میرین پالیوشن کنٹرول سینٹر میں چالان کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں جس سے خطرناک مواد، آلودگی پھیلانے والے اشیاء اور دیگر کچرے کے خارج ہونے کے امکان کو مسترد نہیں کیا جا سکتا اور اس سے پورٹ پر آلودگی پھیلنے کا خدشہ ہے ۔ اعلیٰ حکام نے پورٹ قاسم اتھارٹی کو ڈیپارٹمنٹل ایکشن کمیٹی کا اجلاس طلب کرنے کی سفارش کی لیکن کوئی اجلاس طلب نہیں کیا گیا، اعلیٰ حکام نے سفارش کی ہے کہ انکوائری کی جائے کہ بحری جہازوں کی انسپکشن کیوں نہیں کی جاتی اور مستقبل میں بحری جہازوں کی انسپکشن کو یقینی بنایا جائے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: پورٹ قاسم اتھارٹی نہیں کی
پڑھیں:
لیبیا کشتی حادثے میں جاں بحق 7 مسافروں کے نام سامنے آ گئے
— فائل فوٹوگزشتہ روز لیبیا کشتی حادثے میں جاں بحق 7 مسافروں کے نام سامنے آ گئے۔
امیگریشن ذرائع کے مطابق حادثے میں جاں بحق 6 مسافر کراچی، کوئٹہ، پشاور، اسلام آباد اور فیصل آباد ایئر پورٹس سے گئے تھے جبکہ 1 مسافر تافتان بارڈر سے گیا تھا۔
مسافر ثقلین حیدر 9 فروری 2024ء کو کراچی ایئر پورٹ سے سعودی عرب گیا۔
مسافر عابد حسین 25 نومبر 2024ء کو کوئٹہ ایئر پورٹ سے مصر گیا تھا۔
لیبیا میں پاکستانیوں سمیت 65 تارکین وطن کو لے جانے والی ایک اور کشتی کو ہولناک حادثہ پیش آیا ہے جس کے نتیجے میں 16 پاکستانیوں میں سے7 کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔
مسافر سراج الدین 31 دسمبر 2022ء کو پشاور ایئر پورٹ سے سعودی عرب گیا تھا۔
سید شہزاد حسین نے 25 دسمبر 2024ء کو اسلام آباد ایئر پورٹ سے سعودی عرب کا سفر کیا۔
مسافر شعیب علی نے 19 نومبر 2024ء کو فیصل آباد ایئر پورٹ سے سعودیہ کا سفر کیا۔
مسافر مسرت حسین نے 20 ستمبر کو 2024ء کوئٹہ ایئر پورٹ سے متحدہ عرب امارات کا سفر کیا۔
مسافر شعیب حسین 10 جنوری 2025ء کو تافتان بارڈر سے ایران گیا تھا۔
واضح رہے کہ یہ تمام مسافر گزشتہ روز لیبیا میں حادثے کا شکار ہونے والی کشتی میں سوار تھے۔