فضل الرحما ن کو حکومت مخالف گرینڈ الائنس میں شمولیت کی دعوت
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف کے وفد کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات ہوئی جس میں پی ٹی آئی نے جے یو آئی کو حکومت مخالف اپوزیشن گرینڈ الائنس میں شمولیت کی دعوت دے دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے ایک وفد نے مولانا فضل الرحمان سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ وفد میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، سلمان اکرم راجہ، اسد قیصر، حامد رضا اور اخونزادہ یوسفزائی نے شرکت کی۔ ملاقات میں مولانا فضل الرحمان کو اپوزیشن گرینڈ الائنس میں شرکت کی دعوت دی گئی۔ جے یو آئی (ف) اور پی ٹی آئی کے درمیان ایک کمیٹی بھی تشکیل دے دی گئی جس کے ممبران سینیٹر کامران مرتضی اور اسد قیصر ہوں گے ۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمر ایوب کا کہنا تھا کہ حکومت نے وعدہ کیا تھا بانی چیئرمین سے ملاقات کروائیں گے ، انہوں نے ’’اَن مانیٹرنڈ‘‘ ماحول میں ملاقات نہیں کروائی، صاحبزادہ حامد رضا کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا گیا ہم جمہوریت کے فروغ کے لیے یہاں آئے ہیں۔جنرل سیکریٹری پی ٹی آئی سلمان اکرم راجہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کو مذاکرات کے حوالے سے آگاہ کیا۔ ہم نے مولانا فضل الرحمان کو حکومت کی نیت بارے بھی بتایا۔ الیکشن کمیشنر کی تشکیل نو ایک اہم مرحلہ ہے ۔ مولانا فضل الرحمان سے الیکشن کمیشنر کی تعیناتی بارے بھی گفتگو کی۔ عمر ایوب نے کئی خطوط لکھے ۔ مولانا فضل الرحمان نے توجہ سے ہماری بات سنی۔ آگے بڑھنے کے امکانات زیادہ ہے ۔ ترجمان جے یو آئی (ف) سینیٹر کامران مرتضیٰ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج پی ٹی آئی کے رہنما آئے ہم نے اور مولانا صاحب نے انہیں خوش آمدید کیا۔ چیف الیکشن کمشنر اور دو ممبران کی تعیناتی کے حوالے سے تفصیلی بات چیت ہوئی۔ الیکشن میں مداخلت ختم ہونی چاہیے ، اس موضوع پر بات ہوئی۔ آج ہم نے دو رکنی کمیٹی بنا دی ہے ۔ ایک عارضی کمیٹی بنائی ہے ، جس میں اسد قیصر اور میں کامران مرتضی موجودہ چیزوں کو دیکھیں گے ۔مولانا فضل الرحمان پارٹی کے دیگر رہنمائوں سے مشاورت کے بعد حتمی فیصلے سے پی ٹی آئی کو آگاہ کریں گے ۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان پی ٹی آئی
پڑھیں:
مولانا فضل الرحمان سے پی آراے کے وفدکی ملاقات، پیکا ترمیمی ایکٹ کے منفی اثرات سے آگاہ کیا
اسلام آباد: پارلیمنٹیری رپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے وفد نے صدر عثمان خان کی صدارت میں سربراہ جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمان سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔
ملاقات میں حکومت کی جانب سے پارلیمان سے عجلت میں پاس کروائے جانے والے متنازعہ پیکا ترمیمی بل 2025 پر تفصیلی بات چیت ہوئی اور پی آر اے وفد نے مولانا فضل الرحمان کو پیکا ترمیمی بل میں شامل متنازعہ شقوں اور اس کے آزاد اظہار رائے پر پڑنے والے اثرات سے متعلق بریف کیا۔
سربراہ جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمان نے پارلیمانی صحافیوں کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا اور آزاد اظہار رائے پر کسی بھی قسم کی قدغن کے خلاف صحافیوں کی جدوجہد میں بھرپور ساتھ دینے کا اعادہ کیا۔
مولانا فضل الرحمن نے اپنی قانونی ٹیم کو پارلیمنٹیری رپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے ساتھ مسلسل رابطہ رکھنے اور بل میں موجود متنازعہ شقوں پر آئندہ کا لائحہ عمل تیار کرنے کی ہدایت اور پارلیمان کے اندر متنازعہ قوانین کے خاتمے اور ترامیم لانے پر اتفاق رائے کیا اور متنازعہ شقوں پر پارٹی رہنماؤں کو پی آر اے پاکستان کی مشاورت سے ترامیم دوبارہ جمع کرانے کی ہدایت کردی، مولانا فضل الرحمن نے بل کے معاملے پر پی آے ار کے موقف پر صدر آصف علی زرداری سے مشاورت کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
پارلیمنٹیری رپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان نے سربراہ جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمان کا بھرپور تعاون فراہم کرنے پر شکریہ ادا کیا۔ ملاقات میں معاملے پر آئندہ روابط جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔
ملاقات میں جمعیت علمائے اسلام کے سینیٹر کامران مرتضی، سینئر اینکر پرسن منزہ جہانگیرخصوصی طور پر شریک ہوئے۔
پارلیمانی رپورٹرز کے وفد میں سیکرٹری پی آر اے نوید اکبر ،سینئر نائب صدر احمد نواز خان، سیکرٹری خزانہ اصغر چودھری اور سیکرٹری اطلاعات جاوید حسین کے علاوہ سینئر صحافی طارق سمیر شامل تھے ۔