پی ٹی وی میں ڈگریوں کی تصدیق 31 جنوری تک مکمل کر لیں گے‘ عطاتارڑ
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
پی ٹی وی میں ڈگریوں کی تصدیق 31 جنوری تک مکمل کر لیں گے‘ عطاتارڑ
اسلام آباد(آن لائن) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کو وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے بتایا کہ اسوقت پی ٹی وی میں 12 لاکھ روپے ماہانہ سے اوپر کوئی اینکر نہیں‘میں نے نجی چینلز سے اینکر لا کر مالکان سے تلخیاں مول لیں‘ پی ٹی وی کے ذمہ آئی سی سی کی ادائیگیاں ایک ارب روپے سے تجاوز کر گئی تھیں۔میچ کے دوران
اچانک نشریات بند ہو گئیں،پی ٹی وی میں ڈگریوں کی تصدیق 31 جنوری تک مکمل کر لیں گے‘ جعلی ڈگری والے 200 ملازمین بھی نکالنے پڑے تو نکالوں گا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ ریڈیو پاکستان کے 3800 پینشنرز میں سے تین سو گھوسٹ پینشنر تھے۔ہم گھوسٹ پینشنرز کی نشاندہی کر کے کیسز ایف آئی اے کو بھجوا رہے ہیں۔قائمہ کمیٹی نے ریڈیو پاکستان کی کرایے پر دی گئی عمارتوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس پولین بلوچ کی زیر صدارت منعقد ہوا اجلاس میں رکن کمیٹی سحر کامران نے کہا کہ پی ٹی وی میں حال ہی میں بھرتی کیے گئے اینکرز کی تفصیلات مانگی تھیں پی ٹی وی کا حال بھی اسٹیل ملز سے بدتر ہو گیا ہے نئی بھرتیاں کی جا رہی ہیں لیکن ملازمین کو تنخواہیں نہیں دی جا رہیں۔پی ٹی وی میں یو ٹیوبرز کو لا کر بٹھا دیا گیا ہے ایجوکیشن چینل کا پی سی ون تاحال کیوں تیار نہیں کیا گیا۔سیکرٹری اطلاعات و نشریات نے کہا کہ پی ٹی وی کے سات میں سے ایک چینل کو بند کر دیا گیا ہے۔پہلے ہی فنڈز نہیں ہیں، ایک اور چینل بنا دیا تو بحران سنگین ہو جائے گا۔ پی ٹی وی کے ملازمین کو دسمبر کی تنخواہ 21 جنوری کو ادا کی گئی ہیایجوکیشن کانٹینٹ چلانے کیلئے برٹش کونسل سے بات چل رہی ہے۔وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ پی ٹی وی میں وہ اینکر رکھے جاتے تھے جن کی شکل وزیر کو پسند ہوتی تھی میں آتے ہی سارے پروگرامز بند کیے میں نے پرائیویٹ میڈیا سے اینکرز بھرتی کیے ہیں اب اپوزیشن کے حق میں بولنے والے تجزیہ کار بھی پی ٹی وی کے پروگرامز میں آتے ہیں جو سفارشی بھرتی ہوئے تھے ان کے نام بھی میں نہیں جانتا تھا گزشتہ دور میں ایک ریسرچر کو اٹھا کر اینکر بنا دیا گیا تھاہم نے اینکرز کو کہا ہے کہ جو اشتہار آپ لے کر آئیں گے ان پر آپ کو کمیشن دیا جائے گااسوقت پی ٹی وی میں 12 لاکھ روپے ماہانہ سے اوپر کوئی اینکر نہیں ہے میں نے نجی چینلز سے اینکر لا کر مالکان سے تلخیاں مول لیں پی ٹی وی کے ذمہ آئی سی سی کی ادائیگیاں ایک ارب روپے سے تجاوز کر گئی تھیں۔میچ کے دوران اچانک نشریات بند ہو گئیں، پتا چلا کہ آئی سی سی کی ادائیگیاں نہ ہونے کی وجہ سے ہے جب نجی شعبے سے اچھے لوگوں کو لایا جاتا ہے تو پی ٹی وی میں ایک مافیا پروپگنڈا کرتا ہے سیاسی بھرتیوں نے اداروں کا بیڑہ غرق کیا۔اب میرٹ پر بھرتیاں ہو رہی ہیں تو کچھ لوگوں کو اچھا نہیں لگ رہا پی ٹی وی میں تمام ملازمین کی ڈگریوں کی تصدیق کا فیصلہ کیا ہے۔ملازمین اپنی ڈگریوں کی تصدیق کروانے کو تیار نہیں مالی بھرتی ہونے والے کو ایسو سی ایٹ پروڈیوسر لگایا گیا تھامیں نے پی ٹی وی میں لابیز کو توڑنا ہے پی ٹی وی کی تنخواہ آئی سی سی کی ادائیگی کے باعث تاخیر کا شکار ہوئی میں چاہتا تھا کہ عوام چیمپئینز ٹرافی دیکھنے سے محروم نہ ہوں کئی نجی میڈیا چینلز نے کئی ماہ سے تنخواہیں ادا نہیں کیں کئی چینلز کے مالکان رئیل اسٹیٹ سیکٹر سے کما رہے ہیں لیکن تنخواہیں نہیں دے رہے سحر کامران نے کہا کہ ہمارا نجی میڈیا سے کوئی تعلق نہیں آپ پی ٹی وی کا جواب دیں۔اس پر عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ پی ٹی وی میں ڈگریوں کی تصدیق 31 جنوری تک مکمل کر لیں گے جعلی ڈگری والے 200 ملازمین بھی نکالنے پڑے تو نکالوں گاپی ٹی وی میں ”نیور گو ہوم” کی پالیسی چل رہی تھی ملازمین یا افسران کو ریٹائر ہونے پر دوبارہ بھاری تنخواہوں پر بھرتی کیا جاتا تھا حال ہی میں ایسے 12 افراد کو فارغ کیا گیا ہے اجلاس میں آسیہ ناز تنولی کے پیمرا ترمیمی بل پر غور کیا گیا جس میں تجویز ہے کہ انٹرٹینمنٹ چینلز کے ڈراموں اور اشتہاروں کیلئے بھی ایک سینسر بورڈ ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے ڈرامے اور اشتہار بھی چلائے جا رہے ہیں جو فیملی کے ساتھ نہیں دیکھے جا سکتے۔اس پر چیئرمین پیمرا نے کہا کہ اس معاملہ پر ٹی وی چینلز کے ساتھ مشاورت ہونی چاہئییکچھ ٹی وی چینلز کی انتظامیہ سے ہم بات کر چکے ہیں کمیٹی نے پیمرا ترمیمی بل پر ذیلی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ذیلی کمیٹی انٹرٹینمنٹ چینلز کے نمائندوں کا موقف بھی سنے گی اجلاس میں ریڈیو پاکستان کی بحالی کے پلان بر ڈی جی ریڈیو سیعد احمد نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ریڈیو پاکستان پہلے 61کروڑ سالانہ کماتا تھا اب ایک ارب کا ہدف رکھا ہے۔ریڈیو پاکستان کی غیر استعمال شدہ بلڈنگز کو کرائے پر دیا جائے گا۔ریڈیو پاکستان کی ملک بھر میں پراپرٹیز کو استعمال میں لائینگے ریڈیو پاکستان کے ٹرانسمیٹرز اپنی مدت پوری کر چکے ہیں،اس وقت ایک ٹرانسمیٹر کی قیمت 1.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سحر کامران نے کہا کہ نے کہا کہ پی ٹی اطلاعات و نشریات ا ئی سی سی کی قائمہ کمیٹی پی ٹی وی کے اجلاس میں چینلز کے کمیٹی نے جائے گا رہے ہیں دیا گیا کیا گیا گیا ہے
پڑھیں:
جنوری کے دو ہفتوں میں 600 افراد برطانیہ اور امریکہ سے پاکستان ڈی پورٹ
امیگریشن حکام کے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ جنوری کے دو ہفتوں میں 600 افراد کو برطانیہ اور امریکہ سے پاکستان ڈی پورٹ کیا گیا ہے۔
ڈی پورٹ ہو کر آنے والوں کی تعداد میں روزانہ کی بنیاد پر اضافہ ریکارڈ کیا جارہا ہے جن غیر قانونی افراد کو ڈی پورٹ کیا جاتا ہے ان کے بارے میں پاکستان کی وزارت داخلہ اور امیگریشن حکام کو رپورٹ ای میل کر دی جاتی ہے۔
یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ تارکین وطن کی بڑی تعداد جو غیر قانونی طور پر برطانیہ اور امریکہ میں مقیم ہے اپنی شناخت ضائع کرنا شروع کر دی ہیں جن میں ان کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بھی شامل ہے تاکہ وہ اسٹیٹ لیس ہو جائیں۔
اسٹیٹ لیس افراد کی بڑی تعداد برطانیہ اور امریکہ کی جیلوں میں قید ہے اور ان کے بارے میں مذکورہ ممالک پاکستانی حکام سے ان کی شناخت اور سفری دستاویزات طلب کر رہے ہیں۔
یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ پاکستان کے مختلف ایئرپورٹ سے 15 یوم کے اندر 500 سے زائد مسافروں کو جہازوں سے آف لوڈ کیا گیا ہے جو دبئی، سعودیہ، ترکی، ملائشیا، تھائی لینڈ اور لیبیا جانے کی کوشش کر رہے تھے۔
ایسے مسافر جن کے پاس ریٹرن ٹکٹ اور مطلوبہ رقم موجود نہیں تھی انہیں بھی آف لوڈ کر دیا گیا ہے، آف لوڈ کیے جانے والوں میں ایسے مسافر بھی شامل ہیں جن کے پاس صرف کریڈٹ کارڈ تھے اور ان کا یہ موقف تھا کہ وہ کریڈٹ کارڈ سے رقم نکالیں گے، صرف کراچی ایئرپورٹ پر 22 جنوری کو 200 سے زائد پاکستانی ڈیپورٹ ہو کر پہنچے۔
اسپین کشتی حادثہ کے بعد فیصل آباد، سیالکوٹ، لاہور ایئرپورٹ پر تعینات تقریباً 200 سے زائد ایف آئی اے کے اہلکاروں اور افسران کے خلاف مقدمات درج کیے گئے ہیں جبکہ وزارت داخلہ نے ڈی جی ایف آئی اے کو بھی آج تبدیل کر دیا ہے۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ پاکستان، برطانیہ، امریکہ اور دیگر ممالک میں مسافروں کو سخت ترین چیکنگ اور سوال و جواب کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جب کہ کسی اور کشتی حادثہ سے بچنے کے لیے وزارت داخلہ اور خفیہ داروں نے مختلف سفارت خانوں میں ویزا درخواستیں دینے والوں کے ریکارڈ کی جانچ پڑتال شروع کر دی ہے بالخصوص ایسے ممالک جہاں پہنچ کر کشتی میں یورپ جانے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔
باہر خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے ڈیرے جما لیے ہیں، یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ پاکستانی حکام لیبیا میں ہزاروں افراد جو یورپ جانے کے خواہش مند تھے کو وطن واپس لانے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں، یہ امر قابل ذکر ہے کہ چند یوم قبل یو کے آئی پی سیاسی جماعت کے مظاہرین نے زبردست احتجاجی مظاہرے کیے اور مطالبہ کیا کہ غیر قانونی افراد کو فوری طور پر ملک بدر کیا جائے۔
برطانوی حکومت جو پہلے ہی غیر قانونی مہاجرین کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر چکی ہے ان مظاہروں سے سخت پریشان نظر آتی ہے۔