گنڈاپور کی برطرفی پر پی ٹی آئی والے یوم نجات منا رہے ہیں‘ گور نر
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
ڈیرہ اسماعیل خان (صبا ح نیوز)گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی علی امین گنڈا پور کو صدارت سے ہٹانے پر اصلی پی ٹی آئی کے ورکر یوم نجات منا رہے ہیں، عنقریب پی ٹی آئی ورکرز کو اچھی خوشخبری ملے گی۔ڈیرہ اسماعیل خان میں میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ پی ٹی آئی کو پتا چل چکا ہے کہ ان کی پارٹی میں میر صادق اور میر جعفر کا کردار کون ادا کررہا
ہے، علی امین گنڈا پور کو صدارت سے ہٹانے پر اصلی پی ٹی آئی کے ورکر یوم نجات منا رہے ہیں، عنقریب پی ٹی آئی ورکرز کو اچھی خوشخبری ملے گی۔فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ ماضی میں ڈیرہ سے جو وزیراعلیٰ بنے ان کا نمبر گیم پورا نہیں تھی لیکن اس دفعہ نمبر گیم پورا ہے لیکن کرتوت ٹھیک نہیں ہیں، وزیراعلیٰ کو یہ بھی پتا نہیں ہے کہ چشمہ لفٹ کینال کے پیسے امریکا نے نہیں بلکہ سعودی بینک نے دیئے ہیں چشمہ لفٹ کینال کا اسی سال افتتاح کرنے جارہے ہیں۔گورنر نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد صوبوں کو اختیارات مل چکے ہیں، کے پی پولیس کے پاس اسلحہ، بلٹ پروف گاڑیاں تک نہیں ہیں، 528 ارب روپے سیکیورٹی کی مد میں آئے وہ کہاں خرچ ہوئے؟ 20 سال ہوگئے ہیں ٹی ایم ایز کا آڈٹ نہیں ہوا، ڈیرہ اسماعیل خان کی ٹی ایم اے کتنی منافع بخش تھی لیکن ملازمین کی 6 ماہ سے تنخواہیں نہیں ملی ہیں۔انہوں ںے کہا کہ پی ٹی آئی نے جس طرح صوبے کا ستیاناس کیا وہ سب کے سامنے ہے، گورنر ہائوس میں پبلک ڈے پر لوگوں کے مسائل حل کرنے کی کوشش کررہے ہیں، صوبے کے امن و امان کیلئے ہم وہ کام کررہے ہیں جو صوبائی حکومت کو کرنے تھے، امن کانفرنس میں نے بلائی تھی یہ کس کا کام تھا؟ امن و امان قائم کرنے میں ہمارے صوبے کا وزیراعلیٰ ناکام ہوچکا ہے، پی ٹی آئی کو چاہیے کہ وزیراعلیٰ سے جلد از جلد استعفیٰ لے تاکہ صوبے میں امن اور ترقی آسکے، وزیراعلیٰ بھی جائے گا اور ڈیرہ اسماعیل خان ترقی بھی کرے گا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ڈیرہ اسماعیل خان پی ٹی آئی کہا کہ
پڑھیں:
مادیت کی زنجیروں سے نجات
مملکتِ عشق ایک وقت تھاجب دنیا کی چمک آنکھوں کو خیرہ کرتی تھی۔ شہرت، دولت اور مقام کو میں اپنی کامیابی کی معراج سمجھتا تھا۔ میں انسانی حقوق کا وکیل تھا، کمزوروں کے لیے آواز بلند کرتا، بڑے بڑے مقدمات جیتتا، اور ظاہری طور پر ایک کامیاب انسان کہلاتا۔ مگر اس ظاہری چمک کے پیچھے ایک تاریک سچائی چھپی ہوئی تھی، میں خود غلام تھا۔
16 گھنٹے کی مشقت، بے رحم بلز، ٹیکسز اور معاشرتی توقعات کی زنجیریں میرے وجود کو جکڑے ہوئے تھیں۔دنیا کے سامنے میرے پاس گاڑیاں تھیں، ایک عالیشان بنگلہ تھا، میرا نام تھالیکن اندر ایک شور، ایک تھکن، ایک خلا تھا۔45 سال کی عمر میں میں خود کو 100 سالہ تھکا ہوا بوڑھا محسوس کرتا تھا۔یہی درد میری تحریر ’’جدید انسان، جدید غلام کی بنیاد بنا‘‘۔ زلزلہ، وہ لمحہ جو سب کچھ بدل گیاپھر زندگی میں ایک لمحہ آیا, ایسا روحانی زلزلہ جو سب کچھ ہلا کر رکھ گیا۔مادی خواہشات صبح کی دھندکی طرح تحلیل ہو گئیں۔میں نے غرور، دولت اور دکھاوے کی زندگی کو خیرباد کہہ دیا۔پہلی بار میں نے حقیقی آزادی کا ذائقہ چکھا۔غفلت کی نیند سے بیداری ہوئی، باطن کی آنکھ کھلی، اور معرفت کی روشنی دل میں اترنے لگی۔ میں نے اس دوڑ کو چھوڑ دیا جس نے انسان کو بےسکون کر دیا ہے۔زندگی کا مقصد مقابلہ بن چکا تھا، اور سکون دل سے رخصت ہو چکا تھا۔ روحانی بیداری نے اللہ کے کرم سے میری زنجیریں توڑ ڈالیں۔اب ایک نئی دنیا میرے سامنے تھی، جہاں کامیابی دل کے سکون میں تھی، نہ کہ بینک بیلنس میں۔جہاں اصل کمائی عاجزی، قناعت، خدمتِ خلق اور محبت میں تھی۔ میری دولت، بے نیازی، میری پنشن‘ قلبی سکون، اب میں اس خزانے کا مالک ہوں جس کے پیچھے لوگ پوری زندگی بھاگتے ہیں، مگر پھر بھی خالی رہتے ہیں۔آج میری دولت بے نیازی ہے،میری کامیابی اللہ کی رضا ہے،میری پنشن، قلبی اطمینان ہے۔
آزادی کا تضاد، کافی کی تلاش دنیا ہمیں سکھاتی ہے، مزید اور مزید حاصل کرو!مہنگے لباس، عیش و عشرت کی محفلیں، عالی شان گھر مگر دل پھر بھی ویران۔وہ مکان تو بناتے ہیں، مگر دل ویران رہتے ہیں۔وہ پیسہ کماتے ہیں، مگر سکون گنوا بیٹھتے ہیں۔
قرآن خبردار کرتا ہے:(التکاثر )
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:دینار کا غلام ہلاک ہو،درہم کاغلام ہلاک ہو اگر دیا جائے تو خوش، نہ دیا جائے تو ناراض!(صحیح بخاری، 2887) رومی اور شمس، ایک نئی دنیا کی روشنی مولانا رومی کہتے ہیں، تم پرواز کےلیے پیداہوئے ہو،زمین پررینگنےکو کیوں ترجیح دیتےہو؟ شمس تبریزی فرماتے ہیں:پانی مت تلاش کرو، پیاس تلاش کرو،پیاس ہی تمہیں سمندر تک لے جائے گی۔یہی پیغام میری زندگی کا انقلاب بنا۔میں نے پیاس کو محسوس کیا،سچائی کو تلاش کیا،اور رب کی طرف لوٹ آیا۔
قناعت: وہ دولت جو ختم نہیں ہوتی، نبی کریم ﷺ نےفرمایا:اصل دولت دل کی بےنیازی ہے۔(بخاری 6446؛ مسلم 1051)۔ قرآن کہتا ہے:اور اپنی نگاہیں ان چیزوں کی طرف نہ اٹھاجو ہم نے ان میں سے بعض لوگوں کو دنیاوی زینت کے طور پر دی ہیں اور آپ کے رب کا رزق بہتر اور باقی رہنے والا ہے۔ (طہ 20:131) میں نے سادگی میں سکون پایا،خاموشی میں حکمت،اور خدمت میں روحانی بلندی۔صحت اور وقت: انمول خزانے نبی کریم ﷺ نے فرمایا:دو نعمتیں ہیں جن کی اکثر لوگ قدر نہیں کرتے:صحت اورفارغ وقت۔(بخاری 6412) لوگ عمر بھر دولت جمع کرتے ہیں اور پھر بڑھاپےمیں ڈاکٹرز پرخرچ کردیتے ہیں۔مگرسادہ، با مقصد، اور قناعت بھری زندگی وہ سکون دیتی ہے جس کی تلاش میں پوری دنیا بھٹکتی ہے۔ حقیقی آزادی: اللہ پر توکل، قرآن کا وعدہ ہے:اورجو اللہ سےڈرے گا، اللہ اس کے لیے نکلنے کاراستہ بنا دےگا، اور اسے وہاں سے رزق دے گاجہاں سے اسےگمان بھی نہ ہو۔ اورجو اللہ پر بھروسہ کرے، اللہ اس کے لیےکافی ہے۔ الطلاق 65:2-3)) آج میں اسی یقین، توکل، اور قلبی اطمینان کے ساتھ جی رہا ہوںجو نہ کسی بینک میں ہے،نہ کسی جائیدادمیں۔ خلاصہ: سادہ زندگی،بلند روحقیقی آزادی تب حاصل ہوتی ہےجب انسان خودی کو ترک کر کے عبدیت کواپنالیتا ہے۔جب میں نےنفس کی غلامی سےخود کو آزاد کیاتب اللہ کی محبت،اس کی مخلوق کی خدمت،اور قناعت سے بھرپور زندگی میں مجھے وہ سکون نصیب ہوا جس کی تلاش میں لوگ دنیا بھر کی خاک چھانتے ہیں۔ مولانارومی فرماتے ہیں:جب روح اس سبز میدان میں جا کر لیٹتی ہے، تو دنیا اتنی بھرپور ہو جاتی ہے کہ الفاظ باقی نہیں رہتے میں اور تم کا فرق مٹ جاتا ہے۔اللہ تعالیٰ ہمیں مادیت کے دھوکے سے نجات دے اور قناعت، روحانی سکون، خدمتِ خلق، اور اپنی یاد کے ذریعے ہمیں حقیقی کامیابی عطا فرمائے۔