فلسطینیوں کی جگہ امریکا اسرائیلیوں کو نکال کر گرین لینڈ میں بسادے‘ ایران
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
تہران (مانیٹرنگ ڈیسک) ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ٹرمپ کی جانب سے غزہ سے فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کے منصوبے پر متبادل خیال پیش کردیا۔ ایرانی
وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ امریکا فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کے بجائے اسرائیلوں کو بیدخل کرنے کی کوشش کرے اور انہیں گرین لینڈ میں بسادے اس طرح امریکا ایک تیر سے 2 شکار کرلے گا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
گرین لینڈ کے باشندوں کا ٹرمپ کو منہ توڑ جواب
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے گرین لینڈ کو امریکا میں ضم کرنے کے حوالے سے گرین لینڈرز کے شہریوں کی رائے سامنے آگئی۔
یہ بھی پڑھیں: کولمبیا کے صدر نے ڈونلڈ ٹرمپ کو کھری کھری سنا دیں
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ایک رائے عامہ کے سروے کے نتیجے میں پتا چلا ہے کہ گرین لینڈ کے 85 فیصد باشندے اپنے آرکٹک جزیرے اور ڈنمارک کے ایک نیم خودمختار علاقے کو امریکا کا حصہ بنائے جانے پر راضی نہیں ہیں۔
سروے کیے گئے افراد کی تقریباً نصف تعداد نے کہا کہ وہ امریکی صدر کی ڈونلڈ ٹرمپ کے اس ارادے کو اپنے لیے ایک خطرہ سمجھتے ہیں۔
ٹرمپ نے اس ماہ کے شروع میں کہا تھا کہ گرین لینڈ امریکی سلامتی کے لیے اہم ہے اور ڈنمارک کو اسٹریٹجک لحاظ سے اہم جزیرے کا کنٹرول ترک کر دینا چاہیے۔
ڈینش اخبار برلنگسک اور گرین لینڈ کے روزنامے Sermitsiaq کی طرف سے کمیشن کیے گئے سروے سے پتا چلا کہ صرف 6 گرین لینڈ کے باشندے اپنے جزیرے کے امریکا کا حصہ بننے کے حق میں ہیں جب کہ 9 فیصد نے کوئی رائے نہیں دی۔
سروے سے پتا چلا کہ 45 فیصد نے گرین لینڈ میں ٹرمپ کی دلچسپی کو ایک خطرے کے طور پر دیکھا، 43 فیصد نے کہا کہ وہ اسے ایک موقعے کے طور پر دیکھتے ہیں جبکہ 13 اس معاملے پر خاموش رہے۔
گرین لینڈ کو ڈنمارک کی طرح یونیورسل ہیلتھ کیئر اور مفت تعلیم سمیت بہت سے فلاحی فوائد حاصل ہیں۔
رائے شماری کرنے والوں میں سے صرف 8 فیصد نے کہا کہ وہ اپنی ڈنمارک کی شہریت کو امریکی شہریت میں بدلنے کے لیے لیے تیار ہیں، 55 فیصد نے کہا کہ وہ ڈینش شہری بننے کو ترجیح دیں گے اور 37 فیصد نے اپنا کوئی فیصلہ نہیں بتایا۔
یاد رہے کہ ڈنمارک کی وزیر اعظم میٹے فریڈرکسن نے منگل کو کہا تھا کہ انہوں نے فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون، جرمن چانسلر اولاف شولز اور نیٹو کے چیف سیکریٹری جنرل مارک روٹے سے ملاقاتوں کے بعد بین الاقوامی سرحدوں کے احترام کو برقرار رکھنے کے اصول کی مکمل حمایت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ یہ سروے اس بات کا اظہار ہے کہ بہت سے گرین لینڈ کے باشندے ڈنمارک کے ساتھ مسلسل قریبی تعاون دیکھنا چاہتے ہیں۔
مزید پڑھیے: غزہ کو فلسطینیوں سے خالی کرنے کا ٹرمپ کا پلان عرب لیگ نے مسترد کردیا
قبل ازیں ڈنمارک نے کہا تھا کہ وہ آرکٹک میں اپنی فوجی موجودگی کو بڑھانے کے لیے 14.6 بلین کراؤن (2.04 بلین ڈالر) خرچ کرے گا۔
گرین لینڈ رقبے کے اعتبار سے میکسیکو سے بڑا ہے اور اس کی آبادی 57 ہزار نفوس پر مشتمل ہے۔ اسے سنہ 2009 میں وسیع خود مختاری دی گئی تھی جس میں ریفرنڈم کے ذریعے ڈنمارک سے آزادی کا اعلان کرنے کا حق بھی شامل ہے۔
گرین لینڈ کے وزیر اعظم میوٹ ایگیڈے بارہا کہہ چکے ہیں کہ یہ جزیرہ فروخت کے لیے نہیں ہے اور یہ اپنے مستقبل کا فیصلہ اس کے عوام پر منحصر ہے۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ حکم نامہ، پاکستان سے امریکا جانے کے منتظر ہزاروں افغانوں کا مستقبل خطرے میں پڑگیا
امریکی فوج کی شمال مغربی گرین لینڈ میں پٹوفک اسپیس بیس پر مستقل موجودگی ہے جو کہ اس کے بیلسٹک میزائل کے ابتدائی وارننگ سسٹم کے لیے ایک اسٹریٹجک مقام ہے کیونکہ یورپ سے شمالی امریکا تک کا مختصر ترین راستہ اسی جزیرے یعنی گرین لینڈ سے گزرتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ڈونلڈ ٹرمپ گرین لینڈ گرین لینڈ بنے گا امریکا گرین لینڈ کے باشندوں کا فیصلہ