امریکا کو پھر دنیا کی طاقتور ترین معیشت بنانا چاہتے ہیں‘ ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
واشنگٹن(صباح نیوز)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انکم ٹیکس کے مکمل خاتمے کا انقلابی منصوبہ پیش کیا ہے، جس کا مقصد امریکی شہریوں کی مالی حالت بہتر بنانا اور ملک کی معیشت کو نئی بلندیوں تک پہنچانا ہے۔ یہ اعلان ریپبلکن اراکینِ کانگریس کی کانفرنس میںخطاب کرتے ہوئے کیا ۔ ٹرمپ نے کہا کہ انکم ٹیکس کو ختم کرکے اور دیگر ممالک سے درآمدات پر بھاری ٹیرف لگا کر، وہ امریکہ کو ایک مرتبہ پھر دنیا کی طاقتور ترین معیشت بنانا چاہتے ہیں۔صدر ٹرمپ کا کہنا تھا
کہ امریکہ کو اس نظام کی طرف لوٹنا ہوگا جس نے ماضی میں ہمیں امیر اور طاقتور بنایا۔ انہوں نے کہا کہ 1870 سے 1913 تک، جب انکم ٹیکس کا نظام موجود نہیں تھا، امریکی معیشت اپنی بلند ترین سطح پر تھی اور ملک کی آمدنی کا بڑا حصہ درآمدی ٹیرف سے حاصل ہوتا تھا۔انہوں نے کہاکہ دوسرے ممالک کو مالا مال کرنے کے لئے اپنے شہریوں پر ٹیکس لگانے کے بجائے، ہم اپنے شہریوں کو مالا مال کرنے کے لیے بیرونی ممالک پر محصولات اور ٹیکس لگائیں گے۔ اس مقصد کے لئے ہم تمام محصولات، ڈیوٹیوں اور محصولات کو جمع کرنے کے لیے ایکسٹرنل ریونیو سروس قائم کر رہے ہیں۔ یہ بہت بڑی رقم ہوگی تاہم، ماہرینِ معیشت کے مطابق، درآمدی اشیا پر بھاری ٹیرف سے مہنگائی میں اضافہ ہو سکتا ہے، کیونکہ درآمد شدہ اشیا کی قیمتیں بڑھیں گی۔ یہ منصوبہ قرضوں کے اضافے کا باعث بن سکتا ہے، کیونکہ انکم ٹیکس کے خاتمے سے فوری طور پر حکومت کی آمدنی میں کمی ہوگی۔ عالمی تجارتی نظام میں کشیدگی پیدا ہوسکتی ہے کیونکہ دیگر ممالک بھی امریکی مصنوعات پر جوابی ٹیرف لگا سکتے ہیں۔ ان کی تجاویز کو کانگریس کے اراکین کی مخالفت کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے، جنہوں نے بڑھتے ہوئے خسارے اور عمل درآمد کے ممکنہ چیلنجوں کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انکم ٹیکس
پڑھیں:
چین کا ٹرمپ کو سخت پیغام: دھمکیاں دینا بند کریں، ہم تجارتی جنگ سے نہیں ڈرتے
بیجنگ: چین نے امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیانات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ "دھمکیوں اور بلیک میلنگ" سے معاملات حل نہیں ہوں گے، اگر امریکا واقعی بات چیت سے مسئلہ حل کرنا چاہتا ہے تو برابری اور باہمی احترام کی بنیاد پر مذاکرات کرے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لن جیان نے کہا کہ "چین لڑنا نہیں چاہتا، مگر لڑائی سے ڈرتا بھی نہیں۔" انہوں نے واضح کیا کہ "تجارتی جنگ یا ٹیرف وار میں کوئی فاتح نہیں ہوتا۔"
یاد رہے کہ ٹرمپ نے چینی مصنوعات پر ٹیرف کو 145 فیصد تک بڑھا دیا ہے، جب کہ چین نے جواباً امریکی مصنوعات پر 125 فیصد تک ٹیرف عائد کیے ہیں۔ بعض چینی اشیاء پر مجموعی ٹیرف 245 فیصد تک پہنچ چکے ہیں۔
چین کی وزارت تجارت نے امریکی اقدامات کو "بے معنی نمبر گیم" قرار دیتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن نے ٹیرف کو "غیر معقول حد تک ہتھیار بنا دیا ہے"۔ اس کے باوجود چین نے عندیہ دیا ہے کہ وہ ان اقدامات کو نظر انداز کرے گا اور اپنے موقف پر قائم رہے گا۔
ٹرمپ کی حکومت نے فینٹانائل کی فراہمی میں چین کے مبینہ کردار پر پہلے 20 فیصد ٹیرف عائد کیے تھے، جس کے بعد "غیر منصفانہ تجارتی طریقوں" کے الزام پر مزید 125 فیصد ٹیرف لگا دیے گئے۔
تاہم کچھ ٹیکنالوجی مصنوعات جیسے اسمارٹ فونز اور لیپ ٹاپس کو وقتی چھوٹ دی گئی ہے۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری نے ٹرمپ کا بیان پڑھ کر سنایا جس میں کہا گیا، "گیند اب چین کے کورٹ میں ہے، ہمیں ڈیل کرنے کی ضرورت نہیں، چین کو ہے۔"
چین نے پہلے سہ ماہی میں اپنی معیشت کی شرح نمو 5.4 فیصد بتائی ہے، جو اندازوں سے زیادہ ہے، کیونکہ کمپنیوں نے امریکی ٹیرف سے پہلے ہی مصنوعات کی برآمد میں تیزی لائی۔