اسلام آباد(صباح نیوز)فاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہاہے کہ برطانیہ کی ٹیم پاکستان آئی ہے امید ہے برطانیہ کے لیے بھی پی آئی اے کی پروازیں بحال ہوجائیں گی۔شمالی علاقہ جات میں فلائٹس شروع ہوں گی نئے جہاز بھی لینے کی کوشش کررہے ہیں۔ سینیٹ اجلاس ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان کی زیر صدارت ہوا۔ وقفہ سوالات میں جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر ہائوسنگ اینڈ ورکس میاں ریاض حسین پیر زادہ نے کہاکہ لائف اپارٹمنٹس جی 13میںپانی
کا مسئلہ موجود ہے، ہائیڈرولوجیکل تحقیقات کیلئے وسیع سٹڈیز عمل میں لائی گئی ، منصوبے شروع کرنے سے قبل اور کام کی مراحل کے دوران مٹی کے ٹیسٹنگ کئے گئے ہیں دس دس سالوں سے لوگ پیسے دیئے ہوئے ہیں، پراجیکٹس ایک کر کے شروع کر رہے ہیں اس سال کے آخر تک لوگوں کو قبضے دینا شروع کرینگے۔وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے جواب دیتے ہوئے بتایا کہ پی آئی اے کو جہاز کی کمی کا سامنا ہے اے ٹی آر کے کل تین جہاز ہیں جن میں سے ایک گرائونڈ ہے جس کے پرزے نہیں مل رہے ہیں طیاروں کی کمی کی وجہ سے چترال اور دیگر چھوٹے ائیرپورٹس کے لئے نہیں چل رہی ہیں، نجی ائر لائن کے ساتھ رابطے میں ہیں جونہی کوئی پیش رفت ہوگی نجی ائر لائن کے ساتھ بات بنتی ہے چترال کے لیے فلائٹس شروع کر دیں گے۔برطانیہ کی ٹیم پاکستان آئی ہے امید ہے برطانیہ کے لیے بھی پی آئی اے کی پروازیں بحال ہوجائیں گی۔ پی آئی اے کی نجکاری کی جارہی ہے پی آئی اے میں چھوٹے طیارے شامل کریں گے تاکہ چھوٹے ائیرپورٹس پر بھی سروس شروع کی جاسکے۔ چترال کا ایئرپورٹ فعال ہے، پی آئی اے کے حالات قوم کے سامنے رہے ہیں، پی آئی اے اب بحال ہورہی ہے، اب چھوٹے ایئرپورٹس پر رونقیں لگیں گی، جہاز آنا جانا شروع ہوں گے، آنے والے دنوں میں چترال اور شمالی علاقہ جات میں فلائٹس شروع ہوں گی نئے جہاز بھی لینے کی کوشش کررہے ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پی آئی اے کی

پڑھیں:

جہاز رانی میں مضر ماحول گیسوں کا اخراج کم کرنے پر تاریخی معاہدہ طے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 13 اپریل 2025ء) دنیا بھر کے ممالک نے عالمگیر جہاز رانی سے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی لانے کا معاہدہ طے کر لیا ہے جس میں ایندھن کے استعمال پر لازمی ضوابط تشکیل دیے گئے ہیں اور اس صنعت میں کاربن کے اخراج کی قیمت وصول کرنے کا طریقہ کار متعارف کرایا گیا ہے۔

یہ معاہدہ بحری امور پر اقوام متحدہ کے عالمی ادارے (آئی ایم او) کی سمندری ماحول کے تحفظ کی کمیٹی کے اجلاس میں طے پایا۔

اس کا مقصد 2050 تک اس شعبے سے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو نیٹ زیرو سطح پر لانا ہے۔ معاہدےکی رسمی منطوری رواں سال اکتوبر میں دی جائے گی اور یہ 2027 میں نافذ العمل ہو گا۔ Tweet URL

معاہدے کے ضوابط کا اطلاق 5,000 ٹن سے زیادہ وزنی بحری جہازوں پر ہو گا جو جہاز رانی سے 85 فیصد کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس خارج کرنےکے ذمہ دار ہیں۔

(جاری ہے)

آلودگی کی روک تھام

'آئی ایم او' کے سیکرٹری جنرل آرسینیو ڈومینگیز نے اس کامیابی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے معاہدے پر موثر عملدرآمد کے لیے مشترکہ جذبے سے کام لینے پر زور دیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ معاہدے کے مسودے میں 'آئی ایم او' کے نیٹ زیرو فریم ورک کے حوالے سے ترامیم کی منظوری موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنے کی اجتماعی کوششوں میں ایک اور نمایاں قدم ہے۔

یہ ترامیم جہاز رانی سے آلودگی کے اخراج کی روک تھام کے بین الاقوامی کنونشن کی شرائط کے تحت کی گئی ہیں جس میں خاص طور پر فضا میں شامل ہونے والی آلودگی کو روکنا شامل ہے۔اس طرح جہاز رانی کو جدید خطوط پر استوار کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

اس معاہدے میں جہازوں کے لیے توانائی کی استعداد کے حوالے سے شرائط بھی شامل ہیں جن پر اتفاق رائے کے لیے لندن میں 'آئی ایم او' کی کمیٹی کے اجلاس میں کڑی گفت و شنید ہوئی۔

اطلاعات کے مطابق امریکہ سمیت درجن بھر ممالک نے معاہدے کی مخالفت کی۔ تاہم اس تجویز پر رائے شماری کرائی گئی جس میں اسے منظوری مل گئی۔جہاز راں صنعت کے لیے اہم موڑ

اس معاہدے میں دہرا طریقہ کار متعارف کرایا گیا ہے جس میں بحری جہازوں میں استعمال ہونے والے ایندھن کے حوالے سے عالمگیر ضوابط کے نفاذ کی بدولت گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں نمایاں کمی آئے گی۔

دوسری جانب، گرین ہاؤس گیسوں بالخصوص کاربن کے اخراج پر قیمت عائد کرنے کے نتیجے میں بحری جہاز مخصوص حد سے زیادہ مقدار میں آلودگی خارج کرنے پر ادائیگی کے پابند ہوں گے۔

معاہدے کے تحت، جو بحری جہاز مقررہ حد سے کم مقدار میں کاربن خارج کریں گے انہیں مالی فوائد دیے جائیں گے اور اس طرح سمندری نقل و حمل کو ماحول دوست بنانے میں مدد ملے گی۔

کمزور ممالک کی مدد

'آئی ایم او' کا نیٹ زیرو فنڈ بھی اس معاہدے کا ایک اہم حصہ ہے جس میں کاربن کے اضافی اخراج پر جہازوں یا جہاز راں کمپنیوں سے حاصل ہونے اولا معاوضہ جمع کیا جائے گا۔ اس فنڈ کے ذریعے ترقی پذیر ممالک کو جہازرانی کے شعبے میں اختراع، تحقیق، بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور ماحول دوست اقدامات کی جانب منتقلی کے لیے مدد فراہم کی جائے گی۔

اس فنڈ کو چھوٹے جزائر پر مشتمل ترقی پذیر ممالک (ایس آئی ڈی ایس) اور کم ترین ترقی یافتہ ممالک (ایل سی ڈی) پر فضائی آلودگی کے منفی اثرات میں کمی لانے کی غرض سے بھی استعمال کیا جائے گا۔ یہ ممالک موسمیاتی تبدیلی کے علاوہ جہاز رانی کے شعبے میں معاشی دباؤ کے منفی اثرات بھی جھیلتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • چین اور بھارت نے براہ راست پروازیں بحال کرنے پر بات چیت شروع کردی
  • واپڈا کیلیے خریدی گئی 27 ہزار 179 ایکڑ زمین محکمے کے نام منتقل نہ ہونے کا انکشاف
  • ٹرمپ انتظامیہ سے بانی کی رہائی میں داد رسی کی امید نہیں رکھتا، شیر افضل مروت
  • بھارت اور چین کے مسافر پروازیں بحال کرنے پر پھر مذاکرات، تاریخ مقرر نہیں ہوسکی
  • پی آئی اے کا 20 اپریل سے لاہور سے باکو کے لیے براہ راست پروازیں شروع کرنے کا اعلان
  • پی آئی اے کا لاہور سے باکو کیلئے براہ راست پروازیں شروع کرنے کا اعلان
  • پاکستان اور آئی ایم ایف کے تکنیکی وفد کے کل سے مذاکرات شروع ہونے کا امکان
  • برطانیہ کے چینی اسٹیل کمپنی پر قبضے کی وجہ کیا بنی؟
  • امید ہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان مذاکرات مثبت نتائج تک پہنچیں گے، عراق
  • جہاز رانی میں مضر ماحول گیسوں کا اخراج کم کرنے پر تاریخی معاہدہ طے