Jasarat News:
2025-01-30@06:45:56 GMT

سنگین جرائم میں ملوث23ملزمان کو گرفتار کرلیا‘پولیس

اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT

کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) شہر کے مختلف علاقوں میں چھا پوں کے دوران سنگین جرائم میں ملوث 23ملزمان کو گرفتار کرلیا ،ملزمان کے قبضے سے اسلحہ ،منشیات ، گٹکا ماوا ،موبائل فون نقدی ،موٹر سائیکل اور مسروہ سامان برآمد کر لیا گیا ۔ تفصیلات کے مطابق تھانہ بہادر آباد پولیس نے معروف بلڈر سے دو کروڑ روپے بھتے کا مطالبہ کرنے والے 3ملزمان کو گرفتار کرلیا ۔ گرفتار ملزمان میں علی نواز ولد اعجاز لودھی، نصیر ولد لیاقت علی اور شہزاد علی ولد محمد یونس شامل ہیں۔ملزمان بلڈر سے کال کر کے بھتہ کا مطالبہ کیا کرتے تھے اور نہ دینے کی صورت میں جان سے مارنے کی دھمکی دیتے تھے۔گرفتار ملزمان کے زیرِ استعمال کار نمبری BYD-664 اور موٹر سائیکل نمبری KKS-8164 کو ضابطے کے تحت قبضہ پولیس میں لے لیا گیا۔متاثرہ بلڈر کی مدعیت میں مقدمہ الزام نمبر 27/2025 بجرم دفعہ 384/385/34 ت پ تھانہ بہادر آباد میں درج کرلیا گیا ہے۔گرفتار ملزمان کو مزید تفتیش کیلئے SIU/CIA حکام کے حوالے کیا جائے گا۔گرفتار ملزمان عادی جرائم پیشہ ور ہیں اور قبل از بھی متعدد مقدمات میں گرفتار ہوکر جیل جا چکے ہیں۔ تھانہ ڈاکس پولیس نے خفیہ اطلاع پر مچھر کالونی میں کاروائی کر کے کمسن بچی کے اغوا کے مقدمہ میں اشتہاری نو عمر ملزم کو گرفتار کرلیا ۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کو گرفتار کرلیا گرفتار ملزمان ملزمان کو

پڑھیں:

پنجاب ،سی آئی اے ختم ’’آرگنائزڈ کرائم یونٹ‘‘ کیوں ؟

کسی بھی معاشرے میں پولیس کیوں ضروری ہے اس کا جواب بظاہر تو بڑا سیدھا سادہ ہے کہ جب معاشرہ ہو گا تو اس میں باہمی لڑائی جھگڑے اور جرائم بھی ہوں گے جس کے لئے پولیس ضروری ہے لیکن اہم بات یہ ہے جیسے جیسے انسان نے ترقی کی ویسے ہی جرائم کی نوعیت بھی بدلتی گئی یوں پولیس میں مختلف شعبوں کے وجود نے جنم لیا ۔پنجاب پولیس امن و امان قائم اور قانون پر عملدرآمد کروانے کا پابند ادارہ ہے جو صوبہ پنجاب میں امن و امان برقرار رکھنے کا ذمہ دار ہے۔ انسپکٹر جنرل آف پولیس پنجاب (آئی جی پنجاب) کے ماتحت کام کرتا ہے۔ یہ پولیس ایکٹ 1861 اور 2002 کے تحت صوبہ پنجاب، پاکستان میں مجرموں کے خلاف کارروائی کرکے تمام فوجداری مقدمات کو کنٹرول کرتا ہے۔23 جنوری 2023ء سے ڈاکٹر عثمان انور آئی جی پنجاب پولیس کام کر رہے ہیں۔ جرائم کی بدلتی نوعیت اور تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے پولیس میں نئے شعبوں کا قیام عمل میں لایا گیا جن میں اینٹی رائٹ فورس (ARF)،پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی (PSCA) کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی)فوجداری تحقیقاتی ایجنسی (سی آئی اے) خصوصی تحفظ یونٹ (SPU) پنجاب ایلیٹ فورس ،پنجاب باؤنڈری فورس ،پنجاب ریور پولیس ،پنجاب ٹریفک پولیس ،پنجاب ہائی وے پٹرول ،پنجاب ڈولفن فورس ،پنجاب کانسٹیبلری ۔
پولیس کا قیام 1861ء میں عمل میں آیا تھا۔۔!پاکستان میں پولیس کا محکمہ وفاقی، صوبائی اور علاقائی سطح پر مختلف حصوں میں تقسیم ہے جو امن و امان، ریاستی اجارہ داری، عوام الناس کے جان و مال کے تحفظ، جرائم کی روک تھام اور سرکاری محصولات کی وصولی کے لیے استعمال ہوتا ہے۔مغل دور میں شہروں میں کوتوال (پولیس سٹیشن) میں داروغہ (پولیس انسپکٹر) اور دیہات میں چوکیدار نظام ہوتا تھا لیکن پاکستان میں موجودہ پولیس نظام، انگریز راج کی یاد ہے۔انگریزوں نے ہندوستان پر مکمل قبضہ کرنے کے بعد 17 اگست 1860ء کو ایک پولیس کمیشن کی رپورٹ کے مطابق 22 مارچ 1861ء کو ایک پولیس ایکٹ تشکیل دیا جس کی روشنی میں ملک گیر محکمہ پولیس قائم کیا۔ آج بھی پولیس کا محکمہ اسی ایکٹ پر قائم ہے اور اس کو آئینی تحفظ حاصل ہے۔ 2002ء میں پولیس ایکٹ میں تبدیلی کی کوشش کی گئی جو کامیاب نہیں ہوئی۔
پاکستان پولیس کا باقاعدہ آغاز تو 1948ء کو ہوا لیکن موجودہ صوبوں میں سب سے پہلے انگریز دور میں تجرباتی طور پر سندھ میں 1843ء میں محکمہ پولیس کا آغاز ہوا تھا۔ پولیس ایکٹ کی منظوری کے بعد پنجاب میں 1861ء اور خیبرپختونخواہ میں 1889ئ، میں پولیس محکمے بنے۔ ون یونٹ کی تنسیخ کے بعد بلوچستان میں 1970ئ، گلگت و بلتستان میں 1972ء اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 1981ء میں پولیس کے محکمے قائم ہوئے۔ ان کے علاوہ پاکستان کے زیرِ انتظام آزاد کشمیر پولیس کا بھی الگ محکمہ ہے۔ پاکستان پولیس میں چار لاکھ کے قریب اہلکار ہیں جن میں سے ایک فیصد خواتین بتائی جاتی ہیں جن کی تعداد میں اضافہ وقت کی ضرورت ہے ۔
1857ء کی جنگ آزادی کے بعد جب برصغیر میں حکومت کے انتظامی امورکی کمان ایسٹ انڈیا کمپنی نے برطانوی حکومت کے حوالے کی تو شہروں میں امن و امان کے قیام کے ذمہ دارقدیم کوتوالی نظام کو تبدیل کر کے باقاعدہ پولیس کا نظام متعارف کروایا گیا۔ شہر لاہور کا پہلا تھانہ انار کلی کے علاقہ میں 1860ء سے بھی قبل قائم کیا گیا تھا ان دنوں اسے کوتوالی کی حیثیت حاصل ہوتی تھی۔ آج کل اُسے تھانہ پرانی انار کلی کے نام سے جانا جاتا ہے۔جبکہ کوتوالی تھانہ دہلی گیٹ کے سامنے ہے جسے سی آئی اے کا ہیڈ کوارٹر بھی کہا جاتا ہے ۔ لیکن وقت کی ضرورتوں کے تحت پنجاب بھر میں سی آئی اے پولیس ختم کردی گئی لاہور سمیت پنجاب بھر میں سی آئی اے پولیس ختم کر کے اسے آرگنائزڈ کرائم کا نام دے دیا گیا۔ محکمہ قانون پنجاب نے سی آئی اے پولیس ختم اور اسکی جگہ نیا کرائم یونٹ تشکیل اور پولیس آرڈر میں ترمیم کرتے ہوئے اس نئے آرگنائزڈ کرائم یونٹ کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا جس کے تحت اب سی آئی اے کی جگہ نئے آرگنائزڈ کرائم یونٹ قائم کیئے جائیں گے جس کے پہلے سربراہ ڈی آئی جی لیاقت ملک تھے جبکہ اس وقت ڈی آئی جی عمران کشور ہیں۔ ہر ضلع میں ایس پی کی سربراہی میں یہ کرائم یونٹ کام کرے گا اور مقامی سطح پر ایس ایچ او کے اختیارات حاصل ہوں گے جو سنگین نوعیت کے کرائم کی تفتیش اور انکوائری کرے گا۔
کرائم یونٹ کے قیام کا مقصد یہ بھی بتایا گیا ہے کہ یہ یونٹ سنگین نوعیت کے مقدمات کی تفتیش کرنے کے ساتھ، ضلع کا پولیس سربراہ سنگین مقدمات کی تفتیش اس یونٹ کو منتقل کرے گا، سنگین مقدمات میں قتل، اجتماعی زیادتی، دہشت گردی، اغواء برائے تاوان، ڈکیتی قتل سمیت دیگر جرائم شامل ہیں۔
اس وقت اس شعبے کے پولیس آفیسر عمران کشور نے نہ صرف لاہور کو حقیقی معنوں میں امن کا گہوارہ بنانے میں اپنا کردار ادا کیا ہے ہے بلکہ مصنوعی نہیں حقیقی بنیادوں پر شہر میں جرائم کی شرح میں کمی لاکر ادارے کا سر فخر سے بلند کردیا ہے۔ ڈی آئی جی عمران کشور کے پروفیشنلزم اور ماتحت دوست اقدامات اس با ت کا شاہد ہے کہ اس شعبے میں ایک بہترین افسر موجود ہے۔یہ ہی وجہ ہے کہ ان سے پنجاب کے آئی جی ڈاکٹر عثمان انور اور سی سی پی او بلال صدیق کمیانہ بھی خوش ہیں۔آپریشن پولیس کی طرح آرگنائزڈ کرائم یونٹ کے سربراہ ڈی آئی جی عمران کشور کی خدمات بھی مثالی ہیں۔ انہوں نے شہر سے بڑے بڑے نہ صرف گینگ کا خاتمہ کیا ہے بلکہ چیلنج سمجھے جانے والے مقدمات کو ٹریس کرکے حکومت کی گڈگورنس کا باعث بنے ہیں۔آرگنائزڈ کرائم یونٹ کی پوری ٹیم نے جس طرح دن رات لگن سے کام کر کے نہ صرف خطر ناک ڈاکوؤں کو گرفتار کیا ہے بلکہ اربوں روپے نقدی اور دیگر مال مسروقہ سامان برآمد کر کے متاثرین کو ریکارڈ ریکوریاں بھی دی ہیں جس سے آج لوگ لاہور پولیس کو دعائیں دے رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب ،سی آئی اے ختم ’’آرگنائزڈ کرائم یونٹ‘‘ کیوں ؟
  • میرپورخاص،پولیس نے مختلف وارداتوں میں ملوث گروہ کو گرفتار کرلیا
  • کراچی: مبینہ مقابلے میں دو ملزمان زخمی حالت میں گرفتار
  • پنجاب میں بڑھتے جرائم
  • کراچی: مبینہ مقابلے میں دو زخمی سمیت تین ڈاکو گرفتار
  • اسلام آباد پولیس کی کارروائی، شہری کے قاتل کو گرفتار کرلیا
  • لاہور؛ گھر میں چوری کرنیوالی 4خواتین گرفتار، 60لاکھ روپے برآمد
  • لاہور:گداگری کی آڑ میں وارداتیں کرنے والا خواجہ سرا گرفتار
  • اسلام آباد پولیس کی پتنگ بازوں اور فروشوں کے خلاف کارروائیاں جاری، 6 ملزمان گرفتار